انگلش کرکٹر معین علی پی ایس ایل 8 سے دستبردار بائیں ہاتھ کے بلے باز کا بنگلہ دیش کے خلاف وائٹ بال سیریز میں قومی ٹیم کے لیے تیاریوں اور کھیلنے کا فیصلہ

انگلش آل راؤنڈر معین علی پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے آئندہ آٹھویں ایڈیشن میں شرکت نہیں کریں گے جو 13 فروری سے شروع ہو رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بائیں ہاتھ کے بلے باز نے بنگلہ دیش کے خلاف وائٹ بال سیریز میں قومی ٹیم کے لیے تیاریوں اور کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جوس بٹلر کی قیادت میں انگلینڈ کو یکم مارچ سے شروع ہونے والی تین ون ڈے میچوں کی سیریز کے لیے بنگلہ دیش کا دورہ کرنا ہے۔
وہ اتنے ہی T20I میچ بھی کھیلے گا۔ 2 بار کی چیمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ نے پی ایس ایل کے آئندہ ایڈیشن کے لیے سپلیمنٹری کیٹیگری میں 35 سالہ آل راؤنڈر کا انتخاب کیا تھا۔ یہ شاداب خان کی قیادت والی ٹیم کے لیے بہت بڑا دھچکا ہوگا کیونکہ وہ پہلے ہی گس اٹکنسن اور ٹائیمل ملز کو رحمان اللہ گرباز اور ایلکس ہیلز کے جزوی متبادل کے طور پر منتخب کر چکے ہیں۔
پی سی بی نے گزشتہ ماہ تمام فرنچائزز کی درخواست پر ان کھلاڑیوں کو تبدیل کرنے کے لیے متبادل ڈرافٹ تقریب کا انعقاد کیا جن کی قومی وعدوں کی وجہ سے دستیابی مشکوک تھی۔ کراچی کنگز نے فیصل اکرم کو تبریز شمسی کے متبادل کے طور پر منتخب کیا تھا جبکہ لاہور قلندرز نے شین ڈیڈسویل کو ہیری بروک اور کوسل مینڈس کی جگہ جارڈن کاکس کے طور پر منتخب کیا تھا۔
ملتان سلطانز نے بھی وین پارنیل کو عادل رشید کے جزوی/مکمل متبادل کے طور پر منتخب کیا تھا جبکہ اظہار الحق نوید ڈیوڈ ملر کا جزوی متبادل تھے۔ پشاور زلمی نے روومین پاول کی جگہ رچرڈ گلیسن کے ساتھ ایک متبادل کا انتخاب کیا ہے۔ گلیڈی ایٹرز نے اوڈین اسمتھ، جیسن رائے، اور نوین الحق کے جزوی متبادل کے طور پر ڈوین پریٹوریئس، ول جیکس اور نووان تھشارا کو منتخب کیا ہے۔
=====================
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور کوچ مصباح الحق نے مکی آرتھر کی متوقع تقرری کو پاکستان کرکٹ پر طمانچہ قرار دے دیا۔

غیر ملکی کرکٹ ویب سائٹ کو انٹرویو میں مصباح الحق کا کہنا تھا کہ مکی آرتھر کی قومی ٹیم میں بطور ٹیم ڈائریکٹر یعنی کوچ کے طور پر دوبارہ خدمات حاصل کرنا ”پاکستان کرکٹ پر ایک طمانچہ“ ہے کہ ہم ایک ہائی پروفائل فل ٹائم کوچ تلاش کرنے کے قابل نہیں۔

مصباح الحق نے سابق کرکٹرز پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے نظام کی ساکھ کو نقصان پہنچایا اور پی سی بی کو کوچنگ کے کرداروں کے لئے ملکی سرزمین سے باہر دیکھنے پر مجبور کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ شرم کی بات ہے کہ بہترین لوگ آپ کے لئے آنا نہیں چاہتے، پی سی بی ایسے شخص کولانا چاہتا ہے جو پاکستان کرکٹ کو دوسرے آپشن کے طور پر دیکھ رہا ہو۔

سابق کپتان کا کہنا تھا کہ کرکٹ بورڈ غیرملکی کوچز کا شوقین ہے، اُس نے کبھی مقامی کوچز کو سپورٹ نہیں کیا، پی سی بی میں بیوروکریسی کا احتساب نہیں ہوتا۔

واضح رہے کہ مکی آرتھر کے ساتھ پاکستان کی بات چیت اس سے قبل تین مواقع پر ناکام ہوچکی تھی لیکن بورڈ معاہدے پر ڈٹا رہا، آرتھر اس سے قبل 2016 سے 2019 تک ٹیم کی کوچنگ کر چکے ہیں۔

خیال رہے کہ آرتھر انگلش کرکٹ کلب ڈربی شائر کے ساتھ طویل معاہدہ کرچکے ہیں جس کی وجہ سے وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہمراہ نہیں ہوں گے البتہ آن لائن کوچنگ کے فرائض سرانجام دیں گے۔
======================================