° ایرانی جیل میں قید پسنی ریکپشت کے ماہیگیروں کا اپنے فیملی کے ساتھ رابطہ منقطع، ° پسنی کے ماہیگیر گزشتہ تین سال سے ایران کے شہر میناب میں قید ہیں،لواحقین

گوادر ( نمائندہ خصوصی)
ایرانی جیل میں قید پاکستانی ماہیگیروں کا اپنے فیملی کے ساتھ رابطہ منقطع ہوگیا، پاکستانی ماہیگیر گزشتہ تین سال سے ایران کے شہر میناب میں قید ہیں، مقید ماہیگیروں کا تعلق گوادر کے شہر پسنی سے ہے جو ایرانی تیل بردار لانچ میں تیل لے جارہے تھے کہ انہیں 2020 کو ایرانی گجر فورس نے گرفتار کرلیا تھا،ان خیالات کا اظہار پسنی سے تعلق رکھنے والے ایرانی جیل میں مقید تین ماہیگیروں کے فیملی نے میڈیا سے گفتکو کرتے ہوئے کیا ، مقید ماہیگیروں کے فیملی کے مطابق انکے خاندان کے تین افراد ناخدا جلال ولد ساحل عمر 47 سال ، سرتاج ولد سمین عمر 26 سال اور راشد ولد وشدل عمر 39 سال و دیگر کلاسیوں کے ساتھ گزشتہ تین سال سے ایران کے شہر میناب جیل میں قید ہیں ،ان کے مطابق یہ تینوں ماہیگیر 2020 کے اوائل میں ایرانی گجر فورس نے ایران کے سمندری حدود میں گرفتار کیئے ، شروع میں ہمیں پتہ ہی نہیں تھا کہ ہمارے پیارے کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں مگر کافی عرصہ بعد ہم سے رابطہ کیا گیا کہ وہ ایرانی جیل میں قید ہیں، ان کے مطابق پہلے وقتاً پہ وقتاً کسی نہ کسی طریقے سے ہمارے بچے ہم سے جیل سے رابطہ کرتے تھے مگر گزشتہ کہیں مہینوں سے ان سے ہمارا رابطہ اب مکمل طور پر منقطع ہوگیا جس کے باعث ہم خاندان کے تمام افراد میں شدید تشویش پائی جاتی ہے، ان کے مطابق ان کے انکے بچے ماہیگیری کرتے ہیں مگر وہ تین سال قبل کارگو لانچ سے ایرانی تیل کے کاروبار کے سلسلے ایرانی حدود میں داخل ہوئے جہان انہیں گرفتار کرلیا گیا، ان کے مطابق ناحدا جلال خان ، راشد اور سرتاج کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے اور وہ اپنے خاندان اور بچوں کے واحد کفیل ہیں جس کے باعٹ انکے اہلخانہ شدید زہنی کوفت کا شکار ہونے کے ساتھ شدید تشویش میں مبتلا ہیں،ان کے مطابق انکی رہائی کے حوالے انہوں نے میر و معتبر سمیت مختلف مقتدر حلقوں کے در پر گئے مگر انہیں یقین دہانی کے علاوہ کچھ نہیں ملا،
انہوں وزیر اعلیٰ بلوچستان، وزیر اعظم پاکستان ، چیف آف آرمی اسٹاپ سے اپیل کی کہ وہ ان کے پیاروں کو وطن واپس لانے و انکی رہائی کے لیئے کردار اداکریں،

واضع رہے کہ ان کے علاوہ دیگر کلاسیوں میں صمد ولد گوریچ، آفتاب حسین عبدالرزاق، سکندر علی ولد محمد حسین، سلیمان ولد محمد حنیف، غلام رسول ولد بورل، مہر بخش ولد عمر بخش، مظفر ولد غلام مصطفیٰ بھی شامل ہیں،
==========