آرمی چیف سے سعودی کمانڈر کی ملاقات ،مشرق وسطیٰ تنازع پر تبادلہ خیال

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے رائل سعودی لینڈ فورسز کے کمانڈر نے ملاقات کی، جس میں مشرق وسطیٰ میں جاری تنازع پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ اپنے اسٹرٹیجک اور برادرانہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق رائل سعودی لینڈ فورسز کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فہد بن عبداللہ المطیرنے اپنے وفد کے ہمراہ جی ایچ کیو راولپنڈی کا دورہ کیا، جی ایچ کیو آمد پرپاک فوج کے چاق و چوبند دستے نے سعودی کمانڈرکوگارڈ آف آنرپیش کیا،سعودی کمانڈر نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیرسے ملاقات بھی کی، ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور بشمول دفاع، سکیورٹی اور فوجی تربیت کے شعبوں میں تعاون سمیت علاقائی صورتحال اور مشرق وسطیٰ میں جاری تنازع پرتبادلہ خیال کیا گیا۔
https://e.jang.com.pk/detail/580134
====================

) نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان توانائی‘پورٹ آپریشنز پروجیکٹس‘ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ‘فوڈ سکیورٹی‘ لاجسٹک، کان کنی، ایوی ایشن اور بینکنگ اینڈ فنانشل سروسز سمیت دیگر شعبوں میں اربوں ڈالر کےایم اویوز پر دستخط ہو گئے ہیں۔یو اے ای سے اپنے خصوصی ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دوطرفہ معاہدوں سے علاقائی استحکام اور اسٹریٹجک تعاون کے حوالے سے بھی نئے دور کا آغاز ہواہےجس پر دونوں ملکوں کے عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ان معاہدوں کے ملکی معیشت پرمثبت اثرات بہت جلد مرتب ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ شیخ محمد بن زائد النہیان نے دوطرفہ تعلقات کو نئی جہت دی ہے ، سمجھوتوں پر دستخط کی تقریب میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور وفاقی وزراءبھی موجود تھے ۔بعد ازاں انوار الحق کاکڑ نے ابوظہبی میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی، جس میں جنرل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دوطرفہ اسٹریٹجک تعاون اور بات چیت کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ملاقات کے دوران مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے حوالے سے خصوصی طور پر علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے پاکستان کی حمایت کا اظہار کیا۔ وزیراعظم کاکڑ نے اقتصادی اور مالیاتی شعبے میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان کے لیے بھرپور تعاون پر شکریہ ادا کیا۔
==================

وفاقی بیوروکریسی میں تقرر و تبادلے کئے گئے ہیں۔ سیکریٹریٹ گروپ گریڈ 22 کے افسر اور و فاقی سیکرٹری پارلیمانی امور ڈویژن محمد شکیل ملک کا تبادلہ کر دیاگیا ہے۔ محمد شکیل ملک کو صدرِ پاکستان کا سیکریٹری تعینات کیا گیا ہے۔ تعیناتی فوری و تاحکمِ ثانی نافذ العمل ہے۔ محمد شکیل ملک چار سال سیکر ٹری پار لیمانی امور کے عہدے پرفائز رہے۔ صدر مملکت نے انٹر ویوکے بعد انہیں منتخب کیا۔ صدر کے سیکر ٹری کا عہدہ وقار ا حمد نے خالی کیا تھا اور ان دنوں ایڈیشنل سیکر ٹری ارم بخا ری کے پاس سیکر ٹری کا اضافی چارج تھا۔ در یں اثناء فیڈرل ایمپلائز بینوولنٹ و گروپ انشورنس فنڈ ميں تعینات سیکریٹریٹ گروپ گریڈ 19 کے افسر عابد سعید کا تبادلہ کر کے اُنہیں ڈپٹی سیکرٹری وزارتِ بحری امور تعینات کیا گیا ہے۔
===================
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ نے سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز اور ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنسز میں سزاؤں کیخلاف اپیلوں کی سماعت 29 نومبر تک ملتوی کر دی۔ دوران سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ معذرت کیساتھ چارج درست فریم ہوا نہ ہی نیب کو پتہ تھا کہ شواہد کیا ہیں، عدالت کو خود پتا نہیں تھا کہ مریم نواز کا کیس میں کردار کیا ہے، کیا وہ مرکزی ملزمہ ہیں یا ان پر اعانت جرم کا الزام ہے، جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا جب کرپشن ہی نہیں تو پھر آمدن سے زائد اثاثے کیسے آ گئے، نیب نے خود تفتیش کی ہوتی تو وہ کچھ بتانے کی پوزیشن میں ہوتے، عدالت نے نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی زبانی استدعا پر درخواست دینے کا کہا تو بیرسٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ نواز شریف ہنسی خوشی عدالت میں آتے ہیں، استثنیٰ کی درخواست تو نہیں دینگے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پھر عدالت ہوا میں تو آرڈر نہیں کر سکتی ، سب کچھ قانون قاعدے سے ہی چلنا ہے ناں ، ہم استثنیٰ نہیں دینگے، ایک عوامی نمائندہ کے اثاثے اگر معلوم آمدن سے زائد ہیں تو بغیر کرپشن کے وہ یہ کیسے بنا سکتا ہے؟ پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے العزیزیہ سٹیل ملز اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سزا کیخلاف سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اپیلوں کی سماعت کی۔ اس موقع پر نواز شریف اپنے وکلا بیرسٹر اعظم نذیر تارڑ ، امجد پرویز اور دیگر کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نیب کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نعیم طارق ، افضل قریشی ، رافع مقصود اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران لیگی رہنماوں کی بڑی تعدادبھی کمرہ عدالت میں موجود تھی۔ دوران سماعت نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے ایون فیلڈ ریفرنس میں دلائل کا آغاز کیا۔ عدالت نے استفسار کیاکہ یہ جو فیکٹ آپ نے دئیے کیا یہ ریفرنس دائر ہونے سے پہلے کے ہیں؟ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے بتایا کہ تین حقائق ریفرنس سے پہلے جبکہ باقی بعد کے ہیں ، 2017 میں سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ، وکیل نے پانامہ کیس کی سپریم کورٹ کے فیصلوں سے متعلق دلائل دیتے ہوئے کہاکہ میں اس معاملے پر تین سے چار منٹ میں بات مکمل کر لوں گا۔ عدالت نے استفسار کیاکہ جے آئی ٹی کا ٹی او آر کا سکوپ کیا تھا؟ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہاکہ 20 اپریل کو بنچ نے سوالات اٹھائے کہ ان کا جواب جے آئی ٹی دے گی۔ عدالت نے استفسار کیاکہ جے آئی ٹی میں کتنے لوگ تھے؟ وکیل نے بتایا کہ عامر عزیز بھی جے آئی ٹی کا حصہ تھے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیاکہ ان کا نام کہاں ہے؟ نواز شریف کے وکیل نے جے آئی ٹی کی تشکیل ، ٹی او آرز اور جے آئی ٹی ارکان سے متعلق عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ 20 اپریل کے آرڈر میں تشکیل اور اختیارات ہیں۔ عدالت نے استفسار کیاکہ جے آئی ٹی کے ٹی او آرز کہاں ہیں؟ وکیل نے کہاکہ اسی آرڈر میں ٹی او آرز دئیے گئے ہیں ، 20 اپریل کے فیصلے میں جے آئی ٹی کو تفتیش کا اختیار دیا گیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے میاں نواز شریف کے ارد گرد کھڑے تمام افراد کو نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کی۔ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے جے آئی ٹی کو دئیے سوالات عدالت میں پڑھ کر سنائے اور کہاکہ کہا گیا اس معاملے پر مکمل تفتیش کرنے کی ضرورت ہے ، 5 مئی کو پانچ رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ، جے آئی ٹی نے 10 جولائی 2017 کو رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی ، دس والیم پر مشتمل جے آئی ٹی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی گئی ، رپورٹ جمع ہونے کے بعد دلائل مانگے گئے ، 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے حتمی فیصلہ دیا اور وزیر اعظم پاکستان کو نااہل قرار دیا گیا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا یہ معاملہ نیب کو بھجوایا گیا یا نیب ریفرنس دائر کرنے کی پابند تھی؟ اس پر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہاکہ سپریم کورٹ نے نیب کو فیصلے کے چھ ہفتوں میں ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت کی تھی۔ نواز شریف ، مریم نواز ، حسین نواز ، حسن نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس دائر کیا گیا ، فیصلے کی روشنی میں نواز شریف ، حسین اور حسن نواز کیخلاف العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس دائر کیا گیا ، احتساب عدالت کو چھ ماہ میں ریفرنس پر فیصلہ کرنے کی ہدایت کی گئی۔ فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف بری ہوئے تھے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیاکہ کیا نیب نے اپیل دائر کی تھی؟ جس پر وکیل نے کہاکہ نیب کی اپیل عدالت میں زیر سماعت ہے۔ العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال اور ایون فیلڈ ریفرنس میں دس سال کی سزا ہوئی ہے۔ العزیزیہ ریفرنس میں نیب نے سزا بڑھانے کی اپیل دائر کررکھی ہے۔ریفرنس اس وقت دائر ہوا جب نواز شریف اور مریم نواز برطانیہ میں تھے اور وہ برطانیہ سے آکر عدالت میں پیش ہوئے۔ نواز شریف اور مریم نواز کا کوئی وارنٹ گرفتاری کا آرڈر نہیں تھا۔ ریفرنس دائر ہونے کے بعد اور فرد جرم سے پہلے نواز شریف نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائر کی۔ سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو کہا کہ ہماری کسی بھی آبزرویشن کا اثر لئے بغیر فیصلہ دے۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں 19 اکتوبر کو فرد جرم عائد کی گئی ، والیم دس ایم ایل اے پر مشتمل تھا ، ہم نے والیم دس مانگا جو میں فراہم نہیں کیا گیا۔ عدالت نے استفسار کیاکہ کیا ٹرائل کے دوران والیم دس سے کسی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا؟ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہاکہ چیئرمین نیب نے یکم اگست کو معاملہ تفتیش کیلئے ڈی جی نیب لاہور کو بھیجا۔

