ڈاکٹر جمیل جالبی کی چوتھی برسی کل منائی جائے گی

کراچی: پاکستان کے نامور اردو نقاد، ماہرلسانیات اور ادبی مورخ ڈاکٹر جمیل جالبی کی چوتھی برسی کل منائی جائے گی۔

ڈاکٹر جمیل جالبی جون 1929ء کو علی گڑھ کے ایک تعلیم یافتہ گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم سہارنپور جبکہ اعلیٰ تعلیم کراچی میں حاصل کی۔اردو ادب کے نامور صحافی سید جالب دہلوی ان کے آئیڈیل تھے۔ اسی نسبت سے اپنے نام کے ساتھ جالبی کا اضافہ کر لیا۔

ان کی پہلی تخلیق سکندر اور ڈاکو تھی جو انہوں نے 12 سال کی عمر میں تحریر کی۔ان کی شائع ہونے والی پہلی کتاب جانورستان تھی جو جارج آرول کے ناول کا ترجمہ تھا۔ ان کی کتاب پاکستانی کلچر، قومی کلچر کی تشکیل کا مسئلہ ہے، کےآٹھ ایڈیشن شائع ہوئے۔جمیل جالبی کی تصنیف تاریخ ادب اردو کے چار ایڈیشن آچکے ہیں۔

ان کی دیگر تصانیف میں ارسطو سے ایلیٹ تک، محمد تقی میر، قومی زبان یک جہتی نفاذ اور مسائل،قدیم اردو کی لغت، فرہنگ اصلاحات جامعہ عثمانیہ شامل ہیں۔جمیل جالبی کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر،مقتدرہ قومی زبان کے چیئرمین اوراردولغت بورڈکےسربراہ بھی رہے۔ ان کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں ستارۂ امتیاز، ہلال امتیاز اورسب سے بڑا ادبی انعام کمال فن سے بھی نوازا گیا۔ان کا انتقال نواسی برس کی عمر میں 18اپریل دوہزار انیس کو کراچی میں ہوا۔

=======================