پانچواںادب فیسٹیول پاکستان 2023 ءاختتام پذیر ہوگیا

کراچی (26نومبر2023) پانچویں ادب فیسٹیول پاکستان2023 کی جانب سے فیسٹول کے دوسرے اورآخری دن ہیبٹ سٹی میں ادبی اور فکری مباحثوں کا سلسلہ دراز رہا جس سے فیسٹول کے شرکاءکو مفید ‘ حیران کن ‘چیلنج اور ثقافتی آگہی میسر آئی۔ ادب فیسٹیول نے شرکاء کو لاتعداد ادبی سرگرمیوں کے لیے ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کیا جس کے ذریعے کتابوں کی رونمائی، روشن خیال مباحثے ‘فنون لطیفہ سے متعلق سیشنز ‘بہت سے نئے اور اختراعی امور‘ دل کی بات کہنے کے لیے حقیقی اظہار خیال کا ذریعہ میسر آیا ۔
دن کا آغاز سرمد علی نے ایمبیسڈر اور ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ ممتاز بلوچ کا ایک زبردست انٹرویو لے کر کیا بعد ازاں “آرٹیفیشل انٹیلی جینس کی حقیقت”جیسے اہم موضوع پر سید عرفان حیدر‘ رابیل وڑائچ اور بینا شاہ نے اظہار خیال تھا‘ اس سیشن کے موڈریٹر تھے عمر خان ۔
موڈریٹر نعمان نقوی کے زیر انتظام منعقدہ سیشن “ہیومن سائنسز ایجوکیشن ان دی انتھروپوسین ” مباحثے میں محمد حارث، شمع ڈوسا اور انعم آسی نے عصری مسائل، ماحولیاتی پائیداری اور سماجی انصاف سے نمٹنے میں تعلیم کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔
اس موقع پر استاد اور فنکار عاطف بدر اور یاسمین معتصم “ادب کی دستک”کے عنوان سے منعقدہ سیشن میں ڈرامہ پڑھنے اور داستان گوئی کے اپنے ہنر کا بھرپور مظاہرہ کیا ۔
سیشن “ایک نسل کی تعمیر: کیا اسکول اپنا امتحان پاس کر رہے ہیں؟ “کے مقررین سلمیٰ عالم، رانا حسین، حسن خان اور فیصل مشتاق تھے جنہوں نے اسکولوں کے جدید کردار اور ذمہ دار شہریوں کی تشکیل پر ان کے اثرات کا تنقیدی جائزہ لے کر حاضرین سے داد سمیٹی ۔
ایک اور انتہائی معلوماتی سیشن بعنون “بریکنگ باونڈریز: انسپائرنگ مین ان ہیومینٹیز” کے مقررین جہاں آرا، محمد اشعر خان، ریحان شیخ اور حمزہ بن سجاد تھے جنہوں نے دقیانوسی تصورات کے خاتمے اور سماجی علوم کے میدان میں لڑکوں کو فروغ دینے کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔ اس سیشن کے موڈریٹر انعام ندیم تھے ۔
ایک فکر انگیز مکالمے کے مقررین کشور ناہید، افضل سید اور افتخار عارف تھے جس کی قیادت زہرہ نگاہ کررہی تھیں جب کہ موڈریٹر رتھے شعیب ارشد ۔ مقررین نے پاکستان میں مشاعرہ کی اہمیت پر روشنی ڈالی‘اس گفتگو کا مقصد لوگوں کو اس امر سے روشناس کرانا تھا کہ آیا مشاعرے محض ایک پرلطف سرگرمی ہیں یا پھر ہمارے معاشرے میں فکری اور علمی مباحثوں میں بامعنی حصہ ڈالتے ہیں۔
اگلا سیشن “سوشل میڈیا بمقابلہ روایتی میڈیا “تھا جس پر شہباز رضوی ‘ سرمد علی اور بلال احمد میمن نے اظہار خیال کیا ۔
کشور ناہید کی تازہ ترین کتاب “تار تار پیرہن “پر نور الہدیٰ شاہ، کشور ناہید اور سید جعفر احمد نے روشنی ڈالی جبکہ کشور ناہید نے اپنی کتاب سے کچھ اقتباست پیش کئے ۔
شرکاء مقررین انجم ہلائی، طالب کریم، انظر خلیق اور معید یوسف کے ساتھ “ہائر ایجوکیشن”پرمنعقدہ سیشن سیشنز سے لطف اندوز ہوتے نظر آئے ۔ اس سیشن کی نگرانی شہناز وزیر علی کررہی تھیں ۔اس موقع پر “اے فارسٹ ان پیرل”جس میں ایک دستاویزی فلم اور “ایج آف ڈیلٹا” کی کہانیوں کی نمائش کی گئی ۔ پریزینٹر طارق سکندر قیصر اور موڈریٹر امبر خیری نے مینگرووز پر بحث کی قیادت کی۔
شہباز تاثیر کی کثیر الاشاعت کتاب”اے میمور آف فیتھ‘فیملی اینڈ فائیو ائیرز ان کیپٹی ویٹی”کے سیشن میں رازی احمد، فرامجی من والا اور عمیر عزیز سعید کے ساتھ قید میں اپنے تجربات شیئر کیے۔
کہانی سنانے، میڈیا اور معاشرے کی ذہنی صحت کے باہمی تعلق کو تلاش کرتے ہوئے، مقررین ڈاکٹر عائشہ میاں اور زیاد ظفر نے عالیہ اقبال نقوی کے زیر انتظام گفتگو میں حصہ لیا۔
ادب‘ تعلیم اور معاشرے پر مشتمل سیشنز شرکاءکی دلچسپی کا مرکز تھے جن میں سید کلیم امام کی کتاب”ان پرسوٹ آف این ایتھیکل اسٹیٹ: ریفلیکشنز آف اے پولیس چیف”میں غازی صلاح الدین نے مصنف سے گفتگو کی۔ فیسٹول کے دوسرے دن کی تیسری کتابی بحث عشرت حسین کی تازہ ترین کتاب ” ڈیولپمنٹ پاتھ وے :انڈیا، پاکستان، بنگلہ دیش 1947-2022 پر کی گئی ۔اس سیشن کے موڈریٹر احسان ملک تھے جب کہ شریک گفتگو عشرت حسین، محمد اظفر احسن، اور سلیم اللہ تھے ۔
معروف شاعر تنویر انجم کے ساتھ منعقدہ سیشن میں ان کیساتھ ناصرہ زبیری اور سید کاشف رضا کی دلچسپ گفتگو منظر عام پر آئی‘ جب کہ تنویر انجم نے اپنی نظمیں اور غزلیں بھی پیش کیں ۔
زاہد حسین کی کتاب “فیس ٹو فیس ود بینظیر “پر ایک سیشن میں شیری رحمان، رضا ربانی، غازی صلاح الدین اور مصنف نے بینظیر کی زندگی اور ان کی میراث پر گفتگو کی۔
کتابوں کے دیگر سیشنز میں عمر شاہد حامد کی کتب “بیٹریال “اور”قیدی” پر انعام ندیم اور عائشہ باقر نے بات کی ۔ “پاکستان کی زرخیز زبانیاں” پر امر سندھو، سانی سید، مخم خٹک اور عرفانہ ملاح کا اظہار رائے سامنے آیا جس کے موڈریٹر وحید نور تھے جب کہ اس سیشن کی صدارت نور الہدیٰ شاہ نے کی، جس میں پاکستانی زبانوں کی ترقی و نمو، ان کے سماجی اثرات، اور تیزی سے بدلتے وقت میں ان کے مستقبل پر بات کی گئی ۔
اختتامی مراحل میںعبدالصمد خان اچکزئی کی سوانح عمری “مائی لائف اینڈ ٹائمز” پیش کی گئی جس ان کے صاحبزادے سابق گورنر بلوچستا ن محمد خان اچکزئی نے پشتو سے ترجمہ کیا ہے۔ اس سیشن میں میں مصنف کے پوتے اور مترجم کے بیٹے ایاز اچکزئی کے ساتھ عمیر احمد خان بھی موجود تھے۔
گرپس تھیٹر کی جانب سے “آرٹ یا آٹا”کے عنوان سے دی جانے والی پرفارمنس کے ساتھ شام اپنے عروج پر پہنچ گئی‘ جس میں اداکار خالد انعم، فائزہ قاضی، خلیفہ شجیرالدین ، امید ریاض اور عائشہ شیخ کی جانب سے مرحوم عمران اسلم کو خراج تحسین پیش کیاگیا۔
ادب فیسٹیول پاکستان اپنی جاندار ادبی تقریبات میں فکری تبادلے ،متنوع سیشنز، پرفارمنسز اور کتابوں کی رونمائی کے ذریعے پاکستان کے ثقافتی سرمائے کی بقاءکے لیے ایک متحرک پلیٹ فارم کا کردار ادا کرتا ہے۔ یہ تقریب لائٹ اسٹون پبلشرز، گیٹز فارما، برٹش کونسل، حبیب یونیورسٹی، ایلانس فرانسز، ایمبیسیڈ ڈی فرانس پاکستان، جنگ میڈیا گروپ، بینک آف پنجاب، ایڈ لیب پاکستان، دی لٹل بک کمپنی ، فینومینا، رنگون والا فاو ¿نڈیشن اور انفاق فاو ¿نڈیشن جیسے قابل قدر اسپانسرز اور شراکت داروں کے فراخدلانہ تعاون سے منعقد ہوئی جنہوں نے پاکستان میں فروغ پذیری ادبی اور ثقافتی منظر نامے کو فروغ دینے کے اپنے عزم پر زور دیا۔
==========================

