ڈیفالٹ کا خطرہ ٹلا ہے ختم نہیں ہوا ، چارٹر آف اکانومی پر ملک گیر تجاویز کے ساتھ فروری میں اسلام آباد جائیں گے ، ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان اقبال شیخ کا جیوے پاکستان ڈاٹ کام خصوصی انٹرویو ، ملاقات محمد وحید جنگ

سوال ۔عرفان شیخ صاحب ملک کی جو موجودہ اقتصادی صورتحال ہے بطور صدر ایف پی سی سی آئی آپ کیا کمنٹ کریں گے ؟
جواب ۔دیکھیں جی ابھی مسئلہ یہ ہے کہ ہماری ایکسپورٹس تقریبا 24 فیصد کم ہو چکی ہیں اور ہمارا انفلیشن جو گورنمنٹ کہہ رہی ہے وہ 30 فیصد کے قریب ہے ہمارے بیرون ملک سے آنے والی رقوم میں تین مہینوں میں 6 فیصد کمی ہوئی جب کہ پچھلے مہینے دس فیصد کمی آئی ہے اور ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر صرف ساڑھے چار ارب ڈالر رہ گئے ہیں لہذا کوئی مثبت اشارے نہیں مل رہے دوسری اہم بات یہ ہے کہ جو قرضہ دینے ہیں وہ مسلسل بڑھ رہے ہیں ۔
بظاہر چیزیں آسان بالکل نہیں ہے ڈیفالٹ ابھی کل تو گیا ہے لیکن ڈیفالٹ کا خطرہ آگے بھی نظر آرہا ہے ۔


پیسے کہاں سے آئیں گے ہم اپنی امپورٹس کو کیسے کم کر سکتے ہیں امپورٹس کو اتنا رکھنا چاہیے جتنی ہماری ایکسپورٹ ہیں ۔یہ وقت ہے کہ بڑے فیصلے کیے جائیں جب آپ چیزیں ٹھیک کرنے کا فیصلہ کریں گے تو حالات کا وہ میں آئیں گے آپ کا گردشی قرضوں کا حجم 25 سو ارب روپے بجلی پر ہے پندرہ سو پچاس ارب روپے گیس پر ہے پانچ ہزار ارب کا گردشی قرضہ ہے جو ویسے قرضوں کے علاوہ ہے ۔یہ ساری چیزیں اس نہج پر جا رہی ہیں کہ جب تک پاکستان اپنے معاشی سسٹم کو ٹھیک نہیں کرتا آنے والے دنوں میں یہ چیزیں مزید مشکل ہوتی نظر آ رہی ہیں ۔
سوال ۔اس حوالے سے فیڈریشن کا کیا کردار ہے اور وہ کیا کر رہی ہے ؟
جواب ۔یقینی طور پر فیڈریشن کا بہت اہم کردار ہے پچھلے ڈھائی مہینے سے ہم اس پر کام کر رہے ہیں چارٹر آف اکانومی پر چار میٹنگ دو مہینے میں کر چکا ہوں خیبرپختونخوا اور فاٹا کے لوگوں کو بلایا تھا پھر لاہور میں میٹنگ کی جس میں چیمبرز اور ایسوسی ایشنز کو بلایا اب کراچی میں دس جنوری کو میٹنگ کی ہے پورے سندھ بلوچستان کے چیمبرز کو بلایا اور ان کو بتایا کہ ہم چارٹر آف اکانومی پر تجویز کے ساتھ حکومت سے بات کرنے جا رہے ہیں سب سے اچھی جماعتوں سے ملیں گے سرکاری مشینری سے ملاقات کریں گے لہذا سب لوگ اپنا ان پٹ دیں اس حوالے سے پندرہ دن کا وقت دیا ہے امید ہے کہ فروری میں اس قابل ہو جائیں گے کہ اپنا پروگرام لے جاکر گورمنٹ کو پیش کریں اور بڑی کانفرنس اسلام آباد میں کرسکیں ۔
سوال یہ کانفرنس کب تک متوقع ہے ؟
جواب ۔امید ہے 15 سے 20 فروری تک کریں گے اب یہ چیزیں کرنی پڑے گی حالات اس وقت ایسے ہیں کہ اگر ہم نہیں اٹھیں گے تو مشکلات بڑھ جائیں گی پالیسیاں ٹھیک کرانا فیڈریشن کا کام ہے ورنہ حالات آگے اور زیادہ مشکل ہوتے جائیں گے اس وقت ملک کے لئے کھڑے ہونے اور باہر نکل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
سوال ۔ملک میں مختلف انڈسٹریز بند ہورہی ہیں ملت ٹریکٹرز کی خبر آئی ہے ؟
جواب ۔ملت ٹریکٹرز نے بند کر دیا ہے کام ۔غازی ٹریکٹر نے بھی بند کیا ہے ۔اسپننگ سیکٹر میں 25 سے 30 یونٹ بند ہو چکے ہیں اسی لئے کہہ رہا ہوں کہ مثبت اشارے نہیں مل رہے ۔
سوال ۔کیا ایسوسی ایشنز کے ساتھ بات کی ہے ؟
جواب ۔جی ہاں ایسوسی ایشنز کے لوگوں کو بلایا تھا ۔سب پریشان ہیں غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں ڈالر کے تین ریٹ چل رہے ہیں انٹر بینک 228 پر ہے اوپن مارکیٹ میں 248 ہے بلٹی ریٹ 271 ہے جب تین تین ریٹ سونے تو کاروبار کیسے ہوگا ۔ایل سی کھل نہیں رہی لوگ پریشان ہیں گورنمنٹ کو کلیئر کرکٹ پوزیشن دینی ہوگی کہ آگے کیا کرنا ہے ۔
سوال ۔آپ کا اتنا تجربہ ہے آپ چیزوں کو بہتر کرنے کے لئے کیا دیکھ رہے ہیں ؟
جواب ۔اگر جنیوا سے پانچ ارب مل جائیں گے تو کچھ وقت گزر جائے گا تھوڑی بے چینی کم ہو جائے گی لیکن یہ پیسے کب آئیں گے اور ان کو کس طرح بہتر انداز میں استعمال کیا جائے گا یہ نہ ہو کہ ان پیسوں کو بھی خرچ کر لیں اور قرضہ مزید بڑھ جائے ۔
====================