بجٹ کے ٹارگٹ غیر حقیقت پسندانہ ہیں اور بزنس کمیونٹی اس بات کا جائزہ لے گی کہ بجٹ میں کوئی چھپے ہوئے ٹیکسز تو موجود نہیں :عرفان اقبال شیخ، صدر ایف پی سی سی آئی

پریس ریلیز
وفاق ایوانہائے تجارت وصنعت پاکستان

بجٹ کے ٹارگٹ غیر حقیقت پسندانہ ہیں اور بزنس کمیونٹی اس بات کا جائزہ لے گی کہ بجٹ میں کوئی چھپے ہوئے ٹیکسز تو موجود نہیں :عرفان اقبال شیخ، صدر ایف پی سی سی آئی

کراچی (09 جون 2023) : صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ حکومت کا وفاقی بجٹ 9200 ارب کا بجٹ ٹارگٹ نہ صرف مشکل دیکھائی دیتا ہے بلکہ اس کے دور ست منفی نتائج مرتب ہو سکتے ہیں؛ کیونکہ پچھلے سال کا حدف 7500 ارب تھا جس کو حاصل کرنے کے لئے ابھی تک کوششیں جاری ہیں۔ پچھلے سال معاشی شرح نمو ء تقریبا 6 فیصد کے قریب تھی جبکہ اس سال معاشی شرح بہت گر گئی ہے اور صرف 0.29 فیصد ہے۔ تو کس طرح کم معاشی ترقی پرزیادہ ٹیکس لگائے جاسکتے ہیں۔جو اس وقت اہم سوچنے کی بات ہے کہ حکومت نئے ٹیکس لگا رہی ہے اور ساتھ ہی ٹیکس حجم میں بھی اضافہ کر رہی ہے جبکہ نئے ٹیکس گزار اور ٹیکس نٹ میں کوئی نیا اضافہ دیکھائی نہیں دیتا اس کامطلب ہے کہ موجودہ ٹیکس نٹ میں پہلے سے شامل پر ہی بوجھ ڈالا جائے گا۔نان فائلر پر ٹیکس میں اضافہ ان کو فائلر بنے کی ترغیب دے گا۔ دراصل جب تک شرح سود، ایکسچینج ریٹ اور پیٹرولیم مصنوعات میں استحکام نہیں آتا۔ معیشت کی اکائیاں Economic Indicators بہتر انداز میں Perform نہیں کریں گے۔ذراعت کے لئے بجٹ 203-24 میں قرضوں کی 1800 ارب کی رقم کو بڑھا کر 2055 ارب کردیا گیا اور اسی طرح سے ٹیوب ویل کو شمسی توانائی پر کرنا اور بیجوں پر سے ڈیوٹی کا خاتمہ بھی بجٹ 2023-24 میں شامل کیاگیا۔نوجوانوں کے لئے اسکیم خوش آئند اقدام ہے۔ نوجوانوں کو خود اپنا روز گار اور کاروبار پیدا کرنا ہوگا۔ کیونکہ نئے ادارے بن نہیں رہے۔ پرانوں (Old) کی Performance اور Expansion ممکن نہیں لہذا حکومت کی بھی مجبوری ہے کہ ہر سال جاب پول میں شامل تمام نوجوانوں کو روزگار فراہم نہیں کرسکتی لہذا نوجوانوں کی اسکیم اچھی بات ہے۔ٹیکس کی شرح میں نوجوانوں کو 50فیصد کی کمی۔آئی ٹی کا شعبہ پاکستان میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور برآمدات میں بھی اس کا حصہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اس کے لئے جو مراعات اور Incentives کا بجٹ میں جو اعلان کیا گیا جس میں اس سیکٹر کو SMEs کا درجہ دینا یقینا اس سے نہ صرف ملک میں بلکہ آئی ٹیایکسپورٹ میں بھی آئی ٹی کی ترقی ہوگی۔خواتین کو با اختیار کرنے کے لئے جو رقم تقریبا 5 ارب رکھی گئی ہے میں سمجھتا ہوں کہ موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور آبادی میں خواتین کے تناسب کو دیکھتے ہوئے ناکافی ہیں۔ترقیاتی بجٹ میں 1150 ارب روپے مختص کیا گیا ہے لیکن اس کے استعمال اور Allocationمیں میرٹ اورترجیحات کو لازمی برؤے کار لایا جائے اور ایک سائز کو Cut نہیں کیا جائے دیکھا گیا ہے کہ جب حکومتی خسارہ بڑھ رہاہوتو سب سے پہلے ترقیاتی بجٹ میں کمی اور اس کی Allocationمیں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہے۔اگرچہ سروس سیکٹر کی برآمدات کوزیرو ریٹیڈ کرنے کی تجویز خوش آئند اقدام ہے لیکن ہماری سروس سکیٹر کے برآمدات کاحجم کو ئی خاص نہیں ہے۔انفرا اسٹریکچر کے لئے 491.3 ارب روپے مختص کرنا ایک اچھا اقدام ہے جس کے لئے ایف پی سی سی آئی نے اپنی بجٹ تجاویز میں زور دیا تھا کہ انفرا اسٹریکچر پر توجہ کی اشد ضرورت ہے۔Real State Investment Trust (REIT) کی مدد میں اضافہ سیکٹر میں موجود پروگرام اور پراجیکٹ کو تکمیل میں آسانیاں پیدا کرے گا۔صحت کے لئے 22.8 ارب روپے اور ہائر ایجوکشن کے لئے 135 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔دفاع کے لئے 1804 ارب روپے موجودہ حالات کے مد نظر رکھتے ہوئے بالکل درست اقدام ہے بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ اسمیں اضافہ ہونا چاہیے تھا۔ اس وقت ملک مختلف قسم کی دہشت گردہ کے علاوہ دیگر مسائل سے بھی دو چار ہے۔Perishable اشیاء کا Warehousing پیریڈ ایک ماہ سے بڑھا کر 3 ماہ کرنے سے ٹریڈ Facilitation ہوگی۔بزنس کمیونٹی کا مطالبہ تھا کہ Containerمیں Invoice کی موجودی کی شرط کو ختم کر دیا جائے۔ جو کافی مدت کے بعد اس موجودہ بجٹ میں عمل لائی گئی ہے۔Clearance Timeکی مدت کوکم کرنے کے لئے امپورٹرز کو موجودہ بجٹ میں یہ سہولت بھی دے دی گئی ہے کہ وہ Adjucdication میں بذریعہ Custom Computrize System جا سکتے ہیں۔اسمگلنگ روکنے کے نئے اقدامات جس میں اسمگلنگ کی Definition کو Rephraseکرنا بھی شامل ہے جس سے اسمگلنگ کی روک تھام ہوسکے گی۔ اسپیشل اسٹیل راؤنڈ بار پر سے RD کا ختم ہوناسیکٹر کی گروتھ اور قیمتوں کمی لائے گا۔ جس سے غریب طبقہ کو ریلیف ملے گا۔آئی ٹی سیکٹر کے equipmentsپر سے RDکا ختم ہوجانا ایک اچھا اقدام ہے جو اس سیکٹر کی گروتھ کو سپورٹ کرے گا۔10PCT کوڈ پر کسٹم ڈیوٹی اور AD کو کم کیا گیا ہے جو Intermediary انڈسٹرئل ان پٹ کے متعلق ہے۔سیڈ پر سے کسٹم ڈیوٹی کو ختم کرنے سے ذراعت کے شعبہ میں ترقی ہوگی۔FATA/PATA پر سیل ٹیکس کی مزید ایک سال کے لئے چھوٹ دی گئی ہے۔ جبکہ مطالبہ یہ تھا کہ اسexemptionکو ختم کیا جائے۔Tier-1 کے ریٹیلرز کی سہولت دکان کی پیمائش کا قانون ختم کردیا گیا۔Fixed Concessionary Rate Regime Scheme کا فائدہ اٹھانے کے لئے سیل ٹیکسریٹرن فائلنگکی شرط واپس لے لی گئی ہے۔ جس سے سیکٹر کی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔Listed Companies جو PSXمیں رجسٹرڈ ہیں ان پرver minimum Tax Liability on Turn O کا ریٹ 1.25% سے کم کرکے 1 فیصد کردیا گیا ہے۔

بریگیڈیئر افتخار اوپل، ایس آئی (ایم)، ریٹائرڈ
سیکرٹری جنرل
=====================================