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی نائب صدر ایڈوکیٹ شیر افضل مروت، سابق رکن اسمبلی فضل حکیم سمیت دیگر کے خلاف ورکرز کنونشن کے انعقاد پر مقدمہ درج کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے دیر بالا کے علاقے کوٹکے صاحب آباد میں ورکرز کنونشن کا انعقاد کیا گیا، اس دوران کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں، ورکرز کنونشن سے عمران خان کے وکیل اور پی ٹی آئی کے مرکزی نائب صدر شیر افضل مروت نے خطاب کیا۔
بتایا گیا ہے کہ دیر بالا میں ورکرز کنونشن کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپ کے معاملے پر پی ٹی آئی کے مرکزی نائب صدر شیر افضل مروت، سابق ایم پی اے فضل حکیم اور دیگر کے خلاف تھانہ واڑی میں پی پی سی 188 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

ادھر دیر بالا میں پاکستان تحریک انصاف کے ورکرز کنونشن پر پولیس کی فائرنگ سے کارکن کے زخمی ہونے کے معاملے پر پی ٹی آئی کی جانب سے پرامن سیاسی اجتماع پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی فائرنگ کی شدید مذمت کی گئی، چیف جسٹس آف پاکستان سے پرامن سیاسی سرگرمیوں کو خون میں نہلانے والے ریاستی عناصر کے خلاف کڑی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ تحریک انصاف کو انتخابی عمل سے باہر رکھنے کیلئے الیکشن سے قبل جان بوجھ کر پرتشدد کارروائیوں کے ذریعے حالات کو انتشار کی جانب دھکیلا جا رہا ہے، پاکستان کو اس وقت امن کی ضرورت ہے ملکی حالات کسی قسم کے عدم استحکام کے متحمل نہیں ہو سکتے، تحریک انصاف مکمل طور پر پُرامن جماعت ہے جس کی تمام سیاسی سرگرمیاں آئین و قانون کے دائرے میں ہیں۔
تحریک انصاف کے ترجمان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان مراسلہ بازی سے آگے بڑھ کر لیول پلئینگ فیلڈ کو یقینی بنانے کیلئے مؤثر عملی اقدامات اٹھانے میں ناکام ہے، چیف جسٹس ملک میں جاری ریاستی دہشتگردی کا فوری نوٹس لیں اور ریاستی قوت اور اسلحے کے پرامن اور نہتّے شہریوں کیخلاف استعمال کئے جانے کیخلاف اقدام کریں، تحریک انصاف کو پرامن سیاسی سرگرمیوں سے روکنے اور شہریوں پر گولیاں برسانےوالوں کے خلاف فوری سخت کارروائی کی جائے۔
======================

اسلام آباد (صالح ظافر) پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس کی خصوصی عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا جاسکتا جس نے انہیں اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو منگل (28 نومبر) کو سائفر کیس میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ سماعت دوبارہ جیل میں کرنے کے لیے درخواست منگل کو جمع کرائی جائے گی۔ جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ کی سینٹرل جیل کے بجائے اسلام آباد میں ایف جے سی میں سماعت کی صدارت کی۔ یہ سماعت جوڈیشل کمپلیکس میں اس وقت ہوئی جب اسلام آباد ہائی کورٹ نے 29 اگست کو سائفر کیس کا ٹرائل جیل میں کرنے کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا کیونکہ اس میں طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا تھا۔ مرکزی ملزم عمران خصوصی عدالت کے جج ذوالقرنین کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد اس وقت اڈیالہ جیل میں ہیں۔ اعلیٰ ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ سول انتظامیہ مجموعی صورت حال خاص کر امن و امان اور کمپلیکس جیسی عوامی جگہ پر مرکزی ملزم کے لیے نئے سیکورٹی خطرات کا بغور مطالعہ کر رہی ہے۔
======================

پاکستان کی مقبول ٹی وی شو ہوسٹ و اداکارہ نِدا یاسر کی جانب سے وقار ذکا سے متعلق ایک تہلکہ خیز انکشاف کیا گیا ہے۔

حال ہی میں نِدا یاسر نے ایک کامیڈی شو میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنی نجی زندگی اور شوبز انڈسٹری سے متعلق چند حقائق پر روشنی ڈالی۔

نِدا یاسر نے انٹرویو کے دوران وقار ذکا سے متعلق ایک تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے سب کو حیران کردیا۔

شو کے میزبان نے جب نِدا یاسر سے وقار ذکا سے متعلق ایک جملہ کہنے کو کہا تو انہوں نے کہا کہ ’یہ میرے اچھے دوست نہیں ہیں‘۔

نِدا یاسر نے اس حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’وقار ذکا نے مجھے کرسی سے ہٹانے کی بہت کوشش کی، میرے خلاف بہت مہم چلائیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’پہلے بہت اچھے تھے میرے ساتھ جب اسی چینل پر تھے، جب نکل گئے تو بہت برے ہوگئے، میں نے نہیں نکلویا تھا انہیں چینل سے‘۔

نِدا یاسر نے کہا کہ ’چینل سے نکل کر میرے دشمن ہوگئے، چینل کے مالکان کو ای میل کرتے تھے کہ نِدا کو نکالو‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے آج تک معلوم نہیں ہوا کہ میں نے وقار ذکا کا کیا بگاڑا تھا کہ وہ میرے دشمن بن گئے‘۔

مزید پڑھیں:
’کچھ خاندانی مسائل ہیں‘ ، نِدا یاسر نے فہد مصطفی کو شو میں نہ بُلانے کی وجہ بتا دی

’پیچھے ہٹ‘ ٹرولنگ کرنے والوں کے لیے ندا یاسر کا پیغام

اس سے قبل ندا یاسر نے ایک پوڈ کاسٹ شو میں گیم شو ہوسٹ فہد مصطفیٰ سے متعلق بھی انکشاف کیا تھا کہ فہد مصطفیٰ کے ساتھ ان کی خاندانی دشمنی ہے، جس وجہ سے وہ نِدا یاسر کے شو میں نہیں آتے۔

نِدا یاسر کا شمار پاکستان کی مشہور مارننگ شو کی کامیاب ترین میزبان میں ہوتا ہے۔ وہ تقریباً 14 سال سے شو کی میزبانی کر رہی ہیں۔

سوشل میڈیا پران کے شو سے آئے دن ویڈیوز وائرل ہوتی رہتی ہیں، جن پر صارفین کی جانب سے مزاحیہ تبصرے سامنے آتے ہیں۔

نِدا یاسر اور ان کے صنفِ بہتر یاسر نواز ایک طویل عرصے سے پاکستان کی شوبز انڈسٹری کا حصہ رہے ہیں، اس جوڑے کے تین بچے بھی ہیں۔

WAQAR ZAKA

NIDA YASIR

LIFESTYLE

REVEAL

COMEDY SHOW

CHANNEL

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC