“”غزل مسلسل “” دشت ہوگا کہ سمندر ہوگا جو بھی ہو آج سے بہتر ہوگا
خانہ جنگی سے بچے گا جو بھی
وہ مقدر کا سکندر ہوگا
ابکے بدمست کو روکا نہ اگر
پھر یہی حادثہ اکثر ہوگا
شہر یاروں نے ہے ٹھانی اس بار
سوگ کا سلسلہ گھر گھر ہوگا
یہ جو آئین ہے بیماری ہے
اب جو ہوگا تو وہ ہٹ کر ہوگا
جس کو جینے نہیں دیتے ہم تم
اور مقبول وہ مر کر ہوگا
لاپتہ بولنے والے ہونگے
بند ہر میڈیا دفتر ہوگا
رات یہ اور بھی کالی ہوگی
بے اماں اور بھی ہر گھر ہوگا
بانجھ ہو جائیںگے ایواں سارے
ذہن اشرافیہ بنجر ہوگا
سب دماغوں پہ لگیں گے تالے
یہ وطن گنبد بے در ہوگا
کند ہو جائے گی نوک شمشیر
بے اثر واعظ و منبر ہوگا
عدل کے ہاتھ بندھیں گے پیچھے
کیمرہ بر سر چیمبر ہوگا
ایسا جینا بھی کوئی جینا ہے
جلد یہ نعرہ لبوں پر ہوگا ۔
۔محمود شام ۔23 مارچ 2023
========