..جینیوا عالمی ڈونرز کانفرنس؛وزیراعظم کی عالمی برادری سے آگے بڑھنے کی اپیل…..

…. سید مجتبی رضوان ……

پاکستان بارے بین الاقوامی ڈونرز کانفرنس جنیوا، سوئٹزرلینڈ میں 9 جنوری کو منعقد ہوگی،پاکستان سیلاب متاثرہ علاقوں میں تعمیرنو، بحالی کیلئے جامع حکمت عملی پیش کرے گا۔ پاکستان بحالی اور تعمیرنو کیلئے دنیا سے 16 ارب 26 کروڑ ڈالر فنڈز کی فوری فراہمی کا مطالبہ کرے گا،حکمت عملی میں 6 ماہ تک کے قلیل مدتی، 3 سالہ وسط مدتی، 7 سالہ طویل مدتی منصوبے شامل ہیں، آفات سے بچاؤ، قبل از وقت ہنگامی انتباہی نظام، بحالی، تعمیر نو اور دیگر اامور پر توجہ دی جائے گی۔ اقوام متحدہ، عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور یورپین یونین نے جامع حکمت عملی کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا،پاکستان کو سیلاب متاثرہ علاقوں میں زرعی بحالی کے لیے 4 ارب ڈالر کی اشد ضرورت ہے، سیلاب متاثرہ علاقوں میں تباہ شدہ گھروں، دیگر ڈھانچے کی تعمیر کیلئے 2.8 ارب ڈالر درکار ہیں،سماجی تحفظ، روزگار، ذرائع روزگار کی بحالی کیلئے 1.7 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، پانی، نکاسی آب اور حفظان صحت کے لیے 32 کروڑ 70 لاکھ ڈالر درکار ہیں، ٹرانسپورٹیشن شعبے کی بحالی کیلئے 2.6 ارب ڈالر کی فوری ضرورت ہے، آبی وسائل، آبپاشی کیلئے 35 ارب 20 کروڑ ڈالر فی الفور درکار ہیں، توانائی اور دیگر امور کی بحالی کیلئے ایک ارب 77 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے 16.3 ارب ڈالرز درکار ہیں۔. آدھی رقم کا پاکستان اپنے وسائل سے بندوبست کررہا ہے جبکہ پاکستان کو 16.3 ارب ڈالرز کی باقی رقم عالمی برادری سے درکار ہے۔اس ضمن میں وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر عالمی برادری سے پاکستان کے سیلاب متاثرین کیلئے آگے بڑھنے کی اپیل کی ہے ، جنیوا میں 9 جنوری سے اقوام متحدہ کے ساتھ جینیوا کی ڈونرزعالمی کانفرنس اس سلسلے کی اہم کاوش ہے ،سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے ڈونرز کانفرنس جنیوا میں ہورہی ہے وزیرِ اعظم شہباز شریف اقوامِ متحدہ کے اشتراک سے جنیوا میں 9 جنوری کو ماحولیاتی تغیر سے بچاؤ سے متعلق ہونے والی کانفرنس کا آغاز کریں گے۔جنیوا کی کانفرنس میں کم سے کم خرچ آئے گا، وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کم سے کم وفد لے جانے کی ہدایت کی ہے۔سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ خرچہ بچانے کے لیے ڈونرز کانفرنس پاکستان کی بجائے جنیوا میں کرائی جا رہی ہے۔ڈونرز کو پاکستان بلانے پر زیادہ اخراجات ہونے تھے۔سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہمارا فوکس نمبرز نہیں، مختلف ممالک مختلف انداز میں امداد دیتے ہیں، پاکستان بھی بعض امور پر امداد دینے والا ملک ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر دفتر خارجہ پاکستان نے جنیوا میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں سے محفوظ پاکستان پر بین الاقوامی کانفرنس کے ایکشن پلان کو ترجیحی بنیادوں پر حتمی شکل دے دی ہے ۔
جس کے بعد امید ہے کہ پاکستان بین الاقوامی کانفرنس سے مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاۓ گا
کانفرنس کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے حوالے سے اسلام آباد میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے محفوظ پاکستان پر بین الاقوامی کانفرنس کے ذریعے پاکستان میں حالیہ سیلاب کے متاثرین کے دکھوں کو دنیا تک پہنچایا جائے گا۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ ان سیلابوں سے اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔
وزیر اعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جب تک سیلاب سے متاثرہ ہر ایک فرد کی بحالی نہیں ہو جاتی اس وقت تک پوری عزم کے ساتھ کام کریں گے۔ یاد رہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی پاکستان کے لیے کانفرنس میں دوست ممالک کے ساتھ ساتھ ترقیاتی شراکت داروں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی بھی شرکت متوقع ہے۔ خیال رہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے کئی سو ارب درکار ہیں، وزیراعظم پاکستان نے موسمیاتی بین الاقوامی کانفرنس جنیوا کے تناظر میں سیلاب زدگان کے لیے ریلیف ، بحالی ، تعمیر نو کےفریم ورک پر حکومت پاکستان کی کوششوں کے حوالے سے گزشتہ ماہ مصر کی کانفرنس میں پاکستان کا کیس بڑی کامیابی سے دنیا کے سامنے پیش کیا تھا ۔اتحادی حکومت کے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بلوچستان کے دورے کے دوران سیلاب سے متاثرہ گورنمنٹ بوائز سیکنڈری سکول کلی جایا خان کی نئی عمارت کا افتتاح کیا۔ ہنگامی امدادی ادارے کے چیئرمین اور چیف سیکرٹری بلوچستان کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جاری بحالی کے عمل سے متعلق وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی ۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہناتھا کہ سیلاب متاثرین کو گھروں کے لیے معاوضہ دینےکی بات ذہن میں آتی ہے تو راتوں کو نیند نہیں آتی، 10 لاکھ گھر پانی میں بہہ گئے ہیں، ان شاء اللہ ہم انہیں معاوضہ دیں گے۔
دریں اثنا وزیر اعظم شہباز شریف کا بلوچستان کے ضلع صحبت پور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سیلاب کی وجہ سے پورا صحبت پور ضلع پانی میں ڈوبا ہوا تھا، یہاں پانی اور خوراک پہنچانا آسان کام نہیں تھا۔

