باجوہ ، نواز بھائی بھائی ، صرف فیض ،کھوسہ اور ثاقب نثار پر چڑھائی ، مریم نواز کی ڈائری سے اچانک قمر جاوید باجوہ کا نام کس نے مٹا دیا ؟

باجوہ ، نواز بھائی بھائی ، صرف فیض ،کھوسہ اور ثاقب نثار پر چڑھائی ، مریم نواز کی ڈائری سے اچانک قمر جاوید باجوہ کا نام کس نے مٹا دیا ؟ حامد میر کہنے پر مجبور۔۔ گستاخی معاف، شاہ زیب خانزادہ نے رانا ثناء اللہ کے سامنے باجوہ کی یاد تازہ کی لیکن صورتحال بدل چکی ہے ۔ ووٹ چور اب چور نہیں رہا ، اگر پی ٹی آئی والے شور مچا رہے ہیں کہ دبئی میں جوتا کسے پڑا ہے ؟ نام نہیں بتا رہے صرف جوتے کی نشانیاں بتا رہے ہیں ۔ ادھر جیالے، بلاول اور آصف زرداری کی نئی اسائنمنٹ کے حوالے سے پرجوش نظر آتے ہیں نواز شریف کا لندن پلان اپنی جگہ لیکن آصف زرداری کا دبئی پلان آنے والے دنوں میں اہم تبدیلیوں کے ساتھ سامنے آئے گا قریبی ذرائع کا دعوی ۔
(jp-report)
=======================

Maryam Nawaz Sharif

2018 میں جو کام فیض، کھوسہ اور ثاقب نثار نے انجام دیا تھا، وہ ذمہ داری اب اس بنچ نے اٹھا لی ہے۔ اس خوفناک اور ڈھٹائی سے کی گئی سہولت کاری اور ون مین شو کے خلاف سپریم کورٹ کی اکثریت نے بغاوت کر دی۔ وقت آ گیا ہے کہ پارلیمنٹ اس سہولت کاری کو اپنے آئینی اور قانونی ہاتھوں سے روک دے۔
=============
Hamid Mir حامد میر

گستاخی معاف ، 2018 میں جنرل قمر جاوید باجوہ آرمی چیف تھا اور ہر سازش میں شامل تھا
==========================
=============================
کیا زرداری ’سرپرائز‘ دے سکتے ہیں؟
پاکستان میں کئی سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ پاکستان کے مستقبل کے سیاسی منظر نامے میں ملک کے سابق صدر آصف علی زرداری کا کردار اہم ہو سکتا ہے۔
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے متعدد تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری نےملک کی اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی قوتوں میں جتنی تیزی سے قبولیت حاصل کی ہے۔ اس کے پیش نظر بعید نہیں کہ انہیں اگلے انتخابات کے بعد اہم ذمہ داری سونپ دی جائے۔
پاکستان کے ایک قومی روزنامے سے وابستہ سینئر کالم نگار ڈاکٹڑ عاصم اللہ بخش نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ لگتا یہ ہے کہ پاکستان کے طاقتور حلقوں کی توقعات شہباز شریف سے پوری نہیں ہو سکی ہیں اور وہ مریم نواز اور عمران خان سے خائف ہیں۔
ان کے بقول آصف علی زرداری کا امیج خراب ہے لیکن لوگوں کا ساتھ دینے کے حوالے سے ان کی ساکھ کافی بہتر ہے۔ ”پاکستان کے مقتدر حلقے نیشنل فنانس کمیشن، اٹھارھویں ترمیم اور معیشت کی بحالی کے حوالے سے جو مشکل اور اہم فیصلے چاہتے ہیں انہیں عوام میں بھاری مقبولیت کے حامل عمرانکر سکتے تھے لیکن اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کے فاصلوں کی وجہ سے ایسا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ اب اگلا آپشن زرداری کا ہے جنہیں چھوٹے صوبوں کی قیادت کا اعتماد حاصل ہے اوروہ اس ضمن میں اسٹیبلشمنٹ کی مدد کر سکتے ہیں۔‘‘
ڈاکٹر عاصم کے بقول آصف علی زرداری پر لگنے والے بدعنوانی کے الزامات اپنی جگہ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ جسٹس افتخار چوہدری کے حوالے سے ان کی رائے درست ثابت ہوئی تھی اور سی پیک کے آغاز کے لیے ان کی کوششیں بھی تاریخ کا حصہ ہیں۔ ”آصف زرداری نے پیچھے رہ کر جس طرح مسلم لیگ نون کا ساتھ دیا ہے مجھے لگتا ہے کہ نئے سیٹ اپ میں چھوٹے صوبوں کی قوم پرست جماعتوں، الیکٹیبلز اور پرو اسٹیبلشمنٹ جماعتوں کے ساتھ ساتھ اسے مسلم لیگ نون کی حمایت بھی میسر رہے گی۔ ‘‘
تجزیہ نگاروں کے بقول ابھی یہ واضح نہیں کہ مستقبل کے منظر نامے پر زرداری خود سامنے آئیں گے یا اپنے صاحبزادے بلاول بھٹو زرداری کو سامنے لائیں گے۔ تجزیہ کار جاوید فاروقی کے بقول اڑسٹھ سالہ آصف علی زرداری عمر کے لحاظ سے نواز شریف، عمران خان اور مولانا فضل الرحمن کے علاوہ بے نظیر بھٹو سے بھی چھوٹے ہیں لیکن آنے والے دنوں میں ان کی صحت ان کے لیے ایک مسئلہ بن سکتی ہے۔
آصف علی زرداری آج کل دبئی میں موجود ہیں جہاں انہوں نے اپنا میڈیکل چیک اپ کروایا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق ان کی ایک آنکھ کی سرجری بھی ہوئی ہے اور وہ تیزی سے روبہ صحت ہونے کے بعد ہسپتال سے دبئی میں اپنے گھر منتقل ہو چکے ہیں اور کسی بھی وقت پاکستان واپس آ سکتے ہیں۔ انہیں دل، بلڈ پریشر اور پھیپھڑوں کی تکالیف کا بھی سامنا رہا ہے۔
تجزیہ کار جاوید فاروقی کہتے ہیں کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ آصف علی زرداری اس وقت تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ سرگرم رابطوں میں ہیں۔ان کے بقول یہ صرف آصف علی زرداری ہی ہیں جو ملک کے موجودہ حکومتی منظر نامے کے آرکیٹیکٹ ہیں۔ انہوں نے جس طرح مسلم لیگ نون، جے یو آئی اور پی ڈی ایم کے دیگر جماعتوں کو اکاموڈیٹ کیا ہے، اس سے ان کی سیاسی مہارت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ جاوید فاروقی سمجھتے ہیں کہ آصف زرداری پاکستان کی سیاست کے زمینی حقائق کا ادراک رکھتے ہیں، اور اب ملک کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کام کا بھی انہیں کافی تجربہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی اور عمران حکومت کی تبدیلی میں جو کردار ادا کیا تھا، اس سے ان کی جوڑ توڑ کی صلاحیتوں کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔
بعض مبصرین کے مطابق آصف زرداری کی شخصیت کا اہم پہلو مسائل کے حل کے لیے ان کی آوٹ آف باکس سوچ بھی ہے۔ وہ مبینہ طور پر جہاں پیسے سے کام ہو سکتا ہے وہاں پیسے کو استعمال کر لیتے ہیں کہیں قوانین کو نظر انداز کرکے صورتحال میں بہتری آ سکتی ہے وہاں وہ آنکھیں بند کرنے کا فن بھی جانتے ہیں۔
یاد رہے آصف علی زرداری 26 جولائی 1955 کو پیدا ہوئے، ان کا تعلق بلوچ قبیلے سے ہے، وہ سندھ میں آباد ہیں۔ان کا آبائی علاقہ نواب شاہ (بے نظیر آباد) ہے۔ وہ ایک سندھی جاگیردار اور کاروباری شخصیت حاکم علی زرداری مرحوم کے اکلوتے بیٹے ہیں۔ آصف زرداری نے ابتدائی تعلیم کراچی گرامر اسکول سے حاصل کی۔
http://dw.com/p/4Pd9X
============================================
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف کا کہنا ہے کہ منتخب وزیراعظم کو باہر نکالنے پر آپ کو ہار پہنانے چاہئیں۔

لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ مجھے گاڈ فادر اور سسلین مافیا تک کہہ دیا گیا۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ایک جج کسی کی پروموشن چاہتے تھے، جج صاحب نے کہا کہ وزیراعظم کو پتہ ہونا چاہئے اڈیالہ جیل میں کافی جگہ ہے، یہ ریمارکس ایک جج نے ملک کے وزیراعظم کے لیے کہے۔

قائد ن لیگ نے کہا کہ حکومت کو مفلوج کر کے رکھ دیا گیا ہے، میں نہیں سمجھتا کہ اب پاکستان میں پارلیمان کس طرح چلیں گی، پارلیمان کے پاس کردہ قانون کی بھی پرواہ نہیں کی جارہی، پاکستان کو قائم رہنا ہے تو پارلیمان کو اپنی اہمیت منوانا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ نظریہ ضرورت ڈکیٹرز کے لیے ہی استعمال ہوتا ہے، نظریہ ضرورت کسی وزیراعظم کے لیے بھی استعمال ہوجاتا۔

ان کا کہناتھا کہ میں پوری عدلیہ نہیں بلکہ کچھ ججز کی بات کر رہا ہوں، آج بھی یہ وہی کردار ادا کررہے ہیں، 3 ججز کا بینچ 4 ججز کے فیصلے کو نہیں مان رہا، یہ ون مین شو ہے، چار ججز نے اپنا فیصلہ دے دیا ہے۔

نوازشریف کا کہنا تھا کہ ایک شخص کو کیسے اجازت دی جائے کہ وہ وزیراعظم، وزیرِ دفاع، وزیرِ داخلہ، چیف الیکشن کمیشن، پارلیمنٹ اور حکومت بھی بن جائے، کیا ایک لاڈلے کے لیے سب کچھ تباہ و برباد کردیا جائے۔

نواز شریف نے 3 رکنی بینچ میں شامل ججز کے خلاف ایکشن کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تین ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنا چاہئے، دونوں ججز نے ہمارے خلاف فیصلے دئیے، دونوں ججز میرے خلاف فیصلوں کا ظالمانہ حصہ ہیں، ملک کو پتا ہے کہ میرے خلاف فیصلہ غلط تھا، ان ججز نے نوازشریف کو نکالا تھا۔

نواز شریف نے ایک بار پھر کہا کہ ایسے فیصلے آنے پر ڈالر 500 روپے کا ہوجائے گا، ایسے فیصلے آنےپر مہنگائی مزید بڑھ جائےگی۔
============================
وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے الیکشن سے متعلق فیصلے کو مسترد کردیا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے بعد وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔

ذرائع وفاقی کابینہ کے مطابق سپریم کورٹ کا فیصلہ اقلیتی فیصلہ ہے لہذا کابینہ مسترد کرتی ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل عمل نہیں۔

اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مختلف آپشنز پر غور کیا گیا۔

وفاقی کابینہ کا 24 گھنٹے میں یہ دوسرا اجلاس تھا۔

انتخابات التواء کیس: الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم، پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات 8 کتوبر تک ملتوی کرنے کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفیکشن کالعدم قرار دیتے ہوئے پنجاب میں 14 مئی کو پولنگ کرانے کا حکم دیا۔

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن ملتوی کرنے کے خلاف درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ غیر آئینی قرار دیا جاتا ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ صدر مملکت کی دی گئی تاریخ کا فیصلہ بحال کیا جاتا ہے، آئین و قانون انتخابات کی تاریخ ملتوی کرنے کا اختیار نہیں دیتا، الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا تب انتخابی عمل پانچویں مرحلے پر تھا۔

عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے آرڈر کے باعث 13 دن ضائع ہو گئے، الیکشن کمیشن نے غیر آئینی فیصلہ کیا، پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرائے جائیں۔
=================================