جاوید اختر کے الفاظ سن کر شرم محسوس ہوئی، مستنصر حسین تارڑ

معروف ناول نگار، اداکار اور کالم نگار مستنصر حسین تارڑ کا کہنا ہے کہ جاوید اختر کے فیض فیسٹیول میں کہے الفاظ سن کر مجھے اپنے آپ پر شرم محسوس ہوئی اسے تبصرے کے لائق نہیں سمجھتا۔

انہوں نے یہ بات لاہور کے الحمرا آرٹس کونسل میں منعقدہ 10ویں ’لاہور لٹریری فیسٹیول‘ میں دوران گفتگو کہی۔

لاہور لٹریری فیسٹیول کی پہلی بھرپور نشست بے باک مصنف مستنصر حسین تاررڑ کے نام رہی، انہوں نے شرکاء محفل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی شاعر اور نغمہ نگار جاوید اختر نے فیض فیسٹیول میں جو کچھ کہا اسے سن کر مجھے اپنے آپ پر شرم محسوس ہوئی۔ میں ان کے کہے الفاظ کو تبصرے کے لائق بھی نہیں سمجھتا۔

مستنصر حسین تاررڑ کا کہنا تھا کہ پنجاب کی دھرتی میں تخلیق کے جوہر ہیں جس میں تخلیقی تڑپ ہوتی ہے وہی خالق کے قریب ہوکر لکھتا ہے۔ ایک مصنف آنے والے واقعات کی پیش بندی کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پرائیڈ آف پرفارمنس، نگار اور کمال فن ایورڈز کسی نوبل پرائز سے کم نہیں، نوبل پرائیز کے لئے اپنے معاشرے کو برا کہنا پڑتا ہے، مجھ میں یہ صفت نہیں ہے۔

مستنصر حسین تارڑ کا کہنا تھا کہ جب میں لکھنے بیٹھوں تو مجھ پر چیزیں اترتی ہیں۔ میں بہت خواہش پسند نہیں مگر صاف گو ہوں اور منہ پھٹ شخص کو پسند نہیں کیا جاتا۔

انہوں نے موجودہ حالت پر تبصرہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہماری قوم پاگل ہوگئی ہے اور برداشت کھو بیٹھی ہے۔

واضح رہے کہ لاہور جیسے ثقافتی اور تمدنی شہر میں ادبی سرگرمیوں کا نمائندہ میلہ لاہور لٹریری فیسٹیول گزشتہ روز سے شروع ہوگیا ہے جو 26 تک جاری رہے گا۔