وزیراعظم کہنا تھا کہ اتنا بڑا سیلاب اپنی پوری زندگی میں نہیں دیکھا، سندھ کا میدانی اور بلوچستان کا پہاڑی علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا تھا، خوف آتا تھا کہ کس طرح ان متاثرین کی مدد کریں گے۔کہ جن حالات میں ہم نے حکومت سنبھالی تھی، آئی ایم ایف سے معاہدہ ٹوٹ چکا تھا اور مہنگائی عروج پر تھی لیکن اس کے باوجود وفاق نے سیلاب متاثرین کے لیے 100 ارب روپے خرچ کیے اور ابھی بھی سیلاب متاثرین کے لیے کئی سو ارب روپے درکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 9 جنوری کو اقوام متحدہ کے ساتھ جینیوا کی ڈونرز کانفرنس کی سربراہی کروں گا، اسی سلسلے میں برادر ممالک کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دے رہا ہوں، ملائشیا کے وزیراعظم سے بھی گفتگو کی ہے۔ پاکستان کو پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے ہمیں خود ہمت پیدا کرنی ہوگی، سیلاب کے دنوں میں یہ علاقہ اور اسکول پانی میں ڈوبا ہوا تھا لیکن آج صحبت پور کا یہ علاقہ دیکھ کر دل باغ باغ ہوگیا اور یہ تمام چیزیں دیکھ کر مجھے پنجاب کے دانش اسکول یاد آگئے۔وزیر اعظم نے پورے بلوچستان میں 12 دانش اسکول بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دانش اسکول میں غریب اور یتیم بچوں کے لیے مفت تعلیم اور کھانا کا انتظام ہو گا، چیف سیکرٹری بلوچستان دانش اسکولوں کے لیے زمین ڈھونڈیں اور فوری سنگ بنیاد رکھیں۔

وزیراعظم نے اسی حوالے سے مزید کہا کہ صحبت پور دانش اسکول میں ہاسٹل اور دیگر سہولتیں مکمل ہونے پر 23 مارچ کوافتتاح کریں گے، بلوچستان میں اعلان کردہ 12 دانش اسکولوں کے ساتھ کلینک بھی ہوں گے اور اسکولوں کو شمسی توانائی کے ساتھ چلایا جائے گا جبکہ اسکولوں میں ای لائبریری بھی ہو گی۔شہباز شریف نے والدین سے درخواست کی کہ بچوں کو اسکول لائیں اور انہیں غیر حاضر نہ کریں، دانش اسکول کا مطالبہ پورا کر دیا ہے اور باقی مطالبات نوٹ کر لیے ہیں، ابھی بھی ہزاروں لاکھوں لوگ امدادکے منتظر ہیں، گھروں کامعاوضہ دینےکی بات ذہن میں آتی ہے تو رات کو نیند نہیں آتی، 10 لاکھ گھر پانی میں بہہ گئے ہیں، انشاء اللہ معاوضہ دیں گے۔ خیال رہے کہ پاکستان نے 9 جنوری کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ جینیوا کی ڈونرز کانفرنس کی موسمیاتی لچکدار بین الاقوامی کانفرنس کے تناظر میں دنیا بھر کے سربرا ہان سے سیلاب زدگان کی بحالی، اور تعمیر نوکے لیے رابطہ کیا ہے
============