سیاسی عدم استحکام نے ملکی معیشت کو تباہ و برباد کر دیا ہے۔ دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے اپنی افواج کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

mian zahid hussain fpcci
آئی ایم ایف کے مطالبات ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ میاں زاہد حسین
(24 مارچ 2023)
نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ سیاسی عدم استحکام اور اقتدار کی نہ ختم ہونے والی جنگ نے معیشت کو تباہ و برباد کر دیا ہے جس سے ملکی سلامتی بھی داؤ پر لگ گئی ہے۔ ملکی معیشت ڈگمگا رہی ہے جس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دہشت گردوں نے کاروائیاں تیز کر دی ہیں اور گزشتہ روز ایک اعلیٰ فوجی افسر کو اپنی جان کا نزرانہ پیش کرنا پڑا جو خطرناک ہے۔ دہشت گردوں کو فوری طور پر پوری قوت سے نہ کچلا گیا تو وہ دوبارہ ملک کو خاک اور خون میں نہلا دینگے جس سے کوئی محفوظ نہیں رہے گا گا، ان سے نمٹنے کے لیے حکومت اور اپوزیشن کو ایک پیج پر آنا ہو گا اور اپنی افواج کی پشت پر کھڑے ہونا ہوگا۔ جبکہ افغانستان پر زور دینا ہو گا کہ وہ دہشت گردی کے لئے اپنی سرزمین استعمال نہ ہونے دے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی پر سیاسی بازی گری ملک کو کہیں کا نہیں چھوڑے گی۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ایک طرف ملک دیوالیہ ہو رہا ہے تو دوسری طرف آئی ایم ایف کے مطالبات ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے لئے دو منی بجٹ پیش کر دئیے ہیں، جی ایس ٹی کی شرح بڑھا دی ہے، پندرہ دن میں پٹرول کی قیمت میں57 روپے فی لیٹر کا اضافہ بھی کر دیا ہے، بجلی کی قیمت میں آٹھ روپے فی یونٹ کا اضافہ کر دیا ہے، گیس 124 فیصد مہنگی کر دی ہے بینک مارک اپ میں پانچ فیصد اضافہ کردیا ہے اور کرنسی کی قدر میں زبردست کمی بھی کی ہے، انفلیشن 40 فیصد سے تجاوز کر رہی ہے، ان اقدامات سے غریب اور متوسط طبقہ پس کر رہ گیا ہے جبکہ ان حالات میں منافع خور مافیا بھی عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہے مگر اسکے باوجود عالمی ادارہ مطمئن نہیں ہے اور اسکے مطالبات ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے انداز و اطوار سے لگتا ہے کہ یہ ادارہ پاکستان کو قرض دینے میں دلچسپی نہیں لے رہا ہے۔ بنگلہ دیش اور سری لنکا کو قرض دیا جا چکا ہے مگر پاکستان کا معاملہ مسلسل لٹکایا جا رہا ہے۔ ان سنگین حالات میں دوست ممالک نے بھی منہ پھیر لیا ہے کیونکہ وہ مسلسل قرضے اور امداد دے کر تھک گئے ہیں جبکہ آئی ایم ایف پاکستان سے دوست ملکوں کی جانب سے قرضوں کے اجراء کی گارنٹی مانگ رہا ہے جو مل نہیں رہی ہے، ان حالات میں پاکستان کو اپنے وسائل پر بھروسا کرنا ہوگا جس میں امپورٹ سبسٹیٹیوشن، پرائیوٹائزیشن اور زراعت کی ترقی شامل ہیں۔
===================