پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں ”پروپیگنڈا گرو“ہے، پی ٹی آئی اور عمران خان نے ڈیلی میل کو پاکستان کی غیر ملکی امداد رکوانے کے لئے استعمال کیا، عمران خان کا اسمبلیوں کی تحلیل کا اعلان محض شوشہ ہے، مریم اورنگزیب

اسلام آباد۔10دسمبر ):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پی ٹی آئی کو ”پروپیگنڈا گرو“قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور عمران خان نے ڈیلی میل کو پاکستان کی غیر ملکی امداد رکوانے کے لئے استعمال کیا، عمران خان کا اسمبلیوں کی تحلیل کا اعلان محض شوشہ ہے، چیلنج کرتی ہوں عمران خان اپنے ارکان کے استعفی دکھا دیں۔ عمران خان نے سوچے سمجھے پلان کے تحت پاکستان کی معیشت، روزگار، کاروبار، اداروں کو تباہ کرنے کی کوشش کی، ڈیلی میل کی خبر کا مقصد پاکستان کی عالمی سطح پر ساکھ تباہ کرنا تھا، جھوٹی خبر کے ذریعے پاکستانی قوم، اداروں اور قیادت کو چور دکھانے کی گھٹیا چال چلی گئی، ڈیلی میل کی خبر کا اصل نشانہ پاکستان اور اس کے غریب عوام تھے، عمران حکومت کا فوکس سیاسی مخالفین سے سیاسی انتقام لینے پر رہا جس سے ملکی معیشت، ساکھ اور کاروبار ڈوب گیا، شہباز شریف حکومت کا فوکس معیشت، روزگار، کاروبار اور پاکستان کی عالمی ساکھ کی بحالی پر ہے، 2016 میں سوچی سمجھی سازش کے تحت تین مرتبہ کے منتخب وزیراعظم کی حکومت کو عدم استحکام سے دوچار کیا گیا، سی پیک کی رفتار اور 10 فیصد کی طرف جاتی ترقی کی شرح متاثر کی گئی، آج جو غربت ہے وہ “عمران پلان” کی وجہ سے ہے، ریورس کرنے میں کچھ وقت لگے گا۔ ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2018ءمیں کھلنڈروں کا ایک پروپیگنڈا گروپ اس ملک پر مسلط ہوا جس نے سرکاری وسائل، کرسی اقتدار کے وسائل کا ناجائز استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء میں ملک 6.2 کی شرح سے ترقی کر رہا تھا اور ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق یہ پیشنگوئی کی جا رہی تھی کہ آئندہ پانچ سال میں ترقی کی یہ شرح 10فیصد تک پہنچ جائے گی۔ مہنگائی کی شرح 3 فیصد تھی جبکہ صارفین کی اشیاءکی مہنگائی کی شرح 2.3 فیصد تھی۔ ملک میں آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل رول بیک ہو کر ملک اپنی خود انحصاری کے راستے پر گامزن تھا اور سی پیک کے ساتھ ملک کی ترقی اور نوجوان نسل کو روز گار مل رہا تھا، ملکی معیشت مستحکم ہو رہی تھی ، ملک میں مہنگائی کم ترین سطح پر تھی، یہ کہانی 2018ءکی ہے جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی۔ 2013ء میں جب میاں نواز شریف اقتدار میں آئے تو اس وقت ملک میں 19گھنٹے کی لوڈشیڈنگ تھی، 2018ءتک نا صرف بجلی کے منصوبے لگائے گئے بلکہ پاکستان کے عوام کو لوڈ شیڈنگ سے چھٹکارا دلایا۔ نواز شریف نے اس وقت تمام سیاسی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے تمام صوبوں اور فریقین کو اکٹھا کیا اور دہشتگردی کی کمر توڑی، معیشت بحالی کی۔ انہوں نے کہا کہ 2016ءمیں سیاسی عدم استحکام آیا جب ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ملک کے تین دفعہ کے منتخب وزیر اعظم کو بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے پر گھر بھیجا گیا، ایک اقامہ پر انہیں نا اہل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء میں آر ٹی ایس بٹھا کر عمران خان کو اقتدار میں لایا گیا، یہ کہانی اس لئے سنائی جا رہی ہے کہ جو لوگ جھوٹ ، منافقت، انتشار کے گھیرے میں ہے وہ اس سے آگاہ رہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2018ءمیں ترقی کی شرح 6.2 فیصد تھی اور تحریک انصاف نے حکومت میں آنے کے بعد جو اعداد و شمار جاری کئے یہ شرح اس کے مطابق تھی، اس وقت برسراقتدار آنے والے ٹولے کا سارا فوکس انتقام پر تھا، لوگوں پر بہتان، الزام تراشی، پگڑیاں اچھالنا، جھوٹے مقدمات بنانے اور انہیں جیلوں میں ڈالنے پر تھا، وزیر اعظم ہائوس کو اغواءخانہ بنایا گیا، وہاں شہزاد اکبر کی سربراہی میں ایسٹ ریکوری یونٹ بنایا گیا جس نے 4 سال میں صرف اثاثے بنائے، لوگوں پر بہتان لگائے، سرکاری وسائل و اختیارات استعمال کر کے لوگوں کو انتقام کا نشانہ بنایا، میڈیا کو نشانہ بنایا، جھوٹے مقدمات کو عدالتوں میں ثابت نہیں کر سکے کیونکہ اس کے ثبوت موجود نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کوئی ایسی عدالت نہیں جہاں مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے اپنا کیس نا لڑا ہو اپنا جواب نا دیا ہو۔ اس کے برعکس نیب نے عدالت میں ثبوت دینے کی بجائے التواءمانگا اور تمام اختیارات استعمال اور نیچ حرکتوں کے باوجود کسی کورٹ میں یہ الزامات ثابت نہیں کر سکے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈیلی میل نے عمران خان اور شہزاد اکبر کے کہنے پر سٹوری چھاپی، ڈیوڈ روز کو پاکستان بلا کر یہ منصوبہ بنایا گیا، یہ منصوبہ اتنا گھٹیا تھا کہ اس میں شہباز شریف پر 2005ء کے زلزلہ میں ملنے والے فنڈز میں خردبرد کا الزام تھا جبکہ 2005ءمیں شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب بھی نہیں تھے، اس سٹوری میں یہ لکھا گیا کہ ڈی ایف آئی ڈی کی پاکستان میں صحت اور تعلیم اور دیگر شعبوں میں جو عطیات آتے ہیں پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو یہ گرانٹ کھا جاتا ہے۔ یہ الزام وہ شہباز شریف پر لگا رہے تھے لیکن اس کا نقصان پاکستان کو ہو رہا تھا۔ اس کے اگلے روز ہی ڈی ایف آئی ڈی نے اس خبر کی تردید کی، اس میں انہوں نے یہ بتایاکہ کس طرح گرانٹ کا یہ پیسہ شفافیت کے ساتھ خرچ ہوتا ہے، پراجیکٹ بنا کر یہ پیسہ خرچ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے 10سال بیرونی امداد سے جو منصوبے مکمل کئے ان میں شفافیت کا اعتراف کیا گیا اور اسے بے مثال قرار دیا گیا لیکن عمران خان نے ڈیوڈ روز کو بلا کر وزیر اعظم ہائوس میں یہ سٹوری گھڑی ، شہزاد اکبر نے اس صحافی کو نیب تک رسائی دی ، تحقیقات کیلئے پکڑے گئے لوگوں سے ڈیوڈ روز کو ملایا گیا ، ایسے ریفرنس جو ابھی حتمی بھی نہیں تھے وہ ڈیوڈ روز کے حوالے کئے گئے، انہوں نے ڈیوڈ روز کو بھی نیب کا چیئر مین سمجھ رکھا تھا کہ پتہ نہیں ان کی کونسی ویڈیوز عمران خان کے پاس تھیں، شہزاد اکبر کو کوآرڈینیٹر بنایا گیا اور یہ سٹوری چھاپی گئی جب یہ سٹوری چھپی تو اسکے ثبوت 4سال میں بنائے گئے تمام مقدمات کی طرح نہیں دیئے گئے ، لوگوںکی ضمانتوں کے فیصلے پڑھیں تو سر شرم سے جھک جاتے ہیں کہ کس طرح انہوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف سے الزام کے بعد انہوں نے برطانیہ کی عدالت میں ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا، تین سال یہ مقدمہ چلا، 29 جنوری 2020ءکو یہ کیس دائر ہوا اور فروری 2020ءمیں ریفرنس کیا گیا اور اپریل 2020ءمیں جج نے یہ فیصلہ کیا کہ اپریل 2021ءتک اس کی سماعت رکھیں گے ، مئی 2020ءمیں اس میں توسیع کا ارٓڈر پاس کیا گیا ، اس کے بعد تین سال یہ کیس چلتا رہا اس دوران اس میں 9 بار توسیع لی گئی ،، مئی2021ء میں پہلی بار توسیع لی گئی ، اس وقت کووڈ اور سیکیورٹی کے خدشات ظاہر کئے گئے کہ ہم پاکستان ثبوت لینے نہیں جا سکتے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 2021ءمیں اس کے بعد 9 بار توسیع لی گئی جولائی، اگست، ستمبر، اکتوبر اور نومبر میں یہ توسیع لی گئی پھر فروری، مارچ 2022ءمیں توسیع لی گئی اس کے بعد جب کیس فائل کرنے گئے تو ان کے وکلاءنے کہا کہ ہم نے جو الزامات شہباز شریف پر لگائے اس کے ثبوت ہمارے پاس نہیں ہیں۔اس وقت حکومت نے ڈیوڈ روز سے ٹاک شوز کروائے ، شہ سرخیاں لگوائیں ، اس سٹوری کو اخبارات کی زینت بنایا ، بہتان اور الزام لگائے، یہ الزامات اس قدر گھٹیا تھے کہ ڈونر منی جو پاکستان میں تعلیم ، صحت ، بچوں اور خواتین ،پولیو کیلئے آتا ہے اس سے الزام لگایا گیا ، ان کو اتنا احساس نہیں تھا کہ ملک اور 22کروڑ عوام کے ساتھ کیا کھلواڑ کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیرنے کہا کہ اس کے بعد جب پہلا حکم آیا تو انہوں نے پھر توسیع مانگی ، لندن ہائیکورٹ میں جب کو ئی ثبوت جمع نہیں کروا سکے ، جنوری 2021ءمیں جسٹس میتھیو نے یہ کہا تھا کہ یہ الزام ہتک عزت کے پہلے درجہ میں آتا ہے ، انہوں نے اپنے حکم نامہ میں لکھا کہ جوالزام لگایا گیا اس کے ثبوت دیں، تاہم انہوں نے کوئی ثبوت نہیں دیئے اور اس کے بعد وہ کیس شہباز شریف اس دن جیت گئے تھے لیکن کیونکہ انہیں وقت مل گیا تھا اس لیے ہم نے انتظار کیا، ڈیلی میل نے اس پر غیر مشروط معافی مانگی ہے کہ ہماری خبر جھوٹی تھی ہم نے الزام لگایا ، ہماری ہتک عزت کو انہوں نے تسلیم کیا ہے اور ان کی منطق دیکھیں کے ڈیلی میل اپنی سٹوری پر معذرت کر رہا ہے اور اس وقت کے ڈیلی میل کے ترجمان آج اس خبر کا دفاع کر رہے ہیں ، یہ پراپیگنڈا گروپ دیوالیہ پن کا شکار ہے اور یہ موقف اختیار کر رہے ہیں کہ نیب کے حصہ پر معافی مانگی ہے ، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ڈیلی میل نے اپنی پوری سٹوری ہٹائی ، اس کے لنکس ہٹائے اور عدالت میں یہ کہا کہ وہ گوگل کے ساتھ بات کر کے تمام لنکس ہٹا دیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت سارا فوکس ایسی خبروں پر مرکوز کرنے والے آج یہ کہہ رہے ہیں کہ ملک دیوالیہ ہونے کی طرف جا رہا ہے جب 2018ءمیں مسلم لیگ ن نے حکومت چھوڑی تو اس وقت ترقی کی شرح 6.2 فیصد تھی اس وقت ان کی توجہ اس قسم کی حرکتوں پر تھی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کرائم ایجنسی کے کیس میں ایف آئی اے کا پورا کیس اٹھا کر این سی اے کو بھیج دیا گیا کہ شہباز شریف نے منی لانڈرنگ کی، 10سال کی تحقیقات کے بعد انہوں نے یہ فیصلہ دیا کہ کوئی کرپشن ، منی لانڈرنگ یا اختیارات کا ناجائز استعمال نہیں ہوا ، اب برطانیہ کی ہائیکورٹ نے یہ فیصلہ دیا جہاں ہتک عزت کے کیس میں ڈیلی میل نے غیر مشروط معافی مانگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں کرسکے، اگر یہ اپنے چار سالہ دور اقتدار میں 6فیصد شرح سے ترقی پر فوکس کرتے تو آج یہ شرح 10فیصد ہوتی، اگر نوجوانوں کے روز گار کیلئے کام کر رہے ہوتے تو ایک کروڑ لوگ بے روزگار نہ ہوتے ، اگر وزیر اعظم ہائوس ملک میں مہنگائی ختم کرنے کا کام کر رہا ہوتا ، معیشت کو ترقی دینے کا کام کر رہا ہوتا تو جس وقت اپریل 2022ء میں ان کی حکومت ختم ہوئی اس وقت مہنگائی 16سے 18فیصد پر نہ ہوتی ، اس وقت مہنگائی کی شرح وہی ہوتی جو مسلم لیگ ن چھوڑ کر گئی تھی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ انہوں نے بجلی مہنگی کی ، مہنگائی مسلط کی کیونکہ ان کا فوکس صرف سیاسی مخالفین کے خلاف الزام ، بہتان تراشی پر تھا ، ملک کی ترقی سمیت ہر چیز منجمد کر دی ، معیشت تباہ کر دی ، ان کا فوکس آج بھی وہی ہے ، یہ لوگ پورے پاکستان کے کسی عدالت میں ثبوت پیش نہیں کر سکے اور ضمانتیں ہوگئیں برطانیہ کی جن عدالتوں کی مثال دیتے ہیں وہاں پر یہ کہا گیا کہ کوئی کرپشن ،منی لانڈرنگ کا الزام ثابت نہیں ہوسکا ، ان لوگوں نے چار سال ملک کو سری لنکا بنانے کی کوشش کی یہ آج بھی ملک میں جب کوئی ترقی دیکھتے ہیں ، جب معیشت کو ٹھیک اور مہنگائی میں کمی دیکھتے ہیں تو آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی سازش کر دیتے ہیں ، اقتدار سے اترتے ہی قومی مفادات اور خارجہ پالیسی کو تباہ کرنے کیلئے سائفر کی سازش کرتے ہیں جس کا بھانڈا پھوٹ گیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ان کی بات سننے اور اسے سچ سمجھنے والے لوگ اس بات کو سمجھیں کہ اس ملک کے ساتھ چار سال جو ہوا ہے یہ کوئی حادثاتی عمل نہیں ، یہ تمام ایک منصوبہ بندی کے تحت ہوا ہے اور یہ منصوبہ بندی آج بھی جاری ہے۔ 2014ءمیں حکومت کو کام سے روکنے کا جو سلسلہ شروع کیا گیا تھا وہ آج بھی جاری ہے، 2014ءمیں نواز شریف ملک کو ٹھیک کر رہا تھا ، تمام وفاقی اکائیوں کو ملک کی ترقی کیلئے نواز شریف اکٹھا کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کوئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ یہ ایک فارن فنڈڈ ایجنٹ کا پروپیگنڈہ گروہ ہے جس کا نام عمران خان ہے ، سوشل میڈیا پر جو ٹرینڈز بنتے ہیں یہ مفت نہیں بنتے ، یہ جو فارن فنڈنگ آتی ہے یہ اسی کا تسلسل ہے یہ جو دوسروں پر الزام لگاتے ہیں یہ خود زکوة کے پیسے کھا گئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ جو الزام چار سال دوسروں پر لگا رہے تھے یہ اس کے مجرم خود تھے یہ جو فارن ایجنٹ گروہ ہے اس نے ملک کی خارجہ پالیسی کو تباہ کیا ، کشمیر کا سوداکیا اور آج بھی وہی کام جاری ہے۔یہ ملک کو جب بھی ٹھیک ہوتے دیکھتے ہیں تو اس کوعدم استحکام کا شکار کرنے کی سازش کرتے ہیں ، یہ سب کچھ ڈیزائن اور منصوبہ بندی کے تحت کر رہے ہیں ہماری ترجیح صرف اور صرف ملک میں معیشت کو ٹھیک کرنا ، مہنگائی میں کمی لانا اور نوجوانوں کو روز گار دینا ہے، سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کا دوسرا مرحلہ شروع ہوچکا ہے ، ہماری پوری توجہ پاکستان کی عوام پر ہے جنہوں نے چار سال اس شخص کو برداشت کیا ہے، ان سے جب فارن فنڈنگ ، توشہ خانہ میں چوریوں ، بی آر ٹی ، سائفر کی انکوائری کو سوال کرو تو یا گولیاں کھا لیتے ہیں یا گولیاں مارنا شروع کر دیتے ہیں ، اگر مسلم لیگ ن ، 3دفعہ کے وزیر اعظم ، شہباز شریف ، مریم نواز ، شاہد خاقان ، احسن اقبال ، رانا ثناءاللہ ، سعد رفیق ، سلمان رفیق ، حنیف عباسی، خواجہ آصف ، مفتاع اسماعیل نے اپنا جواب دیا تو یہ کیوں جواب نہیں دے سکتے۔ ان سے کسی سوال کا جواب مانگو توکہتے ہیں کہ سیاسی انتقام شروع ہو گیا ہے ، یہ کس قسم کی ذہنیت ہے ، یہ پاکستان کے خلاف پورا منصوبہ ہے ،ڈیلی میل اس کا ایک جز ہے ، یہ ایک ہتھکنڈا ہے جو پاکستان کو تباہ کرنے کو منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ان کے خلاف کوئی فیصلہ آتا ہے تو یہ عدالتوں کو گالیاں دینا شروع کر دیتے ہیں ، شہدا کے خلاف مہم چلانا شروع کر دیتے ہیں، سوشل میڈیا پر ہر بندے کو گالیاں دینا شروع کر دیتے ہیں، اس پراپیگنڈہ کے پیچھے فارن فنڈنگ ہوتی ہے ، اس کے پیچھے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا سرمایہ لگا ہوتا ہے، اس مہم کا آغاز عمران خان نے کیا اور وہ آج تک اس کو لیڈ کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ گروہ ہر وقت تضحیک اور الزام تراشی پر لگا ہوا ہے، یہ کس منہ سے دوسروں پر الزام لگاتے ہیں جبکہ یہ دوسروں پر لگائے گئے کسی ایک الزام کو بھی ثابت نہیں کر سکے، انہوں نے جس پر الزام لگایا وہ ہر روز سرخرو ہو رہا ہے، انہوں نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ، ملک کے جو حالات آج ہیں کیا یہ چار ماہ کا شاخسانہ نہیں بلکہ ان کے 4سال کی کارستانی ہے ، ان کے پاس صرف بہتان ، الزام تراشی ، فساد، سازش ہے اسکے علاوہ کچھ نہیں ، اگر ان کا فوکس عوام کو ریلیف دینا ہو تا تو پاکستان کے نوجوانوں کو ایک کروڑ نوکریاں دیتے ، پانچ لاکھ گھر بن چکے ہوتے ، نوے دن میں کرپشن ختم ہو چکی ہوتی ، چار سال ان کے منہ پر کرپشن کی داستانیں تھیں، وہ ان کے منہ پر طمانچہ ہے ، یہ کس کو کرپشن کی داستانیں سنا رہے ہیں ، عوام بھیڑ بکریاں نہیں ہیں انہیں اللہ تعالیٰ نے سوچنے ، سمجھنے کی صلاحت دی ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ ڈیلی میل نے آج معافی شہباز شریف سے نہیں مانگی بلکہ 22کروڑ عوام کی عزت کی بحالی ہوئی ہے کہ ہم ڈونز کے پیسے نہیں کھاتے اور یہ اعتراف ہے کہ ہم بیرون ملک سے ملنے والے فنڈز متعلقہ لوگوں تک پہنچاتے ہیں جب کہ یہ دوست ممالک کی طرف سے خانہ کعبہ کے عکس کی گھڑیاں بیچ کر پوری دنیا میں پاکستان کی عزت کو پامال کرتے ہیں ، دنیا میں آج یہ نہیں کہا جا رہا کہ عمران خان نے گھڑی بیچی بلکہ یہ کہا جا رہا ہے پاکستان کے وزیر اعظم نے خانہ کعبہ کے عکس والی گھڑی بیچی جو دوست ممالک نے انہیں تحفہ میں دی تھی ، انہوں نے چار سال یہی کام کئے۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثناءاللہ پر ہیروئن کا کیس بنایا ، ان کی سوچ اتنی گھٹیا ہے اور ابھی یہ خبر آئی ہے کہ رانا ثناءاللہ اس میں با عزت بری ہوئے ہیں، ان سے یہ سوال ہے کہ یہ اللہ کی قسمیں کھاتے رہے اور ثبوت کیوں نہیں دیئے۔ رانا ثناءاللہ کو فیصل آباد کے گروہ سے جوڑا گیا کہ وہ وہاں سے ہیروئن لیکر لاہور جا رہے تھے وہ انٹر نیشنل ڈرگ مافیا تھا ، کیا جب یہ خبریں چلیں تو رانا ثناءاللہ کے بچے نہیں تھے ، کیا ان کی کوئی عزت نہیں تھی ، آج سماعت پر یہ کہا گیا کہ ان کے پاس کو ئی ثبوت نہیں ہے جس پر وہ بری ہوگئے اس کا جواب کون دے گا اور اس کی قیمت کون ادا کرے گا؟ جو رانا ثناءاللہ پر بہتان اور الزامات لگائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ فنانشل ٹائمز کی سٹوری کی آج تک انہوں نے تردید نہیں کی ، اس پر ہتک عزت کا دعویٰ کیونکہ کرتے کیونکہ انہیں حقائق علم ہے۔ شہباز شریف نے ان پر دس ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ کر رکھا ہے ، ان کا وکیل چھ سال سے ثبوت نہیں دے رہا ، اس فیصلے کا ہم انتظار کر رہے ہیں، خواجہ آصف کے ہتک عزت کا دعویٰ کا جواب نہیں آ رہا ، ان کو علم ہے کہ یہ پراپیگنڈہ گروپ پہلے سٹوری گھڑتا ہے اور پھر ٹی وی پر بیٹھ کر اس پر ٹاک شوز کرتا ہے،پھر اس بنیاد پر لوگوں کے جذبات سے کھیلا جاتا ہے ، ان کو اس پر شرم بھی محسوس نہیں ہوتی ، ڈیلی میل پر انہوں نے انٹرویو دیئے ہیں کہ برطانیہ کی عدالت میںشہباز شریف نہیں بچے گا ، آج عمران خان اور شہزاد اکبرکو اس پر 22کروڑ عوام سے معافی مانگنی چاہئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ ظلم انہوں نے پاکستان کے 22کروڑ عوام پر کیا ، انہیں شہباز شریف سے نہیں بلکہ اس عوام سے معافی مانگنی چاہئے۔ انہوں نے کہ رانا ثناءاللہ ایسا بہادر شخص ہے کہ اس نے اپنے ساتھ پیش آنے والے روداد آج تک کسی کے ساتھ شیئر نہیں کی ، قید کے دوران ان پر کیڑیاں چھوڑی گئیں ، ان کو آرام کیلئے بستر نہیں دیا گیا ، وہ چادر بچھا کر سوتے تھے آج وہ اسی کیس میں باعزت بری ہوئے ہیں اس کا جواب کون دے گا۔ اس ظلم کا جواب عمران خان کو دینا پڑے گا ، وہ یہ سمجھتے تھے یہ اقتدار تا حیات ہے اور یہ الزام تراشی اور بہتان تراشی ہمیشہ ایسے ہی رہے گی۔ ہر چیز میں توازن اللہ تعالیٰ کا نظام ہے ، میڈیا کو پیغام دینے کیلئے میر شکیل الرحمان کو نواز شریف کے کیس کے ساتھ جوڑ کر جیل میں ڈالا گیا ، اس کا ثبوت کیوں نہیں دیا ، ان کو صرف یہ پیغام دینا تھا کہ میرے خلاف لکھو گے تو جیل میں ڈالا جائیگا۔ نواز شریف کی بیٹی کے خوف میں اسے جیل میں ڈالا گیا ، وہ بری ہوگئیں ، اب کہتے ہیں کہ نیب کے قانون میں ترمیمی کر کے یہ فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ کیا ہم نے ڈیلی میل کو بھی خرید لیا ہے، کیا این سی اے کو بھی خرید لیا ہے، یہ نیب اور ایف آئی اے کے کیسز تھے جو مواد ڈیلی میل اور ڈیوڈ روز کو دیا تھا ، برطانیہ کی عدالتوں نے اس پر کلین چٹ دی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 3فیصد سے مہنگائی 21فیصد پر ایسے ہی نہیں آئی ، پہلے بھی عوام کو اس سے نکالا اور اب بھی مہنگائی ختم کرینگے ، ملک کی معیشت کو اس صورت حال سے نکالیں گے ، ہماری توجہ اس پر مرکوز ہے ، ملک کی خارجہ پالیسی کو بحال کر رہے ہیں ، انہوں نے ایل این جی کیوں نہیں لی جب دو ڈالر پر مل رہی تھی ، یوکرائن جنگ کے بعد پوری دنیا میں اس کا بحران ہے ، ہماری توجہ صرف عوام ہے لیکن جو انہوں نے پاکستان کے خرچے پر ڈکیتیاں کی ہیں انہیں میں سے کچھ لوگ پنجاب ، کے پی کے ، آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان میں مسلط ہیں ، ان کے پاس صرف نالائقی ، نااہلی اور چوری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے میثاق معیشت کی پیشکش کی تو انہوں نے کہا کہ یہ این آر او مانگ رہے ہیں اور جس نے ملک کا پیسہ لوٹا ہے اسے جواب دینا پڑے گا ، جس نے توشہ خانہ میں چوری کی ہے اسے جواب دینا پڑے گا، جس نے اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے ہیرے جوہرات اکٹھے کئے ، جائیدادیں لیں اسے جواب دینا پڑے گا، فارن فنڈنگ ، بی آر ٹی ، مالم جبہ کا جواب دینا پڑے گا، شور مچا کر ،گولیوں کا ڈرامہ کر کے اپنے عمال نامہ سے نظریں نہیں چرا سکتے ، انہوں نے کہا کہ اپریل 2021ءمیں قومی اسمبلی سے استعفےٰ دیے پھر استعفےٰ منظوری ہونے پر اس کے خلاف خود ہی عدالت چلے گئے انہیں چیلنج کرتے ہیں کہ وہ پنجاب ، کے پی کے ،کشمیر اور گلگت بلتستان کے ممبران کے استعفےٰ عوام کو دیکھا دیں ، ان کے کہنے پر کوئی استعفیٰ نہیں دے گا ، ہم نے جب پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے استعفےٰ دیے تو میڈیا پر دیکھائے ، سازشی اور گھڑی چور کے کہنے پر کوئی استعفیٰ نہیں دے گا۔ انہوں نے کہاکہ اگر عمران خان یہ کہتے ہیں کہ نیب اور دیگر ادارے ماتحت نہیں تھے تو کیا ان کی بات صرف فرح گوگی اور بشریٰ بی بی سنتی تھیں، یہ سب ڈرامہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8سال یہ الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کا جواب نہیں دے سکے ، الیکشن کمشنر کو خود لگوا کر اس کے خلاف مہم شروع کر دیتے ہیں ، آرمی چیف کو تا حیات توسیع دینے کی بات کرتے ہیں ، یہ شخص 2دن سے ڈیلی میل کی سٹوری کا دفاع کر رہے ہیں، یہ اس کا ثبوت دیتے یہ شخص جھوٹا، سازشی اورفسادی ہے جس کا دماغی توازن ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات آئین کے مطابق اکتوبر 2023ءمیں ہونگے اور عوام جس کو مینڈیٹ دیں گے اس کو تسلیم کریں گے ، ہم ہر جماعت کا احترام کر تے ہیں ، ہم عمران خان نہیں ہیں کہ جو ان کی سوچ کے خلاف بات کرے اسے گالیاں دینا شروع کردیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس نے پاکستان کے خزانے سے چوری کی ہے وہ نہیں بچے گا۔ پانامہ پر عدالت کو تحقیقات کیلئے خط نواز شریف نے لکھا تھا اگر انہوں نے چوری کی ہوتی تو وہ سپریم کورٹ کو اس پر ازخود نوٹس کا کہتے ، نواز شریف نے اپنے مرحوم والد کی ایک ایک چیز کا جواب دیا۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ منگلا ڈیم کے حوالہ سے وزیر اعظم شہباز شریف تقریر کر رہے تھے ، اس پر وزیر اعظم آزاد کشمیر نے مداخلت کی جس پر شہباز شریف نے انہیں کہا کہ اس پر بیٹھ کر بات کرتے ہیں، وہ ہر وہ کام کرتے ہیں جس سے عمران خان خوش ہوں۔
========================================