مشکل حالات کے باوجود حکومت عوام کو ریلیف پہنچارہی ہے۔ غریب عوام کومفت آٹا اور سستا تیل فراہم کرنا لائق تحسین فیصلے ہیں۔

mian zahid hussain fpcci
مشکل حالات کے باوجود حکومت عوام کو ریلیف پہنچارہی ہے۔
غریب عوام کومفت آٹا اور سستا تیل فراہم کرنا لائق تحسین فیصلے ہیں۔
کارپوریٹ فارمنگ، سولر انرجی کے فروغ سے بیس ارب ڈالر بچائے جا سکتے ہیں۔ میاں زاہد حسین
(22 مارچ 2023)
نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ مشکل ترین حالات کے باوجود حکومت عوام کو ریلیف پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے جو لائق تحسین ہے۔ غریب عوام کو مفت آٹا اورسستا تیل فراہم کرناعوام دوست فیصلے ہیں جس سےغریب عوام کو ریلیف ملے گا۔ میاں زاہد حسین نےکاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں رمضان کے دوران اٹھارہ لاکھ گھرانوں کو مفت آٹا فراہم کیا جائے گا جس پر 53 ارب روپے خرچہ آئے گااور جلد ہی اس پروگرام کا دائرہ دیگر صوبوں تک وسیع کر دیا جائے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ وزیر اعظم شہبازشریف نے موٹر سائیکل، رکشا اور آٹھ سو سی سی تک کی گاڑیوں کے لئے 21 لیٹر ماہانہ سستا پٹرول فراہم کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ پٹرول ریلیف پیکج کے تحت پٹرول غریب طبقات کو اصل قیمت سے پچاس روپے کم قیمت پر دیا جائے گا اور یہ خسارہ متمول طبقے سے پورا کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف پروگرام کے حصول کے لئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ کیا گیا ہے مگر وزیراعظم کا یہ فیصلہ خوش آئند ہے جس سے عوام کو ایک ارب بیس کروڑ روپے کا ریلیف ملے گا۔ میاں زاہد حسین مزید نے کہا کہ اس فیصلے پر عمل درآمد میں عملی پیچیدگیاں حائل ہیں جبکہ کچھ پٹرولیم ڈیلرزبھی اس کی کامیابی میں رکاوٹ بن سکتے ہیں اس لیے پٹرول پمپ پر سستا پیٹرول فراہم کرنے کی بجائے عوام کو بینک یا ایزی پیسہ کے ذریعےکیش رقم فراہم کی جائے تو بہتر ہوگا۔ موجودہ حالات میں عوام پر مہنگائی نے بہت زیادہ بوجھ ڈال رکھا ہے اس لئے ایسے مزید فیصلوں اور اشیائے خوردنی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لئے بھی اقدامات کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ہمیں امپورٹ سبسی ٹیوشن کی ضرورت ہے۔ پاکستان زرعی ملک ہونے کے باوجود سترہ ارب ڈالر کی زرعی اشیاء درآمد کر رہا ہے۔ اگر یہ بھاری سرمایہ کارپوریٹ فارمنگ میں لگایا جائے تو زرعی درآمدات کی ضرورت نہیں رہے گی اورمعیشت ترقی کرے گی۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ تیل اور گیس وغیرہ کی درآمد پرسالانہ بیس ارب ڈالر خرچ کئے جا رہے ہیں۔ اگر یہ بھاری رقم ملک میں سولر انرجی کے فروغ کے لئے استعمال کی جائے تو لاکھوں گھر، کاروبار اور فیکٹریاں شمسی توانائی پر شفٹ ہو سکتی ہیں جس سے چند ماہ میں انرجی امپورٹ بل آدھا رہ جائے گا، اس طرح پاکستان بیس ارب ڈالر سالانہ کی بچت کر سکتا ہے جس سے تجارتی خسارہ نصف اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ختم ہو جائے گا۔
——
=========================