سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس کا ٹائٹل تبدل کر کے انہیں دوبارہ طلب کر لیا گیا۔

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس کا ٹائٹل تبدل کر کے انہیں دوبارہ طلب کر لیا گیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا بتانا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے عمران خان کو 18 مئی کو طلب کر لیا ہے، انہیں کیس سے متعلقہ دستاویزات بھی ہمراہ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

عمران خان کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس کا ٹائٹل تبدیل کر کے نیشنل کرائم ایجنسی 190 ملین پاؤنڈ اسیکنڈل کر دیا گیا۔

خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں رینجرز نے عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے نیب کی ہدایت پر گرفتار کیا تھا۔

ان کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے جس میں نجی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مشتعل مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جو اب تک جاری ہے۔

پی ٹی آئی کے سیکڑوں کارکنوں سمیت پارٹی کی مرکزی لیڈرشب شاہ محمود قریشی، اسد عمر، فواد چوہدری، شریں مزاری، علی محمد خان، شیریان آفریدی و دیگر زیرِ حراست ہیں۔

القادر ٹرسٹ کیس ہے کیا؟

نیب کے مطابق یہ مقدمہ القادر یونیورسٹی کیلیے زمین کے غیر قانونی حصول کا ہے، نیشنل کرائم ایجنسی یو کے کے ذریعے 190 ملین پاؤنڈ کی غیر قانونی وصولی سے فائدہ اٹھایا گیا، تفتیشی عمل کے دوران عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ کو کال اپ نوٹس جاری کیے گئے، یہ دونوں القادر ٹرسٹ کے ٹرسٹی ہیں۔

نیب کے مطابق سابق معاون خصوصی شہزاد اکبر کیس میں ملوث اور کلیدی کردار رہے، شہزاد اکبر اور عمران خان نے خفیہ معاہدے کی دستاویز چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، 190 ملین پاؤنڈ کی رقم قومی خزانے میں جمع ہونا تھی، 190 ملین پاؤنڈ کو نجی سوسائٹی کے کیس میں ایڈجسٹ کیا گیا جسے سپریم کورٹ نے نمٹایا۔
https://urdu.arynews.tv/al-qadir-trust-case-name-changed-nab-summons-imran-khan-upd/
============================
عام شہریوں پر آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ نہیں چلایا جانا چاہیے، رضا ربانی
ویب ڈیسک
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما رضا ربانی نے کہا ہے کہ سیاسی ایجنڈے کے لیے عوامی اور دفاعی تنصیبات پر حملے، انہیں نذر آتش کرنے اور لوٹنے والوں کے ساتھ کوئی نرمی نہ برتی جانی چاہیے البتہ ان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ نہیں چلایا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے خصوصی قوانین اور عدالتوں کے ساتھ فوجداری انصاف کا نظام موجود ہے لہٰذا عام شہری ہونے کے ناطے منصوبہ سازوں، حملہ آوروں اور حملہ آوروں پر اس نظام کے تحت مقدمہ چلنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت عام شہریوں پر مقدمہ نہیں چلایا جانا چاہیے، اس طرح کے ٹرائلز شفافیت پر سوال اٹھائیں گے اور یہ آئین پاکستان میں درج بنیادی حقوق کے بھی خلاف ہیں۔
======================================
‏دیکھا، سنا اور پڑھا تھا کہ سیاسی لیڈر اور کارکن گھبراتے نہیں،بہادری سے گرفتاریاں دیتے ہیں،مریم نواز
مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ‏دیکھا، سُنا اور پڑھا تو یہ تھا کہ سیاسی لیڈر اور کارکن گھبراتے نہیں اور نظریے کےلیے بہادری سے گرفتاریاں پیش کرتے ہیں۔ حوصلے سے قید وبند کا سامنا کرتے ہیں۔ بڑی سے بڑی قربانی دینے سے گریز نہیں کرتے ۔ نا قابلِ تلافی نقصان برداشت کرتے ہیں۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک جماعت ایسی بھی آئی جس نے ڈر کے مارے ٹانگ پر پلستر چڑھانے، سر پر بالٹیاں رکھنے،ویل چیرز پر بیٹھنے، ہسپتالوں، کورٹ روم اور باتھ رومز میں چھپ جانے اور جوتے چھوڑ کر دوڑ لگانے کی نئی تاریخ رقم کی۔
ایک اور ٹویٹ میں مریم نواز نے استفسار کیا کہ کیاڈاکے مارنیوالے کو ’گڈ ٹو سی یو‘ کہا جاتا ہے؟ ۔کیا ہر ایک کو جیل سے ریسٹ ہاؤس بھی شفٹ کرتے ہیں؟ ۔ کیا سب کو کہا جاتا ہے کہ 10 فیملی ممبرز کو بلائیں،گپیں لگائیں اور سو جائیں؟ ۔کیا ہر ملزم کو مرسیڈیز منگوا کر رخصت کرتے ہیں؟۔
==================================
کور کمانڈر ہاﺅس حملے میں پی ٹی آئی کے لوگ ملوث تھے، ولید اقبال

لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ولید اقبال نے بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ کور کمانڈر ہاﺅس لاہور میں حملے کے دوران پی ٹی آئی ورکرز نظرآئے، چند کے چہرے میں جانتاہوں ، نظرآیا کہ وہ بھی اندر ہیں تو مجھے بہت حیرت ہوئی ، کسی نہ کسی نے تو ان کو اشتعال دلایا ہو گا۔

ولید اقبال کا کہناتھا کہ یہ ورکرز کا انفرادی فعل تھا، پارٹی کے کسی اعلان یا پالیسی سے اس کا تعلق نہیں ہے ،جناح ہاﺅس پر حملہ شرمناک اور قابل مذمت ہے، حملہ کرنے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ یا جو بھی قانون لگتاہے اس کے تحت کارروائی ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جو بھی فوٹیج آ رہی ہیں ان میں تو پارٹی لیڈرز ورکرزکو روک رہے ہیں ۔

یاد رہے کہ گزشتہ شب فواد چوہدری نے بھی لاہور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ میرا تعلق ضلع جہلم سے ہے، ہمارے ضلع کا کوئی قبرستان ایسا نہیں ہے جس میں شہدائ کی قبریں موجود نہ ہوں ، فوج سے ہمارا تعلق خون کا ہے ، جو کچھ 9 مئی کو ہوا وہ انتہائی قابل شرم تھا۔
============================

سینئر پی ٹی آئی رہنما علی زیدی نے پارٹی سے علیحدگی سے متعلق افواہوں کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے مطابق علی زیدی نے کہا ہے کہ میرے پی ٹی آئی چھوڑنے کی جھوٹی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں، میرے خلاف غلط معلومات پھیلانے کیلئےمنظم پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں علی زیدی نے لکھا کہ مجھے کالے قانون ایم پی او کےتحت گرفتارکیا گیا، میری والدہ کے گھرکو ایک ماہ کیلئے سب جیل قراردے دیاگیا ہے اوراب میرے پی ٹی آئی چھوڑنے کی جھوٹی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔
پی ٹی آئی سندھ کے صدر نے کہا کہ میرے خلاف غلط معلومات پھیلانے کیلئےمنظم پروپیگنڈہ کیاجارہاہے،گذشتہ ایک ماہ کے دوران میں نے زیادہ تر وقت حراست میں گزارا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما محمود مولوی کا احتجاجاً پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ علی زیدی نے مولوی محمود کا نام لئے بغیر کہا کہ افسوس کہ کچھ دوست جال میں پھنس کر جھوٹ کی سازشی تھیوریوں میں فریق بھی بن جاتےہیں، کبھی نہیں چاہوں گا کہ اسیری کے دنوں میں مجھ پرجو گزری وہ ان پرگزرے۔

اپنے ٹوئٹر پیغام میں علی زیدی نے کہا کہ پی ٹی آئی اس وقت جمہوریت کی بقا کی جنگ لڑرہی ہے، ہمیں ساری توجہ پاکستان کو کرپٹ،جرائم پیشہ افرا د سےبچانے پرلگانی چاہیے کیونکہ اس وقت قانون اورآئین کی نہیں بلکہ کرمنلز کی حکمرانی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام مشکلات کےباوجود عمران خان کےساتھ وفادار رہوں گا، علی زیدی نے آصف زرداری،نواز شریف اور ،فضل الرحمان کو زہریلے سانپ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ان کےخلاف جنگ جاری رکھےگی۔
واضح رہے کہ آج کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی محمود مولوی نے پارٹی سے الگ ہونے اور قومی اسمبلی کی رکنیت چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں اداروں اور اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کاحامی نہیں ہوں، 9مئی کو فوجی املاک کو نقصان پہنچانے پر احتجاجاً پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ادھر ترجمان پی ٹی آئی نے سابق رکن قومی اسمبلی آفتاب صدیقی سے منسوب خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آفتاب صدیقی کے پارٹی چھوڑنےسے متعلق خبریں بےبنیاد ہیں وہ بدستور پاکستان تحریک انصاف کا حصہ ہیں اوررہیں گے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہریار آفریدی اور ان کی اہلیہ کو اڈیالا جیل منتقل کردیا گیا۔ اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ کی پولیس نے شہریار آفریدی اور ان کی اہلیہ کو گزشتہ رات حراست میں لیا تھا۔ پولیس نے شہر یار آفریدی اور ان کی اہلیہ کو 16 ایم پی او کے تحت حراست میں لیا۔ شہریار آفریدی کے بیٹے نے الزام لگایا تھاکہ پولیس نے والدین کو گھسیٹ کر باہر نکالا۔
==============================

پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی اور ان کی اہلیہ کو اڈیالا جیل منتقل کر دیا گیا۔ جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ کی پولیس نے شہریار آفریدی اور ان کی اہلیہ کو گزشتہ رات حراست میں لیا تھا۔ پولیس نے شہر یار آفریدی اور ان کی اہلیہ کو 16 ایم پی او کے تحت حراست میں لیا۔ شہریار آفریدی کے بیٹے نے الزام لگایا تھاکہ پولیس نے والدین کو گھسیٹ کر باہر نکالا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ سے فواد چوہدری کو بڑا ریلیف مل گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں فواد چوہدری کےکیسزکی سماعت ہوئی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے تھری ایم پی او کے تحت فواد چوہدری کی گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے فواد چوہدری کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے دو مزید مقدمات میں انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دئیے کہ پولیس کےلئےاحکامات جاری کرتےہیں عدالت نے حکم نامےکی کاپی آئی جی پولیس کو بھجوانےکاحکم دیتے ہوئے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل ایف آئی آرکاریکارڈ فراہم کرے۔

عدالت نے واضح ہدایات دیں کہ کسی ایسی ایف آئی آرمیں گرفتار نہ کیا جائےجس کا فواد چوہدری کوعلم نہ ہو۔ اس سے قبل رہائی کے بعد فواد چوہدری نے ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کو گنجائش دینی ہو گی، میں یہ سمجھتا ہوں ہر طرف سے تحمل کا مظاہرہ ہونا چاہیے، کوئی حل نکالنا چاہئے مذاکرات ہونے چاہئیں، یہ ملک پابندیوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
=========================