نظر بندی ختم ہونے کے بعد خدیجہ شاہ کو کوئٹہ پولیس نے گرفتار کر لیا

پنجاب حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کارکن خدیجہ شاہ کی نظر بندی کا حکم واپس لینے کے بعد کوئٹہ پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا۔

کوئٹہ پولیس نے خدیجہ شاہ کو گرفتار کرکے راہداری ریمانڈ لینے کے لیے درخواست دائر کی۔ انسداد دہشتگردی عدالت نے خدیجہ شاہ کا دو روز کا راہداری ریمانڈ منظور کرتے ہوئے متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

اشتعال انگیز ٹویٹ کیس ، خدیجہ شاہ کی درخواست ضمانت پر ایف آئی اے سے ریکارڈ طلب

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے خدیجہ شاہ کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ اگر خدیجہ شاہ کو پیش نہ کیا گیا تو آئی جی پنجاب پیش ہو کر وضاحت دیں، لاء افسران فوری عدالتی احکامات سے متعلق متعلقہ اتھارٹیز کو آگاہ کریں۔

قبل ازیں پنجاب حکومت نے خدیجہ شاہ کی نظر بندی کا حکم واپس لیا تھا جس کا حکومتی تحریری آرڈر سرکاری وکیل نے عدالت میں پیش کرنا تھا۔
========================

اسلام آباد کی انسدادِ دہشتگردی کی عدالت نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی 3 اور شاہ محمود قریشی کی 2 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں منظور کر لیں۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی ضمانتیں 30، 30 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کیں۔ دورانِ سماعت پراسیکیوٹر راجہ نوید اور پی ٹی آئی کے وکلاء سردار مصروف اور خالد یوسف عدالت میں پیش ہوئے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا چیف جسٹس کے نام خط، بنیادی حقوق کے تحفظ کی استدعا

پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے جان بوجھ کر احتجاج کروایا، بانی پی ٹی آئی نے عوام کو ورغلایا اور اشتعال پیدا کرنے کی کوشش کی، پی ٹی آئی رہنماؤں کو غیر ضروری نرمی دی جا رہی ہے۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ شاہ محمود قریشی اور بانی پی ٹی آئی کی ضمانتیں خارج کی جائیں۔

سائفر کیس، شاہ محمود قریشی نے ضمانت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا

جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ شاہ محمود قریشی اور بانی پی ٹی آئی موقع پر تو موجود نہیں تھے، پراسیکیوٹر نے کہا کہ شاہ محمود قریشی اور سابق چیئرمین پی ٹی آئی موقع پر موجود نہیں تھے۔

بعد ازاں عدالت نے دونوں کی ضمانتیں منظور کرتے ہوئے 30 ، 30 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیدیا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں احتجاج کے تناظر میں عمران خان اور شاہ محمود کے خلاف 5 مقدمات درج ہیں۔

=============================


کزن سے شادی سے بچنے کیلئے امریکی فضائیہ میں شامل ہونیوالی پاکستانی لڑکی کی دلچسپ کہانی
2022 میں حمنہ ظفر نے ایک اور جرأت مندانہ قدم اٹھایا اور امریکی ائیر فورس میں بھرتی ہو گئیں جہاں وہ اب سکیورٹی ڈیفنڈر کے طور پر خدمات انجام دے رہی
2022 میں حمنہ ظفر نے ایک اور جرأت مندانہ قدم اٹھایا اور امریکی ائیر فورس میں بھرتی ہو گئیں جہاں وہ اب سکیورٹی ڈیفنڈر کے طور پر خدمات انجام دے رہی
پاکستانی نژاد امریکی لڑکی حمنہ ظفر نے والدین کی پسند سے کزن سے ہونے والی شادی سے بچنے کے لیے امریکا کی فضائیہ میں شمولیت اختیار کرلی۔

امریکی میگزین کی رپورٹ کے مطابق حمنہ ظفر نامی لڑکی کی خاندانی اور ثقافتی دباؤ کے خلاف مزاحمت اور انفرادی خوابوں کے حصول کے لیے جدوجہد کی دلچسپ کہانی سامنے آئی ہے جس نے محض 19 سال کی عمر میں اپنی زندگی کا اہم ترین فیصلہ کیا۔

حمنہ کو معلوم تھا کہ اگر وہ والدین کی پسند کے خلاف جاتی ہے یعنی پاکستان میں مقیم کزن سے شادی سے انکار کرتی ہے تو وہ خاندان سے محروم ہوجائے گی، اس کے باوجود اس نے بغاوت کی اور اپنے خوابوں کو پائے تکمیل تک پہنچانے کا عزم کیا۔

2019 میں حمنہ جب اپنی فیملی کے ساتھ پاکستان آئیں تو اُنہیں یہ معلوم ہوا کہ ان کی فیملی پاکستان صرف ان کے رشتے داروں سے ملنے کے لیے نہیں بلکہ یہاں ان کی منگنی کرنے آئی ہے۔

اس انکشاف نے حمنہ ظفر کو بالکل حیران اور پریشان کر دیا کیونکہ ان پر ایسے انسان سے منگنی کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا تھا جس کا اُنہوں نے انتخاب نہیں کیا تھا۔

ایسی صورتِ حال میں حمنہ کو اپنے والدین کی روایات اور ان کی اپنی خواہشات میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑا، لڑکی نے اپنی خودمختاری کی قربانی دینے سے انکار کرتے ہوئے ایک جرأت مندانہ منصوبہ بنایا اور امریکی بحریہ میں بھرتی کرنے والے ایک افسر کے پاس پناہ حاصل کی اور بعد میں کچھ عرصے کے لیے اپنے ایک کالج فرینڈ کی فیملی کے پاس رہنے لگیں۔

حمنہ ظفر کو کلاڈیا بیریرا نامی ایک خاتون نے اپنے گھر میں پناہ دی اور ایسوسی ایٹ ڈگری مکمل کرنے کے لیے درکار مدد فراہم کی، اسی لیے اب حمنہ ظفر کلاڈیا بیریرا کو’ماں‘ کہہ کر پکارتی ہیں۔

2022 میں حمنہ ظفر نے ایک اور جرأت مندانہ قدم اٹھایا اور امریکی ائیر فورس میں بھرتی ہو گئیں جہاں وہ اب سکیورٹی ڈیفنڈر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔

حمنہ کا امریکی میگزین کو دیا گیا انٹرویو:

23 سالہ خاتون نے اپنی کہانی بیان کرتے ہوئے کہا ‘میں نے ہمیشہ اپنے والدین، بہنوں اور خاندان کے بارے میں سوچا لیکن جس رات میں گھر سے گئی اس رات صرف اپنے بارے میں ہی سوچا’۔

انٹرویو میں لڑکی نے بتایا کہ ‘میں یہی سوچتی تھی کہ میرے اہلخانہ اب دقیانوسی سوچ سے باہر آگئے ہوں گے لیکن کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ وہ میری اس طرح زبردستی اپنی پسند کی شادی کروائیں گے’۔

حمنہ کے مطابق اس کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا، اور شادی سے انکار اور گھر سے فرار ہونے کے بعد فیملی نے اسے اپنانے سے انکار کردیا۔

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC