اقوام متحدہ میں بلوچستان کی آواز بننے والی بہار خلیل کون ہیں ان کے اہداف کیا ہیں ؟ کیا بلوچستان حکومت اب آنے والی بارشوں اور ان کے ریلوں سے نمٹنے کے لئے تیار ہے ؟ گزشتہ برس کی خوفناک تباہی کے بعد ایک اور مسئلہ سر پر کھڑا ہے ۔ اللہ خیر کرے ، مزید ٹھوس اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔
بہار خلیل احمد کا تعلق پاکستان کی تیسری بندرگاہ والے عالمی شہرت یافتہ علاقے گوادر سے ہے وہی گوادر جس پر پوری دنیا کی نظریں لگی ہوئی ہیں وہی گوادر جس سے سی پیک جڑا ہوا ہے اور وہی گوادر جہاں حق دو تحریک چل رہی ہے ، گوادر میں پینے کے صاف پانی کی دستیابی اور فراہمی ایک بڑا چیلنج ہے اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں صاف پانی کی قلت اور بحران سنگین صورت اختیار کرتا جا رہا ہے جس کے لیے ضروری اقدامات کی ضرورت ہے جبکہ دوسری جانب شدید بارشوں اور موسمیاتی تبدیلی کے نتائج بلوچستان کے مختلف علاقوں کے لیے تباہ کن ثابت ہو رہے ہیں گزشتہ برس کی تباہ کن بارشوں اور سیلاب کے بعد اگلی بارشوں اور ریلوں کی آمد آمد بتائی جاتی ہے جس کے لیے مزید حفاظتی اور احتیاطی اقدامات کی ضرورت ہے کیا حکومت اس کے لیے تیار ہے ؟ سرکاری وسائل کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ چیلنج بڑا ہوتا ہے اور وسائل کم ، زیادہ تر علاقوں میں لوگ اپنی مدد آپ ہر طرح کے حالات اور مسائل کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں سرکاری امداد اور ریلیف ورک کا آغاز بہت بعد میں ہوتا ہے ۔
بہار خلیل احمد کہتی ہیں کہ ہمارا اصل مقصد تو مقامی مسائل کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنا ہے اگر ہم اپنے لوگوں کے مسائل عالمی رہنماؤں تک پہنچانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو امید کی جاسکتی ہے کہ ان مسائل کا حل تلاش کیا جائے گا اور ہمارے لوگوں کی مشکلات میں کمی آئے گی ۔
بہار خلیل کو اس وقت عالمی خبروں میں توجہ ملی جب مارچ کے آخر میں اقوام متحدہ کے تحت ایک آبی کانفرنس منعقد کرائی گئی جس میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والی بہار خلیل کو پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز حاصل ہوا ۔
اگرچہ ان کے علاوہ کچھ اور نوجوانوں نے بھی اس کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کی لیکن پانی کی کمی کا شکار گوادر اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والی واحد آواز بہار خلیل کی تھی جو بلوچستان میں پینے کے صاف پانی کی قلت اور بحرانی صورتحال سے بخوبی واقفیت رکھتی ہیں ۔
بہار خلیل کا یہ سفر شروع کیسے ہوا ؟
دراصل انہیں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھن برگ کی شروع کی جانے والی تحریک فرائیڈیز فار فیوچر ، میں شمولیت سے آگے بڑھنے کا موقع ملا ۔
انہوں نے اپنے سفر کے بارے میں گزشتہ دنوں انڈپینڈنٹ اردو کے لیے ایک انٹرویو بھی دیا جسے ہزار خان بلوچ نے اپنی رپورٹ میں تفصیل سے بیان کیا ہے تعلیم کی دلچسپی کے لیے اسے یہاں پیش کیا جا رہا ہے ۔
===============================
آبی کانفرنس میں اپنی شرکت کے حوالے سے ساحلی علاقے گوادر سے تعلق رکھنی والی بہارخلیل احمد نےانڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’میں ان چند پاکستانی نوجوانوں میں سے ایک تھی اور کانفرنس میں موجود واحد بلوچ خاتون تھی جس نے ملک اور صوبے کی نمائندگی کی۔‘
بہاراس وقت چین میں شعبہ طب کی تعلیم حاصل کررہی ہیں، لیکن وہ اپنی پڑھائی کے ساتھ اپنے لوگوں کے لیے بھی کچھ کرنے کا عزم رکھتی ہیں، اسی سلسلے میں انہوں نے پہلے بلوچستان میں (فرائیڈیز فار فیوچر) تحریک میں شمولیت اختیار کی جسے سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ نے شروع کیا تھا۔
بہار نے بتایا کی انہوں نے بعد میں اقوام متحدہ کےچلڈرن اینڈ یوتھ حلقے میں شمولیت اختیار کی اور دنیا بھر کے دیگر ماحولیاتی کارکنان کے ساتھ کام کرنا شروع کیا۔
’ہمارا اصل کام اپنے مسائل کو عالمی رہنماؤں کے سامنے اٹھانا تھا تاکہ ہماری آواز سنی جائے۔‘
بہار کہتی ہیں کہ انہیں متحرک کام کی وجہ سے اقوام متحدہ سے ایکریڈیشن لیٹر ملا اور اس لیٹر کے ذریعے انہوں نے امریکی ویزا کے لیے درخواست دی، ’مجھے ویزا تو مل گیا لیکن اصل مسئلہ سپانسر کا تھا، جو ایک بڑا مسئلہ تھا۔ مجھے مشورہ دیا گیا کہ میں اپنی حکومت سے رابطہ کروں۔‘
بہار کے بقول: ’شاید میرا امریکہ جانا اور وہاں اقوام متحدہ کی آبی کانفرنس میں شرکت کرنا ممکن نہیں ہوتا لیکن امید کی کرن اس وقت بنی جب میرے چچا نے گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حکام سے رابطہ کرکے مسئلہ بیان کیا، جن کا رد عمل مثبت تھا۔‘
وہ مزید بتاتی ہیں، ’اس کے بعد گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے نہ صرف مجھے سپانسر کیا بلکہ انتہائی کم وقت میں نیو یارک کے لیے میری فلائٹ بک کروا دی، جس کی میں توقع نہیں کررہی تھی، لیکن میرا یہ خواب حقیقت بن چکا تھا۔‘
بہار نے بتایا انہوں نے کانفرنس میں بلوچستان کے حوالے سے رپورٹ جمع کرائی جس میں پانی کا مسئلہ، بدانتظامی، اداروں کی کمزوری سے متعلق مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ بلوچستان میں غیر مستحکم سکیورٹی کے حالات، دشوارگزار راستے اور وہاں تک رسائی کی کمی کے باعث پانی کی فراہمی کی غیر یقینی صورت حال اور معیشت کے محدود مواقع موجود ہیں۔
بہار نے بتایا کہ میں نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا: ’بلوچستان کا 62 فیصد حصہ پینے کے صاف پانی سے محروم ہے اور پانی کی کمی کی وجہ سے اس کی 58 فیصد زمین پر کاشت کاری نہیں ہوتی، بہت سی آبی بیماریاں اس پانی سے ہوتی ہیں جو تالابوں سے حاصل ہوتا ہے اور اکثر انتہائی نمکین ہو جاتا ہے، بلوچستان کے صرف 25 فیصد باشندوں کو پینے کا صاف پانی میسر ہے۔‘
بہارکہتی ہیں کہ جب میں کانفرنس میں گئی اور بلوچستان کے بارے میں بتایا تو بہت سے لوگوں کو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ بلوچستان نام کی کوئی جگہ ہے مسائل تو دور کی بات ہے لیکن اس طرح کانفرنسوں میں نوجوان شرکت کریں گے تو دنیا کو علم ہوگا اورجب اقوام متحدہ پانی کے ان مسائل کے حل کے لیے کوئی منصوبہ بندی کرے تو ہمارے مسائل بھی ان کی فہرست میں شامل ہوں۔
22 سے 24 مارچ تک اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں منعقدہ کانفرنس میں ہزاروں حکومتی نمائندوں، سائنس دانوں، ماہرین تعلیم، سول سوسائٹی کے گروپوں، نجی شعبے کے ارکان اور نوجوانوں پر مشتمل وفود نے شرکت کی۔
اقوام متحدہ کی اس آبی کانفرنس میں بتایا گیا کہ جب آپ زمین کا نقشہ دیکھتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ ہمارے پاس بہت زیادہ پانی ہے جبکہ حقیقتاً پانی زمین کے 72 فیصد حصے پر محیط ہے۔ بدقسمتی سے، ہم اس میں سے زیادہ تر کو پینے کے پانی کے طور پر استعمال نہیں کر سکتے۔ زمین کا 97 فیصد پانی سمندروں میں نمکین پانی ہے۔ مزید دو فیصد برف کی تہوں اور گلیشیئرز کی صورت میں منجمد ہے۔ اس سے ہر ایک کے پینے کے لیے زمین کا ایک فیصد سے بھی کم پانی رہ جاتا ہے۔ جیسے جیسے زمین کی آبادی بڑھ رہی ہے اور بہت سے ممالک مزید ترقی کر رہے ہیں پانی زیادہ سے زیادہ محدود ہوتا جا رہا ہے۔
لی جونہوا، انڈر سیکریٹری جنرل برائے اقتصادی اور سماجی امور نے کہا کہ واٹر ایکشن ایجنڈا کے وعدوں میں صلاحیت سے لے کر ڈیٹا اور مانیٹرنگ سسٹم اور انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
انہوں نے کہا: ’ 2023 کی اقوام متحدہ کی آبی کانفرنس میں، ایک پرعزم عالمی برادری نہ صرف پانی کے مستقبل کے لیے بلکہ دنیا کے مستقبل کے لیے ایک فرق لانے کے لیے اکٹھی ہوئی۔‘
https://www.independenturdu.com/node/133356
=================================================
گوادر:
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی نے آج پیر کے روز جوڈیشل لاک اپ میں قید جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری اور حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن سے ملاقات کی.
رکن صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی نے مولانا بلوچ کو عید کی مبارکباد دی اور ان کی حال پرسی کی.
حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے بلوچی روایات کے مطابق اپنے حریف سے خندہ پیشانی سے ملاقات کی
ملاقات میں گوادر سمیت بلوچستان بھر کے سیاسی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی گئی. دونوں رہنماؤں نے خوشگوار ماحول میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا
اس ملاقات کو گوادر کی سیاست میں نئی اور اہم پیش رفت قرار دیا جاسکتا ہے.
=======
====
خبرنامہ نمبر 1601/2023
وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو نے کھوسہ قبیلہ کے بزرگ شخصیت سابق اسپیکر بلوچستان میر ظہورِ خان کھوسہ کی انتقالِ پر افسوس کا اظہار کیا ہے وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو نے رکن اسمبلی میر سلیم خان کھوسہ اور میر اظہارِ خان کھوسہ سے دکھ کی اس گھڑی میں ہمدردی کا اظہار کیا انہوں نے کہا کہ میر ظہور خان کھوسہ کی سیاسی اور قبائلی خدمات کو ہمشیہ یاد رکھا جائے گا وزیر داخلہ نے مرحوم کے درجات بلندی اور لواحقین کی صبر جمیل کیلئے دعا بھی کی ۔
============================
اس جیسا نشانہ باز نہ پہلے کوئی پیدا ہوا نہ کوئی آئندہ پیدا ہو گا
فقیر کالا خان مری بلوچ صوفی تھے.
انگریزوں نے 1870 میں جب بلوچستان پر حملہ کیا تو فقیر کالا خان نے تسبیح چھوڑ کر بندوق اُٹھائی۔ پھر مزاحمت کی تاریخ رقم کر ڈالی۔ موجودہ بلوچستان کے ضلع کوہلو کی تحصیل کاہان کی ایک 1 پہاڑی پر انگریز آرمی کو چار سال روکے رکھے برٹش آرمی توپوں بندوقوں سے مسلح گھرا تنگ کرتی رہی مہینوں کے محاصرے سینکڑوں فوجیوں کی ہلاکت کے بعد پہاڑی پر قبضہ کیا گیا تو بھوک سے نڈھال کالا خان مری بلوچ اپنے دو ساتھیوں جلامی بلوچ اور رحیم علی بلوچ سمیت پکڑا گیا مقدمہ چلا پھانسی کی سزا دی گی یہ تصویر 1891 میں پھانسی سے پہلے لی گی جس میں کالا خان مری بلوچ اپنے ساتھیوں سمیت پکڑا گیا
سوال یہ یے ہم اپنے ہیروز سے لا علم کیوں ہیں جان بوجھ کر انکی تاریخ قوم سے کیوں چھپائی گی ؟ ان پر فلمیں ڈرامے کیوں نہیں بنے ؟
کالا خان بلوچ کو پھانسی کے بعد جو تار کلکتہ بھیجا گیا اس میں لکھا تھا
اس جیسا نشانہ باز نہ پہلے کوئی پیدا ہوا نہ کوئی آئندہ پیدا ہو گا. Taken from the fb wall of Ali sher jakhrani PSP
====
کوئٹہ 22 اپریل: گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ عید کے دن صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں واقع سینٹرل جیل ہدہ گئے. نمازِ عید کی ادائیگی کے بعد وہ سینٹرل ہدہ جیل کوئٹہ میں قیدیوں کے ساتھ گھل مل گئےاور قیدیوں کے ساتھ عید منائی. جیل انتظامیہ اور قیدیوں نے عید کے مبارک پہلے دن گورنر بلوچستان کو اپنے درمیان پاکر بہت خوش ہوئے۔ اس موقع پر گورنر بلوچستان نے قیدیوں میں عیدی ،مٹھائی اور بچوں میں کھلونے بھی تقسیم کیے۔ ملک عبدالولی خان کاکڑ نے کہا کہ جیل میں قید تمام قیدی ہمارے معاشرے کا حصہ ہے ان کی اصلاح اور فلاح حکومت کی ذمہ داری ہے. انہوں نے کہا کہ عید تمام مسلمانوں کا اجتماعی خوشی منانے کا دن ہے اور یہ دن ہمیں اتحاد، یکجہتی اور خوشیاں بانٹنے کا درس دیتا ہے. دوسروں کی خوشی پر خوش ہونا ہی باعثِ ذہنی سکون اطمینان ہے. اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ صالح محمد ناصر ،کمشنر کوئٹہ سہیل الرحمن بلوچ اور انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات شجاع کاسی بھی ان کے ہمراہ تھے۔
