اسحاق ڈار نہیں تو کون ؟ مفتاح اسماعیل، اسد عمر ، حماد اظہر اور شوکت ترین جیسے لوگ باتیں تو آسمان سے تارے توڑ کر لانے کی کرتے ہیں لیکن جب انہیں بیٹنگ دو تو پہلی ہی گیند پر کلین بولڈ ہو جاتے ہیں ، ان سب کا کردار دوسروں کو نصیحت خود میاں فصیحت جیسا ہے


اسحاق ڈار نہیں تو کون ؟ مفتاح اسماعیل، اسد عمر ، حماد اظہر اور شوکت ترین جیسے لوگ باتیں تو آسمان سے تارے توڑ کر لانے کی کرتے ہیں لیکن جب انہیں بیٹنگ دو تو پہلی ہی گیند پر کلین بولڈ ہو جاتے ہیں ، ان سب کا کردار دوسروں کو نصیحت خود میاں فصیحت جیسا ہے کسی کو اپنا بینک بچانا ہے کسی کو پارٹی عہدہ ، اور کسی کو اپنا بزنس اور فیکٹریاں ۔ ان میں سے کس نے اپنے دور میں عوام کو ریلیف دیا ۔


اگر اسحاق ڈار ان سے اچھے ثابت نہیں ہو رہے تو تمام ادوار میں انیس بیس کا فرق ہی ہے سب نے عوام کو سبز باغ دکھائے بڑے بڑے نعرے لگائے اور پھر اپنی ناکامیوں کا ملبہ دوسروں پر ڈال کر خود کو معصوم ثابت کرنے میں مصروف رہے ،


جب تک کرسی پے ہوتے ہیں زبان کو تالا لگا رہتا ہے کرسی چھنتے ہی طوطے کی طرح زبان چلتی ہے اور ساری برائیاں دوسروں میں نظر آتی ہیں ۔ کرسی پر بیٹھ کر سچ بولنے کی ہمت نہیں کرتے تب مصلحت پسند بن جاتے ہیں اور کرسی سے ہٹ جانے کے بعد ہیرو بننے کی کوشش کرتے ہیں عوام ان سب کے ڈراموں سے بخوبی واقف ہو چکے ہیں ۔

===========================

آئی ایم ایف کا پاکستان کی جا نب سے معاشی استحکام کیلئے پالیسیوں پر عمل درآمد کے عزم کا خیرمقدم
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کی جانب سے معاشی استحکام کے لیے پالیسیوں پر عمل درآمد کے عزم کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ اندرونی اور بیرونی عدم توازن دور کرنے کے لیے پالیسی اقدامات پر خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہے۔ آئی ایم ایف مشن کے دورے کے اختتام پرجاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ناتھن پورٹر کی قیادت میں وفد نے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے تحت نویں جائزے کیلئے پاکستانی حکام سے بات چیت کی۔ ان مذاکرات میں محاصل کیلئے مستقل اقدامات ،مالیاتی پوزیشن کو مضبوط بنانے، غیر اہدافی زرتلافیوں میں کمی، کمزورطبقوں کے لیے سماجی تحفظ کو بڑھانے اور گردشی قرضے سمیت متعلقہ امور زیر غور آئے۔اعلامیے میں کہاگیاہے کہ پالیسیوں کے نفاذ کی تفصیل کو حتمی شکل دینے کے لیے پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل بات چیت جاری رہے گی۔

===============

عمران خان آئی ایم ایف سے معاہدہ کرکے مکر گیا، معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا: مریم اورنگزیب
ملک میں فیصلے آئین ا ورقانون کے مطابق ہوں گے،کسی کی خواہش پر نہیں۔۔۔ پی ٹی آئی کی وفاق میں4سال اور خیبرپختونخوا میں10سال حکومت کے دوران صرف تباہی ہوئی۔۔۔عمران خان آئی ایم ایف سے معاہدہ کرکے مکر گیا جس سے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ۔۔۔مسلم لیگ ن نے پہلے بھی آئی ایم ایف پروگرام مکمل کیا اور اب بھی کریں گے۔۔۔ ملکی معیشت کو خود انحصاری کی جانب گامزن کریں گے ۔۔۔وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب۔
=============
مجھے نکال کر اکانومسٹ ٹائپ کا بندہ ہی لے آتے، مفتاح

