2024 کے لئے چین کی معاشی ترقی کا ہدف

اعتصام الحق ثاقب
4 مارچ 2024 کو چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس (سی پی پی سی سی) کی 14 ویں قومی کمیٹی کے دوسرے اجلاس کے آغاز کے بعد  34 شعبوں سے تعلق رکھنے والے 2000 سے زیادہ سی پی پی سی سی کے مندوبین نے  5 مارچ کی رات آٹھ بجے تک، کل 5898 تجاویز پیش کی  تھیں۔
تجاویز میں سے 4،534 (90.6 فیصد) کمیٹی کے ارکان کی طرف سے پیش کی گئیں جب کہ  472 (9.4 فیصد) اجتماعی طور پر جمہوری جماعتوں، عوامی تنظیموں ، مختلف شعبہ جات اور کمیٹی کے ارکان کے گروپس کی طرف سے جمع کرائی گئیں۔ ان تجاویز میں سے 1,985 (39.7 فیصد) اقتصادی تعمیر کے لیے، 465 (9.3 فیصد) سیاسی تعمیر کے لیے، 457 (9.1 فیصد) ثقافتی تعمیر کے لیے، 1،436 (28.7 فیصد) سماجی تعمیر کے لیے اور 663 (13.2 فیصد) ماحولیاتی تمدن کی تعمیر کے لیے جمع کروائیں گئیں ۔
 10 مارچ کی صبح  9 بجے  بیجنگ میں چینی عوامی سیاسی مشاورتی  کانفرنس کی 14 ویں قومی کمیٹی کے دوسرے اجلاس کی اختتامی تقریب منعقد ہوئی۔اختتامی اجلاس میں 14 ویں سی پی پی سی سی قومی کمیٹی کے دوسرے اجلاس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی ورک رپورٹ، قومی کمیٹی کے پہلے سیشن کے بعد سے تجاویز اور بل کے امور پر رپورٹ، قومی کمیٹی کے دوسرے سیشن میں بلوں کے جائزے سے متعلق رپورٹ اور قومی کمیٹی کے دوسرے سیشن کی سیاسی قرارداد منظور کی گئی۔
چین کی سیاسی سرگرمیوں کے ان دو اہم اجلاسوں میں چین کی معاشی ترقی کا 2024 کا اقتصادی ترقی کا ہدف تقریباً  5 فیصد رکھا گیا ہے ۔ اس ہدف کو بنیادی طور پر اقتصادی ترقی کے مطابق رکھا گیا ہے اور امید کی گئی ہے کہ اسے تما م کوششوں کے بعد حاصل کر لیا جائے گا ۔اس ہدف کے حصول میں نجی سرمایہ کاری کے کردار کو خاص اہمیت دی گئی ہے۔نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور مدد جاری رکھ کر اسے قومی انجینرنگ منصوبوں اور کمزور شعبوں کی بہتری کے منصوبوں میں شامل کیا جائے گا ۔
چین کی معاشی ترقی اور اس کے سالانہ اہداف دنیا بھر کے لئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں کیوں کہ یہ دنیا کی معاشی تری کا انجن کہلاتا ہے ۔حال ہی میں  نیو ڈویلپمنٹ بینک کے  چیف اکنامک ایڈوائزر  الیاس جبور نے  سال دو ہزار چوبیس میں چین کی معیشت کے بارے میں اپنے ایک مضمون میں لکھا ہےکہ چینی معیشت کی اصل حالت کے بارے میں ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں پر نہیں بلکہ زمینی حقائق کو جاننا ہو گا ۔ الیاس جبور کا خیال ہے کہ دنیا کے شمال میں موجود ممالک میں رہنے والوں کی نظر میں  چین ایک بڑے بحران کا سامنا کرتا دکھائی دے رہا ہے جس کا مطلب ہے کہ اس کے معاشی ‘ماڈل’ کی خستگی سامنے آنے لگی ہے۔لیکن حقیقت میں 2023 میں چین کی اقتصادی ترقی 5.2 فیصد  رہی  جب کہ امریکہ کی شرح نمو 2.5 فیصد رہی۔ لیبر کی پیداواری صلاحیت کے لحاظ سے ، 2023 میں چین کی ترقی کی شرح 4.8فی صد ہے ، جبکہ امریکہ میں منفی  اعشاریہ 7فی صد ہے ، جس کا مطلب یہ ہے کہ چین دنیا کی بڑی معیشتوں کے ساتھ آگے بڑھنے کے راستے پر نمایاں پیش رفت جاری رکھے ہوئے ہے۔اپنے تررقیاتی ماڈل میں کامیابیاں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ چینی ماڈل اپنی مخصوص رفتار اور خصوصیات کے ساتھ سال 2024 میں بھی اپنی معاشی ترقی کو جاری رکھتے ہوئے اہداف حاصل کر نے کی صلاحیت رکھتا ہے۔