======
گورنر بلوچستان کا تعزیتی بیان
گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے سادات قبیلہ سے تعلق رکھنے والے روحانی شخصیت سید باچا آغا کے انتقال پر گہرے رنج و دکھ کا اظہار کیا ہے. ان کا کہنا ہے کہ مرحوم سید باچا آغا ایک شریف النفس اور فیض رساں انسان تھے. وہ ہمیشہ دین مبین اسلام کی تعلیمات اور عشقِ سردار دو جہاں سے لوگوں کے اذہان کو منور کرنے کیلئے کوشاں رہیے. گورنر بلوچستان نے مرحوم کے ایصال ثواب کیلئے دعا کرتے ہوئے کہا کہ کہ پروردگار ان کے پسماندگان کی نگہبانی فرمائے. (آمین)
====
بلوچستان کی آبادی ایک کروڑ 92لاکھ ہوگئی, نور آحمد پرکانی کمشنر مردم شماری بلوچستان
کوئٹہ///////بلوچستان کے کمشنر مردم شماری نور احمد پرکانی نے کہا کہ صوبے میں مردم شماری کا عمل 99 فیصد مکمل ہوگیا البتہ اب عید کی تعطیلات کے باعث 25 اپریل تک مردم شماری کا عمل روک دیا گیا۔نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کمشنر مردم شماری نور احمد پرکانی نے کہا کہ مردم شماری کیلئے دی گئی مدت جمعرات 20 اپریل کو پوری ہوگئی ہے، آج تک صوبے میں مردم شماری کا 99 فیصد کام مکمل ہوگیا ہے، کوئٹہ کی آبادی 21 لاکھ 70 ہزار سے زائد گنتی ہوچکی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پشین کے علاقوں سرخاب اور سرانان میں کچھ بلاک رہ گئے جنہیں جلد مکمل کرلیا جائے گا، عید کی تعطیلات کے باعث 25 اپریل تک مردم شماری کا عمل روک دیا گیا۔نور احمد پرکانی کا کہنا تھا کہ عید کے بعد موصول ہونے والی شکایات پر کام کیا جائے گا اور کوشش کی جائے گی کی صوبے میں مردم شماری کا عمل جلد سے جلد مکمل کرلیا جائے
==========
خبرنامہ نمبر 1603/2023
پشین24 اپریل :سجادہ پشین خانقاہ درویش آباد بلیلی کوئٹہ پیر طریقت شیخ المشائخ حضرت مولانا سید باچا آغا قضائے الہی سے رحلت فرماگئے۔ موصوف سید عبدالقادر آغا ، سید نصراللہ آغا کے بڑے بھائی اور سید امین اللہ سید حفیظ اللہ آغا ، سید یحیٰ آغا ، سید نعمت اللہ آغا اور سید محمد حنیف آغا کے والد کے تھے۔ نماز جنازہ آج بروز منگل نو بجے پشین کے کلی شادیزئی سیدان میں ادا کی جائیگی۔ فاتحہ خوانی خانقاء درویس آباد بلیلی کوئٹہ میں ہوگی۔ دریں اثناء چیف آف ترین حاجی عبدالروف خان ترین سیگئ ، قبائلی رہنما ملک سعداللہ جان ترین ، چیئرمین خدمت خلق فاونڈیشن نعمت اللہ ظہیر نے مرحوم کی وفات پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دُعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو اپنی جوار رحمت میں اعلیٰ مقام اور لواحقین کو صبر وجمیل عطا فرمائے۔ امین
==========
خبرنامہ نمبر 1602/2023
صوبائی وزیر ریونیو میر سکندر خان عمرانی نے کہا ہے کہ صحیح معنوں میں عوام کی خدمت کے طفیل مسائل میں کمی واقع ہو رہی ہے ڈیرہ مراد جمالی شہر کے الاٹمنٹ کا کام جلد مکمل کیا جائے گا حلقہ انتخاب میں ترقیاتی عمل عوام کی خواہشات کی ترجمانی ہے جو مسائل عوام کو درپیش ہیں ان کے ازالے کے لئے بھی فوری اقدامات کیے جا رہے ہیں عوام کے مسائل حل کرکے ہی اپنا سیاسی فریضہ ادا کریں گے آنے والے بجٹ میں پولی ٹیکنیکل کالج کی منظوری جبکہ عنقریب میڈیکل کالج سنگ بنیاد رکھا جائے گا ہماری سیاسی جدوجہد صرف عوام کی خدمت پر مرکوز ہے عوام کی تعمیر و ترقی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے عیدالفطر کے موقع پر ملنے والے مختلف عوامی وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کیا میر سکندر خان عمرانی نے کہا کہ وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی نگرانی میں بلوچستان بھر میں ترقیاتی منصوبے زیر تعمیر ہیں ان ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے بعد صوبے میں ترقی کے سفر مزید پروان چڑھے گا میر سکندر خان عمرانی نے کہا کہ ہم نے اپنی قابلیت کی بنیاد پر عوام کے دل جیت لیے ہیں ان شاء اللہ آئندہ عام انتخابات میں بھی اسی تسلسل کو جاری رکھیں گے حلقہ انتخاب کے مختلف گلی محلوں وارڈز دیہاتوں میں روڈ نیٹ ورک تعلیم صحت اور آب نوشی اور دیگر بنیادی ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے تاکہ عوام کو کسی قسم کی مشکلات درپیش نہ آئیں ان شاءاللہ آئندہ بجٹ میں بھی عوام کی توقعات پر پورا اترنے کےلیے ہر ممکن دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے اور عوام کی خواہشات کے مطابق اسکیمات بجٹ میں شامل کروائی جائیں گی تاکہ عوام حکومت کی ان اقدامات سے فائدہ حاصل کرسکیں۔
========================
خبرنامہ نمبر23 /1604
کوئٹہ24 اپریل:-وزیراعلئ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر ظہور حسین کھوسہ کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اپنے ایک تعزیتی بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ مرحوم ایک سنجیدہ سیاستدان اور نفیس شخصیت کے مالک تھے جنہوں نے تمام عمر اصولوں کی سیاست کی وزیراعلئ نے مرحوم کے لواحقین سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوۓ دعا کی ہے کہ تعالئ مرحوم کی مغفرت فرماۓ اور لواحقین کو صبر جمیل عطاء کرے۔
°°°
خبرنامہ نمبر23 /1605
کوئٹہ 24 اپریل:-وزیراعلئ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ اور سٹاف کی تنخواہوں اور پینشن کے لیۓ 15 کروڑ روپے کے فنڈز کے اجراء کی منظوری دے دی ہے یہ منظوری انہوں نے محکمہ کالجز کی جانب سے ارسال کی گئی سمری پر دی علاوہ ازیں وزیراعلئ نے یونیورسٹی کے مالی امور اور تنخواہوں کے بجٹ کے صیح استعمال کی نگرانی کے لیۓ سیکریٹری کالجز کی سربراہی میں کمیٹی کی تشکیل کی ہدایت بھی کی اور یونیورسٹی کی انتظامیہ کو پابند کیا گیا ہے کہ تنخواہوں کی مد میں جاری فنڈز تنخواہوں کے اجراء کے علاوہ کسی دیگر مد میں استعمال نہیں ہو سکیں گے۔
========
پریس ریلیز RECAST..
پشین24 اپریل :سجادہ پشین خانقاہ درویش آباد بلیلی کوئٹہ پیر طریقت شیخ المشائخ حضرت مولانا سید باچا آغا قضائے الہی سے رحلت فرماگئے۔ موصوف سید عبدالقادر آغا ، سید نصراللہ آغا کے بڑے بھائی اور سید امین اللہ سید حفیظ اللہ آغا ، سید یحیٰ آغا ، سید نعمت اللہ آغا اور سید محمد حنیف آغا کے والد کے تھے۔ نماز جنازہ آج بروز منگل نو بجے پشین کے کلی شادیزئی سیدان میں ادا کی جائیگی۔ فاتحہ خوانی خانقاء درویس آباد بلیلی کوئٹہ میں ہوگی۔ دریں اثناء چیف آف ترین حاجی عبدالروف خان ترین سیگئ ، قبائلی رہنما ملک سعداللہ جان ترین ، چیئرمین خدمت خلق فاونڈیشن نعمت اللہ ظہیر نے مرحوم کی وفات پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دُعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو اپنی جوار رحمت میں اعلیٰ مقام اور لواحقین کو صبر وجمیل عطا فرمائے۔ امین
===========================
خبرنامہ نمبر23 /1607
نصیرآباد24اپریل۔صوبائی وزیر آبپاشی حاجی محمد خان لہڑی نے کہا ہے کہ حلقہ انتخاب میں ریکارڈ ترقیاتی کام کروا کے عوام سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل کررہے ہیں بے جا تنقید کرنے والے اپنے ماضی کو یاد رکھیں جنہوں نے عوام کو دھوکے کی سیاست میں ڈبوئے رکھا حلقہ انتخاب میں بجلی روڈ آبپاشی تعلیم سے سمیت دیگر تمام عوامی میگا پروجیکٹس کی تکمیل کے بعد لوگوں کی مشکلات میں واضح طور پر کمی واقع ہوگی کینال سسٹم کی مکمل بحالی تک ہم سکون سے نہیں بیٹھیں گے سیاسی تنقید کرنے والے اپنے ماضی کے دور اقتدار کی طرف جھانکیں جنہوں نے عوام کو کسمپرسی کی حالت میں زندگی بسر کرنے پر مجبور کیا اب عوام میں شعور بیدار ہوچکاہے وہ کسی کے بہکاوے میں نہیں آئیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے غفورآباد میں عید ملنے والوں عوامی وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر سابق صوبائی وزیر میر عبدالغفور لہڑی حاجی احمد سلطان لہڑی ثناء اللہ لہڑی بابل لہڑی سمیت دیگر سیاسی و قبائلی رہنماء موجود تھےحاجی محمد خان لہڑی نے کہا کہ ہماری کارکردگی کھلی کتاب کی مانند ہے ہم نے اپنے دور اقتدار میں ذرعی یونیورسٹی میڈیکل کالج فیض آباد غفور آباد تا ڈیرہ مراد جمالی بلیک ٹاپ روڈ۔ تباہ کن نہری نظام کی بہتری بجلی آبنوشی تعلیمی اداروں کے منصوبوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا تاکہ عوام حکومت کے ان اقدامات سے براہ راست مستفید ہو سکے حاجی محمد خان لہڑی نے کہا کہ جھوٹی اور فریب کی سیاست پر ہم یقین نہیں رکھتے ہم نے جو عوام سے وعدے کئے انہیں مکمل کرکے دکھایا حالیہ سیلاب سے جو کینال سسٹم کو نقصان پہنچا تھا اگر ہم بروقت اقدامات نہیں کرتے تو کئی سالوں تک نصیرآباد ڈویژن کی زمین بنجر ہو جاتی عوام کے مسائل حل کرنا اور انہیں حکومتی اقدامات سے مستفید کرواکر ہم اپنا فریضہ ادا کررہے ہیں۔
=======
خبرنامہ نمبر23 /1606
کوئٹہ24اپریل:-وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو نے سابق اسپیکر بلوچستان میر ظہورِ خان کھوسہ کی انتقالِ پر افسوس کا اظہار کیا ہے انہوں نے ارکان اسمبلی میر سلیم خان کھوسہ اور میر اظہارِ خان کھوسہ سے دکھ کی اس گھڑی میں ہمدردی کا اظہار بھی کیا میر ضیاء اللہ لانگو کا کہنا تھا کہ میر ظہور خان کھوسہ کی سیاسی اور قبائلی خدمات کو ہمشیہ یاد رکھا جائے گا وزیر داخلہ نے مرحوم کے درجات بلندی اور لواحقین کی صبر جمیل کیلئے دعا بھی کی ۔
°°°
=============================