ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر جامعہ بے نظیر بھٹو لاڑکانہ میں بھی ریلی اور سیمنار کا انعقاد کیا گیا، پاکستان ذیابطیس میں دنیا کے تیسرے نمبر پر آ چکا ہے، اس مرض میں لاپرواہی انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے تقریب کے مہمان خصوصی پروفیسر عالم ابراہیم صدیقی کی گفتگو

لاڑکانہ(۔ رپورٹ محمد عاشق پٹھان )

ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر جامعہ بے نظیر بھٹو لاڑکانہ میں بھی ریلی اور سیمنار کا انعقاد کیا گیا، پاکستان ذیابطیس میں دنیا کے تیسرے نمبر پر آ چکا ہے، اس مرض میں لاپرواہی انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے تقریب کے مہمان خصوصی پروفیسر عالم ابراہیم صدیقی کی گفتگو تفصیلات کے مطابق بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی میں ذیابطیس کے عالمی دن کے موقع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی جامعہ کے


ڈین آف میڈیسن ائینڈ الائیڈ سائینسز پروفیسر عالم ابراہیم صدیقی تھے جبکہ تقریب میں پرنسپال چانڈکا میڈیکل کالج پروفیسر ضمیر سومرو پروفیسر بشیر شیخ ایڈیشنل میڈیکل سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر علی سرور شاہ، سابقہ ایم ایس چانڈکا اسپتال عبدالستار شیخ سمیت دیگر


ماہر معالجین، طالبہ و طالبات اور شہریوں نے شرکت کی، اس موقع پر پروفیسر عالم ابراہیم صدیقی، پروفیسر ضمیر سومرو، پروفیسر بشیر شیخ سمیت دیگر شرکاء کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل ڈائبٹیز فیڈریشن کی2021 کی حالیہ رپورٹ باعث تشویش ہے، شوگر دنیا سمیت پاکستان بھر میں تیزی سے پھیل رہی ہے، دنیا بھر میں 53 کروڑ جبکہ پاکستان میں 3 کروڑ 30 لاکھ شوگر کے مریض ہیں، دنیا بھر کے پانچ میں سے چار شوگر پیشنٹ کا تعلق غریب ممالک سے ہے اور یہ مرض اب امیروں سے غریبوں تک بھی رسائی حاصل کر چکا ہے، شوگر کے مریضوں کی تعداد کے تناسب سے پاکستان دنیا بھر میں تیسرے نمبر پر ہے

تاہم مرض کے تیزی سے پھیلنے میں پاکستان پہلے نمبر پر آ چکا ہے، ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ شوگر کی وجہ سے 2021 میں 70 لاکھ افراد موت کا شکار ہو چکے یعنی ہر پانچ سیکنڈ میں ایک موت واقع ہوئی ہے، پاکستان میں ہر چار افراد میں سے ایک شوگر کا مریض ہے جبکہ اک بڑی تعداد شوگر کی بارڈر لائین پر ہے، مرض کی علامات میں سر چکرانا، پیروں میں جلن اور سن ہونا، منہ کا بار بار خشک ہونا، جسمانی کمزوری اور تھکاوٹ شامل ہیں، آنکھوں کے سامنے اندھیرا ہونا، بار بار پیشاب کا آنا، جسم کے مختلف حصوں میں زخم ہونا، وزن کا تیزی سے گرنا بھی شوگر کی علامات ہیں جبکہ مرض کے تیزی سے پھیلنے کی بنیادی وجوہات میں ورزش اور واک کا نہ کرنا، بے احتیاطی سے بار بار کھانا، بئکری، جنک فوڈ آئٹمز، سافٹ کولڈ ڈرنکس کا زیادہ استعمال ہے جس سے احتیاط برتنے کی ضرورت ہے، ماہر معالجین کا مزید کہنا تھا کہ سیمینار کے انعقاد کا مقصد مرض سے متعلق اہم آگاہی فراہم کرنا ہے اس مرض میں لاپرواہی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے ذیابطیس میں مبتلہ مریض کو چھوٹے سے چھوٹے زخم کو بھی قطعی نظر انداز نہیں کرنا چاہئیے اور بروقت علاج سمیت جسمانی اور ذہنی تندرستی اہم ہے، تایم ورزش سے ذیابطیس کے علاج میں اچھے نتائج حاصل ہوتے ہیں مقررین کا کہنا تھا کہ خاص کر دیہی علاقوں میں اس مرض میں مبتلہ مریضوں کو مکمل آگاہی فراہم کرنے کی اہم ضرورت ہے تقریب کے اختتام میں ذیابطیس کا شکار مریضوں میں مفت گلوکو میٹرز بھی تقسیم کیے گئے۔
=========================