ممکنہ ایم پی او کے تحت نظر بندی گرفتاری سے متعلق حلیم عادل شیخ کے بیٹے حسن عادل شیخ نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔


ممکنہ ایم پی او کے تحت نظر بندی گرفتاری سے متعلق حلیم عادل شیخ کے بیٹے حسن عادل شیخ نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔ درخواستگزار حسن عادل شیخ نے موقف دیا کہ میرے والد سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں۔ میرے والد کے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمات بنائے گئے۔ ضمانت کے باوجود انہیں گرفتار کیا گیا۔ ممکنہ کسی بھی ایم پی او کے اجرا کو روکا جائے۔ ممکنہ جاری کردہ ایم پی او کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ درخواست میں سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری قانون اور آئی جی سندھ کو فریق بنایا گیا ہے۔


پی ٹی آئی رہنما عامرکیانی کا تحریک انصاف اور سیاست چھورنے کا فیصلہ
فوجی گھرانے سے تعلق ہے جی ایچ کیو،کورکمانڈر حملے پر دلی افسوس ہے،عامرکیانی
=========

پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر نائب صدر فواد چودھری نے کہا ہے کہ ’میں پی ٹی آئی کے ترجمان کی حیثیت سے سمجھتا ہوں کہ 9 مئی کے واقعات شرم ناک ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میرا تعلق جہلم سے ہے جو شہدا اورغازیوں کی سرزمین ہے، ہمارا تو کوئی قبرستان ہی نہیں ہے جہاں شہید اور غازی دفن نہ ہوں۔‘
’ہمارا یہ رشتہ ہر رشتے سے زیادہ مقدم ہے، 9 مئی کو جو واقعات پیش آئے اس پر ہر پاکستانی رنجیدہ ہے اور یہ واقعات قابل شرم ہیں۔‘

===========================
=
نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر 17 مئی 2023 کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے (ویڈیو سکرین گریب)
پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات عامر میر نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے پرتشدد واقعات اور فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث زمان پارک میں موجود افراد کو پولیس کے حوالے کرنے کے لیے 24گھنٹے کی مہلت دے دی۔
بدھ کو لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران عامر میر نے کہا کہ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ 24 گھنٹے میں ملزمان کو پولیس کے حوالے کر دیا جائے۔ 24 گھنٹے گزرنے کے بعد قانون حرکت میں آئے گا۔
بقول عامر میر: ’فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث افراد جو زمان پارک میں پناہ لیے ہوئے ہیں، انہیں پنجاب پولیس کے حوالے کردیا جائے۔‘
عامر میر نے کہا کہ کور کمانڈر پر حملے کے دوران زمان پارک میں موجود ہینڈلرز رابطے میں تھے، جن کے ثبوت موجود ہیں۔ عسکری اور سیاسی قیادت نے فیصلہ کرلیا ہے کہ ملٹری کورٹ اور دہشت گردی کی عدالتوں میں فیصلے ہوں گے، ان لوگوں کو نشان عبرت بنانے کا فیصلہ ہو گیا ہے تاکہ آئندہ ایسا کوئی نہ کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث افراد کا مختلف کیٹیگریز کے تحت ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہوگا اور کچھ کا دہشت گردی کی عدالتوں میں بھی ٹرائل ہوگا۔
بقول عامر میر: ’جس شرپسند کے جرم کی جو نوعیت ہے، اسی حساب سے اس کے ٹرائل کا فیصلہ ہوگا۔‘
انہوں نے بتایا کہ جو لوگ گرفتار ہوئے ان کی 100 فیصد جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔ ملزمان کو ٹھوس شواہد کی بنیاد پر گرفتار کیا جا رہا ہے اور کیا گیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نے پولیس کو حملہ آوروں سے نمٹنے کے لیے فری ہینڈ دے دیا ہے۔ اب تک 3400 سے زیادہ افراد گرفتار ہوچکے ہیں۔795 کی شناخت ہوچکی ہے۔ 254 مقدمات درج ہو چکے ہیں۔ 609 ملزمان کا جوڈیشیل اور 78 کا جسمانی ریمانڈ ہو چکا ہے۔
عامر میر نے بتایا کہ 81 افراد کا شناخت پریڈ کے لیے ریمانڈ ہو چکا ہے۔ گرفتاریاں ابھی جاری ہیں اور آخری شرپسند کی گرفتاری تک شناخت کا عمل جاری رہے گا اور پنجاب میں دفعہ 144 نافذ رہے گی۔
ترجمان نے کہا: ’قانون کو ہاتھ میں لینے والے اس بات کو یاد رکھیں کہ اب اگر انہوں نے قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو انہیں فواد چوہدری سے بھی تیز دوڑ لگانی پڑے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حملہ آوروں کو روکا جا سکتا تھا، لیکن ہم نہیں چاہتے تھے کہ لاشیں گریں

==========================
سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر متعلقہ ایس ایس پیز کو تحقیقات کی نگرانی کرنے کا حکم دیدیا۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے تفتیشی افسر پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ جے آئی ٹیز اور صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس کیئے جائیں۔ لاپتہ افراد کی بازیابی یقینی بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر سیکریٹری داخلہ سے حراستی مراکز کی رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے متعلقہ ایس ایس پیز کو تحقیقات کی نگرانی کرنے کا حکم دیدیا۔ فقیر بادشاہ، عظمی پروین، نجمہ طاہر، عجب خان، محمد انور نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
=====================

سندھ ہائیکورٹ نے قتل کے ملزم کی سزائے موت کے خلاف اپیل جزوی منظور کرتے ہوئے عمر قید میں تبدیل کردی۔

ہائیکورٹ نے قتل کے ملزم کی سزائے موت کیخلاف اپیل پر فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔ استغاثہ کے مطابق ماڈل کورٹ ٹھٹہ نے ملزم شیراز کو 30 اگست 2022 کو پھانسی اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ ملزم نے یکم نومبر 2015 کو مدعی عبد اللہ کے بیٹے غلام سرور کو قتل کر دیا تھا۔ فریقین کے درمیان پہلے تلخ کلامی ہوئی بعد میں شیراز نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ حملہ کرکے غلام سرور کو قتل کردیا۔
======================
سندھ ہائی کورٹ نے ایم پی او کے تحت پی ٹی آئی رہنماؤں، کارکنان کی گرفتاری سے درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق درخواستگزار کو تیاری کے لئے مہلت دیدی۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو ایم پی او کے تحت پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جنہیں گرفتار کیا گیا ہے کون لوگ ہیں وہ؟ درخواستگزار عبد الجلیل نے کہا کہ گرفتار ہونے والے تحریک انصاف کے رہنما اور کارکنان ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا متاثرین سے کیا تعلق ہے؟ اپنا حق دعویٰ ثابت کریں پہلے۔ عبد الجلیل نے کہا کہ میں پاکستانی شہری کی حیثیت سے عدالت آیا ہوں، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ ہم آپ کو ٹائم دے رہے ہیں تیاری کریں اور بتائیں درخواست کس طرح قابل سماعت ہے۔ گرفتار پی ٹی آئی کارکنوں کے اہلخانہ بھی عدالت کے سامنے پیش ہوگئے۔ متاثرین نے کہا کہ ہمارے بچے بے قصور ہیں انہیں رہا کیا جائے۔ چیف جسٹس احمد علی شیخ نے ریمارکس دیئے کہ ہم سب ماؤں اور بہنوں کا درد سمجھ رہے ہیں مگر جو متاثرہ فریق ہے خود درخواست دے۔ عدالت نے درخواستگزار عبد الجلیل کو تیاری کے لئے ایک دن کی مہلت دے دی۔ عدالت نے سماعت 18 مئی کیلئے ملتوی کردی۔ دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ ایم پی او کے تحت سیاسی رہنماؤں اور کارکنان کو بند کیا گیا۔ سندھ حکومت نے 263 تحریک انصاف کے کارکنان، رہنماؤں کو جیلوں میں بند کیا۔ 13 مئی کو دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود پیپلز پارٹی نے جلسہ اور ریلیاں نکالی۔ ایم پی او کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے۔ تمام رہنماؤں اور کارکنوں کو رہا کیا جائے۔
=========================
سینئر پی ٹی آئی رہنما علی زیدی نے پارٹی سے علیحدگی سے متعلق افواہوں کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے مطابق علی زیدی نے کہا ہے کہ میرے پی ٹی آئی چھوڑنے کی جھوٹی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں، میرے خلاف غلط معلومات پھیلانے کیلئےمنظم پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں علی زیدی نے لکھا کہ مجھے کالے قانون ایم پی او کےتحت گرفتارکیا گیا، میری والدہ کے گھرکو ایک ماہ کیلئے سب جیل قراردے دیاگیا ہے اوراب میرے پی ٹی آئی چھوڑنے کی جھوٹی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔
پی ٹی آئی سندھ کے صدر نے کہا کہ میرے خلاف غلط معلومات پھیلانے کیلئےمنظم پروپیگنڈہ کیاجارہاہے،گذشتہ ایک ماہ کے دوران میں نے زیادہ تر وقت حراست میں گزارا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما محمود مولوی کا احتجاجاً پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ علی زیدی نے مولوی محمود کا نام لئے بغیر کہا کہ افسوس کہ کچھ دوست جال میں پھنس کر جھوٹ کی سازشی تھیوریوں میں فریق بھی بن جاتےہیں، کبھی نہیں چاہوں گا کہ اسیری کے دنوں میں مجھ پرجو گزری وہ ان پرگزرے۔

اپنے ٹوئٹر پیغام میں علی زیدی نے کہا کہ پی ٹی آئی اس وقت جمہوریت کی بقا کی جنگ لڑرہی ہے، ہمیں ساری توجہ پاکستان کو کرپٹ،جرائم پیشہ افرا د سےبچانے پرلگانی چاہیے کیونکہ اس وقت قانون اورآئین کی نہیں بلکہ کرمنلز کی حکمرانی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام مشکلات کےباوجود عمران خان کےساتھ وفادار رہوں گا، علی زیدی نے آصف زرداری،نواز شریف اور ،فضل الرحمان کو زہریلے سانپ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ان کےخلاف جنگ جاری رکھےگی۔
واضح رہے کہ آج کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی محمود مولوی نے پارٹی سے الگ ہونے اور قومی اسمبلی کی رکنیت چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں اداروں اور اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کاحامی نہیں ہوں، 9مئی کو فوجی املاک کو نقصان پہنچانے پر احتجاجاً پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ادھر ترجمان پی ٹی آئی نے سابق رکن قومی اسمبلی آفتاب صدیقی سے منسوب خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آفتاب صدیقی کے پارٹی چھوڑنےسے متعلق خبریں بےبنیاد ہیں وہ بدستور پاکستان تحریک انصاف کا حصہ ہیں اوررہیں گے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہریار آفریدی اور ان کی اہلیہ کو اڈیالا جیل منتقل کردیا گیا۔ اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ کی پولیس نے شہریار آفریدی اور ان کی اہلیہ کو گزشتہ رات حراست میں لیا تھا۔ پولیس نے شہر یار آفریدی اور ان کی اہلیہ کو 16 ایم پی او کے تحت حراست میں لیا۔ شہریار آفریدی کے بیٹے نے الزام لگایا تھاکہ پولیس نے والدین کو گھسیٹ کر باہر نکالا۔
================

پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی اور ان کی اہلیہ کو اڈیالا جیل منتقل کر دیا گیا۔ جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ کی پولیس نے شہریار آفریدی اور ان کی اہلیہ کو گزشتہ رات حراست میں لیا تھا۔ پولیس نے شہر یار آفریدی اور ان کی اہلیہ کو 16 ایم پی او کے تحت حراست میں لیا۔ شہریار آفریدی کے بیٹے نے الزام لگایا تھاکہ پولیس نے والدین کو گھسیٹ کر باہر نکالا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ سے فواد چوہدری کو بڑا ریلیف مل گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں فواد چوہدری کےکیسزکی سماعت ہوئی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے تھری ایم پی او کے تحت فواد چوہدری کی گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے فواد چوہدری کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے دو مزید مقدمات میں انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دئیے کہ پولیس کےلئےاحکامات جاری کرتےہیں عدالت نے حکم نامےکی کاپی آئی جی پولیس کو بھجوانےکاحکم دیتے ہوئے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل ایف آئی آرکاریکارڈ فراہم کرے۔

عدالت نے واضح ہدایات دیں کہ کسی ایسی ایف آئی آرمیں گرفتار نہ کیا جائےجس کا فواد چوہدری کوعلم نہ ہو۔ اس سے قبل رہائی کے بعد فواد چوہدری نے ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کو گنجائش دینی ہو گی، میں یہ سمجھتا ہوں ہر طرف سے تحمل کا مظاہرہ ہونا چاہیے، کوئی حل نکالنا چاہئے مذاکرات ہونے چاہئیں، یہ ملک پابندیوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
=============================

عامر کیانی کی تحریک انصاف سے علیحدگی کے بعد علی زیدی اور عباد فاروق کی پارٹی چھوڑنے کی تردید
پی پی 148 سے امیدوار عباد فاروق نے پی ٹی آئی کو ٹکٹ واپس دینے کا کہہ دیا

====================
جناح ہاؤس پر حملہ، گرفتار 60 شرپسندوں کی تصاویر اور کوائف جاری
گزشتہ دنوں جناح ہاؤس لاہور پر حملے میں ملوث گرفتار 60 شر پسندوں کی تصاویر اور کوائف جاری کر دیے گئے ہیں اور انہیں حتمی ملزم قرار دے دیا گیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ دنوں جناح ہاؤس لاہور پر حملے کے الزام میں گرفتار 60 شرپسندوں کی تصاویر اور کوائف جاری کر دیے گئے ہیں۔ مذکورہ شرپسندوں کا تعلق لاہور، اوکاڑہ، گوجرانوالہ، خوشاب اور ڈیرہ غازی خان سے ہے۔

پولیس کے مطابق گرفتار شرپسندوں کی تصاویر پہلے وقوعہ کے روز کی ویڈیوز سے میچ کی گئیں۔ تصاویر اور ویڈیوز میچ ہونے کے بعد انہیں حتمی ملزم قرار دیا گیا ہے۔
=====================