پاکستان کرکٹ کی زبوں حالی کے ذمہ دار پاکستان کے سابق کرکٹرز اور پاکستان کا میڈیا ۔

پاکستان کرکٹ کی زبوں حالی کے ذمہ دار پاکستان کے سابق کرکٹرز اور پاکستان کا میڈیا ۔


انہوں نے جو رویہ اختیار کیا ہوا ہے موجودہ کپتان اور ٹیم کی خلاف اس نے ٹیم کے حوصلے کو پڑھانے کے بجائے اس کو پست کررہا ہے یہ سابق ٹیسٹ کرکٹرز وہ ہیں جنہوں نے اپنے دور میں کوئی ایسا کارنامہ سر انجام نہیں دیا جو انہوں نے کچھ کر دکھایا ہے اس کی بنیاد پر وہ زندگی بھر اپنے آپ کو بادشاہ سمجھ بیٹھے ہیں ۔ہمیں آج بھی وہ دن یاد ہے کہ پاکستان کی بہترین ٹیم تھی 1999 میں ۔ جس کو لیڈ کر رہے تھے وسیم اکرم اور وہ ٹیم بنگلہ دیش سے ہار گئی تھی۔

اس روز بھی پاکستانی اسی طرح شرمسار تھے غمگین تھے اور پاکستانیوں کو اتنی تکلیف پہنچی تھی جتنا اب افغانستان سے ہارنے پر تکلیف پہنچی ہے۔ لیکن افغانستان نے پاکستان کو ہرانے سے پہلے انگلینڈ کو ہرا کے یہ ثابت کر دیا تھا کہ افغانستان ایک بہت مضبوط ٹیم بن کر ابھری ہے ہمیں ان میڈیا والوں کو بھی چپ کروانا ہوگا جو بے لگام سوشل میڈیا پر صرف تنقید کے نشتر چبھوتے ہیں انہوں نے یہ پرفارمنس نہیں دیکھی تھی بابر اعظم کی کہ بابر اعظم اس وقت جو تناسب ہے اس میں سب سےآگے بابر اعظم کا نام ہے بابر اعظم اس وقت تینوں فارمیٹ میں بہترین پرفارمنس دے رہے ہیں بابراعظم نے ایسے وقت میں پاکستان کو جتوایا پاکستان ون ڈے کرکٹ میں بھی ٹاپ پہ پہنچ گیا اور پاکستان ٹی ٹونٹی میں بھی ٹاپ پر پہنچ گیا اس کے علاوہ ٹیسٹ میچ میں بھی کارکردگی بہت عمدہ رہی ۔اب اسی بابر اعظم کی قیادت میں یہ اچانک سب کچھ کیا ہو گیا کیونکہ ان لوگوں کو دراصل اس بات کا غم ہے کہ ان کی مرضی کے لوگ ٹیم میں نہیں ہیں ۔ایک اور قصور پاکستان میں پی ایس ایل ٹیموں کے اونرز کا بھی ہے انہوں نے پاکستان کے پی ایس ایل کو چلا کر یہ کوشش کی ہے کہ وہ بلیک میل کریں اس پرحا وی ہو گئے ہیں اور پاکستان کا بورڈ اتنا کمزور ہو گیا ہے کہ کہ وہ ہر طرف سے دب جاتا ہے کبھی وہ کھلاڑیوں کے نیچے دب جاتا ہے کبھی وہ کوچز کے آگے زیر ہو جاتا ہے اور کبھی یہ پی ایس ایل کے فرنچائزز کے آگے اپنے گھٹنے ٹیک دیتا ہے ۔لہذا جب بورڈ اتنا کمزور ہوگا تو فیصلے بھی ایسے ہی ہوں گے کھلاڑی بھی ایسے ہی کمزور ہوں گے بس پلیرز اپنی پاور دکھائیں گے ہر آدمی اپنا اور اپنا اثر دکھائے گا اور ہر آدمی بورڈ کو بلیک میل کرے گا ۔اور ہر ادمی پاکستان کے بورڈ کو بلیک میل کرتا ہے کبھی میڈیا والے بلیک میل کرتے ہیں اور پاکستان بورڈ سے اپنا مفاد حاصل کرتے ہیں ۔پاکستان کے سینیئر کرکٹر بلیک میل کرتے اور اپنے لیے بہتر مواقع تلاش کرتے ہیں اور بورڈ سے فائدے حاصل کرتے ہیں ۔اور اپنے دال روٹی کا بندوبست کر لیتے ہیں اسی طرح سے موجودہ کھلاڑیوں نے سینٹرل کانٹریکٹ کے کنٹریکٹ کو لے کر کے ورلڈ کپ کو پس پشت ڈالا اور سینٹر کانٹریکٹ حاصل کرنے کے لیے اپنی تمام تر توجہ انہی چیزوں پہ مرکوز کرلی ۔


پاکستان کی ناکامی کی ایک بنیادی وجہ یہ بھی ہے اور اسے تسلیم کیا جا رہا ہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو جس طرح سے دنیا بھر کی لیگوں میں کھیلنے کے لیے آزاد چھوڑ دیا گیا ہے اور بہت قلیل سی رقم لے کر کے پاکستان بورڈ خاموش ہو جاتا ہے اور اس کی وجہ سے یہ سارے کھلاڑی اپنے اپ کو دوسری لیگوں کے لیے تیار کر لیتے ہیں اور پاکستان کے لیے کھیلنے کے لیے اپنا ذہن اور اپنے آپ کو نہیں تیار کر پاتے ۔جبکہ ہم نے دیکھا کہ آئی پی ایل کی کو اتنی شہرت صرف اس لیے ملی کہ اس وجہ سے ملی ہوئی ہے کہ انڈین بورڈ نے ان کھلاڑیوں کو آئی پی ایل کے علاوہ کسی دوسری لیگ میں کھیلنے کی اجازت نہیں دی ۔ اس کی وجہ سے آئی پی ایل آج دنیا کے ٹاپ ترین لیگ میچ تصور کی جاتی ہے پی ایس ایل کے لیے بھی اگر کچھ اس طرح کے اقدام اٹھائے جاتے ہیں کہ پاکستانی کھلاڑی کہیں اور نہ کھیل رہے ہوتے ۔ اور پی ایس ایل کو اس طرح سے تیار کرتی کہ اس ٹورنامنٹ کو اور اس کے گنجائش موجود ہے کہ اس ٹورنامنٹ کو دوسرا دنیا کا سب سے بہترین ٹورنامنٹ بنا کر اتنے پیسے وصول کیے جائیں تاکہ ان کھلاڑیوں کو ان کھلاڑیوں کے لیے اتنے پیسے حاصل کیے جائیں تین کھلاڑیوں کو دوسرے لنک میں جانے کی ضرورت ہی نہ پڑے جیسا کہ ہم ائی پی ایل میں دیکھتے ہیں ۔


کرنا کیا ہے وے فارورڈ صرف یہی ہے کہ پاکستان کے لیے سوچا جائے اور پاکستان کے لیے سوچتے ہوئے ۔ کرکٹ کے کھیل
کے حوالے سے اور اسکول لیول اور گراس روٹ لیول پر کرکٹ کو اس طرح سے متعارف کروایا جائے ۔ کہ پاکستان کا رئیل ٹیلنٹ افر کر سامنے آئے ۔ اس میں بلاتفریق پورے پاکستان بھر سے اسکول کے بچوں سے ٹورنامنٹ کا آغاز کروا کر وہاں سے بچے نکالے جائیں اور ہر ریجنل ایسے بچے تیار کیے جائیں جن کے اندر کوئی ٹینشن ہو جن کے اندر کھیلنے کی صلاحیت موجود ہو

اور ہر ریجن میں ایسے بچے تیار کیے جائیں جن کے اندر پوٹینشل ہو جن کے اندر کرکٹ کھیلنے کی صلاحیت موجود ہو اور ان کے اوپر ان کو پوری طریقے سے ٹرینڈ کر کے پاکستان کے لیے ائندہ کے لیے مستقبل کے لیے کرکٹ کی ایک پوری کھیپ تیار کی جا سکتی ہے ۔اور اسی طرح پاکستان کا کرکٹ جو ہے وہ اپنی ساکھ کو قائم رکھ سکے گا جو کچھ بھی بچی ہے۔ اس کے اوپر اپنے دسترس قائم رکھ سکے گا پاکستان کی کرکٹ کو اس وقت پورے اوورہال کی ضرورت ہے اور اس اوورالنگ میں ضروری ہے کہ پاکستان کے ڈومسٹک کرکٹ کے ڈھانچے کو انتہائی مضبوط کیا جائے اور پاکستان کی کراس روٹ لیول میں لیول کے اوپر ایسے کرکٹ کو متعارف کروایا جائے ہر وہ بچہ جس کے اندر خواہش بھی ہو کرکٹ کھیلنے کی اور پوٹینشل ہو کرکٹ کھیلنے کا اور اسکل ہو کرکٹ کا وہ بچہ محروم نہ رہے ۔ کھیلے ائے پروف کرے اور پھر اسی طرح سے ترقی کرتا ہوا اسکول کالج اور یونیورسٹی اور ٹیم میں اپنا مقام بنا لے۔

==========================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC