ابینہ نے فیصلہ کیا کہ نئی فصل کے لیے گندم کی خریداری 15 فروری سے 4000 روپے فی 40 کلو گرام کے حساب سے شروع کی جائے گی۔ اگلی کابینہ کے اجلاس میں خریداری کا ہدف مقرر کیا جائے گا۔

کراچی (6 فروری )صوبائی کابینہ نے پانچ گھنٹے سے زائد طویل اجلاس میں 15 مارچ سے4000 روپے فی40 کلو گرام گندم کی خریداری شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، امدادی کاموں کے لیے 58.7 بلین روپے کی منظوری د ی اور مشتعل ہجوم پر فوری قابو پانے کے حوالے سے ریپڈ ریسپانس فورس کا دائرہ کار بڑھاکر کراؤڈ مینجمنٹ یونٹ تشکیل دیاگیا۔کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزراء، مشیران، معاونین خصوصی، چیف سیکریٹری سہیل راجپوت، چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری فیاض جتوئی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون مرتضیٰ وہاب نے کابینہ اجلاس کے فوراً بعد میڈیا کوکابینہ کے فیصلوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔اجلاس کے آغاز میں کابینہ نے پشاور میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی جس میں 82 سے زائد معصوم جانیں گئیں اور ساتھ ساتھ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کواپنی صفوں سے ختم کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا اور ترکی کے عوام کے ساتھ بھی اظہار یکجہتی کیا گیاجہاں ترکی کے جنوبی علاقے خطرناک زلزلے سے شیدیدمتاثر ہوئے ہیں۔
کابینہ نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے پشاور دورے کو سراہا جہاں انہوں نے دھماکے کی جگہ اور اسپتال کا دورہ کیا اور زخمیوں کو تسلی دی۔ کابینہ نے وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے لیے 10 لاکھ روپے اور زخمیوں کے لیے 5 لاکھ روپے کے معاوضے کے اعلان کی بھی توثیق کی۔کابینہ نے ترکی کے زلزلہ متاثرین کے لیے 100,000 خیمے ترکی بھیجنے کا بھی فیصلہ کیا۔
ریلیف کے کاموں کےلیے فنڈز کی منظوری: جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ نے کابینہ کو بتایا کہ سیلاب اور شدید بارشوں کے دوران 58.7 بلین روپے جاری کیے گئے، جن میں ریلیف اور بحالی کے لیے 27,648.452 ملین روپے اور ربیع کی فصل 23-2022 میں کسانوں کو سبسڈی کے طورپر 8,390 ملین روپے شامل ہیں۔ – چارے کی فراہمی کے لیے 1000 ملین روپے، آبپاشی کے کاموں کی درستگی کے لیے 14,150.3 ملین روپے، سروے یا نقصانات اور متعلقہ کاموں کے لیے 3,628.63 ملین روپے، کے ایم سی اورڈی ایم سیزکے لیے 3925.952 ملین روپے، بسوں کے روٹ اور دیگر کاموں کی مرمت اور ادویات کی خریداری کے لیے 985.405 ملین روپے شامل ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے مشیر زراعت کو ہدایت کی کہ وہ وفاقی حکومت کے ساتھ رابطہ قائم کریں جس کو ربیع کی فصلوں پر کسانوں کو سبسڈی کے لیے 8.39 بلین روپے فراہم کیے گئے ہیں تاکہ انہیں BISP کے ذریعے بروقت تقسیم کیا جا سکے۔کابینہ نے ریلیف اور بحالی کے لیے 25.036 بلین روپے کی رقم جاری کرنے کی منظوری دی۔
ڈومیسائل ایشو: کابینہ نے محکمہ پولیس میں حالیہ بھرتیوں کے حوالے سے جعلی ڈومیسائل کا مسئلہ اٹھایا جس کے حوالے سے کچھ شکایات موصول ہوئی تھیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بھرتیاں خالصتاً میرٹ پر مقامی لوگوں کے لیے کی گئی تھیں۔وزیراعلیٰ نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ محکمہ پولیس میں نئے بھرتی ہونے والے تمام ڈومیسائل کی تصدیق کرائی جائے تاکہ حقیقی اور مقامی افراد کو بھرتی کیا جا سکے۔
آر آر ایف اور کراؤڈ مینجمنٹ یونٹ: کابینہ کو بتایا گیا کہ انسپکٹر جنرل پولیس نے ریپڈ ریسپانس فورس (آر آر ایف) کی توسیع اور کراؤڈ مینجمنٹ یونٹ (سی ایم یو) کے قیام کے لیے سمری بھیج دی ہے۔
ریپڈ ریسپانس فورس (RRF) انسداد دہشت گردی اوراینٹی ڈاکیٹ فورس ہے جو پورے سندھ میں کام کر رہی ہے، جس کا قیام 2009 میں عمل میں لایا گیا تھا۔آر آر ایف ، بنیادی ذمہ داریوں کے علاوہ، اہم مقامات جیسے کہ آئل ریفائنریز، کراچی میں سپریم کورٹ ، ہائی کورٹ ، وزیراعلیٰ ہاؤس، اسمبلی بلڈنگ، وی وی آئی پیز اور کرکٹ ٹیموں کی سیکیورٹی، اہم مذہبی، سیاسی یا سماجی اجتماعات کو تحفظ فراہم کرتاہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ پورے صوبے میں آر آر ایف کی توسیع ضلعی پولیس یا دیگر ایل ای اے کو کسی بھی ہنگامی صورت حال میں فوری ایکشن کے قابل بنائے گی۔
سی ایم یو: سی ایم یوکو ہجوم کی صورت میں خلاف ورزری کرنے کے دوران فوری ایکشن کرنے کی ضرورت پڑتی ہےتاکہ جانوں کے ضیاع اور املاک کو پہنچنے والے نقصان پر بروقت قابو پایا جاسکے اور بے ہنگم ہجوم پا قابو پاکر امن و امان کو برقرار رکھا جاسکے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ داخلہ کو ہدایت کی کہ RRF کی توسیع کے مالیاتی اخراجات سے بچنے کے لیے سندھ ریزرو پولیس (SRP) کے عہدوں کو دوبارہ مختص کرکے نئی آسامیاں پیدا کی جائیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے فیصلہ کیا کہ ایس آر پی صرف ایس ایس یو کے علیحدہ انتظامی کنٹرول کے تحت سندھ ہاؤس اسلام آباد کو جنرل سکیورٹی کی فراہمی تک محدود رہے گی اور انہوں نے سندھ بھر میں ریپڈ ریسپانس فورس (آر آر ایف) کی توسیع کی بھی منظوری دی۔
واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن: کابینہ نے مکمل گفت و شنید و غور و خوض کے بعد کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن بل کی منظوری دے دی ۔جس میں پینے کے پانی کی فراہمی اور تقسیم کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد کی ذمہ داری شامل ہے۔ کے ڈبلیو ایس بی کے پی پی پی موڈ کےتحت پی پی پی یا سی بی او/ این جی او یا خود مختار ادارے کے ذریعےہر خود مختار اور آئینی ادارے یا افراد کو فراہم کیے جانے والے پانی کی مقدار کا تعین کرنا اور تمام معیارات پر عمل کرتے ہوئے پانی اور سیوریج سروس کے حوالے سے لائسنس جاری کرنا۔
کارپوریشن کا ایک بورڈ ہوگا اور بورڈ کا چیئرپرسن کے ایم سی کا میئر ہوگا اور اس کی غیر موجودگی میں ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی چیئرمین ہوگا۔ اس میں سات سابقہ اور نو غیر سرکاری اراکین (ماہر تعلیم، سول سوسائٹی، واٹر اینڈ سیوریج کے ماہرین، قانونی اور مالیاتی ماہرین) اور سندھ اسمبلی کے دو ایم پی ایز شامل ہوں گے۔
کارپوریشن بورڈ پانی کی ترسیل کے لیے اسٹریٹجک منصوبے تیار کرکے اس کا بجٹ منظور کرے گا۔کارپوریشن کا انتظام ایک چیف ایگزیکٹوا فسر (CEO) کے ذریعے کیا جائے گا جسے KWSC کا بورڈ چار سال کی مدت کے لیے مقرر کرتا ہے۔ اس میں ایک چیف آپریٹنگ آفیسر، چیف فنانشل آفیسر، چیف انٹرنل آڈٹ آفیسر، اور چیف آئی ٹی آفیسر بھی ہوں گے۔کابینہ نے بل اسمبلی کو بھجوا دیا۔
حیدرآباد پریس کلب: کابینہ کو بتایا گیا کہ حیدرآباد پریس کلب کو دیہہ گنجو ٹکر، تعلقہ لطیف آباد میں 75 ایکڑ زمین الاٹ کی جاچکی ہے۔ کابینہ نے کلب کو دستاویزات کا عمل مکمل کرنے کے لیے 14,970,120 روپے کی گرانٹ کی منظوری دی۔
ٹائم اسکیل: صوبائی کابینہ نے صرف آئسولیٹڈ / نان پروموشنل پوسٹوں کے لیے ٹائم اسکیل کی بنیاد پر گریڈ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹائم سکیل کے ایوارڈ کا معیار ملازمین کو27،19،12،5 سال کی تسلی بخش خدمات دینے کے بعد دیا جائے گا۔ یہ موجودہ پے سکیل سے صرف ایک مرحلہ اوپر دیا جائے گا۔
گریڈ1 کے ملازمین گریڈ2 میں ترقی حاصل کریں گے اوربارہ سال میں گریڈ3 ،19 سال میں گریڈ 4 ، اور 27 سال بعدگریڈ5 میں جائیں گے۔ گریڈ BS-1 سے BS-15 تک کے ملازمین کو اس صورت میں ٹائم سکیل دیا جائے گا۔
بی ایس نرسنگ میں داخلہ: محکمہ صحت نے پرائیویٹ سیکٹر کالجوں کے لیے بی ایس نرسنگ (جنرک-04 سال) ڈگری پروگرام میں داخلے کے لیے انتخابی معیار کی پالیسی پیش کی۔پالیسی کے تحت، جیسا کہ کابینہ نے منظور کیا ہے، صوبے کے مقامی/رہائشیوں کو ترجیحی بنیادوں پر داخلہ دیا جائے گا، اور جو نشستیں خالی رہیں گی انہیں اوپن میرٹ کے ذریعے(سندھ کے علاوہ) دیگر صوبوں سے بھی پُر کیا جائے گا۔بی ایس نرسنگ میں پرائیویٹ اداروں/کالجوں کے انتخاب کا معیار اور کوٹہ خواتین کے لیے 15 فیصد اور اقلیتوں اور معذوروں کے لیے 5-5 فیصد ہوگا۔تعلیمی قابلیت ایف ایس سی ( پری میڈیکل) اور پاکستان نرسنگ کونسل کی جانب سے منظور شدہ اہلیت کی شرط کے مطابق 50فیصد ہوگا۔
گندم کی خریداری: کابینہ نے فیصلہ کیا کہ نئی فصل کے لیے گندم کی خریداری 15 فروری سے 4000 روپے فی 40 کلو گرام کے حساب سے شروع کی جائے گی۔ اگلی کابینہ کے اجلاس میں خریداری کا ہدف مقرر کیا جائے گا۔
صوبائی کابینہ نے سابق چیف سیکرٹری محمد صدیق میمن اور ریٹائرڈ پی سی ایس افسر رحیم سومرو کی بطور ممبر (ٹیکنیکل) صوبائی لوکل گورنمنٹ کمیشن تقرری کی منظوری دی۔
عبدالرشید چنا
میڈیا کنسلٹنٹ، وزیراعلیٰ سندھ
===================