عمران خان کے خلاف ایک اور دھواں دار پریس کانفرنس کی گونج ، اگلا سیاسی دھماکہ ہونے کو ہے کرے گا کون ؟ ثاقب نثار ، شجاع پاشا یا فیض ؟ سوشل میڈیا پر نئی بحث شروع ، طارق متین نے ایک صحافی کے ٹویٹر کو بنیاد بنا کر بحث کو آگے بڑھایا۔

عمران خان کے خلاف ایک اور دھواں دار پریس کانفرنس کی گونج ، اگلا سیاسی دھماکہ ہونے کو ہے کرے گا کون ؟ ثاقب نثار ، شجاع پاشا یا فیض ؟ سوشل میڈیا پر نئی بحث شروع ، طارق متین نے ایک صحافی کے ٹویٹر کو بنیاد بنا کر بحث کو آگے بڑھایا۔

صارفین اپنے انداز سے لگا رہے ہیں اور تبصرے جاری ہیں کوئی کہہ رہا ہے تحریک انصاف اور عمران خان پر شہاب ثاقب گرنے والا ہے کسی کا کہنا ہے کسی کا کہنا ہے کہ اب بادشاہ خود آکر بھی پیس کانفرنس کرے تو عمران خان کی مقبولیت کو فرق نہیں پڑے گا ۔ سوشل میڈیا پر نئی بحث میں حصہ لینے والے عمران خان کی حمایت اور مخالفت میں بڑھ چڑھ کر تبصروں میں مصروف ہیں ۔ کہاں جا رہا ہے انتظار کریں جلد بڑا سیاسی رہنما کا ہونے والا ہے انتہائی اہم شخصیتدھواں دھار پریس کانفرنس کرنے والی ہے کچھ صارفین نے ایسی پریس کانفرنسوں کو نیٹ فلیکس سیریز سے تعبیر کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ناکام ہو ں گی۔ اس بحث میں پی ٹی آئی کہ کچھ سرکردہ رہنماؤں نے بھی تبصرے کیے ہیں جب کہ مخالفین بھی بڑی بڑی باتیں کر رہے ہیں سوشل میڈیا پر یہ معاملہ گرم ہے
===========================

ارشد شریف کی والدہ نے وزیر اعظم کے اعلان کردہ انکوائری کمیشن کو مسترد کر دیا
حکومت نے میرے بیٹے کیخلاف بغاوت کے مقدمات بنائے، بیٹے پر ملک کی زمین تنگ کر دی گئی، بیٹے کے قتل پر سیاست بند کی جائے، قتل کی تحقیقات ہائی پاور جوڈیشل کمیشن یا انسانی حقوق کمیٹی پر مشتمل کمیشن بنایا جائے: شہید صحافی کی والدہ کا مطالبہ
ارشد شریف کی والدہ نے وزیر اعظم کے اعلان کردہ انکوائری کمیشن کو مسترد کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی ارشد شریف کی والدہ کی جانب سے وزیر اعظم کے اعلان کردہ انکوائری کمیشن کے معاملے پر ردعمل دیا گیا ہے۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق شہید صحافی کی والدہ نے کہا ہے کہ اعلان کردہ انکوائری کمیشن وزیر اعظم کے بیان سے متصادم ہے، ایسے کمیشن سے آزادانہ تحقیقات کی بالکل توقع نہیں۔
بیٹے کے قتل کی تحقیقات کیلئے ہائی پاور جوڈیشل کمیشن یا انسانی حقوق کمیٹی پر مشتمل کمیشن تشکیل دیا جائے۔ شہید ارشد شریف کی والدہ نے مزید کہا ہے کہ حکومت نے میرے بیٹے کیخلاف بغاوت کے مقدمات بنائے، میرے بیٹے پر ملک کی زمین تنگ کر دی گئی، اب میرے بیٹے کے قتل پر سیاست کرنا بند کی جائے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ارشد شریف کی موت کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن قائم کردیا، جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے سابق جج عبدالشکور پراچہ انکوائری کمیشن کے سربراہ ہوں گے، ایڈیشنل آئی جی پولیس ڈاکٹر عثمان انور انکوائری کمیشن کے رکن ہوں گے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر آئی بی عمر شاہد حامد بھی انکوائری کمیشن کے رکن ہوں گے۔انکوائری کمیشن پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ انکوائری کمیشن شہید صحافی ارشد شریف کی موت کی تحقیقات کرے گا۔
انکوائری کمیشن وفاقی حکومت کو تیس دنوں میں اپنی رپورٹ جمع کرائے گا۔ دوسری جانب اس المناک واقعے کی تحقیقات کے سلسلے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو کے افسران پر مشتمل 2 رکنی ٹیم تحقیقات کے لیے کینیا میں ہے، جہاں وقار اور خرم کا تحقیقاتی ٹیم کو دیا بیان سامنے آگیا، دونوں بھائیوں نے پاکستانی تحقیقاتی افسران کو بتایا کہ ارشد شریف نیروبی منتقل ہونے کا سوچ رہے تھے اور اس کے لیے انہوں نے ویزے کی مدت بھی بڑھوائی۔
ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا گیا ہے کہ پاکستانی افسران نے کراچی کے شہریوں وقار احمد اور خرم احمد سے کینیا میں پوچھ گچھ کی، اس دوران دونوں بھائیوں سے واقعے سے متعلق متعدد سوالات پوچھے گئے، جن کے جواب میں وقار احمد نے بتایا نیروبی سے قبل ارشد شریف سے صرف ایک بار کھانے پر ملاقات ہوئی تھی، کسی دوست نے ارشد شریف کی میزبانی کا کہا، ارشد شریف میرے گیسٹ ہاؤس پر 2 ماہ تک قیام پذیر رہے۔
رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ وقار احمد نے تحقیقاتی ٹیم کو بتایا کہ نیروبی سے باہر اپنے لاج پر ارشد شریف کو کھانے پر مدعو کیا، واقعے کے روز ارشد شریف نے لاج پر ساتھ کھانا کھایا، کھانے کے بعد ارشد شریف میرے بھائی خرم کے ساتھ گاڑی میں نکلے اور آدھے گھنٹے بعد گاڑی پر فائرنگ کی اطلاع آئی، خرم فائرنگ کے واقعے کے دوران معجزانہ طور پر محفوظ رہے، ارشد شریف کے زیر استعمال آئی پیڈ اور موبائل فون کینیا کے حکام کے حوالے کر دیا۔
ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا گیا کہ خرم احمد نے بتایا کہ لاج سے نکلنے کے بعد 18 کلومیٹر کا کچا راستہ ہے اور پھر سڑک شروع ہوتی ہے، سڑک شروع ہونے سے تھوڑا پہلے کچھ پتھر رکھے تھے، پتھروں کو کراس کرتے ہی فائرنگ ہو گئی، فائرنگ سے خوفزدہ ہوکر گاڑی بھگا لی تھی۔
https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2022-10-31/news-3337351.html
============================