پاکستان اسٹیل سیکٹر میں بڑے پلیئرز سرمایہ کاری بڑھا رہے ہیں یا انہوں نے ہاتھ کھینچ لیا ہے ؟ سریے کا ریٹ کیسے مقرر ہو رہا ہے ؟ اگلے مہینے قیمت بڑھے گی یا ریٹ نیچے گرے گا ؟


پاکستان اسٹیل سیکٹر میں بڑے پلیئرز سرمایہ کاری بڑھا رہے ہیں یا انہوں نے ہاتھ کھینچ لیا ہے ؟ سریے کا ریٹ کیسے مقرر ہو رہا ہے ؟ اگلے مہینے قیمت بڑھے گی یا ریٹ نیچے گرے گا ؟

پاکستان کے اسٹیل سیکٹر میں قیمت کے اتار چڑھاؤ پر سرمایہ کاروں اور خریداروں کی نظریں ہوتی ہیں تعمیراتی شعبے کی سرگرمیوں کا دارومدار سریے کی قیمت سے جڑا ہوتا ہے ویسے تو سیمنٹ بلاک اور دیگر اشیاء کی قیمت بھی بڑی اہمیت رکھتی ہے لیکن سریہ تعمیراتی صنعت میں بنیاد فراہم کرتا ہے نیا سال شروع ہوتے ہی اسٹیل کمپنیوں نے اپنی مختلف پروڈکٹ کی قیمت میں اضافہ کر دیا جو توقعات سے بڑھ کر تھا را مٹیریل کی سپلائی کا جواز پیش کیا گیا اور باہر سے انے والے شپ تاخیر سے پہنچنے کی بات گھڑی گئی جبکہ ماہرین اس سے درست قرار نہیں دیتے اور ان کا دعوی ہے کہ بعض مارکیٹ پلیئرز نے جان بوجھ کر قیمت بڑھائی جو وقتی فائدے کے لیے تو ٹھیک ہے لیکن دور رس کاروبار کے لیے اچھا طریقہ نہیں اور ایسے مارکیٹ پلیئرز کو اگے چل کر نقصان ہو سکتا ہے کیونکہ ساکھ سے بڑی کوئی بات نہیں ہوتی اور اگر کوئی مارکیٹ خراب کر رہا ہے تو وہ اگے چل نہیں سکے گا ۔
مارکیٹ میں قیمتوں کا انحصار پیٹرولیم مصنوعات کے حکومتی فیصلوں پر بھی ہوتا ہے کیونکہ مصنوعات کی ٹرانسپورٹیشن کاسٹ پر فرق پڑتا ہے اگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے تو ظاہر ہے ٹرانسپورٹ کے کرائے بھی بڑھ جاتے ہیں اور اگر انٹرنیشنل مارکیٹ میں کمی ہو اور حکومت بھی کمی کر دے تو پھر اس کا فائدہ مارکیٹ کو ہونا چاہیے اس لیے لوگ اپنے اسٹیل کی بکنگ کے ارڈرز دیتے وقت ان چیزوں کا خیال رکھتے ہیں جسے ہنگامی سودا کرنا ہوتا ہے وہ تو مارکیٹ ریٹ پر بکنگ کرتا ہے یا مہنگا سودا بھی لے لیتا ہے لیکن جس کے پاس وقت ہو وہ ریٹ نیچے گرنے کا انتظار کرتا ہے یا اس امید پر پیسہ ہولڈ کر لیتا ہے اور پھر بہتر خریداری کے ساتھ اگے بڑھتا ہے ۔
بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان جیسے ملکوں میں اسٹیل انڈسٹری میں اسٹیل کے ریٹ کو یہ ایک بڑا پلیئر یا چند بڑے پلیئرز طے کرتے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے اور ماہرین کہتے ہیں کہ مارکیٹ کا ساری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی سیدھا سیدھا اصول ہے یہ ڈیمانڈ اینڈ سپلائی پر چلتی ہے جتنا اسٹیل دستیاب ہے یا جتنا اس کی مانگ ہے اسی حوالے سے قیمت اوپر نیچے ہوتی ہے کوئی اگر یہ دعوی کرے کہ وہ مستقل طور پر مارکیٹ کو کمانڈ کر سکتا ہے یا ریٹ خود نکالنے کی پوزیشن میں ہے تو وہ بڑا بے وقوف ہوگا کیونکہ موجودہ حالات میں کوئی بھی مارکیٹ کو ڈرائیو نہیں کر سکتا مارکیٹ کو ڈرائیو کرنے والا ہمیشہ نقصان اٹھاتا ہے ۔
پاکستان اسٹیل کی مارکیٹ میں بڑے پلیئرز میں پچھلے کئی سال سے جو بڑے نام نظر اتے ہیں ان میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں ہوئی عائشہ اسٹیل ملز لمٹڈ ہو یا امریلی سٹیل لمٹڈ ۔کریسنٹ اسٹیل اینڈلائٹ پروڈکٹ لمٹڈ ہو یا انٹرنیشنل اسٹیل لمٹڈ ۔اتفاق ائرن انڈسٹریز لمیٹڈ ہو یا مغل ائرن اینڈ اسٹیل انڈسٹریز لمٹڈ یا دیگر پلیئرز یہ سب مارکیٹ میں اپنا اثر رسوخ اور مقام رکھتے ہیں یہ مارکیٹ ٹرینڈز کو جانتے ہیں سمجھتے ہیں اور اس کے مطابق فیصلے لیتے ہیں ان کی ساکھ بھی ہے اور ان کی ٹریک ہسٹری بتاتی ہے کہ یہ معاملات کو اصولوں پر چلانے کے عادی ہیں مارکیٹ کو خراب نہیں کرتے نہ کوئی فال پلے کھیلنا چاہتے ہیں ۔ان مارکیٹ پلیئرز کی اپنی پیداواری گنجائش ہے بھاری سرمایہ کاری ہے اپنی مصنوعات ہیں اور کوالٹی کے ساتھ ساتھ ریٹ طے ہیں لہذا ان کے کسٹمرز بھی انکھیں بند کر کے ان پر بھروسہ کرتے ہیں اور یہ مارکیٹ میں کامیاب پلیئرز مانے جاتے ہیں ۔
سال 2024 کا اغاز ہوا تو اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ مارکیٹ کتنی اوپر جائے گی لیکن دوسرے ہفتے میں ہی مارکیٹ میں تیزی دیکھی گئی اور مختلف اسٹیل پروڈکٹس کی قیمتوں میں 7 ہزار روپے اضافے کے ساتھ ریٹ دو لاکھ ستر ہزار روپے فی ٹن تک چلا گیا ڈومیسٹک اسٹیل پروڈیوسرز نے قیمت میں 7 ہزار روپے کا اضافہ کیا جس کے بعد اسٹیل ریوار 2 لاکھ 62 ہزار سےدو لاکھ س ہزار روپے ٹن چلا گیا ہے اس سے پہلے 31 اکتوبر 2023 میں اسٹیل کی قیمت 2 لاکھ ہزار سےدو لاکھ 64 ہزار روپے تھی جس نے جمپ لگا کر دو لاکھ 62 ہزار سے دو لاکھ 70 ہزار تک ریٹ چلا گیا تھا ۔نئے سال کے اغاز پر قیمت میں اضافے کی بنیادی وجہ مٹیریل کی خریداری میں مہنگا پن بتایا گیا اور مارکیٹ میں یہ اطلاعت گردش کر رہی تھیں کہ شپمنٹ انے میں تاخیر ہو رہی ہے اس لیے ملک بھر میں سٹیل مصنوعات کی قیمت بڑھ رہی ہے ۔

(https://www.facebook.com/watch/?v=916339190030317)


17 جنوری اور 18 جنوری کو جب مارکیٹ کی رپورٹس موصول ہوئیں تو یہ کوئی خوشبو ار رپورٹس نہیں تھی کیونکہ ریٹ میں کمی کی اطلاع کہیں سے نہیں ملی البتہ اضافے کی اطلاع ضرور ائی حالانکہ ماہرین کا کہنا تھا کہ نہ تو ڈیمانڈ بڑی ہے نہ را مٹیریل میں کوئی شارٹیج ہے پھر قیمت کیوں بڑھ رہی ہے ۔
جنوری کے مہینے کے پہلے دو ہفتے میں سیمنٹ اور سٹیل کی ڈیمانڈ ڈاؤن بتائی گئی ہے لیکن اسٹیل کے ریٹ نیچے نہیں گرے ۔
18 جنوری کو جو رپورٹ سامنے ائی ہے اس کے مطابق مارکیٹ میں 40 اور 60 گریڈ کے برانڈڈ اسٹیل کی قیمت جو سات اور اٹھ سوتر کا ہوتا ہے یعنی 22 اور 25 ایم ایم کا جو 40 گریڈ کا سریہ ہے اس کا ریٹ 257 روپے فی کلوگرام یعنی دو لاکھ 57 ہزار روپے فی ٹن ۔ جبکہ سات اور اٹھ سوتر کا 60 گریڈ کا جو سریہ ہے اس کا ریٹ 260 روپے فی کلو گرام یا دو لاکھ ساٹھ ہزار روپے فی ٹن ۔

اسی طرح پانچ اور چھ سوتر کا سریہ یعنی 16 اور 20 ایم ایم کے سریے کا ریٹ کے 40 گریڈ کا ریٹ 258 روپے فی کلو گرام یعنی 2 لاکھ58 ہزار روپے فی ٹن ۔اور 60 گریڈ کا سریے کا ریٹ 260 روپے کلو گرام یا دو لاکھ 60ہزار روپے فی ٹن ۔
اب بات کرتے ہیں 12 ایم یعنی چار سوتر کے سریے کی جو سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے 40 گریڈ کا ریٹ 258 روپے کلو گرام یعنی 2 لاکھ 58 ہزار فی میٹرک ٹن ۔اور 60 گریڈ کا ریٹ 261 روپے فی کلوگرام یعنی 2 لاکھ 61 ہزار فی میٹرک ٹن ۔

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC