ٹپال چائے کی کہانی ۔۔۔۔۔۔ جیوے پاکستان کی زبانی ۔۔۔۔۔قسط نمبر ایک

انسانی زندگی کی کہانی تو حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوتی ہے اور پاکستان کی نمبر ون ٹی کمپنی کی کہانی کا اغاز آدم علی ٹپال سے ہوتا ہے ۔
ہمارے پیارے وطن پاکستان اور پاکستانیوں کی پسندیدہ چائے ٹپال کا سفر ایک ہی سال یعنی 1947 میں شروع ہوا ۔
پاکستان کی سب سے بڑی کاروباری منڈی جوڑیا بازار کراچی میں ایک دکان سے شروع کیا جانے والا کاروبار ایک دن پاکستان کی پہچان بن جائے گا ایسا کسی نے شاید سوچا بھی نہیں تھا ۔

لیکن آدم علی ٹپال کے ارادے بلند تھے اور وہ اپنی نگاہوں میں اپنے کاروبار کی جو منزل حاصل کرنا چاہتے تھے وہ کسی نئے کاروباری شخص کے لیے اتنا اسان نہیں تھا ۔
ہمت مرداں مدد خدا ۔۔۔۔۔ سیلون سے ان کی غیبی امداد کا سلسلہ شروع ہوا ان کے ایک رشتہ دار اور با اعتماد ساتھی نے ان کو چائے کے کاروبار میں سیلون سے چائے کی پتی پاکستان لا کر فروخت کرنے کا راستہ دکھایا یہ مشورہ بہت مفید ثابت ہوا اور ٹپال فیملی کے عروج کا سفر شروع ہو گیا ۔

اج ٹپال فیملی کی چوتھی پیڑی اپنے کاروبار کو دیکھ رہی ہے آفتاب ٹپال نے صحیح معنوں میں اپنے دادا کہ خوابوں کی تعبیر حاصل کرنے میں کردار ادا کیا ۔ خاندانی کاروبار کے چیئرمین اور سی ای او کی حیثیت سے انہوں نے بہت سے اہم اقدامات اٹھائے اور ٹپال چائے کی کامیابیوں کے نئے سنگ میل عبور کیے چائے کے کاروبار میں بے مثال کامیابیوں کی وہ داستان رقم کی جو دوسروں کے لیے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ایک روشن مثال بن گئی ۔
70 کی دہائی میں آفتاب اقبال جب بیرون ملک پڑھائی کے لیے گئے ہوئے تھے تو وہ اپنے اندر ایک آرکیٹیکٹ کو تلاش کر رہے تھے ان کا شوق اور ارادہ تھا کہ وہ آرکیٹیکچر بنیں۔ جب پاکستان واپس ائے تو فیملی کے اصرار پر انہیں چائے کے کاروبار سے منسلک ہونا پڑا اور پھر ان کی دنیا بدل گئی

وہ خود بتاتے ہیں کہ ایک کتاب نے کایا پلٹی ۔ سیلون ٹی کے سو سال ۔۔۔ اس کتاب کو انہوں نے پڑھا تو ان کے دماغ کی بتی روشن ہو گئی اور پھر وہ چائے کے کاروبار میں ایسے مگن ہوئے کہ دنیا میں باقی جو کچھ ہو رہا تھا اس کا انہیں ہوش نہیں تھا وہ اپنے کاروبار کے سلسلے میں جوڑیا بازار سے کینیا تک جا پہنچے انہوں نے چائے کی دنیا کی تاریخ کا دھارا موڑ دیا پاکستانی اب تک سیلون کی چائے پیتے آ رہے تھے پاکستان میں بڑی ملٹی نیشنل کمپنیاں چائے کے کاروبار میں چھائی ہوئی تھیں اور ٹپال چائے نے ان سب کو چیلنج کیا اور پھر کینیا کی نئی ورائٹی اور برانڈ کے ساتھ جب ٹپال نے اپنا بلینڈ مارکیٹ میں متعارف کرایا تو اس کی دھوم مچ گئی اج پاکستان میں سب سے زیادہ چائے کینیا اور افریقہ سے آرہی ہے کینیا کی چائے کی ایکسپورٹ کا بہت بڑا دارومدار پاکستانی چائے کی کھپت پر ہے ۔
یہ آفتاب ٹبال کا ویژن تھا جو ٹپال چائے کمپنی کو دیگر کمپنیوں کے مقابلے میں منفرد اور ممتاز بناتا چلا گیا قدرت آفتاب ٹپال کے تجربات اور ڈر فیصلوں پر مہربان رہی ایک کے بعد دوسرا تجربہ کامیاب اور دلیری سے کیا جانے والا فیصلہ درست ثابت ہوا قدم قدم پر کامیابیاں ٹپال کمپنی کی منتظر تھیں اس کمپنی پر ایک وقت ایسا آگیا جس کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ جب اس کے مالکان مٹی کو بھی ہاتھ لگاتے تو وہ سونا بن جاتی ۔
ٹپال چائے نے نہ صرف کراچی سے خیبر تک دھوم مچائی مقبولیت حاصل کی بہترین اور پسندیدہ چائے قرار پائی متعدد ایوارڈز حاصل کیے ذائقے خوشبو اور رنگ کی دوڑ میں باقی تمام کمپنیوں کو پیچھے چھوڑ دیا سب سے زیادہ سیل ریونیو اور انکم کی دوڑ میں اگے بلکہ بہت اگے نکل گئی تو پھر ڈپال جائے گی خوشبو پاکستان کی حدود سے نکل کر دنیا کے مختلف ملکوں تک پھیلنے لگی سال 2004 میں ٹپال چائے نے اپنا نیٹ ورک سعودی عرب تک پھیلایا اور پھر وہ سورج بھی طلوع ہوا جب 20 ملکوں میں ٹپال چائے ایکسپورٹ ہونے لگی ٹپال ٹی لیب بنا کر اپنے یہاں ماہرین سے چائے کے بلینڈز پر تجربات کو کامیابی سے ہمکنار کیا گیا اور اعلی معیار کو برقرار رکھنے کے لیے کبھی کوالٹی پر سمجھوتہ نہیں کیا گیا ۔
ٹپال خاندان کی خوش قسمتی تھی یا قدرت خاص مہربان رہی کہ اسے ہر دور میں بہت ذہین محنتی اور کمپنی کے وفادار ملازمین کا ساتھ حاصل ہوا جن کا کردار اور خدمات ناقابل فراموش ہیں یقینی طور پر تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی کمپنی کی انتظامیہ کا اپنے ملازمین کے ساتھ رویہ اور ان کا خیال رکھنے کا انداز بھی بہت منفرد اور قابل تعریف رہا اس لیے ملازم اور مالک اپنے اپنے کردار میں ایک دوسرے کے ساتھ اچھا برتاؤ کرتے ہوئے جڑے رہے اور کمپنی کامیابیوں کے راستے پر تیزی سے نئی منزلیں طے کرتی چلی گئی ۔
کمپنی نے کامیابی کے سفر میں کتنی دولت سمیٹی ؟کتنے ایوارڈز حاصل کیے ؟کون کون سی پروڈکٹس مشہور ہوئیں ؟ بورڈ اف گورنرز میں کون کون عہدے دار بنا ؟چائے کے کاروبار سے وابستہ کن مشہور اور نمایاں شخصیات نے ڈبال کی مدد کی ؟ یہ اور بہت کچھ اگلی قسط میں ۔۔۔۔
==========================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC