اساتذہ خوفزدہ ، ایک یونیورسٹی کے 13اساتذہ ملک چھوڑ کر چلے گئے ، حکومت کو صورتحال کا نوٹس لے کر سنجیدہ اقدامات کرنے چاہیں ، ہائر ایجوکیشن کمیشن کی خاموش پالیسی نقصان دہ ہو گی ۔

اساتذہ خوفزدہ ، ایک یونیورسٹی کے 13اساتذہ ملک چھوڑ کر چلے گئے ، حکومت کو صورتحال کا نوٹس لے کر سنجیدہ اقدامات کرنے چاہیں ، ہائر ایجوکیشن کمیشن کی خاموش پالیسی نقصان دہ ہو گی ۔

ایک طرف یونیورسٹیز کے اساتذہ ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں دوسری طرف پاراچنار میں اسکول کے اساتذہ کی ٹارگٹ کلنگ نے اساتذہ کو خوفزدہ کر دیا ہے جس پر احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے ہو رہے ہیں اساتذہ کے تحفظ اور مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے حکومت کی جانب سے سنجیدہ اقدامات کی فوری اور اشد ضرورت ہے خاموشی سے وقت گزارنے کی پالیسی نقصاندہ ہوگی زمینی حقائق کا بہادری اور جرات مندی سے سامنا اور مقابلہ کرنا چاہیے ۔
==========================
لسبیلہ:سکریٹری، فشریز و ساحلی ترقی بلوچستان حافظ محمد طاہر کاکڑ نے لسبیلہ حب کے ساحلی مقامات گڈانی اور کنڈ ملیر دورے کے موقع پر بی سی ڈی اے کے زیر تعمیر ایکو ٹوارزم ریزورٹس و بیچ پارکس پروجیکٹس کا جائزہ لیا۔ ڈی جی BCDA جہانزیب خان بھی انکے ہمراہ تھے۔ایس ای انجینئر دلمراد اور ایکسئین عبدالغفار درانی نے ان پروجیکٹس سمیت BCDA کے تمام جاری پروجیکٹس کے بارے میں بریفنگ دی۔ سکریٹری نے اداراتی روابط و ہم آہنگی پر زور دیا اور بی سی ڈی اے کی کاوشوں کو سراھا اور ان پروجیکٹس کی اہمیت و افادیت پر زور دیا۔ اس موقع پر ڈی جی بی سی?ڈی اے نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ بی سی ڈی اے بلوچستان کی ساحلی پٹی کے قدرتی نظام اور ایکو سسٹم کو محفوظ رکھنے کے لیے پرعزم ہے اور بی سی ڈی اے ساحلی سیاحت اور بلیو اکانومی کو بڑھانے میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے جامع اور طویل مدتی کوششیں کر رہا ہے۔ ان منصوبوں سے ساحلی سیاحت کو فروغ دینے اور بلوچستان کی ساحلی پٹی میں اقتصادی اور ثقافتی سرگرمیوں کو تیز کرنے میں مدد ملے گی سیکرٹری فشریز وساحلی ترقی نے احکامات جاری کئے کہ ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل اور وسائل کا درست استعمال یقینی بنایا جاِئے۔
===========================

جامعہ بلوچستان کے 13 اساتذہ حصول علم کیلئے بیرون ملک جاکر روپوش ہوگئے

کوئٹہ (- جامعہ بلوچستان کے تیرہ اساتذہ بیرون ملک روپوش ہوگئے، روپوش ہونے والے اساتذہ اعلیٰ تعلیم کے لیے بیرون ملک گئے تھے اساتذہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے یونیورسٹی کے اخراجات پر واپس آنے کا بانڈ سائن کر کے گئےتھے، 2008سے 2017تک 65اساتذہ بیرون ملک اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے گئے جبکہ65میں سے 13 اساتذہ لوٹ کر وطن واپس نہیں آئے،اس حوالے سے ذرائع کاکہنا ہے کہ محکمہ کالجز اور ہائیر ایجوکیشن بلوچستان متعلقہ حکام کی منظوری سے روپوش اساتذہ کے پاس پورٹ منسوخ کرنے اور انھیں واپس لانے کے لیے وفاقی حکومت اور ایف آئی اے سے رابطہ کرئے گا۔
https://e.jang.com.pk/detail/435594
==========================
پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات کے خلاف سوات میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی کے شرکا نے سفید رنگ کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور ان کا مطالبہ تھا کہ وادی سمیت صوبے میں امن قائم کیا جائے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر امن نہیں ہوگا تو جینا نا ممکن ہوجائے گا
=============================

کراچی (پ ر)

پارہ چنار میں دہشتگردی کے واقعے میں قتل ہونے والے اساتذہ کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کے لیے کراچی پریس کلب پر سول سوسائٹی کی جانب سے ایک مظاہرے کا انعقاد کیا گیا مظاہرے میں تمام شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی اور مقررین نے مقتولین کے لواحقین سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوے اپنے خطاب میں سیکورٹی اداروں سے درخواست کی کہ وہ اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے دہشتگردی کے جن کو بوتل میں بند کریں اور اسی طرح تواتر کے ساتھ اگر ملک میں ایک ہی مکتب سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر انجینئر اور اساتذہ کا قتل کیا گیا تو یہ صرف اس مکتب کا نہیں بلکے پورے ملک کا نقصان ہوگا۔ مظاہرین سے سول پروگریسو الائنس کے خالد راو، وومین ڈیموکریٹک فرنٹ سے نورین، پروفیسر اویس، حسن صغیر، سید علی حیدر زیدی اور طالب علموں میں ہارون سلیم نے خطاب کیا مظاہرے کے اختتام پر ٹیم خرم ذکی کی جانب سے مظاہرے کی قیادت کرتے ہوئے ولید محمود شیخ نے کہا کے سیکورٹی ادارے اگر دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کے وہ دشمن کے بچوں کو پڑھائیں گے تو ان کی یہ ذمہ داری بھی بنتی ہے کے وہ دہشتگردی کا خاتمہ کریں اور ملک کے پڑھے لکھے طبقے کے تحفظ کو یقینی بنائیں تاکہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔
===========================