یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز لاہور کے وائس چانسلر ڈاکٹر نسیم احمد کی جیوے پاکستان ڈاٹ کام کیلئے محمد وحید جنگ سے خصوصی گفتگو ۔ملکی ترقی کے لیے اکیڈمیا اور انڈسٹری کو مل کر کام کرنا ہوگا DALFA ایکسپو کا دوسرا ایڈیشن نہایت کامیاب رہا ۔
تفصیلات کے مطابق کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقد ہونے والی ڈیری ایگریکلچر لائیوسٹاک فشریز ایڈوانس ٹیکنالوجی ایکسپو کے موقع پر لاہور سے خصوصی طور پر شرکت کے لیے کراچی آنے والے وائس چانسلر نسیم احمد نے ایکسپو کی کامیابی اور اعلی تعلیمی شعبے کی کارکردگی خدمات اور انڈسٹری کو درپیش مسائل اور چیلنجوں کے حوالے سے پاکستان کی سرکردہ نیوز ویب سائٹ جیوے پاکستان ڈاٹ کام کے ساتھ جو خصوصی گفتگو کی اسے کرین کی دلچسپی کے لئے یہاں پیش کیا جا رہا ہے ۔
سوال ۔اس اہم ایونٹ میں آپ نے شرکت کی اس کے بارے میں آپ کے خیالات کیا ہیں ؟
جواب ۔بہت شکریہ یہاں آ کر مجھے بہت خوشی ہوئی ہے ۔DALFA کے پلیٹ فارم پر میں نے بہت سے لوگوں سے ملاقات کی ہے منتظمین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں انہوں نے بہت اہم لوگوں کو اکٹھا کیا یہ اس سلسلے کا دوسرا ایڈیشن ہے اور ہر سال اس میں اضافہ ہو رہا ہے اکیڈمیا کی طرف سے مجھے بلایا گیا اور میں یہاں آ کر بہت خوش ہوا یہ بہت اچھا سلسلہ ہے اسے یقینی طور پر آگے لے کر چلنا چاہیے میں دیکھ رہا ہوں کہ مستقبل میں اس کی مقبولیت اور افادیت میں مزید اضافہ ہوگا یہاں گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور صوبائی وزیر اور صوبائی افسران کو بھی دیکھا یہ سب لوگ ڈیری اور لائیو سٹاک کے شعبے کے فروغ کے لئے کافی دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں یہ اچھی بات ہے ان اقدامات کا فائدہ نہ صرف سندھ کو ہو گا بلکہ باقی صوبوں کو بھی فائدہ پہنچے گا مجموعی طور پر ڈیری اور میٹ سیکٹر کو فروغ حاصل ہوگا جس کے مثبت اثرات پاکستان کی معیشت پر مرتب ہوں گے ۔
سوال ۔آپ پہلے بھی اس قسم کے ایونٹس میں شرکت کرتے رہے ہیں یا یہ پہلا موقع ہے ؟
جواب ۔پہلے بھی مختلف پروگراموں میں اور ایونٹس میں شرکت کرتا رہا ہوں لیکن یہاں آکر ایک بات محسوس کی ہے کہ یہاں کمرشل اپروچ زیادہ نظر آئی ہے اور یہ بہت خوش آئند بات ہے انڈسٹری خود آگے بڑھ رہی ہے یہ ہمارے ملک ہمارے لوگوں کے لئے اچھی سوچ ہے ۔
سوال ۔اپنی یونیورسٹی کے حوالے سے کوئی بتائے ?
جواب ۔یہ ایک سو چالیس سال پرانا ادارہ ہے لاہور میں ۔اور اس کا وژن اور مشن بڑا واضح ہے ۔ہم ایسا ہیومن ریسورس تیار کرنا چاہتے ہیں جو انڈسٹری میں ویلیو ایڈ کر سکے ۔میٹ ڈیری اور پولٹری تینوں شعبوں میں ۔
سوال ۔مویشی بڑی تعداد میں افغانستان سمگل ہو رہے ہیں اس کے حوالے سے کچھ کہنا چاہیں گے ؟
جواب ۔میری سوچ قدرے مختلف ہے چاہے اسمگلنگ ہو یا میٹ کا استعمال ۔بات یہ ہے کہ ہمارے فارمرز کی ویلیو بڑھ رہی ہے ریگولیشن اپنی جگہ اہمیت کی حامل ہے لیکن ہمیں فوڈ کی دستیابی اور کوالٹی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے ہیلتھ پور اور ویکسین کو یقینی بنانا ہوگا اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم اپنے جانوروں کا گوشت اور دودھ بیرون ملک سپورٹ کریں ۔
سوال ۔پچھلے دنوں مختلف بیماریوں کا چرچا رہا اس حوالے سے کچھ بتائیے ؟
جواب ۔جی ہاں یہ ایک اہم مسئلہ ہے اور جانوروں کی ویکسینیشن کی ضرورت ہے بظاہر یہ سرکار کی ذمہ داری ہے لیکن پرائیویٹ شعبہ بھی اپنے طور پر کام کر رہا ہے یہاں کراچی میں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ سرکاری ادارہ لبی ا سکن سمیت مختلف بیماریوں کی ویکسینیشن اور ویکسین کی تیاری پر کافی کام کر چکا ہے جلدی ہے لیکن مارکیٹ میں فارغ تک آ جائے گی یہ بہت بڑا بریک تھرو ہوگا ۔
سوال ۔ٹیکنالوجی سے کس قدر فائدہ اٹھایا جا رہا ہے ؟
جواب ۔لیکن نہیں طور پر یہ ٹیکنالوجی کا دور ہے اور اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہیے ۔ہمارے نوجوان اس سلسلے میں آٹومیشن کی طرف ملک کو آگے لے کر پڑھ سکتے ہیں ۔
سوال ۔کچھ اپنے تعلیمی پس منظر اور کامیابیوں کے حوالے سے بتائیے ؟
(With -Vc -Uvas -Dr. Nasim Ahmed, President -DALFA- Abdul -Jabar -Qadriri& Uvas -Professors)
جواب ۔بنیادی طور پر میرا تعلق ایک متوسط گھرانے سے ہے ۔تعلیم کا سلسلہ لاہور اور پھر زرعی یونیورسٹی فیصل آباد تک رہا اس کے بعد امریکہ چلا گیا ہے اور تین سال تک وہاں تعلیمی شعبے سے وابستہ رہا ۔وطن واپس آکر پروفیسر پھر ڈین پرو چانسلر ہاٹ وائس چانسلر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کا موقع ملا ۔سال دو ہزار آٹھ میں حکومت پاکستان نے مجھے ستارہ امتیاز سے نوازا اور حال ہی میں ہائر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کی طرف سے مجھے ڈسٹنکشن ملی ہے میں سمجھتا ہوں کے اکیڈمیا اور انڈسٹری کو مل کر اور باہر نکل کر کام کرنا پڑے گا تبھی ہمارا ملک ترقی کے راستے پر آگے بڑھ سکتا ہے ۔
==============================