انوویشن سکیورٹی پروڈکٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے سی ای او گلزار حسین قاضی سے خصوصی انٹرویو ملاقات محمد وحید جنگ
سوال ۔ گلزار صاحب یہ جو اپ الیکٹرک کاریں متعارف کروا رہے ہیں ان کے بارے میں کچھ بتائیے اور ایک ضمنی بات یہ ہے کہ یہ جو عام گاڑیاں پٹرول پر چل رہی ہیں کیا ان کو بھی سی این جی کٹ کی طرح کیا الیکٹرک کار میں تبدیل کیا جا سکتا ہے ؟
جواب ۔ ساری دنیا میں ایک ریس چل پڑی ہے سب نے 2030 تک اپنے ملک میں تمام گاڑیوں کو الیکٹرک گاڑیوں پر چلانے کا فیصلہ کیا ہے اور بہت سے ملکوں نے اس پر عمل درامد شروع کر دیا ہے جرمنی اس سلسلے میں سب سے اگے ہے اور اس نے اعلان کیا ہے کہ 2030 تک تمام الیکٹرک گاڑیاں ہوں گی ۔وہاں کوئی گاڑی پٹرول اور ڈیزل پر نہیں چلے گی ۔ساری دنیا پلوشن سے پریشان ہے اور یہ مسئلہ بڑھتا جا رہا ہے اس مسئلے کا سب سے اسان حل الیکٹرک کاریں ہیں اور ہم نے بھی یہ کاریں پاکستان میں متعارف کرانے کا فیصلہ کیا امریکہ کی ڈیزائن کردہ گاڑی رنکو اریا گاڑی ہے اور اس کو ہم چائنا سے بنوا رہے ہیں فیبریکیشن اس کی ساری چین سے ہو رہی ہے 26 گاڑیاں ہم نے پہلے منگوائی تھیں 20 گاڑیاں مزید منگوائی ہیں اور ہماری ان گاڑیوں میں سے ایک گاڑی 60 ہزار کلومیٹر مکمل کر چکی ہے 60 ہزار کلومیٹر چلنے کے باوجود وہ ایک مرتبہ بھی ورکشاپ میں نہیں ائی کسی کام کے لیے ۔کسی قسم کی کوئی خرابی سامنے نہیں ائی خود میں بھی یہ گاڑی چلا رہا ہوں اور ڈیڑھ سال سے کوئی مسئلہ نہیں ۔کبھی کوئی مسئلہ نہیں ہوا ایک مرتبہ ایک صاحب نے پیچھے سے میری گاڑی مار دی لیکن وہ بھی زیادہ نقصان نہیں ہوا اس کے علاوہ کہیں بھی میں جاتا ہوں تو کبھی بھی مجھے پیٹرول کی ڈیزل کی ضرورت نہیں پڑی کہیں بھی کوئی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا ۔اس گاڑی کی بیٹری میں پانی ڈالنے کی ضرورت بھی نہیں پڑتی یہ ارام سے سات اٹھ گھنٹے اپ کو کام دیتی ہے اسے روزانہ چارج ضرور کرنا پڑتا ہے
انہوں نے بتایا کہ ہم چھوٹی گاڑیاں بھی متعارف کرانا چاہتے ہیں اس کا ارڈر دے دیا ہے جو چنگچی رکشے کا نیم البدل بن سکتی ہیں چنگچی رکشہ ساڑھے چار پانچ لاکھ روپے کا ا رہا ہے اور ہم نے چھوٹی محفوظ گاڑیاں اٹھ نو لاکھ روپے تک کی منگوائی ہیں ان گاڑیوں سے کسی قسم کی پالوشن ماحولیاتی الودگی نہیں پھیلے گی اور وہ الیکٹرک بیٹری پر چلیں گی مکمل طور پر ماحول دوست گاڑیاں ہوں گی
ڈیلی چارج کرتے رہیں اور ارام سے چلاتے رہیں کبھی کوئی مسئلہ نہیں ہوگا ۔اس گاڑی کا اگر ٹیسلا کی گاڑی سے موازنہ کیا جائے تو تو ٹیسلا کی گاڑی 235 کلومیٹر ایک چارج میں چلتی ہے ہماری گاڑی ایک چارج میں 205 کلومیٹر سفر کرتی ہے فیصلہ کی گاڑی جو 235 کلو میٹر ایک چارج پر چلتی ہے وہ 60 ہزار ڈالر کی گاڑی ہے یہ اس کی امریکہ میں مالیت ہے اور پاکستان پہنچتے پہنچتے ٹیکس لگا کر ایک لاکھ ڈالر کی پڑے گی ۔ہماری گاڑی 205 کلومیٹر ایک چارج میں چلتی ہے
اور صرف 9 ہزار ڈالر کی ہے ہم اسے اور کم قیمت بناتے بناتے تقریبا اٹھ ہزار ڈالر تک لے ائے ہیں پاکستان میں ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے پہلے ہم نے جو گاڑیاں بیچیں وہ 42 لاکھ روپے میں بیچی ہیں اب ڈالر سستا ہو گیا ہے امید ہے کہ اب یہ گاڑیاں 39 لاکھ روپے میں بیچیں گے جہاں تک اپ نے پوچھا ہے کہ نارمل گاڑیوں کو کیا الیکٹرک کار میں بدلا جا سکتا ہے تو یہ ایک مشکل اور پیچیدہ عمل ہے اور یہ ابھی مشکل ہے دراصل الیکٹرک گاڑی میں انجن نہیں ہوتا بلکہ اس میں الیکٹر ک کا اپنا الگ سسٹم ہوتا ہے
پاکستان میں اس گاڑی کی تیاری کے لیے اسمبلی پلانٹ لگانے سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ بالکل ہم چاہتے ہیں کہ یہاں پر اس کو اسمبلی پلانٹ لگا کر تیاری کریں لیکن ابھی تک یہ سلسلہ بنا نہیں اور اس کے علاوہ کسی اور کمپنی نے بھی ایسا کوئی کام نہیں کیا لیکن ہمارا مستقبل میں یہی پروگرام ہے کہ اس کو پاکستان میں تیار کریں اور کم سے کم قیمت میں فروخت کریں
انہوں نے بتایا کہ ان گاڑیوں کی خصوصیت یہ ہے کہ ان میں کسی قسم کا گیئر نہیں لگانا پڑتا یہ ڈی پہ ڈرائیو ہوتی ہیں ار پہ ریورس ہوتی ہیں اور این پہ نیوٹرل ہو جاتی ہیں ان گاڑیوں کو چلانا بہت ہی اسان ہوتا ہے اگے لے کر جانا ہو یا پیچھے لے کر جانا ہو یا پارکنگ کرنی ہو بہت اسان ہے ۔جو لوگ تیز گاڑی چلانا پسند کرتے ہیں ان کے لیے ایک اسپورٹس بٹن دیا جاتا ہے جس کو دبا کر 100 کلومیٹر رفتار کی جا سکتی ہے
سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے اپنے پروگرام کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ اس وقت دنیا میں تین ٹریلین ڈالر کا سائبر فراڈ ہو رہا ہے امریکہ سمیت پوری دنیا میں اس وقت یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ سائبر سکیورٹی کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ ٹریننگ دی جائے تاکہ سائبر فراڈ پر زیادہ سے زیادہ قابو پایا جا سکے اور اس فراڈ کی روک تھام ممکن ہو سکے اس سلسلے میں ہم بھی اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ سائبر سکیورٹی کا ارٹیفیشل انٹیلیجنس پروگرام بچوں کو پڑھایا جائے اور ہم اپنے لوگوں کو تیار کریں اس سلسلے میں ایک انسٹیٹیوٹ بنا کر اپنے لڑکوں کو تعلیم دیں گے ارٹیفیشل انٹیلیجنس کی اور بگ ڈیٹا کی اور سائبر سکیورٹی کی ۔ یہ دور حاضر کے علوم ہیں اور یہ بہت مفید ہیں اور ہمارے سٹوڈنٹس کو یہ سیکھنا چاہیے نوجوانوں کے لیے یہ بہت مفید چیز ہے ہم اپنے ملک کے نوجوانوں کو اس سلسلے میں ٹریننگ دینا چاہتے ہیں تاکہ یہ ٹریننگ حاصل کر کے ملک سے باہر جا کر پاکستان کا نام روشن کر سکیں
https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC