روس سے سستی پٹرولیم مصنوعات خریدنے کا فیصلہ درست ہے۔ سستے ایندھن سے بجلی سستی، مہنگائی کم ہو جائے گی۔ پاکستان نے گیارہ ماہ گنوا دئیے، مزید تاخیر نہ کی جائے۔ میاں زاہد حسین


(07 دسمبر 2022)
نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ روس سے سستی پٹرولیم مصنوعات خریدنے کا فیصلہ درست ہے جس سے ہماری کمزور معیشت کو سہارا ملے گا۔ اس سے ملکی خزانے پر بوجھ کم ہو گا جس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور مہنگائی میں کمی آئے گی۔ رعائیتی قیمت پر پٹرولیم مصنوعات کی درآمد سے صارفین کے لئے بھی اسکی قیمت کم ہو جائے گی بجلی بھی سستی ہو جائے گی اور عوام کو ریلیف ملے گا۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ روس کی جانب سے یوکرین پر حملے اور امریکی پابندیوں کے باوجود یورپی ممالک، سعودی عرب، بھارت اور کئی دیگر ممالک روس سے تجارت جاری رکھے ہوئے ہیں مگر ہم نے اس سلسلہ میں گیارہ مہینے گنوا دئیے۔ اب مزید وقت ضائع کئے بغیر کروڈ آئل، پٹرول اور ڈیزل کی درآمد شروع کی جا ئے جبکہ دیگر ضروری اشیاء کی درآمد کے امکانات کا جائزہ لینے میں بھی تاخیر نہ کی جائے۔ روس سے ایل این جی کی درآمد کا طویل االمعیاد معاہدہ بھی ضروری ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سستی پٹرولیم مصنوعات کی درآمد کا اعلان کیا گیا ہے مگر اسکی قیمت کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔ جنوری میں روس کے وزیر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں جس دوران ملکی مفادات کے مطابق طویل المدت معاہدہ کیا جائے کیونکہ ماضی میں توانائی کے معاہدوں میں ڈیمانڈ اینڈ سپلائی کو بری طرح نظر انداز کیا گیا تھا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ کرونا وائرس کی تباہ کاریوں اور روس اور یوکرین کے مابین جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مختلف بحرانوں سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ زراعت اور توانائی سے متعلق اپنے وسائل کو ترقی دیں کیونکہ پاکستان کی 40 ارب ڈالر کی درآمدات انہییں دو شعبوں پر مشتمل ہیں اس کے علاوہ درآمدات کے لئے ایک کے بجائے مختلف زرائع اختیار کئے جائیں تاکہ مقامی منڈی کو مستحکم رکھا جا سکے اور ادائیگیوں کے بحران سے بچا جا سکے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ملک میں جب تک سستی توانائی اور زرعی خود کفالت نہیں ہو گی اس وقت تک معیشت ترقی نہیں کرے گی۔ موجودہ حالات میں پیداوار اور برآمدات بڑھانا ناممکن ہو گیا ہے اور سستی توانائی کے حصول سے صورتحال میں بہتری کاامکان ہے۔
— — —