========================
آسٹریلوی ہائی کمشنر نے پاکستانی کرکٹرز کے کیمپ کا اچانک دورہ کیا اور کھلاڑیوں سے گھل مل گئے، نیل ہاکنز اہلیہ کے ہمراہ اسٹیڈیم پہنچے ، اسٹائلش بیٹر کی طرح چند شاٹس کھیلے ، پاکستانی کھلاڑی متاثرہوئے۔ تفصیلات کے مطابق آسٹریلوی ہائی کمشنر نیل ہاکنز نے راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان کرکٹ اسکواڈ سے ملاقات کی جہاں کھلاڑی اپنے تربیتی کیمپ میں مصروف تھے۔ یہ دورہ حیران کن تھا اور سفارت کار نے آسٹریلیا جانے والی ٹیم کے ارکان سے کھل کر بات کی۔ نیل ہاکنز اپنی شریک حیات کے ہمراہ پاکستان ٹیم کو خوش آمدید کہنے آئے تھے۔ آسٹریلوی ہائی کمیشن کے ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ ہائی کمشنر نے راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کے دورے کے دوران آسٹریلیا کے دورے سے قبل پاکستانی کرکٹ ٹیسٹ اسکواڈ کا پرتپاک خیر مقدم کیا۔ دوستانہ پریکٹس میچ کے دوران ٹیم کے ساتھ ایک پرجوش مقابلے میں انہوں نے پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان آئندہ تین میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے جوش و خروش کا اظہار کیا۔ وہ کھلاڑیوں کے ساتھ گھل مل گئے اور ان کے ساتھ خوش طبعی کا تبادلہ کیا۔ ہائی کمشنر ہاکنز نے پاکستانی ٹیسٹ ٹیم کے اہم کھلاڑیوں سے ملاقات کی جن میں کپتان شان مسعود، بابر اعظم، شاہین آفریدی، محمد رضوان اور ٹیم کے دیگر ارکان شامل ہیں۔ ہائی کمشنر نے اسٹائلش بلے باز کی طرح کھلاڑیوں کے ساتھ چند شاٹس کھیلے۔ٹیم کے کھلاڑی اور حکام آسٹریلوی سفیر کے اس فعل سے بہت متاثر ہوئے۔

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC