)نگران صوبائی وزیر محکمہ صحت و سوشل ویلفیئراینڈ بیت المال پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے ویمن پروٹیکشن سنٹر وحدت کالونی کا دورہ کیا۔


لاہور(جنرل رپورٹر)نگران صوبائی وزیر محکمہ صحت و سوشل ویلفیئراینڈ بیت المال پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے ویمن پروٹیکشن سنٹر وحدت کالونی کا دورہ کیا۔اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ سوشل ویلفیئر اینڈ بیت المال عامر شفیق، ڈائریکٹر محمد سلیمان، ڈی جی پنجاب ویمن پروٹیکشن اثھارٹی ارشاد وحید، ڈسٹرکٹ ویمن پروٹیکشن آفیسر رابعہ عثمان و دیگر افسران موجود تھے۔نگران صوبائی وزیر صحت پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے ویمن پروٹیکشن سنٹر میں جنسی تشدد کا شکار خواتین سے ملاقات بھی ہوئی۔ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ سوشل ویلفیئر اینڈ بیت المال عامر شفیق و دیگر افسران نے پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کو ویمن پروٹیکشن سنٹر میں خواتین کو فراہم کی جانے والی سہولیات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔بعدازاں نگران صوبائی وزیر صحت پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے فلٹر کلینک وحدت کالونی کا بھی دورہ کیا۔
نگران صوبائی وزیر محکمہ صحت، سوشل ویلفیئراینڈ بیت المال پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہاکہ ویمن پروٹیکشن سنٹر وحدت کالونی میں گھریلو تشدد کا شکار خواتین کی مالی و قانونی معاونت کی جاتی ہے۔پنجاب میں خواتین پر تشدد کے خلاف تحفظ کے قانون پر سو فیصد عملدرآمد کروایا جا رہا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہاکہ محکمہ سوشل ویلفیئر اینڈ بیت المال لوگوں سے بھلائی کا ادارہ ہے۔ ویمن پروٹیکشن سنٹر میں آمدن، خوراک، لباس اور رہائش سے محروم خواتین کو سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ پاکستان میں بدقسمتی سے صرف ایک فیصد زمین خواتین کے نام پر منتقل کی جاتی ہیں۔ صوبائی وزیرصحت نے کہاکہ ہمارے معاشرے میں امتیازی رویے سے خواتین کی آزاد نقل و حرکت پر پابندی اور ذہنی دباؤ ڈالنے کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے۔ ویمن پروٹیکشن سنٹر میں گھریلو تشدد کا شکار خواتین کی طبی، سائیکلوجیکل و قانونی معاونت بھی کی جاتی ہے۔صوبائی وزیرصحت پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہاکہ حکومت پنجاب خواتین پر تشدد کے خلاف بنیادی اقدامات اٹھا رہی ہے۔ ورک پلیسز پر بھی خواتین کو آزادانہ ورکنگ کے حقوق فراہم کرنے چاہئیں۔ پنجاب بھر میں موجود دارالامان اور کرائسز سنٹرز کو خواتین تحفظ مراکز کا درجہ دیا گیا ہے۔ تحفظ خواتین ترمیمی ایکٹ برائے انسداد تشدد 2022 پر عملدرآمد نہ کرنے والے کو تین ماہ سے دو سال تک قید اورپچاس ہزار سے پانچ لاکھ تک جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔
==============

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC