اسٹیل انڈسٹری کے سیٹھ اور سرمایہ کار کاکڑ حکومت کے نگران دور سے خوش ہیں یا ناراض


اسٹیل انڈسٹری کے سیٹھ اور سرمایہ کار کاکڑ حکومت کے نگران دور سے خوش ہیں یا ناراض

کراچی کی اسٹیل انڈسٹری اور کے الیکٹرک ۔ کیا یہ دونوں ریل پٹڑی کی طرح ساتھ ساتھ مگر الگ الگ چلتے رہیں گے ؟
اسٹیل انڈسٹری کو بچانے کے لیے نگرانوں کو لکھے گئے خطوط کسی نے سینے سے لگائے یا ردی کی ٹوکری میں پھینک دیے گئے ؟
جو کام نگران حکومت نہیں کر سکی کیا آنے والی حکومت کرے گی ؟

پاکستان کی اسٹیل انڈسٹری پر چھائے ہوئے گہرے بادل جلد چھٹ جائیں گے اور انتخابات کے بعد ملک میں صنعتی اور تعمیراتی شعبے کی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی جس کا فائدہ پاکستان کی اسٹیل انڈسٹری کو ہوگا یہ توقعات وابستہ کی جا رہی ہیں اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ الیکشن سے پہلے کئی مہینوں تک برقرار رہنے والی غیر یقینی صورتحال اب الیکشن کے انعقاد اور نئی حکومت کے آنے سے نہ صرف ختم ہو جائے گی بلکہ ملکی حالات میں استحکام آئے گا اور صنعتی ترقی کے نئے سفر کا آغاز ہوگا نو مئی کے افسوس ناک اور قابل مذمت واقعات کی وجہ سے جہاں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو دھچکا لگا تھا وہیں ملکی معیشت کو عدم استحکام سے دوچار کرنے والوں کو سبق بھی مل گیا اور شر پسندوں کو قانون کی گرفت میں لائے جانے کے بعد اب پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آنے والا استحکام اور ملکی تاریخ میں بلند ترین مقام کو چھو لینے کی ریکارڈ ساز پوزیشن ملک کے تاجر اور صنعت کار طبقے کو نیا حوصلہ فراہم کر رہی ہے اس لیے اآنے والے دنوں سے کاروباری حلقوں کو کافی بہتری کی امید ہے ۔یہاں تک پاکستان کی اسٹیل انڈسٹری کا تعلق ہے تو خاص طور پر کراچی کی اسٹیل انڈسٹری کو کے الیکٹرک کے حوالے سے کافی تحفظات رہے ہیں مساویانہ فوائد کی پالیسی اور فیصلوں کے ثمرات کراچی کی اسٹیل انڈسٹری تک نہیں پہنچے یہ گلا اور شکوہ نگران حکومت سے بھی رہا اور شاید یہی آواز انے والی حکومت کے سامنے بھی اٹھائی جائے گی نگران حکومت کو خط بھی لکھا گیا تسلی بھی ملی لیکن توقعات پوری نہیں ہوئیں۔ ملک کے بالائی علاقوں میں برف باری اور شدید سردی کی وجہ سے اور اس سے پہلے دھند اور سموگ کی وجہ سے تعمیراتی اور کاروباری سرگرمیاں کافی متاثر رہیں جس کی وجہ سے اسٹیل انڈسٹری کو بھی مارکیٹ میں سست روی کا سامنا رہا اب ایک طرف الیکشن کے بعد ملکی سیاسی صورتحال میں بہتری کی توقع ہے تو دوسری طرف جاتی سردی اور دھند اسموگ کے بعد ملک بھر میں تعمیراتی اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہوگا جس کے نتیجے میں سٹیل اور دیگر تعمیراتی اشیاء کی مانگ اور کھپت میں اضافہ ہونا ہے ڈیمانڈ اینڈ سپلائی کے اصول کے تحت قیمتیں بڑھ بھی سکیں گی اس لیے اسٹیل ملز کے مالکان اور سیٹوں کو انے والے دنوں میں کافی آمدن متوقع ہے ۔
پاکستان کی سٹیل انڈسٹری کو گزشتہ برس ایک بڑا مسئلہ سمگل شدہ اسٹیل سے ہونے والا نقصان تھا جس کے بارے میں انڈسٹری نے اندازہ لگایا تھا تقریبا 25 ارب روپے کا قومی خزانے کو نقصان ہو رہا ہے اب ایران اور افغانستان بارڈر پر اسمگلنگ کے خلاف ہونے والے اقدامات اور سختی کی وجہ سے اس شکایت کے ازالے کی امید ہے اگر یہ سلسلہ کچھ عرصہ اور برقرار رہا تو اسٹیل انڈسٹری کو کافی فائدہ ہوگا اور اسٹیل کی اسمگلنگ رکنے یا کم ہونے سے قانون کے مطابق باہر سے منگوائے جانے والے سٹیل اور را مٹیریل اور ملک میں تیار ہونے والے اسٹیل پر قانونی ٹیکسوں اور ڈیوٹیز کے ذریعے قومی خزانے کو کافی بھاری آمدن ہوگی پچھلے سال یہ شکایت تھی کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اتار چڑھاؤ اور ڈالرز کی کمی کی وجہ سے ایل سی نہیں کھل رہی تھی را مٹیریل کی شدید کمی کا مسئلہ تھا مقامی مارکیٹ میں را مٹیریل کی شارٹیج تھی جس کی وجہ سے انڈسٹری کا اپریشن اور منافع بری طرح متاثر ہوا تھا بعض سٹیل کمپنیوں کو بندرگاہوں پر کنٹینرز پر بھاری ڈیمرج ادا کرنا پڑا تھا یہ اور دیگر عوامل کی وجہ سے پہلے را مٹیریل اور لوکل اسکریپ کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا اور پھر اسٹیل ملز نے بھی اپنے پروڈکٹس کو مہنگا بیچنا شروع کر دیا تھا جس کی وجہ سے تعمیر رتی سند کو بھی کافی دھچکا لگا تھا پچھلے سال مئی کے مہینے میں سٹیل انڈسٹری کی جانب سے حکومت کو خبردار کیا گیا تھا کہ اگر افغانستان اور ایران کے بارڈر سے سٹیل کی سمگلنگ کے مسئلے پر سختی سے نا نمٹا گیا تو قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا اور 25 ارب سے زائد نقصان کا تخمینہ لگایا گیا تھا اور بتایا گیا تھا کہ سالانہ پانچ لاکھ میٹرک ٹن سمگلنگ ہو رہی ہے جسے روکنے کی ضرورت ہے فاٹا اور پاٹا میں کوٹا اور استثنی کا ناجائز استعمال ہو رہا تھا یہ اور اس سے جڑے ہوئے اور بھی مسائل تھے جن پر حکومت کی توجہ مبذول کرائی جاتی رہی دوسری طرف ری بار مینوفیکچررز کو مقامی سکریپ ڈیلرز اور کباڑیوں نے یرغمال بنا رکھا تھا مقامی سکریپ کی قیمت میں کئی گنا اضافہ ہوا تھا جس کی وجہ بتائی جاتی تھی کہ کباڑیوں نے مارکیٹ پر کنٹرول حاصل کر کے ملز کو یرغمال بنا لیا ہے تب اسٹیل مل مالکان اور سیٹھوں نے حکومت کو خبردار کیا تھا کہ صورتحال کی بہتری کے لیے فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو تعمیراتی صنعت سے وابستہ 42 شعبے اور ساڑھے سات لاکھ نوکریاں داؤ پر لگ سکتی ہیں اور بڑے پیمانے پر بے روزگاری پھیل سکتی ہے اب انے والے دنوں میں

حکومت جب نئی پالیسیاں سامنے لائے گی تو سٹیل انڈسٹری اس کے لیے ترجیحات میں کہاں ہوگی کیا وہ سٹیک ہولڈرز کو پالیسی سازی میں شامل کرے گی یا صرف فیصلے سنا کر انہیں نافذ کرنے پر زور دے گی ۔اسٹیل انڈسٹری اس حوالے سے اپنا ہوم ورک کر رہی ہے تاکہ انے والی حکومت اور متعلقہ حکومتی شخصیات کو بہتر اگاہی دے کر اسٹیل انڈسٹری کے لیے مفید اور دور رس نتائج کے حامل فیصلے کرائے جا سکیں ۔

============================

انٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں اضافہ، اسٹاک ایکسچینج میں 64 ہزار کی حد بحال
انٹربینک میں منگل 6 جنوری کو ڈالر 279 روپے 42 پیسےپر بند ہوا تھا۔

امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کے مستحکم ہونے کا سلسلہ بتدریج جاری ہے۔

آج بھی انٹر بینک میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

کاروبار کے آغاز پر انٹربینک میں قیمت میں 17 پیسے اضافے کے بعد ڈالر کی قیمت 279.25 روپے پر آگئی۔

تاہم کاروبار کے اختتام پر انٹربینک میں ڈالر 8 پیسے کم ہوکر 279 روپے 34 پیسے پر بند ہوا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق گزشتہ روز انٹربینک میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر ایک پیسے مہنگا ہوا تھا۔

انٹربینک میں منگل 6 جنوری کو کاروبار کے اختتام پر ڈالر 279 روپے 42 پیسےپر بند ہوا تھا۔

ڈالر کی قیمت گرنے کی پیشگوئی
چیئرمین پاکستان فاریکس ایکس چینج ایسوسی ایشن ملک بوستان نے ڈالر کی قیمت مزید گرنے کی پیشگوئی کرتے ہوئے ڈالر رکھنے والوں کو خبردار کیاہے۔

ملک بوستان کے مطابق ڈالرز کی بڑی تعداد لاکرز میں رکھی گئی تھی اور بینکوں کا عملہ بلیک مارکیٹنگ میں ملوث افراد کے ساتھ مل کر یہ ڈالرز حوالہ اور ہْنڈی میں استعمال کرتے تھے اگر بلیک مارکیٹنگ میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی جاری رہی تو ڈالر 250 روپے سے نیچے آجائے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 307 روپے کی سطح پر پہنچ گیا تھا تاہم نگراں حکومت کی جانب سے کریک ڈاؤن کے بعد ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے اور ستمبر سے اب تک ڈالر کی قدر میں مجموعی طور پر تقریباً 28 روپے کی کمی دیکھی گئی ہے۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار میں تیزی
دوسری جانب پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار میں تیزی دیکھی گئی اور کاروبار کا مثبت آغاز ہوا۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے 100 انڈیکس میں آج 344 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد 64 ہزار کی حد بحال ہو گئی اور انڈیکس 64 ہزار 143 پر بند ہوا۔

DOLLAR VS RUPEE

US DOLLARS

PAKISTAN STOCK EXCHANGE (PSX)
=====================================

انتخابات سے ایک روز قبل نئے مالی سال کا بجٹ شیڈول جاری
ویب ڈیسک 07 فروری 2024

عام انتخابات سے ایک روز قبل وزارت خزانہ نے نئے مالی سال کا بجٹ شیڈول جاری کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کرنے کی تجویز تیار کرلی گئی ہے۔

تجاویز کے مطابق تمام بجٹ دستاویزات کو مئی کے آخر تک حتمی شکل دے دی جائے گی۔

قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کا اجلاس مئی کے دوسرے ہفتے میں جبکہ سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی کا اجلاس مئی کے پہلے ہفتے میں منعقد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

اس کے علاوہ شیڈول کے مطابق بجٹ اسٹریٹیجی پیپر 22 اپریل تک وفاقی کابینہ سے منظور کرانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

بجٹ جائزہ کمیٹی کے اجلاس 22 مارچ سے 5 اپریل کےدوران منعقد کیے جائیں گے۔
======================================
اوگرا نے گیس کا اوسط ٹیرف مزید بڑھانے کی منظوری دے دی
الیکشن سے قبل ہی گیس مزید مہنگی کرنے کے اقدامات کر لیے گئے

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی ایک اور شرائط پورا کرنے کی تیاری کرتے ہوئے گیس کا اوسط ٹیرف مزید 35.13 فیصد تک بڑھانے کی منظوری دے دی۔

الیکشن سے قبل ہی گیس مزید مہنگی کرنے کے اقدامات کر لیے گئے، اوگرا نے گیس کا اوسط ٹیرف مزید 35.13 فیصد تک بڑھانے کی منظوری دے دی جبکہ گیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری یکم جنوری سے دی گئی ہے۔

اسلام آباد، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے گیس صارفین کے لیے ٹیرف میں اوسطاً 35.13 فیصد اضافہ منظور کیا گیا۔

سندھ اور بلوچستان کے گیس صارفین کے لیے ٹیرف میں اوسطاً 8.57 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔

سوئی ناردرن کا ٹیرف 435.14 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک بڑھانے کی منظوری دی گئی ہے جبکہ سوئی ناردرن کے لیے نیا ٹیرف 1673.82 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

اس کے علاوہ سوئی سدرن کا ٹیرف 115.72 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو بڑھا کر 1466.40 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن منظوری کے لیے وفاقی حکومت کو بھیج دیا ہے، وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد اوگرا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔

OGRA

اسلام آباد

GAS SHORTAGE

IMF PAKISTAN

GAS PRICE

GAS TARIFF
==================================

ایس اینڈ پی کو الیکشن کے بعد پاکستان کی ریٹنگ بہتر ہو کر بی ہوتی نظر آ رہی ہے، بلوم برگ

ایس اینڈ پی کو الیکشن کے بعد پاکستان کی ریٹنگ بہتر ہو کر بی ہوتی نظر آ رہی ہے، بلوم برگ
امریکی میڈیا ادارے بلوم برگ کا کہنا ہے کہ ایس اینڈ پی (امریکا میں قائم تجارتی اور مالیاتی معلومات اور تجزیاتی ادارے) کو الیکشن کے بعد پاکستان کی ریٹنگ بہتر ہوکر ’بی‘ ہوتی نظر آرہی ہے۔

نئی حکومت کے سخت ریفارمز جاری رکھنے کے عزم سے پاکستان کی گلوبل ریٹنگ بہتر ہوگی۔

بلوم برگ کے مطابق عوامی مینڈیٹ اور اہم اداروں کو ساتھ لے کر چلنے والی حکومت کو آئی ایم ایف فنڈنگ کے امکانات زیادہ ہوں گے۔

بلوم برگ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی موجودہ ٹرپل سی پلس ریٹنگ ’بی‘ سے ایک زینہ نیچے ہے۔ ایس اینڈ پی کی ٹرپل سی ریٹنگ ڈیفالٹ کا خدشہ ظاہر کرتی ہے۔
============================

پاک چین دوطرفہ تجارت میں بڑا اضافہ

پاک چین دوطرفہ تجارت میں بڑا اضافہ
رواں مالی سال کے پہلے7 ماہ میں پاکستان اور چین کے درمیان دو طرفہ تجارت میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق جولائی تا جنوری پاکستان کی چین کے لیے برآمدات 46 فیصد بڑھ گئیں۔ یہ برآمدات ایک ارب 72 کروڑ 14 لاکھ ڈالرز رہیں۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ سال اسی عرصے میں چین کے لیے برآمدات کا حجم ایک ارب 18 کروڑ ڈالر تھا۔

حکومتی ذرائع کے مطابق جولائی تا جنوری چین سے درآمدات 7 ارب 71 کروڑ ڈالرز رہیں جو کہ گزشتہ سال اسی عرصے میں 7 ارب 66 کروڑ ڈالرز تھیں
============================

سرمایہ کار فنڈنگ معاہدے کے لیے نئی حکومت کے منتظر، بلوم برگ
سرمایہ کار فنڈنگ معاہدے کے لیے نئی حکومت کے منتظر، بلوم برگ
امریکی جریدے بلوم برگ نے پاکستان کی معاشی صورتحال سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرمایہ کار آئی ایم ایف سے فنڈنگ کے معاہدے کے لیے پاکستان میں نئے سربراہ کا انتظار کررہے ہیں۔

امریکی جریدے کے مطابق پاکستان کا آئی ایم ایف پروگرام مارچ میں ختم ہورہا ہے، الیکشن کے بعد نئی حکومت آئی ایم ایف سے جاری معاہدہ ختم ہونے کے بعد نیا معاہدہ کرسکتی ہے۔

بلوم برگ کے مطابق اگلے مالی سال کے دوران پاکستان نے 25 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں کرنی ہیں، یہ پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر سے تقریباً 3 گنا زیادہ ہے۔

جریدے نے سروے میں مزید کہا کہ اگلے مالی سال کے دوران ادائیگیوں کا اثر زر مبادلہ کے ذخائر پر پڑے گا، پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرے ختم ہوگیا ہے۔

سروے کے مطابق پاکستان کی معیشت نئے بیل آؤٹ پیکیج کے بغیر گرجائے گی
============================

بجلی مزید مہنگی کردی گئی، نوٹیفکیشن جاری
بجلی 4 روپے 56 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی، نیپرا نے بجلی مہنگی ہونے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق بجلی دسمبر کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مہنگی کی گئی۔

بجلی مہنگی ہونے سے صارفین پر 39 ارب 80 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔

نیپرا کا نوٹیفکیشن میں کہنا ہے کہ اضافے کا اطلاق کے الیکٹرک اور لائف لائن صارفین پر نہیں ہو گا۔

بجلی صارفین کو فروری کے بلوں میں اضافی ادائیگیاں کرنا ہوں گی۔

واضح رہے کہ نومبر کی ماہانہ ایڈجسٹمنٹ میں بجلی 4.13 روپے فی یونٹ مہنگی کی گئی تھی۔