یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی اکیڈمک کونسل اور بورڈز آف سٹڈیز کا مشترکہ اجلاس وائس چانسلر یو ایچ ایس پروفیسر احسن وحید راٹھور کی صدارت میں ہوا

لاہور(جنرل رپورٹر)یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی اکیڈمک کونسل اور بورڈز آف سٹڈیز کا مشترکہ اجلاس وائس چانسلر یو ایچ ایس پروفیسر احسن وحید راٹھور کی صدارت میں ہوا جس میں
میڈیکل کالجوں میں پریکٹیکل کے روایتی طریقہ کو بین الاقوامی طریق کار کے مطابق بدلنے کی متفقہ منظوری دی گئی۔ مزید برآں یونیورسٹی کے تمام پروگراموں میں پرانے سالانہ تعلیمی نظام کو ختم کرکے اس کی جگہ سمسٹر سسٹم لانے پر بھی اتفاق ہوگیا۔ اجلاس میں الحاق شدہ اداروں کے سربراہان اور نمائندوں نے شرکت کی۔ فیصلہ کیا گیا کہ تھرڈ ائیر ایم بی بی ایس میں پروموٹ ہونے کیلئے طلبہ کو اب سیکنڈ پروفیشنل امتحانات میں اسلامیات اور پاکستان سٹڈیز کے مضامین بھی لازمی پاس کرنا ہوں گے۔ قبل ازیں طلبہ یہ دونوں مضامین پاس کیے بغیر بھی تھرڈ ائیر میں پروموٹ ہوجاتے تھے۔ اب ان دونوں مضامین میں فیل ہونے کی صورت میں بھی طالب علم کو سال ریپیٹ کرنا ہوگا۔ مزید برآں ممبران نے نئے ماڈیولر نصاب کے تحت فرسٹ پروفیشنل ایم بی بی ایس کے پریکٹیکل امتحان کا روایتی طریقہ تبدیل کرنے کی منظوری دی جس کے تحت اس سال سے روایتی زبانی امتحان کی جگہ میڈیکل سٹوڈنٹس کو 12 آبزروڈ سٹیشنوں سے گزرا جائے گا۔ تمام سٹیشنوں پر الگ الگ ایکسٹرنل ایگزامنرز ہوں گے۔ امتحان کے دوران میڈیکل سٹوڈنٹس کے اپنے ٹیچرز بطور انٹرنل ایگزامنر موجود نہیں ہوں گے۔ اجلاس میں پی ایچ ڈی، ایم فل کے بعد رواں برس سے نرسنگ اور الائیڈ ہیلتھ کے تمام ڈگری پروگراموں میں سسمٹر سسٹم نافذ کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔
======================
لاہور(مدثر قدیر)جناح ہسپتال میں مفت ادویات کی فراہمی صرف دعووں تک محدود،ہسپتال انتظامیہ کی نااہلی مریض مفت ادویات کو ترس گئے،مریض ایمرجنسی میں بھی مہنگی اور اہم ادویات بازار سے خرید کر لانے پر مجبور،مریضوں کے لواحقین نیں وزیراعلی پنجاب محسن نقوی کو ہسپتال کا دورہ کرنے کی دھائی ددی ,انھوں نے بتایا کہ ہسپتال میں آپریشن تھیٹرز کا مکمل سامان بھی باہر سے منگوایا جاتا ہے جبکہ وارڈز میں بنائی ہوئی فارمیسی میں خالی ڈبے پڑے ہیں،تھرمامیٹر ،سرنج تک مریضوں کے لواحقین بازار سے لانے پر مجبور،ای سی جی مشینیں کئی ماہ سے خراب ہیں، سٹاف کے پاس مریضوں کا بلڈپریشرچیک کرنے کےلئے بی پی آپریٹس تک موجود نہیں،بلڈپریشر وغیرہ چیک نہ ہونے سے کئی مریض کومے اور باز زندگی کی بازی ہار چکے ہیں،جناح ہسپتال نے ون بیڈ ون مریض کے احکامات بھی ہوا میں اڑا دئیے ہیں ،ایمرجنسی اور وارڈز میں ایک بیڈ پر دو دو مریضوں کو رکھا گیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق بانی پاکستان کے نام سے بنے جناح ہسپتال نے نگران وزیر اعلی کے دعوو ں کی نفی کردی،وزیر صحت کے سرکاری ہسپتالوں میں فری ادویات کے دعوئے کھوکھلے نکلے،صوبائی دارالحکومت کاجناح ہسپتال جہاں پر دوردارز سے مریض کوعلاج معالجہ کیلئے لایاجاتاہے ،یہاں مسائل بے شمارہیں لیکن سہولیات بس نام کوہی ہیں،اس ہسپتال کی ایمرجنسی میں ہزاروں مریض چیک اپ کیلئے آتے ہیں،انتظامیہ کی جانب سے دعوے تویہ کئے جاتے ہیں کہ ہسپتال میں سہولیات کی کوئی کمی ہی نہیں، لیکن اکثرایک ایک بیڈ پر2,2مریض دیکھے جاتے ہیں،بیڈکی سہولت نہ پانے والے مریضوں کو سیٹچرزپر علاج کیا جاتا ہے اورڈرپ ورثاکوتھمادی جاتی ہے ، ایمرجنسی وارڈ میں ایک بیڈ پر دو دو مریضوں کو لیٹا ہوا دیکھ کر مریضوں اور ان کے لواحقین کی بے بسی اور لاچارگی نظر آتی ہے۔ وارڈز کے اندر جب کوئی ڈاکٹر سے بات کرنے کی جرات کرتا ہے کہ ڈاکٹر مریض کی طبیعت مسلسل بگڑ رہی ہے تو ڈاکٹر موبائل فون پر گپ شپ اور ہنسی مذاق میں مصروف نظر آتے ہیں اور

موبائل فون کے بند ہوتے ہی اپنے ساتھی ڈاکٹرز کے ساتھ گپ شپ لگانا اپنی ڈیوٹی کا حصہ سمجھتے ہیں۔ دوسری طرف مریض یا تو موت کے منہ میں چلا جاتا ہے یا موت کے بہت ہی قریب ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹرز کی بے حسی اور عدم دلچسپی کی وجہ سے کئی مریض تڑپ تڑپ کر جان دے دیتے ہیں۔دوسری جانب ہسپتال میں مریضوں کے لواحقین کا کہنا ہے پنجاب گورنمنٹ کی جانب سے فری ادویات کے دعوے کئے جاتے ہیں لیکن جناح ہسپتال کی ایمرجنسی میں صرف چند سستی ادویات ہی میسر ہیں جبکہ مہنگی اور جان بچانے والی تمام ادویات ہمیں بازار سے لانے کیلئے کہہ دیا جاتا ہے۔ہسپتال کے انڈور میں داخل مریضوں کو ادویات کے حصول کیلئے پہلے در بدر کی ٹھوکریں کھانا پڑتی ہیں پھر کہیں جا کر پر چی پر لکھی ادویات میں سے آدھی مل جاتی ہیں اور آدھی بازار سے خریدنی پڑتی ہیں جبکہ آوٹ ڈور مریضوں کو تمام ادویات ہی بازار سے خریدنا پڑتی ہیں۔ اس موقع پر مریضوں اور ان کے لواحقین نے پنجاب گورنمنٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ ہسپتالوں میں مفت ادویات کے وعدوں کو پورا کیا جائے اور وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی یہاں کا دورہ کریں کیونکہ جناح ہسپتال انتظامیہ کاغذی کاروائیاں ڈال کرنگران وزیراعلی کو سب اچھے کی رپورٹس پیش کرتے رہے۔چند روز قبل بھی وزیر صحت نے ایک بیان جاری کیاتھا جس میں سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کو دی جانے سہولیات پر اطمنان کا اظہار کیا تھا مگر اس میں تھوڑی سی بھی حقیقت نہیں تھی مریض ہسپتالوں میں سہولیات نہ ملنے سے خوار ہو رہے ہیں۔ذرائع کا کہنا کہ ہسپتال میں جتنا بھی عملہ تعینات ہے وہ سب کے سب راتوں رات امیر ہوتے جارہے ہیں۔کسی کا میڈیکل سٹور اپنا تو کسی نے پرائیویٹ ہسپتال کلینکس بنا رکھے ہیں۔جنکی پشت پناہی مقامی سیاسی قیادتیں کرتی ہیں۔جنہیں نہ ہی آج تک کسی ایماندار آفیسر نے چیک کیا اور نہ ہی کسی ایماندار آفیسر نے انکی انکوائری کی جب بھی ہسپتال میں کرپشن کی میڈیا نے نشاندہی کی تب ہی اعلیٰ آفیسران بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھو کر خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے رہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC