پاکستان اور دنیا بھر میں اسٹیل انڈسٹری کو کن چیلنجوں کا سامنا ہے ؟ سال 2024 کے ٹارگٹ کیا ہیں ؟ مستقبل میں اسٹیل کا متبادل کیا ہوگا ؟

دنیا بھر میں اس وقت اسٹیل انڈسٹری کا مجموعی حجم 1280 ارب ڈالر سے زیادہ کا ہے اور ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ انڈسٹری سال 2030 تک تین اعشاریہ آٹھ فیصد کی رفتار سے ترقی کرتی رہے گی ۔ اور سال 2050 تک یہ انڈسٹری دنیا بھر میں ایک اچھا کاروبار رہنے کے بعد زوال کی طرف چلی جائے گی اور دنیا میں زیرو کاربن ایمیشن کی پالیسی زور پکڑے گی جس کے بعد اس سٹیل کے متبادل پر کام ہوگا اور ماہرین کا خیال ہے کہ اب تک اسٹیل کا بہترین متبادل سپر وڈ سمجھا جا رہا ہے جس پر انے والے دنوں میں بڑے ممالک خاص توجہ دیں گے دنیا بھر میں اسٹیل کی پروڈکشن کا بڑا انحصار اور دارومدار ائرن اور اور کول جیسے خام مال پر ہے ہم مال کی سپلائی میں کمی اور قیمتوں میں اضافہ اسٹیل کی تیاری کی مجموعی لاگت کو بڑھا رہا ہے

دنیا کے مختلف ملکوں کی ٹریڈ پالیسی اور مختلف نوعیت کی پابندیاں اسٹیل انڈسٹری کی راہ میں بڑی رکاوٹ اور مسائل پیدا کر رہی ہیں فل وقت کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہے اگلے پانچ سال اس انڈسٹری میں جس نے پیسہ لگایا ہے وہ دونوں ہاتھوں سے نوٹ کماتا رہے گا اس وقت اسٹیل انڈسٹری دنیا بھر میں منافہ بخش انڈسٹری کے طور پر نہایت خوش قسمت انڈسٹری سمجھی جا رہی ہے جس میں سرمایہ کاری کرنے والے بہت خوش ہیں کیونکہ وہ اچھا منافع کما رہے ہیں لیکن مشکلات اہستہ اہستہ بڑھ رہی ہیں انے والے وقت میں راہ مٹیریل کی سپلائی پرائس اور لیبر کے مسائل سر اٹھائیں گے اور اسٹیل انڈسٹری 2050 کے اس پاس زوال کی طرف جائے گی یہ اب تک ماہرین کے اندازے ہیں جو صحیح اور غلط بھی ہو سکتے ہیں ۔

اس وقت دنیا کا سب سے بڑا اسٹیل پروڈیوسر ملک چین ہے جس نے اگست 2023 کی ایک رپورٹ کے مطابق 86 ملین ٹن اسٹیل پیدا کیا جو سال 2022 کے اسی مہینے کی پیداوار سے 3.2 فیصد زیادہ تھا دنیا میں دوسرا نمبر انڈیا کا ہے بھارت میں 11 ملین ٹن سے زیادہ اسٹیل تیار کیا جو اس کے پچھلے سال کی تیاری کے مقابلے میں 17 فیصد زیادہ تھا تیسرے نمبر پر سب سے بڑا ملک جاپان ہے جس نے سات ملین ٹن سے زیادہ اسٹیل تیار کیا لیکن حیرت انگیز طور پر اس کی پیداواری صلاحیت 2.9 فیصد نیچے چلی گئی جب کہ چوتھے نمبر پر امریکہ سب سے بڑا سٹیل پیدا کرنے والا ملک ہے اور امریکہ میں ساتھ ملین ٹرن اسٹیل تیار کیا گیا جو اس کی پچھلے سال کی پیداواری صلاحیت سے ایک فیصد زیادہ تھا دنیا میں پانچویں نمبر پر روس چھٹے نمبر پر جنوبی کوریا اور ساتھ میں نمبر پر ترکی کا نمبر اتا ہے پاکستان کا اسٹیل تیار کرنے والے ملکوں میں بہت دور دور نام و نشان نظر نہیں اتا ہماری سب سے بڑی اسٹیل مل بند پڑی ہے اور ہمارا انحصار چھوٹی پرائیویٹ ملوں پر ہے ۔ پاکستان ایک سٹاک اینڈ چینج میں نو بڑی اسٹیل کمپنیاں نظر اتی ہیں جن کے پاس لوکل سیل کا 50 فیصد سے

زیادہ شیئر ہے دنیا کی سب سے بڑی اسٹیل کمپنی چائنہ باو واسٹیل گروپ ہے دوسرے نمبر پر متل کمپنی ہے تیسرے نمبر پر اے این سٹیل ہے چوتھے نمبر پر نیپون اسٹیل کا نام اتا ہے پاکستان میں ہمیشہ رہے گی پاکستان اسٹیل مل کارپوریشن سب سے اوپر تھی پھر امریلی اسٹیل مل ۔ انٹرنیشنل انڈسٹریز لمیٹڈ ۔اغا اسٹیل انڈسٹریز لمیٹڈ ۔رزاق اسٹیل پرائیویٹ لمیٹڈ ۔حدید پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ ۔روبی اسٹیل کارپوریشن پرائیویٹ لمیٹڈ اور کریسنٹ سٹیل اینڈ الائڈ پروڈکٹ لمیٹڈ کے نام لیے جاتے رہے ہیں لیکن پاکستان ایسوسییشن اف لارج اسٹیل پروڈیوسرز PALSP کے حوالے سے بات کی جائے تو امریلی اسٹیل ۔ عباس اسٹیل گروپ ASG . اغا اسٹیل انڈسٹریز لمٹڈ ،عزیز انڈسٹریز ، ایف ایف اسٹیل ، فیضان اسٹیل ، فضل اسٹیل لمٹڈ ، اتحاد اسٹیل ، نومی انڈسٹریز ، کامران اسٹیل ،مغل اسٹیل ،نوینا اسٹیل ، پاک ائرن ، پاک اسٹیل ، رزاق سٹیلز اور کراچی سٹیل ری رولنگ میلز کے نام نمایاں ہیں ۔
عباس اکبر علی ایسوسییشن کے پیٹرن ان چیف جبکہ ثاقب ریاض ٹاٹا چیئرمین ہیں اور جاوید اقبال چیف ایڈوائزر ہیں ۔
پڑوسی ملک بھارت میں ٹاٹا اسٹیل اس وقت تیزی سے ترقی کی منازل طے کر رہا ہے پچھلے برس ٹاٹا اسٹیل نے 12 ہزار کروڑ کا بزنس کیا ماہرین کا اندازہ ہے کہ سال 2025 کے اخر تک انڈیا کی اسٹیل انڈسٹری پانچ ٹرلین ڈالر کی حد کو چھو لے گی اور انڈین ایکانمی میں اس

کا بہت بڑا ہاتھ ہوگا انڈیا میں اسٹیل انڈسٹری پانچ سے چھ فیصد سالانہ کی رفتار سے ترقی کر رہی ہے ۔جبکہ پاکستان میں سٹیل انڈسٹری حکومت تھی سرپرستی اور توجہ کی منتظر ہے اسٹیل انڈسٹری کی پروڈکشن انرجی کرائسز کی وجہ سے متاثر ہو چکی ہے را مٹیریل کی سپلائی اور مختلف ٹیکسز اور لیبر کے مسائل موجود ہیں اسٹیل انڈسٹری کو حکومتی پالیسیوں میں وہ ریلیف نہیں مل رہا جو بجلی کمپنیوں کو دیا جاتا ہے اس پر کافی مرتبہ اواز اٹھائی جا چکی ہے پاکستان کیاسٹیل انڈسٹری پاکستان کی معیشت میں بہت اہم کردار ادا کر سکتی ہے اور ایکسپورٹ بھی بڑھا سکتی ہے پاکستان میں روزگار کے وسیع مواقع اس انڈسٹری کے ذریعے پیدا کیے جا سکتے ہیں ابھی بھی لاکھوں لوگ اس انڈسٹری سے وابستہ ہیں اور انہوں نے کہا چولہا اسی انڈسٹری کے بل بوتے پر جلتا ہے لیکن پاکستان میں سٹیل انڈسٹری کے فروغ اور ترقی کا جتنا پوٹینشل ہے اس حساب سے کام نہیں ہو رہا ۔ یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ انویسٹرز موجود ہیں لوگ اسٹیل کے کاروبار میں انویسٹ کرنا چاہتے ہیں لیکن پالیسیوں اور حکومتی تعاون

کو بڑھانے کی ضرورت ہے درست سمت میں درست وقت پر فیصلے کیے جائیں گے تو نتائج اچھے ہوں گے مناسب وقت گزر جانے کے بعد کیے جانے والے فیصلوں کا فائدہ کم نقصان زیادہ ہو سکتا ہے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے پالیسی کامیاب ہو سکتی ہے اسٹیک ہولڈرز کو پالیسی بناتے وقت سائیڈ پر بٹھا دینے سے یا نظر انداز کرنے سے معاملات بہتری کی طرف نہیں اگے بڑھ سکتے ۔
=======================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC