انسداد دہشتگردی عدالت میں عمران خان کی گرفتاری پر تحریک انصاف کے احتجاج پر ہنگامہ آرائی کے مقدمے میں گرفتار رکن صوبائی اسمبلی سندھ فردوس شمیم نقوی کو عدالتی ریمارنڈ پر جیل بھیج دیا۔

انسداد دہشتگردی کی عدالت میں عمران خان کی گرفتاری پر تحریک انصاف کے احتجاج پر ہنگامہ آرائی کا مقدمہ کی سماعت ہوئی۔ ٹیپو سلطان پولیس نے فردوس شمیم نقوی اور دیگر ملزمان کو پیش کردیا۔ تفیتیشی افسر نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش مکمل کرلی ہے۔ ملزمان کے سی آر او و دیگر کارروائی مکمل کی جاچکی ہے۔ 2 ملزمان کے 164 کے بیانات بھی جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو ریکارڈ کروانا ہے۔ عدالت نے فردوس شمیم نقوی سمیت 14 ملزمان کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر کو چالان پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ تحریک انصاف کے وکلا نے ملزمان کی درخواست ضمانت جمع کروادی۔ عدالت نے تفتیشی افسر اور پراسیکیوشن سے 19 مئی کو جواب طلب کرلیا۔ فردوس شمیم نقوی نے عدالتی احاطے میں غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ مجھے شارع فیصل تھانے میں رکھا گیا۔ تھانے میں واش روم کی سہولت بھی دستیاب نہیں۔ میں کینسر کا مریض ہوں، میری ٹانگ میں بھی تکلیف ہے۔ نماز بھی بیٹھ کر ادا کرتا ہوں۔ تھانے میں پانی بھی نہیں تیمم کرکے نماز ادا کی۔ مجھے لاک اپ میں رکھنے کی کوشش کی گئی تھی۔ بھرے ہوئے لاک اپ میں جانے سے انکار کیا۔ ایم پی اے ہوں چالیس سال سے ٹیکس ادا کررہا ہوں۔ فیصلے کرنے والے خود اے سی میں بیٹھے ہیں۔
======================
پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر نائب صدر فواد چودھری نے کہا ہے کہ ’میں پی ٹی آئی کے ترجمان کی حیثیت سے سمجھتا ہوں کہ 9 مئی کے واقعات شرم ناک ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میرا تعلق جہلم سے ہے جو شہدا اورغازیوں کی سرزمین ہے، ہمارا تو کوئی قبرستان ہی نہیں ہے جہاں شہید اور غازی دفن نہ ہوں۔‘
’ہمارا یہ رشتہ ہر رشتے سے زیادہ مقدم ہے، 9 مئی کو جو واقعات پیش آئے اس پر ہر پاکستانی رنجیدہ ہے اور یہ واقعات قابل شرم ہیں۔‘

========

عام شہریوں پر آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ نہیں چلایا جانا چاہیے، رضا ربانی
ویب ڈیسک
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما رضا ربانی نے کہا ہے کہ سیاسی ایجنڈے کے لیے عوامی اور دفاعی تنصیبات پر حملے، انہیں نذر آتش کرنے اور لوٹنے والوں کے ساتھ کوئی نرمی نہ برتی جانی چاہیے البتہ ان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ نہیں چلایا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے خصوصی قوانین اور عدالتوں کے ساتھ فوجداری انصاف کا نظام موجود ہے لہٰذا عام شہری ہونے کے ناطے منصوبہ سازوں، حملہ آوروں اور حملہ آوروں پر اس نظام کے تحت مقدمہ چلنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت عام شہریوں پر مقدمہ نہیں چلایا جانا چاہیے، اس طرح کے ٹرائلز شفافیت پر سوال اٹھائیں گے اور یہ آئین پاکستان میں درج بنیادی حقوق کے بھی خلاف ہیں۔
=================================

سینئر پی ٹی آئی رہنما علی زیدی نے پارٹی سے علیحدگی سے متعلق افواہوں کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے مطابق علی زیدی نے کہا ہے کہ میرے پی ٹی آئی چھوڑنے کی جھوٹی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں، میرے خلاف غلط معلومات پھیلانے کیلئےمنظم پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں علی زیدی نے لکھا کہ مجھے کالے قانون ایم پی او کےتحت گرفتارکیا گیا، میری والدہ کے گھرکو ایک ماہ کیلئے سب جیل قراردے دیاگیا ہے اوراب میرے پی ٹی آئی چھوڑنے کی جھوٹی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔
پی ٹی آئی سندھ کے صدر نے کہا کہ میرے خلاف غلط معلومات پھیلانے کیلئےمنظم پروپیگنڈہ کیاجارہاہے،گذشتہ ایک ماہ کے دوران میں نے زیادہ تر وقت حراست میں گزارا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما محمود مولوی کا احتجاجاً پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ علی زیدی نے مولوی محمود کا نام لئے بغیر کہا کہ افسوس کہ کچھ دوست جال میں پھنس کر جھوٹ کی سازشی تھیوریوں میں فریق بھی بن جاتےہیں، کبھی نہیں چاہوں گا کہ اسیری کے دنوں میں مجھ پرجو گزری وہ ان پرگزرے۔

اپنے ٹوئٹر پیغام میں علی زیدی نے کہا کہ پی ٹی آئی اس وقت جمہوریت کی بقا کی جنگ لڑرہی ہے، ہمیں ساری توجہ پاکستان کو کرپٹ،جرائم پیشہ افرا د سےبچانے پرلگانی چاہیے کیونکہ اس وقت قانون اورآئین کی نہیں بلکہ کرمنلز کی حکمرانی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام مشکلات کےباوجود عمران خان کےساتھ وفادار رہوں گا، علی زیدی نے آصف زرداری،نواز شریف اور ،فضل الرحمان کو زہریلے سانپ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ان کےخلاف جنگ جاری رکھےگی۔
واضح رہے کہ آج کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی محمود مولوی نے پارٹی سے الگ ہونے اور قومی اسمبلی کی رکنیت چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں اداروں اور اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کاحامی نہیں ہوں، 9مئی کو فوجی املاک کو نقصان پہنچانے پر احتجاجاً پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ادھر ترجمان پی ٹی آئی نے سابق رکن قومی اسمبلی آفتاب صدیقی سے منسوب خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آفتاب صدیقی کے پارٹی چھوڑنےسے متعلق خبریں بےبنیاد ہیں وہ بدستور پاکستان تحریک انصاف کا حصہ ہیں اوررہیں گے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہریار آفریدی اور ان کی اہلیہ کو اڈیالا جیل منتقل کردیا گیا۔ اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ کی پولیس نے شہریار آفریدی اور ان کی اہلیہ کو گزشتہ رات حراست میں لیا تھا۔ پولیس نے شہر یار آفریدی اور ان کی اہلیہ کو 16 ایم پی او کے تحت حراست میں لیا۔ شہریار آفریدی کے بیٹے نے الزام لگایا تھاکہ پولیس نے والدین کو گھسیٹ کر باہر نکالا۔
========================

پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی اور ان کی اہلیہ کو اڈیالا جیل منتقل کر دیا گیا۔ جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ کی پولیس نے شہریار آفریدی اور ان کی اہلیہ کو گزشتہ رات حراست میں لیا تھا۔ پولیس نے شہر یار آفریدی اور ان کی اہلیہ کو 16 ایم پی او کے تحت حراست میں لیا۔ شہریار آفریدی کے بیٹے نے الزام لگایا تھاکہ پولیس نے والدین کو گھسیٹ کر باہر نکالا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ سے فواد چوہدری کو بڑا ریلیف مل گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں فواد چوہدری کےکیسزکی سماعت ہوئی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے تھری ایم پی او کے تحت فواد چوہدری کی گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے فواد چوہدری کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے دو مزید مقدمات میں انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دئیے کہ پولیس کےلئےاحکامات جاری کرتےہیں عدالت نے حکم نامےکی کاپی آئی جی پولیس کو بھجوانےکاحکم دیتے ہوئے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل ایف آئی آرکاریکارڈ فراہم کرے۔

عدالت نے واضح ہدایات دیں کہ کسی ایسی ایف آئی آرمیں گرفتار نہ کیا جائےجس کا فواد چوہدری کوعلم نہ ہو۔ اس سے قبل رہائی کے بعد فواد چوہدری نے ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کو گنجائش دینی ہو گی، میں یہ سمجھتا ہوں ہر طرف سے تحمل کا مظاہرہ ہونا چاہیے، کوئی حل نکالنا چاہئے مذاکرات ہونے چاہئیں، یہ ملک پابندیوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
===========================

نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر 17 مئی 2023 کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے (
پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات عامر میر نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے پرتشدد واقعات اور فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث زمان پارک میں موجود افراد کو پولیس کے حوالے کرنے کے لیے 24گھنٹے کی مہلت دے دی۔
بدھ کو لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران عامر میر نے کہا کہ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ 24 گھنٹے میں ملزمان کو پولیس کے حوالے کر دیا جائے۔ 24 گھنٹے گزرنے کے بعد قانون حرکت میں آئے گا۔
بقول عامر میر: ’فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث افراد جو زمان پارک میں پناہ لیے ہوئے ہیں، انہیں پنجاب پولیس کے حوالے کردیا جائے۔‘
عامر میر نے کہا کہ کور کمانڈر پر حملے کے دوران زمان پارک میں موجود ہینڈلرز رابطے میں تھے، جن کے ثبوت موجود ہیں۔ عسکری اور سیاسی قیادت نے فیصلہ کرلیا ہے کہ ملٹری کورٹ اور دہشت گردی کی عدالتوں میں فیصلے ہوں گے، ان لوگوں کو نشان عبرت بنانے کا فیصلہ ہو گیا ہے تاکہ آئندہ ایسا کوئی نہ کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث افراد کا مختلف کیٹیگریز کے تحت ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہوگا اور کچھ کا دہشت گردی کی عدالتوں میں بھی ٹرائل ہوگا۔
بقول عامر میر: ’جس شرپسند کے جرم کی جو نوعیت ہے، اسی حساب سے اس کے ٹرائل کا فیصلہ ہوگا۔‘
انہوں نے بتایا کہ جو لوگ گرفتار ہوئے ان کی 100 فیصد جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔ ملزمان کو ٹھوس شواہد کی بنیاد پر گرفتار کیا جا رہا ہے اور کیا گیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نے پولیس کو حملہ آوروں سے نمٹنے کے لیے فری ہینڈ دے دیا ہے۔ اب تک 3400 سے زیادہ افراد گرفتار ہوچکے ہیں۔795 کی شناخت ہوچکی ہے۔ 254 مقدمات درج ہو چکے ہیں۔ 609 ملزمان کا جوڈیشیل اور 78 کا جسمانی ریمانڈ ہو چکا ہے۔
عامر میر نے بتایا کہ 81 افراد کا شناخت پریڈ کے لیے ریمانڈ ہو چکا ہے۔ گرفتاریاں ابھی جاری ہیں اور آخری شرپسند کی گرفتاری تک شناخت کا عمل جاری رہے گا اور پنجاب میں دفعہ 144 نافذ رہے گی۔
ترجمان نے کہا: ’قانون کو ہاتھ میں لینے والے اس بات کو یاد رکھیں کہ اب اگر انہوں نے قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو انہیں فواد چوہدری سے بھی تیز دوڑ لگانی پڑے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حملہ آوروں کو روکا جا سکتا تھا، لیکن ہم نہیں چاہتے تھے کہ لاشیں گریں