کراچی()سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار پر پھر وار کرتے ہوئے کہاہے کہ مجھے نکال کر کوئی اکانومسٹ ٹائپ کا بندہ ہی لے آتے‘ مسلم لیگ میں احسن اقبال جیسے قابل لوگ بھی ہیں انہیں لے آتے۔ایک انٹرویو میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اسحاق ڈار کی سوچ ہی الٹی ہے‘اپنی انا کے چکر میں لوگوں کی فیکٹریاں بند کروادیں۔ان کا مزیدکہناتھاکہ پاکستان کو زرمبادلہ کے گرتے ہوئے ذخائر کے سبب رواں سال جون میں ختم ہونے والے آئی ایم ایف پروگرام کے فوراً بعد ایک اور آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ بننا پڑے گا۔
================


پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کی صورتحال تشویشناک، موڈیز

اسلام آباد(این این آئی)معیشتوں کی درجہ بندی کرنے والے عالمی ادارے موڈیز نے پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کی صورتحال تشویشناک قرار دیدی۔موڈیز کے مطابق پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کی صورتِ حال تشویشناک ہے، آمدنی بڑھانے کے اقدامات آئی ایم ایف کی اگلی قسط جاری کرنیکی پیشگی شرط ہوسکتی ہے۔موڈیز نے کہاکہ سماجی اور سیاسی خدشات حکومت کے ریفارمز پروگرام پر عمل درآمد کو مشکل بنائیں گے، حکومت پاکستان کے لیے لیکوڈٹی اور بیرونی خدشات کا زور بڑھا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگلے چند برسوں کی فنانسنگ ضروریات کو حاصل کرنا دشوار رہے گا ۔
https://e.jang.com.pk/detail/366857
=============================
پاکستان دیوالیہ نہیں ہورہا، حکومت یومیہ 4 کروڑ ڈالر باہر جانے سے روکے، سپریم کورٹ

اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں) چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے زیادہ آمدن پر سپر ٹیکس کے نفاذ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس د یئے کہ پاکستان دیوالیہ نہیں ہورہا، روزانہ 4 کروڑ ڈالر غیر قانونی باہر جا رہے ہیں، حکومت فارن کرنسی کی بیرون ملک اسمگلنگ کو روکنے کیلئے اقدامات کرے، ہر ایک کو ملک کے مفاد کیلئے اپنے آپ کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ نے سپر ٹیکس کے تمام مقدمات یکجا کرکے اگلے ہفتے مقرر کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت 16 فروری تک ملتوی کر دی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے زیادہ آمدن پر سپر ٹیکس کے نفاذ سے متعلق کیس کی سماعت کی، دوران سماعت ایف بی آر کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیئے کہ سپر ٹیکس کیس میں لاہور ہائیکورٹ کا حتمی فیصلہ آگیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے حتمی فیصلے پر عملدرآمد 60 دن کیلئے معطل بھی کیا ہے۔ٹیکس کیسز میں اکثر سپریم کورٹ 50 فیصد کمپنیوں کو جمع کرانے کا کہتی ہے۔کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کا حتمی فیصلہ آنے کے بعد عبوری حکم کیخلاف ایف بی آر کی درخواستیں غیر موثر ہو چکیں۔عدالت درخواستیں غیر موثر ہونے کے بعد 50 فیصد سپر ٹیکس کی ادائیگی کا حکم نہیں دے سکتی۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایف بی آر سپر ٹیکس کیس میں اچھی نیت سے آیا ہے، معلوم ہے شیل پاکستان پہلے ہی کروڑوں روپے کا ٹیکس ادا کرتا ہے۔
https://e.jang.com.pk/detail/366839
========================
گنجائش نہیں، آئی ایم ایف کی شرائط پر فوری عمل کرنا ہوگا، حفیظ پاشا

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئےسابق وزیر خزانہ اور ماہر معیشت ڈاکٹر حفیظ پاشانے خطرے کی گھنٹی بجادی اور کہا ہےکہ ستمبر کے بعد سے ریفارمز نہیں کیے گئے ۔اسٹاف لیول معاہدہ صرف تب ہوگا جب ہم لیٹر آف انینٹے میں وعدہ کیے گئے ریفامز کو مکمل کریں گےہمارے پاس اب گھنٹوں اور دنوں کا وقت رہ گیا ہے۔ فوری طور پر آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل در آمد کرنا ہوگا۔ ہمارے پاس اب گنجائش نہیں۔ اگر ہم نے مزید التواء کیا تو ہمارے ذخائر مزید کم ہوجائیں گے اور ہم دیوالیہ ہونے کی سطح پر پہنچ جائیں گے۔ وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہےکہ عمران خان کو لانے والوں نے خود دیکھا کہ وہ ملک کو نقصان پہنچارہے ہیں، عمران خان کو لانے والوں نے تسلیم کیا ہم سے غلطی ہوئی ، سینئر تجزیہ کار و ماہر قانون منیب فاروق نے کہا کہ اتحادی حکومت میں سب سے زیادہ سیاسی نقصان ن لیگ کو پہنچا ہے۔وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ الیکشن حکومت نے نہیں الیکشن کمیشن نے کرانا ہیں، الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے الیکشن کمیشن جانے اور عدالت کا حکم جانے، حالیہ فیصلے سے پی ڈی ایم حکومت یا ن لیگ کا کوئی سروکار نہیں ہے، ہماری رائے ہے کہ الیکشن ایک ساتھ ہوں گے تو صاف و شفاف ہوں گے، الگ الگ الیکشن ہوئے تو اس سے انتشار بڑھے گا، نگراں سیٹ اپ نہ اب ہوتا ہے نہ عام انتخابات میں ہوتا ہے تو دونوں الیکشن متنازع ہوں گے، ان انتخابات میں ہارنے والا دوبارہ دھرنے اور لانگ مارچ کرے گا۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ گورنر پنجا ب کی رائے ہے کہ میں نے اسمبلی نہیں توڑی اس لیے الیکشن کی تاریخ دینا میری ذمہ داری نہیں ہے، گورنر خیبرپختونخوا نے جو خط لکھا وہ ان کی ایک رائے ہے، ہم الیکشن میں حصہ لینے کیلئے بطور سیاسی جماعت تیار ہیں، سیاسی جماعت کو فنڈز نہیں دینے اپنے امیدوار دینے ہیں، امیدواروں کے چناؤ کیلئے ہمارا تنظیمی دوروں کا سلسلہ جاری ہے، ن لیگ تیاری کررہی ہے الیکشن جب اور جیسے ہوں لڑیں گے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ اور دیگر وزارتوں نے الیکشن کمیشن کو بریف کردیا ہے، مارچ میں ایجوکیشن کا عملہ امتحانات اور مردم شماری میں مصروف ہوگا، جو مجبوریاں بتائی گئی ہیں وہ حقیقت ہیں، ا ن مجبوریوں میں رہتے ہوئے جو ہوسکے گا حکومت کرے گی، حقائق الیکشن کمیشن کے سامنے رکھے ہیں فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے۔

https://e.jang.com.pk/detail/366855
==================================
IMF، جس معاہدے پر عمل کر رہے ہیں وہ عمران نے کیا، خرم دستگیر

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“میں گفتگوکرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے کہا کہ جس معاہدے پر ہم عمل کررہے ہیں وہ عمران خان نے اپریل 2019ء میں کیا تھا،ن لیگ کے رہنما ملک احمد خان نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے وقت وفاقی حکومت اور قومی اسمبلی کے انتخابات کے وقت صوبائی حکومتیں موجود ہوں، جب بھی عام انتخابات ہوں گے وہ نگراں سیٹ اپ کے تحت ہوں گے، دونوں اسمبلیوں کے الیکشن ایک ہی وقت میں ہوں گے، نمائندہ دی نیوز مہتاب حیدر نے کہا کہ توقع کے برخلاف پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ نہیں ہوسکا، پاکستان کو پہلے آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل کرنا ہوگا اس کے بعد اسٹاف لیول معاہدہ ہوگا، آئی ایم ایف پاکستان کو غیرملکی فائنانسنگ کنفرم ہونے کے بعد ہی اسٹاف لیول معاہدہ کرے گا، حکومت فلڈ لیوی لگانے پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے، وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بہت سے معاملات پر بات ہوچکی ہے، ایک دو معاملات رہ گئے ہیں جس کے حتمی اعداد و شمار پر کام ہونا ہے، امید ہے پیر یا منگل کو معاہدے پر دستخط ہوجائیں گے، دس دن میں آئی ایم ایف سے بہت سنجیدہ مذاکرات کیے ہیں، آئی ایم ایف کا موجودہ پروگرام عمران خان کی زہریلی میراث ہے، جس معاہدے پر ہم عمل کررہے ہیں وہ عمران خان نے اپریل 2019ء میں کیا تھا، آئی ایم ایف کا اصرار ہے کہ 2019ء کی شرائط پر ہی معاہدہ ہوگا۔ خرم دستگیر خان نے کہا کہ فروری 2022ء کے معاہدے کے بھی عمران خان نے چیتھڑے اڑادیئے ہیں۔
=======================================