چئیرمین شعبہ یورالوجی کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی اور انچارج گردہ مثانہ یونٹ ون میوہسپتال پروفیسر ڈاکٹر فواد نصراللہ نے کہا ہے کہ پروسٹیٹ ایک ایسا غدود ہے جو صرف مردوں میں ہوتا ہے۔ یہ اخروٹ کے برابر ہوتا ہے اور مثانے کی گردن کے نیچے، مثانے سے باہر نکلنے کے راستے کے ارد گرد یعنی پیشاب کی نالی کے گرد ہوتا ہے

لاہور(مدثر قدیر)چئیرمین شعبہ یورالوجی کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی اور انچارج گردہ مثانہ یونٹ ون میوہسپتال پروفیسر ڈاکٹر فواد نصراللہ نے کہا ہے کہ پروسٹیٹ ایک ایسا غدود ہے جو صرف مردوں میں ہوتا ہے۔ یہ اخروٹ کے برابر ہوتا ہے اور مثانے کی گردن کے نیچے، مثانے سے باہر نکلنے کے راستے کے ارد گرد یعنی پیشاب کی نالی کے گرد ہوتا ہے۔ پروسٹیٹ ایک دودھیا مائع بناتا ہے اور نطفے کوغذا فراہم کرتا ہے۔پروسٹیٹ غدود مردانہ تولیدی اعضا کا 30فی صد حصہ بناتا ہے۔ان باتوں کا اظہار انھوں نے نمائندہ سے خصوصی گفتگو میں کیا اس موقع پر کا کہنا تھا کہ پروسٹیڈ غدود کے بڑھنے کی وجہ سے
پیشاب کے دوران تکلیف, پیشاب کے جسم سے اخراج کی دھار میں کمی,پیشاب میں خون کی بوندیں,تولیدی جراثیم میں خون کی بوندوں کا شامل ہونا,بغیر کسی وجہ کے وزن میں کمیerectile dysfunction اور تھکاوٹ جیسے مسائل شامل ہیں .جب پروسٹیٹ غدود کے خلیات اپنے ڈی این اے میں تبدیلیاں پیدا کرتے ہیں تو ان کے نتیجے میں پروسٹیٹ غدود کا کینسر ہو سکتا ہے۔ خلیات کا ڈی این اے خلیات کے افعال کو کنٹرول کرتا ہے اور تبدیل شدہ ڈی این اے خلیات کو عام خلیات کی نسبت زیادہ تیزی سے بڑھنے اور تقسیم کرنے کا سبب بنتا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر فواد نصراللہ نے بتایا کہ غیر صحت مند غیر معمولی خلیوں کا جمع ہونا ایک بڑے پیمانے پر تشکیل دیتا ہے جسے ٹیومر کہا جاتا ہے جو ارد گرد کے بافتوں کو میٹاسٹیسائز کر سکتا ہے۔
اگر والدین یا کسی قریبی رشتہ دار کو پروسٹیٹ کینسر تھا تو اس کینسر کے ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں جبکہ موٹاپا کا شکار لوگوں میں اس کینسر کا خطرہ زیادہ ہو سکتا ہے۔پروسٹیٹ کینسر اور اس کا علاج پیشاب کی بے ضابطگی کا باعث بن سکتا ہے۔ پروسٹیڈ کی بیماری کو جانچنے کا طریقہ ایک مخصوص اینٹیجن (PSA) خون کا ٹیسٹ ہوتا ہےجو PSA کی سطحوں کا اندازہ کرنے کے لیے کیا جاتا ہے، پروٹین جو کہ نارمل اور کینسر والے پروسٹیٹ خلیوں دونوں سے تیار ہوتے ہیں اس کے علاوہ DRE ایک معمول کا اسکریننگ ٹیسٹ ہے۔ اس ٹیسٹ سے ڈاکٹر کو پروسٹیٹ غدود کی صحت کی جانچ کرنے میں مدد مل سکتی ہے جبکہ
الٹراساؤنڈ اسکین USG اسکین
پروسٹیٹ غدود کی تصاویر بنانے اور عضو میں کسی بھی غیر معمولی ماس کو تلاش کرنے کے لیے کیا جاتا ہے.اس کے علاوہ ایم آر آئی ٹیسٹ یعنی mpMRI
اسکین ڈاکٹر کو پروسٹیٹ غدود کی خرابی اور اس کے بڑھنے کی صلاحیت کا پتہ لگانے میں مدد کر سکتا ہے۔پروفیسر ڈاکٹر فواد نصر اللہ کا کہنا تھا کہ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی اور میو ہسپتال میں قائم یورالوجی کا شعبہ تاریخی لحاظ سے اپنی اہمیت رکھتا ہے اور حکومت پنجاب کی زیر نگرانی پروسٹیڈ غدود کے علاج میں معاون تمام سہولیات یہاں موجود ہیں جو مریضوں کو بلامعاوضہ فراہم کی جارہی ہیں.جن کا علاج مائنہ کے بعد ادویات اور پھر سرجری یاں پھر شعاعوں کے ذریعے کیا جاتا ہے.ادویات کی وجہ سے پروسٹیڈ غدود سکڑ جاتی ہے اور پیشاب کا بہاؤ درست ہوجاتا ہے.اگر ادویات کے استعمال سے فرق نہ محسوس ہوتو پھر سرجری کی جاتی ہے پہلے سرجری کا عمل پیچیدہ تھا مگر اب دور جدید میں نئی تکنیکوں کی وجہ سے اس آپریشن میں آسانی پیدا ہوئی ہے اور مریض جلد بحالی کی طرف لوٹ آتا ہے اور کچھ دنوں بعد اپنے روز مرہ کے امور سرانجام دینے لگتا ہے.پروفیسر فواد نصراللہ نے عوام کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پرہیز اور وقت کے ساتھ اپنا لائف اسٹائل تبدیل کرنے سے اس بیماری کااحتمال کم سے کم ہوتا جاتا ہے.اس لیے اپنے ذہنی
تناؤ کو کم کریں، باقاعدگی سے ورزش کرنا، اور دن کے بعد الکحل یا کیفین والے مشروبات سے پرہیز کرنا پروسٹیٹ کے بڑھے ہوئے علامات سے بچنے میں مدد کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، اپنے مثانے کو مکمل طور پر خالی کریں تاکہ گردہ مثانہ کہ بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہوسکے.

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC