بلوچستان سے بہت سی اہم اور تازہ ترین خبریں۔

بلوچستان سے بہت سی اہم اور تازہ ترین خبریں۔

خبرنامہ نمبر 5744/2023
نصیر آباد 26 نومبر:ایگزیکٹو انجینئر روڈز نصیرآباد انجینئر عبدالرحمان کاکڑ کی زیر صدارت سب ڈویژنل آفیسران اور دیگر اسٹاف کا اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں جاری ترقیاتی منصوبوں درپیش مسائل اور صوبائی سیکرٹری مواصلات و تعمیرات کے متوقعہ دورے کے حوالے سے تفصیلی جائزہ لیا گیا اجلاس میں ایس ڈی اوز نادر علی پنہور خلیل احمد عمرانی سعداللہ مری اعجاز علی مینگل امتیاز علی منجھو فقیر محمد مینگل اور برکت شاہ امداد شاہ غلام سرور ابڑو بابو رحیم داد بنگلزئی غلام اسحاق مستوئی عبدالغنی پہنور اور اللہ ڈنہ سمیت دیگر افراد شریک تھے تمام ایس ڈی اوز نے اپنے اپنے ایریاز میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے متعلق تفصیل سے آگاہی فراہم کی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایگزیکٹو انجینئر روڈز نصیرآباد انجینئر عبدالرحمان کاکڑ نے کہا کہ ضلع نصیرآباد میں اس وقت 63 اسکیمات زیر تعمیر ہیں جبکہ 85 نئی اسکیمات کے پی سی ون جمع کروائے گئے ہیں جاری منصوبوں کو معیار کے مطابق مکمل کروانے کیلئے انجینئرز اپنی ذمہ داری نہایت خوش اسلوبی کے ساتھ سرانجام دیں تمام روڈز کے بھرم بنانے پر بھی خصوصی توجہ مبذول کریں اپنے سرکاری امور کی انجام دہی میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں تمام منصوبوں کی ٹیسٹ رپورٹ حاصل کی جائے غیر معیاری کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی بلیک ٹاپ روڈ کی تھک نیس چیک کریں اور کام کی نگرانی کریں عبدالرحمان کاکڑ نے کہا کہ ہمیں خوشی ہوگی کہ صوبائی سیکرٹری مواصلات و تعمیرات سمیت دیگر آفیسران ہماری جاری اسکیمات کا جائزہ لیں تاکے ہم سب کی اصلاح ہوسکے اور پائی جانے والی خامیوں کی بروقت اصلاح کی جائے صوبائی سیکرٹری قمبر دشتی کی جانب سے احکامات کے مطابق جو اسکیمات آن گوئنگ ہیں انہیں ضرور مکمل کریں انہوں نے کہا کہ تمام اسٹاف کاغذی کارروائی کو مکمل رکھیں تاکہ مستقبل میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے انہوں نے کہا کہ ضلع بھر میں ہمارے انجینئرز عوام کی خدمت میں پیش پیش ہیں ضلع نصیرآباد میں جو اسکیمات زیر تعمیر ہیں جن کو اپنے معیار کے مطابق مکمل کرنے پر خصوصی توجہ مبذول کی جائے تاکہ یہ تعمیراتی منصوبے دیرپا ثابت ہوں ترقیاتی منصوبوں کو بہتر انداز میں مکمل کروانے سے محکمے کا مورال مزید بلند ہوگا کوشش کی جائے کہ ان ترقیاتی منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کیا جائے تعمیراتی منصوبوں کی تکمیل میں تمام روکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے اعلیٰ حکام سے رابطے میں ہیں ان شائاللہ بہت جلد تمام ترقیاتی منصوبوں کے مسائل حل کئے جائیں گے۔

خبرنامہ نمبر 5745/2023
لورالائی26نومبر:نیب بلوچستان کے تعاون سے ”ورلڈ اینٹی کرپشن ڈے” کی مناسبت سے گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج لورالائی میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔جس میں لورالائی ڈویژن میں شامل تمام میل فیمیل کالجز کے طلباء طالبات کے درمیان ورلڈ اینٹی کرپشن ڈے کی مناسبت سے تقریری مقابلے کا انعقاد کیا گیا۔جس کے مہمان خاص ڈویژنل مانیٹرینگ آفیسر طارق عزیز کاکڑ تھے۔اس کے علاوہ پرنسپل پروفیسر ساجدہ غلزئی، پرنسپل بوائز ڈگری کالج محمد یوسف کاکڑ، ڈسٹرکٹ آفیسر ایجوکیشن فوزیہ درانی،گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج قلعہ سیف اللہ کے عبدالواحد کاکڑ،پرنسپل انٹر کالج کنگری اکبر ناصر،ڈگری کالجز دکی کے میل فیمیل اساتذہ، پریس کلب کے فنانس سیکرٹری ولی خان کاکڑ اور مختلف کالجز کے طلباء طالبات نے شرکت کی۔تقریری مقابلہ میں جج کے فرائض بی آر سی کالج کے ناہید مظہر، یونیورسٹی اف لورالائی کے یاسمین اچکزئی نے سرانجام دئیے۔مختلف کالجز کے طلباء و طالبات نے تقریب میں اردو اور انگریزی زبانوں میں کرپشن ڈے کے حوالے سے تقریری مقابلے میں حصہ لیا۔انگلش تقریر میں گرلز ڈگری کالج لورالائی کی سمرین کاکڑ پہلی، اردو تقریر گرلز ڈگری کالج کی فائقہ منظور نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔انگلش مضمون کے مقابلہ گرلز ڈگری کالج لورالائی کی کائنات بلوچ اور اردو مضمون میں بوائز ڈگری کالج کے وزیر احمد نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔جبکہ پوسٹر کے مقابلہ بوائز ڈگری کالج کے دانیال انور نے پہلی پوزیشن اور کیلی گرافی میں بوائز ڈگری کالج لورالائی کے حسیب اللہ نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی ڈویژنل مانیٹرینگ آفیسر طارق عزیز،پرنسپل بوائز ڈگری کالج لورالائی محمد یوسف کاکڑ، پرنسپل گرلز ڈگری کالج ساجدہ غلزئی، ڈسٹرکٹ آفیسر ایجوکیشن فیمیل فوزیہ درانی،پرنسپل بوائز ڈگری کالج قلعہ سیف اللہ عبدالواحد کاکڑ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس دن کو منانے کا مقصد معاشرے کو کرپشن سے پاک کرنے کے عزائم کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ایسے اقدامات اٹھانے کے جس سے کرپشن کی مکمل روک تھام ہو سکے. اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے۔ لیکن کرپشن پاکستان کا نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے. قانون کے مطابق ہر کام کرنے سے ہی رشوت خوری کا خاتمہ ممکن ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم رشوت لینے اور دینے کو کرپشن کہتے ہیں۔ ہر عمل جو قانونی سماجی معاشرتی اخلاقی اور مذہبی قوانین و ضوابط سے ہٹ کر ہو وہ کرپشن کے زمرے میں آتا ہے. امن ترقی اور سلامتی کیلئے بدعنوانی کے خلاف متحد ہونا ضروری ہے امن ہم آہنگی کی پیداوار ہے. انسانوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کیلیے ایمانداری ضروری ہے. سماجی و اقتصادی ناانصافیوں میرٹ کی پامالیاں سوسائٹی کو تصادم کی طرف لے جاتی ہیں کرپشن سے نہ تو دیر پا ترقی ملتی بلکہ ملک و قوم کو نقصانات کی طرف لے جاتی ہے. کرپشن ایک بیماری ہیں جو ایک سے دوسرے کو منتقل ہو جاتے ہیں اور بڑھتے ہوئے پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہیں کرپشن کے خاتمے میں سوسائٹی کے ہر فرد کے موثر کردار کے بغیر اس کاخاتمہ ناممکن ہیں. امن ترقی اور سلامتی کیلیے بدعنوانی کے خلاف متحد ہونا ضروری ہے اس دن کو منانے کا مقصد کرپشن کے خلاف جدوجہد کرنے کی تربیت دینا اور تجدید عہد کرنا ہے اس دن کو منانے کا مقصد لوگوں میں کرپشن کے تباہ کن اثرات سے متعلق آگاہی پیدا کرنا ہے. امن ترقی اور سلامتی کیلیے بدعنوانی کے خلاف متحد ہو جائے تاکہ اس کے کینسر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں.تقریب کے اختتام پر مہمان خصوصی اور دیگر معزز مہمانوں نے پوزیشن ہولڈر طلبا وطالبات میں انعامات اور سرٹیفیکیٹ تقسیم کئے۔

خبرنامہ نمبر 5746/2023
خضدار:26 نومبر / اسسٹنٹ کمشنر خضدار حفیظ الرحمان کے احکامات کی روشنی میں نائب تحصیلدار حبیب گچکی کی سربراہی میں زاوہ چیک پوسٹ انچارج عبدالقادر باجوئی دفعدار نصیب اللہ،جاوید احمد دین محمد و دیگر اہلکاروں نے کارروائی کرتے ہوئے زاوہ چیک پوسٹ پر بین الصوبائی منشیات اسمگلنگ نیٹ ورک کو گرفتارکرکے بڑی مقدار میں چرس برآمد کرلی ترجمان لیویز فورس کے مطابق کوئٹہ سے آنے والے مزدا ٹرک نمبرNAC 628 کی خفیہ خانوں سے 20 کلو گرام اعلی کوالٹی کی چرس برآمد کر لی۔لیویز نے بین الصوبائی منشیات ڈیلر اورنگزیب ولد محمد عارف، حاجی اکبر ولد عبدالظاہر،سید محمد زکریا ولد سید محمد جان ساکنان پشین کو گرفتار کر لیالیویز نے ملزمان کے خلاف نارکوٹکس ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔لیویز فورس خضدار نے عہد کیا ہیکہ منشیات اسمگلرز کو نوجوان نسل کی زندگی کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دینگے ڈسٹرکٹ خضدار سے لیویز کے جوانوں کے عقابی نظروں سے اسمگلرز بچ کے نہیں جاسکیں گے اسطرح کے کاروائیاں ماضی میں بھی ہوئے ہیں مزید بھی جاری رئینگے۔
خبرنامہ نمبر 5742/2023
کوئٹہ، 25 نومبر 2023: عدالت عالیہ بلوچستان کے معزز ججز جناب جسٹس محمد کامران خان ملاخیل اور جناب جسٹس شوکت علی رخشانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے چیرمین بلوچستان بار کونسل کی جانب سے ممبر (جنرل) بلوچستان انوائرمینٹل پروٹیکشن ٹربیونل کی تقرری کے حوالے سے دائر آئینی درخواست پر تفصیلی فیصلہ سناتے ہوئے ممبر (جنرل) بلوچستان انوائرمینٹل پروٹیکشن ٹربیونل کی مورخہ 30 دسمبر 2022 کو ہونے والے تقرری کے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے فوری طور پر ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ 19 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ رولز چیئرپرسن یا کسی رکن کی دوبارہ تقرری کی کوئی شق فراہم نہیں کرتا، سوائے اس کی مدت میں صرف ایک بار مزید تین سال کی توسیع کے، لیکن جواب دہندہ نمبر 3 سید امتیاز حسین کی تقرری کو وہاں بنائے گئے کسی قانون اور قواعد کی حمایت نہیں کی گئی تھی، بلکہ اسے اس کی مدت ملازمت میں توسیع کہا جا سکتا ہے، لیکن چونکہ، ایکٹ اور اس کے تحت بنائے گئے قواعد میں مزید (دوسری) توسیع کے لیے بھی کوئی شق نہیں ہے، لہذا، جواب دہندہ نمبر 3 کی توسیع بھی قانون کی واضح خلاف ورزی ہے۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ تقرری کے حوالے سے بھیجی گئی سمری پر وزیر اعلیٰ کی جانب سے متعلقہ قانون و ضوابط کو نظر انداز کر کے اختیارات کے استعمال کی ایک انوکھی مثال ہے، لہٰذا اس کے نتیجے میں اس تقرری کو ab-initio void قرار دیا جاتا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کا یہ مقدمہ تھا کہ بلوچستان بار کونسل ایک قانونی ادارہ ہونے کے ناطے وکلاء کے آئینی اور قانونی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرتی ہے اور جہاں قانون، آئین یا ضابطے کی کوئی خلاف ورزی سامنے آتی ہے، اسے روکا جا رہا ہے۔ صوبے میں ابتدائی طور پر پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایکٹ 1997 اور پاکستان انوائرمینٹل پروٹیکشن رولز 2008 کے تحت پورے ملک میں انوائرمنٹل پروٹیکشن ٹربیونلز تشکیل دیے گئے تھے تاہم بلوچستان انوائرمینٹل پروٹیکشن ایکٹ 2012 کے نفاذ کے بعد بلوچستان ماحولیاتی تحفظ کے ایکٹ 2012 کے نفاذ کے بعد یہ ٹربیونلز قائم کیے گئے تھے۔ (ٹربیونل) 19 اپریل 2016 کو تشکیل دیا گیا تھا، جس میں ایک چیئرمین اور دو ممبران شامل تھے جن میں مدعا علیہ نمبر 3 سید امتیاز حسین بھی شامل تھے۔ 10 اگست 2017 کو بلوچستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ٹربیونل رولز 2017 (”The Rules 2017”) بنائے گئے اور مطلع کیا گیا، اور چونکہ مدعا علیہ نمبر 3 پہلے ہی ٹریبونل کے ممبر (قانون) کے طور پر خدمات انجام دے رہا تھا، اور اس کی مدت ختم ہونے پر، اس کے بجائے مزید تین سال کی مدت کے لیے خدمات میں توسیع کرتے ہوئے، اسے 09 اکتوبر 2019 کے نوٹیفکیشن کے ذریعے نئے مقرر کردہ ممبر کو مطلع کیا گیا، جبکہ ایکٹ 2012 اور رولز 2017 کے مطابق، جواب دہندہ نمبر 3 پہلے ہی ‘ممبر’ کے طور پر خدمات انجام دے رہا تھا، انہیں دوبارہ تعینات نہیں کیا گیا ہے، اس کے بجائے صرف توسیع کی جا سکتی ہے کہ اس کی توسیع شدہ مدت ختم ہونے کے بعد، جواب دہندہ نمبر 3 کی خدمات میں ایک بار پھر توسیع کی گئی، لیکن ایکٹ 2012 اور رولز 2017 کی مکمل تضحیک کرتے ہوئے، جواب دہندہ نمبر 2 نے 30 دسمبر 2022 کے نوٹیفکیشن کے ذریعے ممبر کی مدت میں مزید تین سال کی توسیع کردی، جو کہ ایکٹ 2012 اور رولز 2017 کی صریح خلاف ورزی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے استدلال کیا کہ ٹربیونل کے ممبر (جنرل) کے طور پر مدعا علیہ نمبر 3 کی خدمات میں توسیع ایکٹ 2012 اور رولز 2017 کے مطابق طے شدہ طریقہ کار کے خلاف ہے، تاہم کسی بھی صورت میں ایک سے زیادہ توسیع نہیں کی جا سکتی تھی صرف غیر قانونی فائدہ اٹھانے اور مروجہ قانون و ضوابط کی پاسداری کے لیے، 09 اکتوبر 2019 کے نوٹیفکیشن میں، لفظ ”توسیع” کے بجائے ‘تقرری’ کا لفظ استعمال/ذکر کیا گیا تھا۔ ٹربیونل کے چیئرپرسن کے کسی رکن کی دوبارہ تقرری کا کوئی پروویژن قانون نہیں ہے۔ فیصلے میں تحریر کیا گیا ہے کہ اس کے برعکس، مدعا علیہ نمبر 3 کے وکیل نے درخواست گزار کے لوکس اسٹینڈی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار نہ تو متاثرہ فریق ہے اور نہ ہی اس کے کسی قانونی، بنیادی یا آئینی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے، اس لیے وہ اس کی تعریف میں نہیں آتا۔ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت اس عدالت کے آئینی دائرہ اختیار کا مطالبہ کرنے والا ایک ”شخص” ہونا چاہیے۔ جواب دہندہ نمبر 3 کی تقرری اور توسیع قانون کے مطابق تھی، ابتدائی طور پر، اسے ٹربیونل کا ممبر (قانونی) مقرر کیا گیا تھا، اور رولز 2017 کو نوٹیفائی کرنے کے بعد، اسے ممبر (جنرل) کے طور پر مقرر کیا گیا تھا اور آخر میں توسیع کی گئی تھی، اس طرح، ان کی خدمات میں صرف ایک بار توسیع کی گئی تھی۔ درخواست گزار اس قانونی چارہ جوئی کے ذریعے کچھ غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور کچھ ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ لہذا درخواست کو خارج کیا جائے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے درخواست گزار کے وکیل کے پیش کردہ دلائل کو اپنایا۔ درخواست گزار کے وکیل نے مدعا علیہ نمبر 1 کے وکیل کے دلائل کو متنازعہ بناتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کو اجنبی نہیں کہا جا سکتا اور نہ ہی یہ کہا جا سکتا ہے کہ ‘بلوچستان بار کونسل’ ایک قانونی ادارہ ہونے کی وجہ سے وہ متاثرہ شخص نہیں ہے۔ قانونی پریکٹیشنرز کے حقوق کے تحفظ کے لیے اور بااختیار بنایا گیا ہے اور کسی بھی غیر قانونی اور غیر آئینی کارروائی کے خلاف عدالت سے رجوع کرنا ہے۔

خبرنامہ نمبر 5743/2023
پسنی 26 نومبر: حالیہ بارشوں کے بعد ڈائیریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے جہانزیب خان نے ہنگامی بنیادوں پر شہر پسنی اور گردونواح کے دیگر علاقوں کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران انہوں نے گھر گھر جا کر وہاں کے لوگوں سے ملاقات کی اور نقصانات کا جائزہ لیا اس موقع پر ڈپٹی کمشنر اورنگزیب بادینی اور دیگر اہلکار بھی ان کے عمراہ تھے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے حالیہ بارشوں سے ہونے والے نقصانات کا تفصیلی جائزہ لیا اور عوام سے نقصانات کے بارے از خود دریافت کیا۔


کوئٹہ26 نومبر: چیئرمین سی ایم آئی ٹی دوستین خان جمالدینی، ممبر سی ایم آئی ٹی عبدالرؤف بلوچ، اور ممبر سی ایم آئی ٹی محمد قاسم مینگل جاری ترقیاتی سکیموں کے معائنے کے لیے تحصیل اورماڑہ پہنچے۔ چیئرمین سی ایم آئی ٹی نے اورماڑہ سٹی میں درج ذیل سکیموں کا معائنہ کیا۔ 1. گورنمنٹ گرلز کالج اورماڑہ کے لیے عمارت کی تعمیر(کل لاگت 70 ملین روپے)۔ 2. گورنمنٹ گرلز اینڈ بوائز ہائی سکول اورماڑہ کے لیے نئی ماڈل بلڈنگ کی تعمیر(کل لاگت 92.347 ملین روپے)۔ 3. اورماڑہ بحالی مین فٹ بال گراؤنڈ بشمول گھاس(کل لاگت 35 ملین روپے)۔ 4. سیکورٹی ہائی وے بلوچستان کوسٹل ہائی وے پولیس( لاگت 791.746 ملین روپے).گرلز کالج بلڈنگ اورماڑہ کے دورہ کے موقع پر انہیں بتایا گیا کہ عمارت مکمل ہوچکی ہے جبکہ فرنیچر اور فکسچر محکمہ انتظامی کی ذمہ داری ہے جس کے لیے محکمہ کو فنڈز جاری کیے جائیں گے۔چیئرمین سی ایم آئی ٹی کو بتایا گیا کہ عدالتی حکم پر گرلز کالج کا رقبہ 50 ایکڑ سے کم کر کے 5 ایکڑ کر دیا گیا ہے۔ زمین کے سائز میں اس کمی نے کالج سے کھیل کا میدان چھین لیا ہے۔ چیئرمین سی ایم آئی ٹی نے ریونیو افسران کو ہدایت کی کہ کالج کو مطلوبہ سہولیات کی فراہمی کے لیے ملحقہ رقبہ کے حصول کے لیے کیس تیار کریں۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو کالج کے تدریسی عملے کے لیے باؤنڈری وال اور پلے گراؤنڈ اور ہاسٹل کے فیز II کا PC-I تیار کرنے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ گرلز کالج کا شہر سے فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے اگر موجودہ بوائز کالج کو گرلز کالج کی عمارت میں تبدیل کر دیا جائے تو مناسب ہو گا اور گرلز کالج بوائز کالج کی عمارت میں مستقل بنیادوں پر کام جاری رکھے گا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ انتظامی محکموں کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھائیں گے۔اس کے بعد چیئرمین سی ایم آئی ٹی نے اورماڑہ شہر میں مختلف ترقیاتی سکیموں کا دورہ کیا۔ انہوں نے ڈی آئی جی کیمپ آفس اورماڑہ کا بھی دورہ کیا جس کی کل لاگت 46.5 ملین تھی۔ سکیموں کے دورے کے دوران انہوں نے ایگزیکیوٹنگ ایجنسیوں کے افسران کو کام کے معیار اور معیار کو سختی سے برقرار رکھنے کی ہدایت کی۔ تحصیل پسنی کے دورے میں چیئرمین سی ایم آئی ٹی نے عمانی گرانٹ ہسپتال کا معائنہ کیا۔ انہوں نے ہسپتال کے مختلف حصوں بشمول او پی ڈی، ایمرجنسی سنٹر، پیتھالوجیکل لیب، سرجیکل یونٹ کا دورہ کیا۔ بریفنگ کے دوران چیئرمین سی ایم آئی ٹی کو بتایا گیا کہ ہسپتال فعال ہے اور پسنی کے عوام کو بہتر سہولیات فراہم کر رہا ہے اور عوام کو صحت کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے۔ اس وقت پورے پاکستان سے منتخب ڈاکٹر عوام کو صحت کی خدمات فراہم کر رہے ہیں۔ ہسپتال کی سالانہ گرانٹ 279 ملین روپے ہے جس میں سے 150 ملین روپے تنخواہ پر خرچ ہو رہے ہیں۔ چیئرمین سی ایم آئی ٹی نے یقین دلایا کہ بہتر کارکردگی کے ساتھ حکومت آنے والے سالوں میں بتدریج سالانہ گرانٹ میں اضافہ کرے گی۔
خبرنامہ نمبر 5748/2023
کوئٹہ26 نومبر:- دوسرا آل بلوچستان خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی فٹبال ٹورنامنٹ کیو ڈی اے فٹبال گراؤنڈ میں افتتاحی میچ یکم دسمبر بروز جمعہ کو ٹھیک دو بجے کھیلا جائے گا یاد رہے کہ اس ٹورنامنٹ میں کوئٹہ کے ٹاپ 32 ٹمییں حصہ لے گی جس میں 8 ٹیمیں آل بلوچستان کیلئے کوالیفائی کریگا جبکہ ٹورنامنٹ کا ڈراز ان شاءاللہ 28 نومبر بروز منگل کو ٹھیک شام 5 بجے خیبر افغان فٹبال کلب کوئٹہ کے کلب میں نکالا جائے گا لہذا تمام شرکت کرنے والے ٹیموں کے سیکریٹری اور نمائندگان سے اپیل کی جاتی ہے کہ مقررہ وقت تک ڈراز میں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں مزید معلومات کیلئے ٹورنامنٹ چئیرمن حاجی محمد نسیم خان اچکزئی، سیکریٹری انعام اللہ خان اچکزئی اور پریس سیکرٹری بشیر احمد بڑیچ سے ان کے نمبرز پر براہ راست رابطہ کریں
=====================
25 نومبر: محکمہ اطلاعات بلوچستان کے زیر اہتمام پاکستان پاورٹی ایولیوایشن کے تعاون سے بلوچستان کی خواتین کے استحکام کے لئے بلوچستان خواتین سمٹ 2023 کا انعقاد کیا جارہا ہے پروگرام 28نومبر2023کو گورنر ہائوس کوئٹہ میں منقعد ہو گا جس کے مہمان خصوصی گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑہونگے جبکہ نگران صوبائی وزیر اطلاعات جان اچکزئی اور صوبائی وزراء اور مشیران بھی تقریب میں شریک ہونگے۔تقریب میں پاکستان بھر کے نامور یوٹیوبرز، گلوکار اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات بھی شرکت کرینگی جبکہ تقریب میں مختلف شخصیات کو ایوارڈز سے بھی نوازہ جائیگا

پریس ریلیز
بلوچستان ہاکی فیڈریشن کی پریس ریلیز کے مطابق حیدر حسین سیکرٹری جنرل پی ایچ ایف کو بحال کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے صدر پی ایچ ایف کی جانب سے استعفی کی منظوری کا نوٹیکیشن معطل کرتے ہوئے حکم امتناعی جاری کیا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لاہور نے سیکرٹری جنرل پاکستان ہاکی فیڈریشن حیدر حسین کے استعفی کیس کے سلسلہ میں صدر پی ایچ ایف کی جانب سے استعفی منظوری کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے حکم امتناعی جاری کر دیا اور معزز عدالت کی جانب سے فریقین کو آئیندہ پیشی پر طلب کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل حیدر حسین نے صدر پی ایچ ایف خالد سجاد کھو کھر کے خلاف مبینہ استعفی پیش کر کے اسکو منظور کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کئے جانے، نئے قائم مقام سیکرٹری جنرل کی تعیناتی سمیت دیگر غیر آئینی و غیر قانونی اقدامات کے خلاف کیس دائر کیا تھا جس میں مدعی مقدمہ کی جانب سے صدر پی ایچ ایف خالد سجاد کھو کھر کی جانب سے حیدر حسین کا بطور سیکرٹری جنرل پی ایچ اے کا مبینہ استعفی کی منظوری کا نوٹیفکیشن جاری کرنے سمیت دیگر غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کو عدالت میں حصول انصاف کے لئے چیلنج کیا گیا۔ جس سلسلہ میں اپیل کی شنوائی پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لاہور نے اپیل کنندہ کی جانب سے بیرسٹر میاں علی اشفاق، بیرسٹر قدیر جنجوعہ اور بیرسٹر محیظ طارق کے دلائل پر صدر پی ایچ ایف خالد سجاد کھو کھر کی جانب سے حیدر حسین کے بطور سیکر ٹری جنرل استعفی کی منظوری کے نوٹیفکیشن کو معطل کرتے ہوئے حکم امتناعی جاری کر دیا ہے اور فریقین کو آئندہ پیشی کے لئے عدالت میں پیش ہونے کے احکامات صادر کیئے ہیں۔ بلوچستان ہاکی ایسوسی ایشن کے تمام عہدے داروں نے حیدر حسین سیکرٹری جنرل پی ایچ ایف کی بحالی کو خوش آئند قرار دیا اور حیدر حسین سیکرٹری جنرل پی ایچ ایف کو مبارکباد بھی پیش کی
خبرنامہ نمبر 5741/2023
کوئٹہ 24 نومبر: سیکرٹری صحت بلوچستان عبداللہ خان کی زیر صدارت یونیسیف کا سال 2023 کی کارکردگی کا جاٸزہ اجلاس یہاں منعقد ہوا، اجلاس میں یونیسیف بلوچستان کے سربراہ ڈاکٹر امیری ، ایڈیشنل سیکرٹری صحت عارف خان ، ڈی جی ہیلتھ ڈاکثر فاروق ہوت ، چیف پلاننگ آفیسر عبدالرسول زہری ،صوباٸی کواڈنیٹر ای پی آٸی ڈاکٹر کمالان گچکی ، صوباٸی کواڈنیٹر نیوٹریشن ڈاکٹر نعیم زرکون ، صوباٸی کواڈنیٹر ایل ایچ ڈبلیو پروگرام ڈاکٹر سمیع اللہ کاکڑ ، صوباٸی کواڈنیٹر ایڈز پروگرام ڈاکٹر میر خالد قمبرانی ، صوباٸی کواڈنیٹر ایم این سی ایچ پروگرام ڈاکٹر گل سبین غوریزٸی ، صوباٸی کواڈنیٹر ویکٹر بورن ڈیزیز ڈاکٹر عامر رٸیسانی ، ہیلتھ اسپشلسٹ یونیسیغ ڈاکٹر عامر اکرم علیزٸی ، ڈاٸریکٹر انٹیگریٹٹ ایمرجسی رسپانس یونٹ ڈاکٹر فہیم خان ، ڈپٹی ڈاٸریکٹر ای پی آٸی ڈاکٹر ظفر خوستی ، سابق ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر نور محمد قاضی اور اسٹاف آفیسر سیکرٹری صحت شوکت زہری موجود تھے۔ یونیسیف کے ڈاکٹر امیری نے سال 2023 کی کارکردگی رپورٹ اور سال 2024 کے لیے روڈمیپ پیشں کیا۔ایک سال کے دوران یونیسیف نے محکمہ صحت بلوچستان کے مختلف ورٹیکلز پروگرامز نیوٹریشن ، ای پی آٸی اور ایم این سی ایچ کو سپورٹ کیا۔ محکمہ صحت بلوچستان میں صحت کے نظام کی مضبوطی کے لیے یونیسیف ورٹیکلز پروگرام ، ہیلتھ فیسیلٹیز کو طبی سہولیات کی فراہمی میں ٹیکنیکل اور لاجسٹک سپورٹ بھی فراہم کرے گا۔سیکرٹری محکمہ صحت بلوچستان عبداللہ خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ محکمہ صحت بلوچستان یونیسیف کی جانب سےصحت کی سہولیات کی فراہمی پر تعاون کے لیے شکر گزار ہے۔ سال 2023 کے دوران نئے چیلنجز کا سامنا رہا ، روایتی طبی سروسز سے ہٹ کر از سر نو حکمت عملی مرتب کی گئی اور محکمہ صحت بلوچستان نے مختلف چیلنجز سے نمٹنے کے لیے موثر حکمت عملی بناٸی۔ ڈسٹرکٹس کی سطح پر صحت کی سہولیات کی فراہمی ترجیہات میں شامل ہے۔ صحت کا شعبہ اولین ترجیح ہے چیلنجز کے باوجود یونیسیف کے تعاون سے صوبے کے دور دراز علاقوں میں صحت کی سہولیات کی فراہمی کی کوششیں کر رہے ہیں۔طبی سہولیات کے معیار اور داٸرہ کار کو عام آدمی کی دسترس تک لانے کے لیے مربوط کوششیں جاری ہیں۔ بلوچستان میں صحت کی معیاری اور بہتر سہولیات کی فراہمی کے لئے کوشاں ہیں۔ صحت کے شعبے میں غیر سرکاری اداروں کی معاونت قابل ستائش ہے بہتر اقدامات کو خوش آمدید کہیں گے ۔یونیسیف نے محکمہ صحت بلوچستان کو اپنی ترجیحات پر سرفہرست رکھنے پر ڈاکٹر محمد امیری کا شکریہ ادا کیا۔

صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں کرکٹ میچ کے دوران ہونے والے جھگڑے میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ لاہور کے علاقہ گجرپورہ میں پیش آیا جہاں کرکٹ میچ کے دوران جھگڑا ہوا تو ملزمان نے پہلے بچے پر تشدد کیا اور پھر اس کے والد پر بلے کے وار کیے، ملزمان نے بلے کے وار کرکے 45 سالہ شہری کو قتل کردیا۔
پولیس نے بتایا ہے کہ واقعے کے بعد ملزمان جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے جن کی گرفتاری کے لئے کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ نارنگ منڈی میں بھی پیش آیا جہاں کرکٹ میچ کے دوران شروع ہونے والا جھگڑا نوجوان کی موت پر ختم ہوا، مشتعل شخص کی فائرنگ سے ایک شخص جان کی بازی ہار گیا، فائرنگ سے جاں بحق شخص کی شناخت ذوالفقار کے نام سے ہوئی، اس واقعہ میں 2 افراد زخمی بھی ہوئے، زخمیوں کو تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر کے مزید کارروائی شروع کردی گئی۔

اسی طرح فیصل آباد میں کرکٹ میچ کے دوران دو ٹیموں میں ہونے والے جھگڑے میں بلے اور اینٹیں چلنے کے نتیجے میں 5 کھلاڑی زخمی ہوگئے، اس واقعے میں فیصل آباد کے کلیم شہید پارک میں کرکٹ میچ کے دوران دو ٹیموں میں جھگڑا ہوا جہاں تلخ کلامی کے بعد کھلاڑی آپس میں لڑ پڑے اور ایک دوسرے کو بلے اور اینٹوں سے مارنا شروع کر دیں، دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کے درمیان ہونے والے جھگڑے کے دوران سر پر چوٹ آنے سے 5 کھلاڑی زخمی ہو گئے۔
===========

پاکستان کی مقبول ٹی وی شو ہوسٹ و اداکارہ نِدا یاسر کی جانب سے وقار ذکا سے متعلق ایک تہلکہ خیز انکشاف کیا گیا ہے۔

حال ہی میں نِدا یاسر نے ایک کامیڈی شو میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنی نجی زندگی اور شوبز انڈسٹری سے متعلق چند حقائق پر روشنی ڈالی۔

نِدا یاسر نے انٹرویو کے دوران وقار ذکا سے متعلق ایک تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے سب کو حیران کردیا۔

شو کے میزبان نے جب نِدا یاسر سے وقار ذکا سے متعلق ایک جملہ کہنے کو کہا تو انہوں نے کہا کہ ’یہ میرے اچھے دوست نہیں ہیں‘۔

نِدا یاسر نے اس حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’وقار ذکا نے مجھے کرسی سے ہٹانے کی بہت کوشش کی، میرے خلاف بہت مہم چلائیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’پہلے بہت اچھے تھے میرے ساتھ جب اسی چینل پر تھے، جب نکل گئے تو بہت برے ہوگئے، میں نے نہیں نکلویا تھا انہیں چینل سے‘۔

نِدا یاسر نے کہا کہ ’چینل سے نکل کر میرے دشمن ہوگئے، چینل کے مالکان کو ای میل کرتے تھے کہ نِدا کو نکالو‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے آج تک معلوم نہیں ہوا کہ میں نے وقار ذکا کا کیا بگاڑا تھا کہ وہ میرے دشمن بن گئے‘۔

مزید پڑھیں:
’کچھ خاندانی مسائل ہیں‘ ، نِدا یاسر نے فہد مصطفی کو شو میں نہ بُلانے کی وجہ بتا دی

’پیچھے ہٹ‘ ٹرولنگ کرنے والوں کے لیے ندا یاسر کا پیغام

اس سے قبل ندا یاسر نے ایک پوڈ کاسٹ شو میں گیم شو ہوسٹ فہد مصطفیٰ سے متعلق بھی انکشاف کیا تھا کہ فہد مصطفیٰ کے ساتھ ان کی خاندانی دشمنی ہے، جس وجہ سے وہ نِدا یاسر کے شو میں نہیں آتے۔

نِدا یاسر کا شمار پاکستان کی مشہور مارننگ شو کی کامیاب ترین میزبان میں ہوتا ہے۔ وہ تقریباً 14 سال سے شو کی میزبانی کر رہی ہیں۔

سوشل میڈیا پران کے شو سے آئے دن ویڈیوز وائرل ہوتی رہتی ہیں، جن پر صارفین کی جانب سے مزاحیہ تبصرے سامنے آتے ہیں۔

نِدا یاسر اور ان کے صنفِ بہتر یاسر نواز ایک طویل عرصے سے پاکستان کی شوبز انڈسٹری کا حصہ رہے ہیں، اس جوڑے کے تین بچے بھی ہیں۔

WAQAR ZAKA

NIDA YASIR

LIFESTYLE

REVEAL

COMEDY SHOW

CHANNEL
=======================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC