نگران صوبائی وزیرصحت ڈاکٹرجاویداکرم نے کہاہے آوسٹن ٹیکہ لگنے کے باعث متاثرہونے والے مریضوں کے خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کو ملوث عناصرکے خلاف سخت ایکشن لینے کی یقین دہانی کرواتے ہیں۔

لاہور(جنرل رپورٹر)نگران صوبائی وزیرصحت ڈاکٹرجاویداکرم نے کہاہے آوسٹن ٹیکہ لگنے کے باعث متاثرہونے والے مریضوں کے خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کو ملوث عناصرکے خلاف سخت ایکشن لینے کی یقین دہانی کرواتے ہیں۔معصوم انسانیت کو اپنی درندگی کا نشانہ بنانے والے عناصرکے گردگھیراتنگ کرناریاست کی بنیادی ذمہ داریوں میں سے ہے۔وزیراعلی پنجاب سیدمحسن نقوی کی جانب سے آوسٹن ٹیکہ لگنے سے متاثرہونے کے واقعات کی مکمل تحقیقات کی جارہی ہیں اور تحقیقات کے بعد حتمی رپورٹ وزیراعلی پنجاب کو پیش کی جائے گی۔اس حوالہ سے تمام حقائق عوام کے سامنے رکھے جائیں گے۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے آج ڈی جی پی آرمیں اہم پریس کانفرنس کے دوران کیا۔اس موقع پر نگران صوبائی وزیرمحکمہ پرائمری اینڈسیکنڈری ہیلتھ کئیرڈاکٹرجمال ناصر،ڈی جی پبلک ریلیشنزروبینہ افضل اور ڈی جی پنجاب ڈرگزکنٹرول ڈاکٹرسہیل بھی ہمراہ تھے۔
نگران صوبائی وزیرصحت ڈاکٹرجاویداکرم نے اس موقع پر مزیدکہاکہ شوگرکے باعث آنکھوں کی تکلیف میں پہلے سے ہی متاثرہونے والے مریضوں کیلئے آوسٹن ٹیکہ لگنے سے مشکلات میں مزیداضافہ ہوا۔وزیراعلی پنجاب سیدمحسن نقوی نے گزشتہ روز مئیوہسپتال لاہورمیں متاثرہ مریضوں سے ملاقات کرکے ذمہ داران کے خلاف ایکشن کی یقین دہانی کروائی ہے۔گزشتہ روزبینائی سے متاثرہونے والے تمام زیرعلاج مریضوں نے ذمہ داران کے خلاف سخت ایکشن کا مطالبہ کیاہے۔جس کے نتیجے میں وزیراعلی پنجاب سیدمحسن نقوی نے رات کوہی اعلی سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔کمیٹی میں مائیکروبائیولوجی میں پی ایچ ڈی کرنے والی ڈاکٹرسدرہ سلیم،مئیوہسپتال کے پروفیسرڈاکٹرمعین،ڈاکٹراللہ رکھا،ہزڈوکے نمائندے ودیگرممبران شامل ہیں۔پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں بینائی سے متاثرہ مریضوں کے علاج کو یقینی بنانے کیلئے آن لائن پورٹل ڈیزائن کیاجارہا ہے اور لاہورمیں مئیوہسپتال،جنوبی پنجاب میں نشترہسپتال ملتان اور راولپنڈی میں ہولی فیملی ہسپتال کو مختص کیاگیاہے۔ہمارے پاس بینائی سے متاثرہ68افرادنے رپورٹ کیاہے۔یہ ایک انفیکشن کا کیس ہے۔محکمہ صحت پنجاب نے بینائی سے متاثرہونے والے تمام مریضوں کے کیسزکی جانچ پڑتال کیلئے ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔آوسٹن کا ٹیکہ لے کرمزیدٹیکے بنائے گئے۔کمیٹی کے ممبران نے روش کمپنی سے ٹیکہ آوسٹن پاکستان آنے تک کے معاملات کی جانچ پڑتال کرنی ہے۔پاکستان میں یہ ٹیکہ ری پیک کیاجارہاتھا۔یہ ٹیکہ بنیادی طورپرجگر،گردے اور پھیپھڑوں کے کینسرمیں مبتلامریضوں کیلئے استعمال کیاجاتاہے۔اس ٹیکے کی1.25ملی گرام کی خوراک بس ایک آنکھ میں لگائی جاتی ہے۔ہرطرح کی دورائی کے استعمال کیلئے ڈریپ سے اجازت لی جاتی ہے اور ہرڈاکٹرپردوائی دینے سے پہلے اس مریض سے رضامندی لینالازم ہے۔ابھی ہم نے اس ٹیکے کے کنٹیرزکرپاکستان آنے سے فی الحال روک دیاہے۔تشکیل دی جانے والی کمیٹی میں ڈریپ کے نمائندے بھی ہوں گے۔ذمہ داران کیلئے زیروٹالرنس پالیسی ہوگی اور ان کو ہرقیمت پرکیفرکردارتک پہنچایاجائے گا۔تحقیقات میں کسی بے گناہ کوسزانہیں دی جائے گی۔بینائی سے متاثر ہونے کے واقعات میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔
نگران صوبائی وزرصحت ڈاکٹرجمال ناصرنے اس موقع پر کہاکہ میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے ایسے وزیراعلی سیدمحسن نقوی اور استادپروفیسرجاویداکرم ملے۔میڈیانے بینائی سے متاثرہونے کے واقعات پر بڑی ذمہ داری سے رپورٹنگ کی ہے۔حکومت اورمیڈیانے مل کر اس مسئلہ کو ہینڈل کیاہے۔میڈیانے اس مسئلہ پرانتہائی مثبت کرداراداکیاہے۔اس ٹیکہ کی قیمت28ہزارروپے ہے جبکہ دوسری کمپنی کے ٹیکہ کی قیمت 46ہزارروپے ہے۔آوسٹن نہ ہی جعلی ٹیکہ ہے اور نہ ہی یہ کسی گھرمیں تیارہواہے۔سوئٹزرلینڈسے چلنے والا یہ ٹیکہ کس روٹ سے آیاہے تمام معاملہ کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔پنجاب میں مافیانے اسی ٹیکہ کو اپنی من پسندقیمتوں پربیچاہے۔ابھی ایڈیشنل چیف سیکرٹری سے ملاقات کرکے ذمہ داران کو کٹہرے میں لانے کوکہاہے۔ٹیکہ لگانے کا ری ایکشن نہیں بلکہ اس ٹیکے کے غلط استعمال سے کام خراب ہواہے۔شوکت خانم ہسپتال سمیت جن جن ہسپتالوں میں یہ ٹیکہ مریضوں کولگایاجارہاتھا بندکروادیاگیاہے۔حکومت پنجاب اس حوالہ سے گائیڈلائنزبھی جاری کرے گی۔حکومت پنجاب بغیرلائسنس کے کسی کو بھی اس ٹیکے کواستعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
نگران صوبائی وزیرصحت ڈاکٹرجاویداکرم نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ آوسٹن ٹیکہ لگانے کے واقعات میں ملوث ذمہ داران تک جلدپہنچ جائیں گے۔آوسٹن ٹیکہ پاکستان میں رجسٹرڈہے اور2005سے کینسرکے مریضوں کے علاج کیلئے استعمال کیاجارہاہے۔اس کو آف لیول یوزکہتے ہیں۔ڈاکٹرزاپنے تجربے کے مطابق کسی بھی کینسرکے مریض کی بینائی بچانے کیلئے اس کی آنکھ میں یہ ٹیکہ لگاتے ہیں۔آج ایک نہیں مزیدپانچ کمیٹییاں تشکیل دی ہیں جو تمام واقعات کی تحقیقات میں مددگارثابت ہوں گی۔کسی بھی دوائی کی منظوری یا اسکی قیمت کاتقررڈریپ جبکہ عملدرآمدکرواناصوبوں کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ہمارے نوٹس میں آنے والے بینائی سے متاثرہ تمام مریضوں کاعلاج کیاجائے گا۔
نگران صوبائی وزیرصحت ڈاکٹرجمال ناصرنے صحافیوں کے سوالات کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ کوروناکے دوران کوئی بھی دوائی ڈریپ سے رجسٹرڈنہیں تھی لیکن اس کو مریض کوصحت یاب کرنے کیلئے استعمال کاجاتا رہا۔آوسٹن ٹیکہ لگنے سے بینائی سے متاثر ہونے کے واقعات سامنے آنے پرمحکمہ صحت پنجاب نے فوری طورپرایکشن لیااور گیارہ ڈرگ انسپکٹرزکو معطل کرکے تحقیقات کاآغازکیا۔90فیصدمریضوں کو ایک آنکھ میں آوسٹن ٹیکہ لگاہے اورخدانخواستہ اگربینائی ختم ہوئی توصرف ایک آنکھ کی ہوگی۔مریضوں کا ابھی انفیکشن ٹریٹمنٹ کیاجارہاہے جن میں سے8مریض مئیوہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔پنجاب ہیلتھ کمیشن کو ذمہ داران سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔محکمہ صحت پنجاب میں شفافیت پرزیروٹالرنس کی پالیسی پرعمل کیاجارہاہے۔
ڈی جی پنجاب ڈرگزکنٹرول ڈاکٹرسہیل نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ جن پوائنٹس سے یہ ٹیکہ ملاہے وہاں سے سیمپلنگ کا عمل مکمل کرلیاگیاہے۔اس وقت پنجاب میں اس طرح کے تمام بیچزپرپابندی لگادی گئی ہے۔عوام کی اس حوالہ سے آگاہی کیلئے مہم کابھی آغازکردیاگیاہے۔آوسٹن پرانی دواہے اور کینسرکے مریضوں کے علاج کیلئے استعمال کی جارہی ہے۔
=========================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC