صوبائی وزیر اطلاعات اقلیتی امور سماجی تحفظ صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ کا کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ

تاجر برادری کو یقین دلاتا ہوں کراچی کے انفرا اسٹرکچر کی مد میں جمع ہونے والا سالانہ ایک سو ستائیس ارب روپے کراچی پر خرچ ہو گا، صوبائی وزیر اطلاعات اقلیتی امور سماجی تحفظ صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ

کراچی () نگران صوبائی وزیر اطلاعات، اقلیتی امور وسماجی تحفظ محمد احمد شاہ نے کراچی چیمبر آف کامر س اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا، کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر افتخار احمد شیخ، وائس چیئرمین جاوید بلوانی، سینئر نائب صدر الطاف اے غفار اور نائب صدر تنویر باری سمیت دیگر عہدے داران نے صوبائی وزیر اطلاعات محمد احمد شاہ کو تاجر برادری کے مسائل سے آگاہ کیا۔ نگران صوبائی وزیر اطلاعات، اقلیتی امور وسماجی تحفظ محمد احمد شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ چیمبر کے تمام لوگ میرے دوست ہیں، سراج قاسم تیلی کو ہم مل کر یاد کرتے ہیں، آرٹس کونسل کے مثبت کاموں کے فروغ میں چیمبر کے عہدے داران کا بڑا ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہاکہ میرا جینا اور مرنا کراچی کے ساتھ ہے، اس شہر نے ہم سب کو بہت کچھ دیا ہے، میں اس کا قرض ادا کرنا چاہتا ہوں، انہوں نے کہاکہ کراچی چیمبر کے اطراف ٹریفک مسائل کے حل کے لیے میئر کراچی اور ٹریفک پولیس افسران کی توجہ اس جانب مبذول کرائیں گے، صفائی ستھرائی کے لیے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ سے بھی بات کریں گے، انہوں نے کہاکہ دنیا میں ہم اس لیے رسوا ہیں کیونکہ ہم معاشی طور پر کمزور ہیں، ہماری نجی پالیسیز میں بیرونی مداخلت ہوتی ہے، اگر ہم اپنی بزنس کمیونٹی پر انویسٹ کرتے تو ہمیں بیرون ممالک کی طرف دیکھنا نہ پڑتا، انہوں نے کہاکہ بہت بڑا سرمایہ پاکستان سے نکل چکا ہے، سرمایہ کاروں کو اتنا تنگ کیا گیا کہ وہ یہاں سے چلے گئے، ملک کا نظام ٹیکس دینے والوں کی وجہ سے چل رہا ہے، بزنس مین کا بزنس چلے گا تو سرمایہ جمع ہو گا، ٹیکس چوروں کے لیے امریکہ میں قتل سے بڑی سزا ہے ،انہوں نے کہاکہ انفرااسٹرکچر سیس کا معاملہ وزیر اعلیٰ کے سامنے رکھیں گے، پیسوں کی تقسیم پر حکومت سندھ پر بہت دباو¿ ہوتا ہے، انہوں نے مزید کہاکہ کراچی کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت برباد کیا گیا، مجھے یہ بات کہنے میں کوئی عار محسوس نہیں ہوتی، شہر نے گزشتہ چالیس سال میں بہت دیکھے ہیں، چیف آف آرمی اسٹاف جب بھی آتے ہیں بزنس کمیونٹی سے ضرور ملتے ہیں ، کراچی بزنس کا جی ایچ کیو ہے۔ ہمارے پاس افغانستان کا بارڈر سیکیورٹی رسک پر ہے، انہوں نے کہاکہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ لاءاینڈ کی صورت حال ہے، الیکشن کے موقع پر سارے چور ڈاکو نکل آتے ہیں، ہمیں شہر کو اسمارٹ سٹی بنانے کی شدید ضرورت ہے ۔انہوں نے کہاکہ حکومت جو سہولیات دینے میں ناکام ہو جاتی ہے بزنس کمیونٹی چیریٹی کے ذریعے ان کا حل نکالتی ہے، کراچی کو نقصان پہنچانے کا مطلب معیشت کا پہیہ جام کرنا ہے، انہوں نے مزید کہاکہ میں وزیر اعلیٰ سمیت وزیر داخلہ اور دیگر عہدے داران سے بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لیے ضرور بات کروں گا اور تاجر برادری کو یقین دلاتا ہوں کہ کراچی کے انفرا اسٹرکچر کی مد میں جمع ہونے والا سالانہ ایک سو ستائیس ارب روپے کراچی پر خرچ ہو گا۔ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر افتخار احمد شیخ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ محمد احمد شاہ آج بطور نگراں صوبائی وزیراطلاعات کی حیثیت سے کراچی چیمبر تشریف لائے ہیں اس سے پہلے وہ صدر آرٹس کونسل کی حیثیت سے آتے رہے ہیں، اللہ نے احمد شاہ کو جو عزت دی ہے اس کے ساتھ ساتھ ذمہ داری کا بوجھ بھی بڑھ گیا ہے، سالوں پہلے آرٹس کونسل ابتر حالات میں تھا، احمد شاہ نے باگ دوڑ سنبھالی تو آرٹس کونسل ایک مثالی ادارہ بن گیا، فنکاروں کے ساتھ ساتھ بزنس کمیونٹی بھی آرٹس کونسل کی ممبر بننا شروع ہوئی، انہوں نے کہاکہ احمد شاہ نے عالمی اردو کانفرنس کے انعقاد سے آرٹس کونسل کو پوری دنیا میں متعارف کروایا، تاجر برادری آرٹس کونسل کے پروگرامز میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے، احمد شاہ نے تھیٹر کو فروغ دینے کے لیے جو اقدامات کیے وہ قابل ستائش ہیں، انہوں نے بتایاکہ جوڑیا بازار کراچی کا حب ہے مگر یہاں کی سڑکوں کی حالت ابتر ہے، کراچی چیمبر کا معروف شخصیات دورہ کرتی ہیں مگر ٹریفک اور صفائی ستھرائی سمیت دیگر معاملات میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کراچی چیمبر کی تاریخی عمارت کی تزئین و آرائش ہم نہیں کرواسکتے، انہوں نے کہاکہ کراچی بندرگاہ پر درآمدات پر 1988 سے انفرااسٹرکچر سیس وصول کیا جارہا ہے، اب تک درآمدات سے 0.50 تا 1.1 فیصد تناسب سے اربوں روپے کی وصولیاں ہوچکی ہیں، انہوں نے بتایا کہ سیس کی مد میں آمدنی کو کراچی کے انفرااسٹرکچر کی ترقی پر خرچ نہیں کیا جاتا، سیس کی مد میں وصول شدہ آمدنی وزیر اعلیٰ ہاﺅس کو منتقل کی جاتی ہے، کراچی چیمبر کا مطالبہ ہے کہ انفرااسٹرکچر سیس کا علیحدہ اکاؤنٹ بناکر بورڈ میں کراچی چیمبر کے نمائندے کو شامل کیا جائے۔ بی ایم جی کے وائس چیئرمین جاوید بلوانی نے کہاکہ کراچی بندرگاہ کے ذریعے درآمدات پر سیس کی مد میں سالانہ 127ارب روپے کی وصولیاں ہوتی ہیں، سیس کی مد میں آمدنی سندھ حکومت کے مشترکہ اکاؤنٹ میں جمع کردیا جاتا ہے، انہوں نے کہاکہ درآمد ہونے والی اشیاءکی موٹروے ہائی وے سے ترسیل ہوتی ہے، سیس کی ادائیگیوں کے باوجود کراچی کی سڑکیں خستہ حال ہیں۔
========================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC