ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی نے اداکار منیب کیخلاف وکیل فائق علی جاگیرانی کی جانب سے ہتک عزت کا دعویٰ کی درخواست پر فریق کے وکلا کی یقینی دہانی پر سماعت ملتوی کردی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی نے اداکار منیب کیخلاف وکیل فائق علی جاگیرانی کی جانب سے ہتک عزت کا دعویٰ کی درخواست پر فریق کے وکلا کی یقینی دہانی پر سماعت ملتوی کردی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی نے اداکار منیب کیخلاف وکیل فائق علی جاگیرانی کی جانب سے ہتک عزت کا دعویٰ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ منیب بٹ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ منیب بٹ کے وکلا کی جانب سے آئندہ سماعت پر وکالت نامہ جمع کرنے کی یقین دھانی کرادی۔ عدالت نے درخواست کی سماعت 5 جولائی تک ملتوی کردی۔ ایڈووکیٹ فائق علی جاگیرانی نے 5 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ میں موقف اپنایا تھا کہ اداکار منیب بٹ کو 5 دن تک کیلئے ایدھی سینٹر میں فلاحی کام کرنے کا حکم دیا جائے۔ اداکار منیب بٹ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے معافی مانگے۔ ایف آئی اے اور پولیس کو دی گئی درخواست پر کارروائی جاری ہے۔ منیب بٹ نے وکیل فائق علی جاگیرانی کے خلاف سوشل پر پوسٹ شیئر کی تھی۔ منیب بٹ نے وکالت کے پیشے پر تنقید کی تھی۔ منیب بٹ کی پوسٹ کی وجہ سے ہتک عزت ہوئی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے ایف آئی اے تفتیشی افسر سے جواب طلب کیا تھا
====================
کور کمانڈر ہاﺅس حملے میں پی ٹی آئی کے لوگ ملوث تھے، ولید اقبال
لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ولید اقبال نے بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ کور کمانڈر ہاﺅس لاہور میں حملے کے دوران پی ٹی آئی ورکرز نظرآئے، چند کے چہرے میں جانتاہوں ، نظرآیا کہ وہ بھی اندر ہیں تو مجھے بہت حیرت ہوئی ، کسی نہ کسی نے تو ان کو اشتعال دلایا ہو گا۔

ولید اقبال کا کہناتھا کہ یہ ورکرز کا انفرادی فعل تھا، پارٹی کے کسی اعلان یا پالیسی سے اس کا تعلق نہیں ہے ،جناح ہاﺅس پر حملہ شرمناک اور قابل مذمت ہے، حملہ کرنے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ یا جو بھی قانون لگتاہے اس کے تحت کارروائی ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جو بھی فوٹیج آ رہی ہیں ان میں تو پارٹی لیڈرز ورکرزکو روک رہے ہیں ۔

یاد رہے کہ گزشتہ شب فواد چوہدری نے بھی لاہور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ میرا تعلق ضلع جہلم سے ہے، ہمارے ضلع کا کوئی قبرستان ایسا نہیں ہے جس میں شہدائ کی قبریں موجود نہ ہوں ، فوج سے ہمارا تعلق خون کا ہے ، جو کچھ 9 مئی کو ہوا وہ انتہائی قابل شرم تھا۔
===========================
ممکنہ ایم پی او کے تحت نظر بندی گرفتاری سے متعلق حلیم عادل شیخ کے بیٹے حسن عادل شیخ نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔ درخواستگزار حسن عادل شیخ نے موقف دیا کہ میرے والد سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں۔ میرے والد کے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمات بنائے گئے۔ ضمانت کے باوجود انہیں گرفتار کیا گیا۔ ممکنہ کسی بھی ایم پی او کے اجرا کو روکا جائے۔ ممکنہ جاری کردہ ایم پی او کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ درخواست میں سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری قانون اور آئی جی سندھ کو فریق بنایا گیا ہے۔
=======

سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر متعلقہ ایس ایس پیز کو تحقیقات کی نگرانی کرنے کا حکم دیدیا۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے تفتیشی افسر پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ جے آئی ٹیز اور صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس کیئے جائیں۔ لاپتہ افراد کی بازیابی یقینی بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر سیکریٹری داخلہ سے حراستی مراکز کی رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے متعلقہ ایس ایس پیز کو تحقیقات کی نگرانی کرنے کا حکم دیدیا۔ فقیر بادشاہ، عظمی پروین، نجمہ طاہر، عجب خان، محمد انور نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
===================

سندھ ہائیکورٹ نے قتل کے ملزم کی سزائے موت کے خلاف اپیل جزوی منظور کرتے ہوئے عمر قید میں تبدیل کردی۔

ہائیکورٹ نے قتل کے ملزم کی سزائے موت کیخلاف اپیل پر فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔ استغاثہ کے مطابق ماڈل کورٹ ٹھٹہ نے ملزم شیراز کو 30 اگست 2022 کو پھانسی اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ ملزم نے یکم نومبر 2015 کو مدعی عبد اللہ کے بیٹے غلام سرور کو قتل کر دیا تھا۔ فریقین کے درمیان پہلے تلخ کلامی ہوئی بعد میں شیراز نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ حملہ کرکے غلام سرور کو قتل کردیا۔
======================

سندھ ہائی کورٹ نے ایم پی او کے تحت پی ٹی آئی رہنماؤں، کارکنان کی گرفتاری سے درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق درخواستگزار کو تیاری کے لئے مہلت دیدی۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو ایم پی او کے تحت پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جنہیں گرفتار کیا گیا ہے کون لوگ ہیں وہ؟ درخواستگزار عبد الجلیل نے کہا کہ گرفتار ہونے والے تحریک انصاف کے رہنما اور کارکنان ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا متاثرین سے کیا تعلق ہے؟ اپنا حق دعویٰ ثابت کریں پہلے۔ عبد الجلیل نے کہا کہ میں پاکستانی شہری کی حیثیت سے عدالت آیا ہوں، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ ہم آپ کو ٹائم دے رہے ہیں تیاری کریں اور بتائیں درخواست کس طرح قابل سماعت ہے۔ گرفتار پی ٹی آئی کارکنوں کے اہلخانہ بھی عدالت کے سامنے پیش ہوگئے۔ متاثرین نے کہا کہ ہمارے بچے بے قصور ہیں انہیں رہا کیا جائے۔ چیف جسٹس احمد علی شیخ نے ریمارکس دیئے کہ ہم سب ماؤں اور بہنوں کا درد سمجھ رہے ہیں مگر جو متاثرہ فریق ہے خود درخواست دے۔ عدالت نے درخواستگزار عبد الجلیل کو تیاری کے لئے ایک دن کی مہلت دے دی۔ عدالت نے سماعت 18 مئی کیلئے ملتوی کردی۔ دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ ایم پی او کے تحت سیاسی رہنماؤں اور کارکنان کو بند کیا گیا۔ سندھ حکومت نے 263 تحریک انصاف کے کارکنان، رہنماؤں کو جیلوں میں بند کیا۔ 13 مئی کو دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود پیپلز پارٹی نے جلسہ اور ریلیاں نکالی۔ ایم پی او کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے۔ تمام رہنماؤں اور کارکنوں کو رہا کیا جائے۔
=======================