لاہور کی صحت اور تعلیم کا خبرنامہ – رپورٹ مدثر قدیر

لاہور(جنرل رپورٹر)گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین وحدت کالونی لاہور میں سکلز سیمینار کا انعقاد , سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کی ہدایت پر طالبات میں تکنیکی مہارتوں اور صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے شارٹ کورسز شروع کروانے کا فیصلہ کیا گیا,تفصیلات کے مطابق ان کورسز کا انعقاد موسم گرما کی تعطیلات کے دوران ہوگا. اس کا مقصد طالبات کے لیے ملا ز مت کا حصول آسان بنانا ہے. سیمینار میں گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی برائے خواتین کی پرنسپل عظمیٰ نادیہ اور سینیئر انسٹرکٹر تہمینہ عزیز نے شرکت کی اور طالبات کو ٹیکنیکل ایجوکیشن اور تکنیکی مہارتوں کی افادیت سے آگاہ کیا اور شارٹ کورسز کی تفصیل بتائی. سیمینار میں 500 طالبات اور ان کے والدین نے بھی شرکت کی.طالبات میں تکنیکی آگاہی سے متعلق پمفلٹ بھی تقسیم کے گۓ.گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج وحدت کالونی کی پرنسپل فرح ملہی، وائس پرنسپل یاسمین امجد اور دیگر اساتذہ نے اس سیمینار کو بہت سراہا اور اس میں شمولیت کے لیے طالبات کی حوصلہ افزائی کی.اس موقع پر پرنسپل فرح ملہی کا کہنا تھا کہ فنی اور تکنیکی تعلیم کاانعقاد بلاصنفی تفریق کیا جانا چاہئےمعاشرے کو ترقی یافتہ بنانے کےلیے بنیادی تعلیم کے ساتھ تکنیکی تعلیم بھی ضروری ہے.

===========================

لاہور(جنرل رپورٹر) یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے بدھ کے روز بی ایس سی آنرز تھرڈ پروفیشنل سالانہ امتحانات کے نتائج کا اعلان کردیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق تھرڈ پروفیشنل بی ایس سی آنرز نیوٹریشن کے امتحانات میں 89 طلبہ نے شرکت کی جن میں سے 87 پاس اور دو فیل ہوئے۔ تینوں پوزیشنز راشد لطیف میڈیکل کالج لاہور کی طالبات نے حاصل کیں۔ ثانیہ مجاہد نے 578 نمبروں کے ساتھ پہلی، ماہم طارق نے 576 نمبروں کے ساتھ دوسری اور تحلیل عبد القدیر نے 565 نمبروں کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔ بی ایس سی آنرز ایمرجنسی اینڈ انٹینسوو کئیر ٹیکنالوجی میں 12 امیدواروں نے امتحان دیا اور رزلٹ سو فیصد رہا۔ اسی طرح بی ایس سی آنرز اکوپیشنل تھراپی میں 18 امیدواروں نے امتحان دیا اور سب پاس ہوگئے۔ تمام نتائج یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی ویب سائٹ پر دیکھے جاسکتے ہیں۔
===========================

لاہور(جنرل رپورٹر)پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و لاہور جنرل ہسپتال کے طبی ماہرین نے کہا کہ ہائی بلڈ پریشر (ہائپر ٹینشن)کئی افراد میں خاموش قاتل بھی ثابت ہوتا ہے، کیوں کہ اس کی علامات طویل عرصے تک ظاہر نہیں ہوتیں۔ اس کے علاوہ ہائپر ٹینشن کی وجہ سے دل کی بیماریوں، اور گردوں کے مسائل کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ہائی بلڈ پریشر ہو یا لوبلڈ پریشر دونوں ہی انسانی جسم کی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔تاہم کھانے کے معمولات اور طرز زندگی میں تبدیلیاں اس کے خطرات کو کم کرسکتی ہیں۔غیر متوازن زندگی سے فشار خون ہائی بلڈپریشر کے خطرات لاحق ہوجاتے ہیں بلڈ پریشر ایسا موذی مرض ہے جو فالج کے حملے کا باعث بھی بنتا ہے۔
پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر محمد الفرید ظفر، پروفیسر آف یورالوجی ڈاکٹر خضر حیات گوندل اور گائناکالوجسٹ ڈاکٹر لیلی شفیق نے گفتگو میں کہا کہ ملک میں ہائی بلڈپریشر کامرض بڑی تیز ی سے بڑھ رہا ہے زیادہ تر یہ بیماری پختہ عمریابڑھاپے کے دورمیں لاحق ہوتی ہے مگر پاکستان میں اٹھارہ سال عمر سے اوپر جانے والے کم وبیش 20فیصد افراد کسی نہ کسی درجے پر بلڈ پریشر میں مبتلا ہوجاتے ہیں ہمارے ہاں عورتوں میں بلڈ پریشر کی شرح مردوں سے زیادہ ہورہی ہے۔عام طور پر بلڈ پریشر انسانی جسم میں نقب لگاتا ہے اس لیے مریض کو اس مرض کے حملے کا احساس نہیں ہوتا مگر بعض حالتوں میں اس کا اندازہ ضرور لگایاجاسکتا ہے مثلا مریض کا رویہ اور چال ڈھال غیر متوازن پاؤں لڑکھڑانے لگتے ہیں دوسروں کے ساتھ معاملات اور بات چیت کے دوران تیز ی اور تندہی جھنجھلاہٹ اور بات بات پرغصہ آجانا ان کی علامات میں شامل ہے ان حالات میں مریض کو فوری طور اپنے معالج کے پاس لے جانا چاہیے۔
پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ بلڈ پریشر کے اسباب میں گردوپیش کا کلچر انسان کے فطری رجحانات اور صفائی ستھرائی کی کیفیت کا بڑا دخل ہے بلاشبہ جسمانی نظام اندرونی حصوں کی خرابیاں اور بگاڑ بھی بلڈپریشر کا باعث بنتے ہیں لیکن اگر انسان کے گردوپیش کا ماحول بہتربنادیا جائے اس کے معاملات میں اعتدال اور توازن ہوتو اس کا جسمانی اوربدنی نظام بھی انہیں خطوط پر کام کرتا رہتا ہے صحت مندی کے ساتھ اور بلڈ پریشر یا کوئی دوسری تکلیف اس کے نزدیک بھی نہیں پھٹکتی متوازن اور سادہ خوراک،صبح شام کی واک یا ہلکی پھلکی ورزش، کھیل کود،سائیکلنگ، تیراکی وغیرہ انسان کو فٹ رکھنے میں بڑے معاون ثابت ہوتے ہیں۔
پروفیسر خضر حیات گوندل اور ڈاکٹر لیلیٰ شفیق کا کہنا تھا کہ انسان کی نفسیاتی کیفیت سوچ اور احساسات وغیرہ کا بھی اسکی جسمانی صحت پر بڑااثر مرتب ہوتاہے مثلا جولوگ چھوٹے موٹے معاملات پر بھی غصے اور چڑچڑاہٹ میں مبتلا ہوجاتے ہیں یا وہ زود حس ہوتے ہیں تو انکے خون کا بھی دباؤبڑھ جاتا ہے گھریلو تفکرات معاشی پریشانیاں غربت فاقہ کشی اورلڑائی جھگڑے کا ماحول بھی بلڈپریشر کا سبب بن جاتا ہے اس صورت حال سے بچنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ ہم اپنی روزمرہ زندگی سرگرمیوں کو سادہ بنائیں پھلوں سبزیوں اور دالوں کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں چکنائی نمک مصالحہ جات سے گریز کریں۔ پرنسپل پی جی ایم آئی نے شہریوں پر زور دیا کہ ہر روز صبح شام ہلکی پھلکی ورزش اور واک ضرور کریں اپنے مزاج سوچ احساسات اور رویے میں توازن اور اعتدال پیدا کریں معمولی گھریلو باتوں پر ایک دوسرے سے الجھنے کڑھنے اور غصے سے بچیں دوسرو ں کی خوشیوں میں شریک ہوں انکی کامیابیوں پرخوش ہوں جس قدر ممکن ہودوسروں کو آسانیاں فراہم کریں ایک صحت مندمتوازن سوچ ہمیں رویہ اور خوراک ہمیں بلڈ پریشر جیسی اذیت ناک مرض سے محفوظ رکھ سکتے ہیں اپنی شوگر کولیسٹرول اوربلڈ پریشر کو گاہے بگاہے چیک کروانے سے موذی امراض سے بچا جاسکتاہے۔
============================


لاہور(جنرل رپورٹر)نگران صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے علامہ اقبال میڈیکل کالج میں ورلڈ نرسنگ ڈے کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن اشفاق الرحمن، پرنسپل علامہ اقبال میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر ندیم حفیظ بٹ، پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود، ڈی جی نرسنگ ڈاکٹر منزہ چیمہ اور جناح ہسپتال میں خدمات سر انجام دینے والی نرسوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔اس موقع پر ورلڈ نرسنگ ڈے کے حوالہ سے کیک بھی کاٹا گیا۔بعدازاں نگران صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے ورلڈ ہائپر ٹینشن ڈے کی مناسبت سے آگاہی واک کی قیادت کی۔
نگران صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے تقریب کے شرکاء سے اپنے خطاب میں کہاکہ نرسنگ کے شعبہ کو میڈیکل فیلڈ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے۔ ہمیں نرسنگ کے شعبہ کو اس کا اصل حق دلانا ہے۔ میرے لئے بطور ایک وزیر نرسنگ کا شعبہ پہلی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہاکہ پرنسپل علامہ اقبال میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر ندیم حفیظ بٹ کی قیادت میں جناح ہسپتال میں نرسیں مریضوں کی بہترین خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔نگران صوبائی وزیرصحت نے مزیدکہاکہ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے زیر اہتمام نرسوں کیلئے جدید کورسز کا آغاز کیا جا رہا ہے۔نرسوں کی جدید کورسز کے دوران کمیونیکیشن سکلز کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔نگران صوبائی وزیر صحت نے نرسوں کو بہترین خدمات پر خراج تحسین پیش کیا۔پرنسپل علامہ اقبال میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر ندیم حفیظ بٹ نے کہاکہ کسی بھی ہسپتال میں نرس مریض کے بہتر علاج کی علامت ہوتی ہے۔نرسنگ کے شعبہ میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر ندیم حفیظ بٹ نے ورلڈ نرسنگ ڈے کے موقع پر نرسوں کی خدمات کو بے حد سراہا۔
==============================

لاہور(جنرل رپورٹر) نگران صوبائی وزیرصحت ڈاکٹرجاویداکرم نے ورلڈہائپرٹینشن ڈے کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہاکہ آج 17مئی کو پوری دنیامیں ہائپرڈینشن ڈے کے حوالہ سے آگاہی دی جارہی ہے۔خون کی نالیوں یاشریانوں میں دباؤکے بڑھنے سے ہائپرٹینشن کی بیماری کاسامناہوتاہے۔ڈاکٹرجاویداکرم نے کہاکہ ہمیں صحت مندزندگی گزارنے کیلئے صحت مند لائف سٹائل اپناناہوگا۔ہائپرٹینشن کی بیماری سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیرپرعمل درآمدکرناچاہئے۔صوبائی وزیر صحت نے مزیدکہاکہ پاکستان میں ہائپرٹینشن کی بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔ ائپرٹینشن بیماری سے بچنے کیلئے ہمیں کھانے میں نمک اور چکنائی کااستعمال کم کرنا ہوگا۔صبح کی سیر یاورزش کو معمول بنانا اورموٹاپے کے علاوہ وزن پرقابوپاناہوگا۔ڈاکٹرجاویداکرم نے کہاکہ احتیاط اور علاج میں سستی کی وجہ سے ہائی بلڈپریشر گردوں اور دل کے امراض کاسبب بن سکتی ہے
========================



لاہور(جنرل رپورٹر)نیشنل کالج آف آرٹس لاہور میں سرٹیفکیٹ کورسز کے طلبہ و طالبات کے فن پاروں کی نمائش کی گئی۔ نمائش کا افتتاح وائس چانسلر این سی اے پروفیسر ڈاکٹر مرتضیٰ جعفری نے کیا۔ چھ ماہ کے دورانیہ پر مشتمل ان کورسز میں پینٹنگ، ڈرائنگ اور کیلی گرافی پر مشتمل فن پارے شامل ہیں۔
اس موقع پر میڈیا سے بات کرتےہوئے وائس چانسلر این سی اے پروفیسر ڈاکٹر مرتضیٰ جعفری کا کہنا تھاکہ طلباء کے بنائے ہوئے فن پارے اُن کی ذہنی صلاحیتوںکے بہترین عکاس ہیں۔ نیشنل کالج آف آرٹس اپنےکمیونٹی آؤٹ ریچ پروگرام کے تحت زیادہ سے زیادہ افراد کو ہنرمند بنانے کی کوشش کر رہا ہےتاکہ وہ معاشرے کے فعال اور ذمہ دار شہری بن کرباعزت روزگار کما سکیں۔ اسکے لئے این سی اے میں مختصر دورانیہ کے کورسز آفر کئے جاتے ہیں۔ جن میں دوہفتوں پر مشتمل سمر کیمپ اورچھ ماہ کے دورانیہ پر مشتمل کورسز میں کیلی گرافی، پرفارمنگ آرٹس (ایکٹنگ / ڈرامہ)، فریسکو پینٹنگ، ڈرائنگ، پرنٹ میکنگ، ڈیجیٹل فلم پروڈکشن،ٹریڈیشنل کرافٹ، ٹی وی پروڈکشن، فیشن السٹریشن،سلمہ ستارہ، گرافک ڈیزائن، فوٹو گرافی، ووڈ ورک، سنگنگ، کنٹمپریری ستار، لیدر ایکسیسریز، سرفیس ایمبیلشمنٹ، ڈیجیٹل فلم میکنگ شامل ہیں۔
نمائش میں طلباء وطالات سمیت پینٹنگ، ڈرائنگ اور کیلی گرافی میں دلچسپی رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

===============================

لاہور (مدثر قدیر)پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج دنیا بھر میں بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر ) کا عالمی دن منایا گیا۔ بلڈ پریشر وہ طاقت ہے جس سے دل خون کو شریانوں میں دھکیلتا ہے۔ اس حوالے سے دن کو منانے کا مقصد عوام کو ہائی بلڈ پریشر کی وجوہات ، علامات ، بروقت تشخیص ، علاج اور احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنا تھا۔پاکستان کے 52 فیصد افراد بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہیں ہر سال 18 فیصد لوگ اس مرض کا شکار ہو رہے ہیں، 42 فیصد افراد کو علم نہیں کہ وہ اس مرض کا شکار ہیں۔ملک میں 18 فیصد نوجوان اور 33 فیصد 45 سال کی عمر کے لوگ اس مرض کا شکار ہیں جبکہ 40 سال کی عمر میں ہر تیسرا آدمی بلڈ پریشر کا مریض بن جاتا ہے۔دنیا بھر میں ایک ارب 25 کروڑ افراد اس مرض کا شکار ہیں ،دنیا کے تقریباً 20 فیصد لوگوں کو بلڈپریشر کا سامنا ہے۔اس دن کو پہلی بار 2005 میں منایا گیا اور 2006 سے یہ دن ہر سال 17مئی کو منایا جاتا ہے ۔بلڈ پریشر کی وجہ سے انسان کو طبی طور پر کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے مگر اس میں سب سے ذیادہ اہم شوگر اور گردہ کی بیماریاں ہیں جن کا براہ راسےت تعلق بلڈ پریشر کے اتار چڑھائو سے ہوتا ہے ۔بلڈ پریشر کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے ،ہائی بلڈ پریشر کی ایسی کوئی علامات نہیں جن سے اس کا پتا چل سکے اور یہ اس وقت سامنے آتا ہے جب آپ کی صحت کو نقصان پہنچنا شروع ہوتا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق 120/80 یا اس سے کم بلڈ پریشر معمول کا ہوتا ہے تاہم اگر یہ 140/90 یا زیادہ ہوتو آپ کو علاج کی ضرورت ہوتی ہے اور چونکہ ہر ایک اس کا شکار ہوسکتا ہے تاہم کچھ مخصوص افراد میں اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔میڈیکل سپریٹنڈنٹ گورنمنٹ کوٹ خواجہ سعید ہسپتال ڈاکٹر اعجاز بٹ کے مطابق ہائی بلڈ پریشر کا مرض کسی بھی عمر میں سامنے آسکتا ہے اور اگر کافی عرصے سے بلڈپریشر چیک نہیں کرایا تو ایسا کرلیںاور یہ خیال کہ ابھی عمر کم ہے اور آپ بلڈپریشر سے محفوظ ہیں تو یہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہےکیونکہ موجودہ عہد میں فشار خون کے نوجوان مریضوں کی شرح میں اضافہ ہوا ہے اور 18 سال کی عمر کے بعد سے ہی سال میں کم از کم ایک بار ضرور بلڈپریشر چیک کرانا عادت بنانا چاہئے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کے خاندان میں کبھی کوئی ہائی بلڈ پریشر کا مریض رہ چکا ہے اور یہ آپ کو بھی خطرے میں ڈال دیتا ہے تو اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ آپ اس کے لیے پہلے سے تیار شروع کردیں اور اپنا چیک اپ کراتے رہے تاکہ وہ زیادہ سنگین مسئلہ نہ بن سکے۔پروفیسر آف میڈیسن علامہ اقبال میڈیکل کالج ڈاکٹر خالد محمود خان کے مطابق بلڈ پریشر کسی بھی عمر میں بڑھ سکتا ہے مگر اس کا خطرہ 40 سال کے بعد تیزی سے بڑھنا شروع ہوجاتا ہے۔ آپ گھڑی کو تو پیچھے نہیں کرسکتے مگر اپنے بلڈ پریشر کے چیک اپ کو ضرور معمول بناسکتے ہیں۔ گھر میں بلڈ پریشر چیک کرنے کا آلہ اب عام ہے اور اسے ضرور رکھنا چاہئے ، اکثر بلڈ پریشر کے مریض ایسے ہوتے ہیں جو اس سے لاعلم ہوتے ہیں اور ڈاکٹروں کے پاس جانا نہیں ہوتا اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں مختلف بیماریوں جیسے آنکھوں ،دل اور گردے کے مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہےجبکہ، اگر آپ تمباکو نوشی کے عادی ہیں اور بہت زیادہ نمک والی غذا پسند کرتے ہیں تو آپ میں بلڈ پریشر کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ بلڈ پریشر سے قدرتی طور پر بچائو کے موضوع پر بات کرتے ہوئے پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر جاوید اقبال کہتے ہیں اگر آپ موٹاپے کے شکار ہیں تو یہ ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کی سب سے بڑی علامت ہے۔ خاص طور پر اگر آپ کی توند نکلی ہوئی ہے تو یہ لگ بھگ سوفیصد یقینی ہوجاتا ہے۔ مگر اچھی خبر یہ ہے کہ اگر آپ اپنے وزن میں محض پانچ کلو تک کی بھی کمی لے آئے تو اس سے بلڈ پریشر کی سطح میں کمی آجاتی ہےتو یہ ضروری ہے کہ آپ اس کے لیے پہلے سے تیاری شروع کردیں اور اپنا چیک اپ کراتے رہے تاکہ وہ زیادہ سنگین مسئلہ نہ بن سکے۔پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال نے مزید بتایا کہ اگر آپ کے اندر کچھ مخصوص امراض جیسے ذیابیطس، گردوں کے امراض، ہائی کولیسٹرول یا تھائی رائیڈ کے امرض کی تشخیص ہوئی ہے تو ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بھی دوگنا بڑھ جاتا ہے۔ ان امراض کے علاج کے لیے دی جانے والی ادویات بلڈ پریشر بڑھانے کا بھی باعث بن سکتی ہیں۔اس مرض کے شکار افراد کے لیے غذا بھی خاص ہوتی ہے خاص طور پر نمک سے گریز کیا جانا چاہیے تاہم ایسی خوراک کی کمی نہیں جو منہ کا مزہ بھی برقرار رکھتی ہیں اور بلڈپریشر کو بھی قدرتی طور پر متوازن سطح پر رکھتی ہیں۔ماہر غذائیات ڈاکٹر دانیال شیث نے بلڈ پریشر کو متوازن رکھنے والی قدرتی غذائوں کی افادیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیلے پوٹاشیم کے حصول کا قدرتی ذریعہ ثابت ہوتے ہیں اور یہ نہ صرف پوٹاشیم سے بھرپور ہوتے ہیں بلکہ اس میں سوڈیم (نمکیات) کی شرح بھی کم ہوتی ہے جو اسے ہائی بلڈپریشر کے شکار افراد کے لیے ایک بہترین پھل یا غذابناتا ہےجبکہ دہی کیلشیئم سے بھرپور ہوتا ہے جس کی کمی ہائی بلڈپریشر کا خطرہ بڑھاسکتی ہے۔ دہی میں نمکیات کی مقدار بھی کم ہوتی ہے اور دن بھر میں تین بار کا چھ اونس استعمال فشار خون کی شرح کو معمول پر لانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور اس کا مزہ بھی ہر ایک کے دل کو بھاتا ہےان کا کہنا تھا کہ دارچینی بلڈپریشر کو معمول پر لانے میں کرشماتی کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ یہ کولیسٹرول لیول کو بھی کم کرتی ہے۔ اسی طرح آلوؤں میں پوٹاشیم کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہےیہ عنصر بلڈپریشر کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔مچھلی پروٹین اور وٹامن ڈی کے حصول کا بہترین ذریعہ ثابت ہوتی ہے اور یہ دونوں بلڈپریشر کی شرح کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیںجبکہ جو کا دلیہ بلڈ پریشر کے شکار افراد کے لیے ایک مثالی اور مزیدار انتخاب ہے، یہ غذا فائبر سے بھرپور ہوتی ہے جو کہ بلڈپریشر کو کم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہےاورلوبیے کے بیج بھی فشار خون کے مریضوں کے لیے بہترین انتخاب ہے، یہ بیج پروٹین، فائبر اور پوٹاشیم سے بھرپور ہوتے ہیں اور انہیں ابال کر بھی تیار کیا جاسکتا ہےاسی طرح نائٹریٹ آکسائیڈ سے بھرپور سبزی چقندر خون کی شریانوں کو کشادہ کرکے بلڈ پریشر کو کم کرتی ہے۔ چقندر بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ہے، اسے آپ مختلف طریقوں سے استعمال کرسکتے ہیں۔بلڈ پریشر سے بچائو کے لیے غذائی ضروریات کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ بادام جو، پروٹین، فائبر اور میگنیشم سے بھرپور ہوتے ہیں ان کی گری بلڈ پریشر کی روک تھام میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ غذا میں میگنیشم کی کمی ہائی بلڈ پریشر کا باعث بنتی ہے، روزانہ تھوڑے سے بادام کھانے کی عادت صحت مند سطح پر بلڈ پریشر کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔تیز رفتار زندگی میں مختلف وجوہات کی بنا پر انسانی صحت کے لیے ہائی بلڈ پریشر ایک بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے اور تشویش ناک بات یہ ہے کہ نوجوان اور ادھیڑ عمر افراد اس مرض کا زیادہ شکار ہو رہے ہیں۔ ہائیپرٹینشن یاہائی بلڈپریشر کی بیماری کا سبب ذہنی دباؤ اور تناؤ ہی نہیں بلکہ پھلوں اور سبزیوں کے بجائے فاسٹ فوڈ کا استعمال، تمباکو نوشی اور تن آسانی کو بھی قرار دیا جارہا ہے۔ امراض قلب کے ماہر پروفیسر ہارون عزیز بابر جو کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ امراض دل سے وابستہ ہیں ان کے مطابق 40سال سے زائد 50 فیصد افراد اس مرض کاشکار ہوتے ہیں اسی لئے اسے بہت عام ہونے والی بیماری بھی کہا جاسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہائی بلڈپریشر کی زیادہ علامات نہیں ہوتیں، صرف 10 فیصد لوگوں میں مرض کی علامات ہوتی ہیں، اس کی عمومی علامات میں سر میں درد ہونا یا بوجھ کی کیفیت، دل کی دھڑکن کا تیز ہونا، نیندکا بڑھ جانا، سستی اور سانس لینے میں تکلیف ہونا شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اس بیماری کےحوالے سےایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ اس کا شکار ہونے والے افراد کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ انہیں یہ مرض لاحق ہے، اس لیے وہ اسے نظر انداز کرتے رہتے ہیں۔پروفیسر ہارون عزیز بابر نے آگاہ کیا کہ ہائی بلڈپریشر کئی خطرناک بیماریوں کو جنم دیتا ہے جن میں برین ہیمبرج، دل اور گردوں کے امراض سے لے کر بینائی تک کےمسائل شامل ہیں، اگر آپ تناؤ لیتے ہیں تو اس سے بلڈپریشر بڑھ جاتا ہے۔بلڈپریشر زیادہ ہوجائے تواس سے فالج کے علاوہ ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہوتا ہے اور گردے ناکارہ اور بینائی بھی جانے کا خدشہ لاحق ہوتا ہے ۔ اس دن کی آگاہی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے طبی ماہرین لائف اسٹائل پرتوجہ دینے کی ضرورت پرزور دیتے ہیںان کے مطابق جان ہے تو جہان ہے کی مسلمہ حقیقت تسلیم کرتے ہوئے انسان کو زندگی میں سادہ طرز زندگی کے ساتھ ساتھ ورزش کی طرف دھیان دینے اور خاص طور پر کام کی جگہ پر ماحول کو ذہنی تناؤ سے پاک کرنےکو یقینی بنانا ہوگا۔
========

پنجاب پیرا میڈیکل سٹاف ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر محمد ارشد بٹ کا وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز سے ملاقات کے موقع پر گروپ فوٹو،ڈائریکٹر ایڈمن شفیق الرحمان بھی موجود ہیں
===================

لاہور ( جنرل رپورٹر ) پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے زیر اہتمام پہلے انٹرنیشنل سٹوڈنٹس کنونشن کا انعقاد کیا گیا ۔ مقامی ہوٹل میں ہونے والے کنونشن کی صدارت چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر نے کی ۔افتتاحی سیشن کے مہمان خصوصی گورنر پنجاب میاں بلیغ الرحمن اور اختتامی سیشن کےصوبائی وزیر تعلیم منصور قادر تھے ۔کنونشن میں پنجاب کی تمام پبلک اور پرائیویٹ یو نیورسٹیز کے وائس چانسلرز کی بڑی تعداد کے علاوہ ایران اورفلسطین کے سفیروں نے بھی شرکت کی ۔کنونشن میں بیرون ممالک کے 1ہزار سے زائد طلبہ وطالبات بھی شریک تھے جنہوں نے اپنی اپنی ثقافتوں کو مختلف سٹالز کی صورت میں اجاگر کیا ۔ اس موقع پر گورنر پنجاب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی جامعات میں بیرون ممالک سے طلبہ کی آمد کا رحجان حوصلہ افزا ہے۔پنجاب کی جامعات میں بیرونی طلبہ کو ہر قسم کا تحفظ اور سہولیات حاصل ہیں۔ طلبہ و طالبات نے اپنے ممالک کی ثقافتی سرگرمیوں کا خوبصورت مظاہرہ کیا۔دنیا بھر میں علوم و فنون کی ترویج اور تحقیق کے فروغ کے لئے ایسی تقاریب کا انعقاد بہت ضروری ہے ۔ انٹرنیشنل سٹوڈنٹس کنونشن کے انعقاد سے بیرون ممالک کے طلبہ کو پاکستانی جامعات میں تعلیم کے حصول کی ترٖغیب ملے گی اور ایک دوسرے کےکلچر سے آگاہی حاصل ہوگی ۔ کسی بھی معاشرے کی ترقی کا انحصار تعلیم پر ہے۔ جدید علوم سے آگاہی اور اس پر تحقیق سے ہی معاشرے کو درپیش چیلنجز کا احاطہ کر کے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔ دنیا میں ٹیکنالوجی کا انقلاب آ چکا ہے۔ ہمیں وقت کی تبدیلی کے ساتھ چلنا ہوگا۔اپنے مسائل کو سمجھنا ہوگا، جدت اپنانا ہوگی۔ انہوں نے کہاہمیں متحد ہوکر ایک قوم کے طور پر کام کرنا ہوگاتاکہ ہم ملک کی بہتر انداز میں خدمت کرسکیں۔ گورنر کا کہنا تھا کہ اب پاکستان ایک پرامن اور علم دوست ملک ہے ،پنجاب میں بیرون ممالک کے طلبہ کو ہر قسم کی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ انہیں ریاست کامکمل تحفظ اور سر پرستی حاصل ہے ۔گورنر نے مزید کہا کہ آئندہ ہفتے سے پنجاب کی جامعات میں واٸس چانسلرز کی تقرریوں کے لیے انٹرویوز کا آغاز ہورہا ہے ، یہ تقرریاں میرٹ پر ہونگیں۔ پنجاب میں پہلی بار جامعات میں بڑی تعداد میں پروواٸس چانسلزز کا تقرر کیا گیا۔ انہوں نےکامیاب انٹرنیشنل سٹوڈنٹس کنونشن کے انعقاد پر چٸرپرسن پنجاب ہاٸیر ایجوکیشن ڈاکٹر شاہد منیر مبارکباد کے مستحق ہیں۔
ڈاکٹر شاہد منیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم دنیا کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان اعلی تعلیم کے لیے پرامن ملک ہے۔ بدقسمتی سے ماضی میں دہشت گردی کے افسوس ناک واقعات کی وجہ سے بیرون ممالک کے زیرتعلیم طلبہ واپس چلے گئے تھے۔ ہم انہیں دعوت دیتے ہیں کہ وہ پاکستان آکر تعلیم حاصل کریں۔ ہماری جامعات عالمی رینکنگ میں بہتر پوزیشن پر آرہی ہیں۔ہم اپنی جامعات میں فارنر سٹوڈنٹس کے لیے دروازے کھولنا چاہتے ہیں ۔میڈیا دنیا کو بتاۓ کہ پاکستان علم کے حصول کے لیے پرامن ملک ہے۔انٹرنیشنل سٹوڈنٹس کی آمد سے پاکستان میں ڈالرز بھی آٸیں گے۔ اس وقت پنجاب کی جامعات میں 11سو19طلبہ بیرون ممالک سے پڑھ رہے ہیں۔ہم ان کی تعداد کوبڑھانا چاہتے ہیں۔ڈاکٹر شاہد منیر نے گورنر پنجاب اور صوبائی وزیر تعلیم اور تمام مہمانان کا شکریہ اداکیا ۔
کنونشن میں افغانستان، ایران، سری لنکا، چین، سوڈان، نیپال ،صومالیہ، متحدہ عرب امارات، بحرین ،سعود ی عرب، جارڈن، فلسطین ،یمن، نائجیریا کے طلبہ وطالبات اپنے ممالک کی ثقافتی سرگرمیوں پر مشتمل پرفارمنس پیش کی ۔
کنونشن میں گورنر پنجاب اور صوبائی وزیر تعلیم نے واٸس چانسلرز ،سفیروں اور دیگر مہمانان میں شیلڈزت بھی تقسیم کیں۔گورنر نے بیرون ممالک کے طلبہ کی طرف سے لگاۓ گٸے سٹالز کا دور کیا۔ قبل ازیں جدید علوم کی افادیت،بیرون ممالک کے طلبہ کے لیے ہماری جامعات میں تعلیم کے مواقع پر سیر حاصل سیشن منعقد کیا گیا جس میں ماہرین تعلیم نے مفید تجاویز دیں ۔