پاکستان میں فٹ بال کی حالت زار، تباہ حالی اور ھمارے ارباب اختیار۔۔۔۔۔


تحریر ۔۔۔۔شہزاد بھٹہ
=================

پاکستان پوری دنیا کو فٹ بال فراہم کرنے والا ملک ھے جس کے شہر سیالکوٹ سے ساری دنیا کو اعلی پائے کے فٹ بال فراھم کئے جاتے ھیں بلکہ دنیا بھر میں ھونے والے فٹ بال ایونٹس میں پاکستان کے ھی فٹ بال استعمال ھوتے ھیں جس سے سالانہ اربوں روپے زرمبادلہ حاصل ھوتا ھے مگر بدقسمتی سے فٹ بال کھیلنے والے ممالک میں پاکستان سب سے نیچے نمبروں میں آتا ھے
خبروں کے مطابق دنیا بھر کو فٹ بال مہیا کرنے والا پاکستان فٹبال کے کسی بھی عالمی ایونٹ میں شرکت کے لیے اہل قرار نہ دیا جانیوالا دنیا کا واحد ملک بن گیا ھے افریقی ملک چاڈ کی معطلی کا بھی فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے جس کے بعد پاکستان وہ واحد ملک ہے جس کی فٹبال سے منسلک ٹیمیں کسی عالمی مقابلے میں ملک کا پرچم نہیں اٹھا سکتیں۔
ملک میں گروانڈ بھی موجود ھیں کھلاڑی بھی موجود ھیں مگر اس کے باجود دنیا کی سب سے زیادہ پاپولر اور کھیلی جانے والی کھیل میں دور دور تک وطن عزیز کا کوئی نام و نشان نہیں ملتا
آخر کیوں ؟؟؟؟؟؟؟
فٹ بال کی بات کریں تو اس بات سے کوئی انکار نہیں کرے گا کہ فٹ بال دنیا کا سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا کھیل ھے یورپ،امریکہ ایشیا افریقہ عرب ممالک اور دیگر ممالک میں سب سے زیادہ کھیلے جانے والا کھیل فٹ بال ھے اور اس کے کھلاڑی دنیا کے امیر ترین شخصیات میں شامل ھوتے ھیں
فٹ بال تمام دنیا میں عام طور پر رات کو مصنوعی روشنیوں میں کھیلا جاتا ھے اور یہ سستی ترین کھیل ھے ایک فٹ بال اور چوبیس بندے
دنیا بھر کے تقریباً تمام ممالک میں فٹ بال کھیلی جارھی ھے تقریباً سارا سال مختلف ممالک میں فٹ بال کے ٹورنامنٹ منعقد ھوتے ھیں جن میں اھم ترین ٹیمیں حصہ لیتی ھیں لاکھوں لوگ ان میچز کو بڑے جوش و خروش سے دیکھتے ھیں اس کے علاؤہ دنیا بھر میں ھزاروں فٹ بال کے کلب ھیں اور ان کے اپنے اسٹیڈیم بنائے ھوئے ھیں جہاں پر پورا سال میچز کرائے جاتے ھیں اگر دو کلب ٹیموں کے درمیان میچ ھو رھا ھو تو اسیٹڈیم تماشائیوں سے فل ھوتا ھے ان میچز سے ھزاروں لوگوں کا روزگار وابستہ ھوتا ھے تفریحی کی تفریحی اور کاروبار کا کاروبار
یہ دنیا کا اصول ھے کہ وہ تفریح حاصل کرنے کے لیے لاکھوں کروڑوں خرچ کرتے ھیں اور کماتے ھیں اسی صنعت سے ان ممالک کی معیشت چلتی ھے معیشت چلے گئی تو عوام کو روزگار ملے گا روزگار ملے گا تو خوشحالی ائے گئی خوشحالی ائے گئی تو فسٹریشن ختم ھو گئی فسٹریشن ختم ھو گئی تو معاشرے سے جرائم خاص طور پر اخلاقی و نفسیاتی ختم ھوں گئے جب اصل کھیل دیکھنے کو ملیں گئے تو سیاست نامی کھیل سے عوام کی جان چھوٹے گئی جس نے پوری قوم کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ھے
سادہ سے بات ھے جب اپ کے میدان خالی ھوں گئے لوگوں کے پاس اپنی اندر کی فٹریشن نکالنے کے مواقع نہیں ھوں گئے تو پھر وہ کمروں میں بیٹھ کر موبائیل میں ھی مصروف رھیں گئے اور بری فلمیں اور ایک دوسرے کو گالیاں ھی دیں گئے
یہاں ایک بات کا ذکر کرنا نہایت ضروری ھے کہ پاکستان پوری دنیا کو فٹ بال فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ھے سیالکوٹ کے بنے ھوئے فٹ بال دنیا بھر میں استعمال ھوتے ھیں اس سے ملک کو قیمتی زرمبادلہ حاصل ھو رھا ھے ۔۔۔
مگر پاکستان کا فٹبال کھیل میں دور دور تک کوئی نام نہیں حالانکہ اس ملک میں فٹ بال کے کھیل میں بہت ٹیلنٹ موجود ھے مگر کوئی اس طرف توجہ دینے والا نہیں
الحمداللہ پاکستان میں ھر کھیل کی فیڈریش اور ایسوسی ایشن موجود ھیں بلکہ کئی کئی ایسوسی ایشن کام کررھی ھیں جو سیاست زیادہ کرتی ھیں مگر ان سب کی کھیلوں کے لیے کارگردگی صفر بٹا صفر ھی رہتی ھے یہ ایسوسی ایشن سال بھر موج مستی کرتی ھیں اور سال میں ایک دو ٹورنامنٹ کرائے، کھایا پیا اور بس ۔۔۔ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ۔۔۔عوام تو ماشاء اللہ سوئی ھوئی ھے
پاکستان فٹ فیڈریشن باقی تنظیموں کی طرح سیاست سیاست کھیلتی ھے کئی گروپ اپنی اپنی مستی میں مست ھیں ڈویژن ضلع تحصیل لیول پر فٹ بال کی تنظیم تو موجود ھیں مگر فٹ بال کھیل نہیں سکولز کالجز میں تو کھیل ویسے ھی شجر ممنوعہ بنا دئیے گئے ھیں صرف ڈنگا ٹپاؤ سسٹم کے تحت سال میں چند دن سپٹورس ویک کے نام پر ڈرامہ ھوتے ھیں حالانکہ ھونے تو یہ چاھیے کہ ھر سکولز اور کالجز میں روزانہ کی بنیاد پر کھیلوں کا بندوست کیا جائے خاص طور پر فٹ بال ھاکی اور اتھلیٹکس
اگر پاکستان فٹ فیڈریشن اپنی ذمہ داریاں محسوس کرتے ھوئے کاروباری لوگوں کو اس طرف راغب کرے کہ وہ اپنا پیسہ کھیلوں میں لگائیں اپنی اپنی ٹیم و کلب بنائیں اور ویک اینڈ پر ان کلب کے درمیان میچز کرائے جائیں تو لوگوں کو تفریحی بھی ملے گئی حکومت کو ٹیکس اور کاروباری حضرات کو پیسہ بھی ملے گا جہاں تک حکومت، متعلقہ اداروں خاص طور پر ضلعی انتظامیہ کا تعلق ھے ان کو فٹ بال اور دیگر کھیلوں کے فروغ کی طرف توجہ دینے کی اشد ضرورت ھے آپ صرف کھیلوں کے میدان اباد کرے اور سرمایہ داروں کو کھیلوں کی انڈسڑی میں سرمایہ کاری کرنے کی طرف راغب کرے تو وہ لاکھوں کروڑوں روپے کما سکتی ھے۔ھونا تو یہ چاھیے کہ ھر شہر میں ویک اینڈ پر فٹ بال میچز کرائے جائیں جس سے لوگ میچ دیکھنے ائیں گئے ٹکٹ لیں گئے کھائیں پیں گئے موج مستی کریں گئے اور ہفتہ بھر کی تھکاوٹ دور کر کے گھروں کو جائیں گئے
پاکستان کے تقربیا ھر چھوٹے بڑے شہر میں اسیٹڈیم موجود ہیں ھر ضلع کی انتظامیہ مقامی کھیلوں کی ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر ویک اینڈ نائٹ کو فٹ بال ،فری اسٹائل رسلینگ و دیگر کھیلوں کے میچز کرئے تو عوام کو سستی تفریح مل سکتی ھے اور نیشنل اور انڑ نیشنل لیول کا ٹیلنٹ بھی سامنے اسکتا ھے جو دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کرنے کے ساتھ ساتھ اس کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے پیش کر سکتا ھے ایسے پروگرام ترتیب دینا ضلعی انتظامیہ کے لیے کوئی مشکل بھی نہیں ھے یہ لوکل سرمایہ داروں کے ساتھ مل کر ریگولر بنیادوں پر کھیلوں خاص طور پر فٹ بال کے مقابلے کراسکتی ھے
لاھور گوجرانوالہ سیالکوٹ جیسے شہروں میں فٹ بال کے ساتھ ساتھ فری اسٹائل کشتیوں کے مقابلے کرائے جا سکتے ھیں کیونکہ یہاں کے لوگ پہلوانی کو بہت پسند کرتے ھیں جس سے عوام کو سستی تفریح مل سکتی ھے اور لاکھوں کروڑوں روپے کما سکتے ھیں اور بے روزگار نوجوان کھلاڑیوں کو کھیل کی صورت میں روزگار بھی مل سکتا ھے پاکستانی کھیلوں کی اس سے بڑی بد قسمتی کیا ھو سکتی ھے کہ ایک کھلاڑی وزیراعظم ھونے کے باوجود ھم نے تباہ حال کھیلوں کے نظام کو درست نہیں کر سکے
پاکستان پوری دنیا کو فٹ بال فراھم کرتا ھے مگر فٹ بال کھیلنے والی اقوام میں اس کا دور دور تک نام ونشان نہیں ھمارے میدان خالی اور ہسپتال بھرے ھوئے ھیں کھیل و دیگر صحت مند سرگرمیوں اور سہولیات نہ ھونے سے آج کا نوجوان غیر اخلاقی غیر صحت مندانہ سرگرمیوں اور منشیات کا شکار ھو چکا ھے
لہذا ضروری ھے کہ پاکستان میں فٹ بال کو فروغ دیا جائے ۔۔۔سستی ترین گیم کو نوجوانوں کے لیے لازم قرار دیا جائے ھر سکول لالج میں شام کے اوقات میں طلبہ کی کھیلوں خاص طور پر فٹ بال ھاکی اتھلیٹس لازمی قرار دیا جائے تاکہ ایک بااخلاق، صحت مند ۔نظم و ضبط، برداشت اور تربیت یافتہ نوجوان نسل تیار ھوسکے
یہاں سیالکوٹ کے صنعت کاروں سے درخواست ھے جو فٹ بال انڈسٹریز سے کروڑوں اربوں روپے کما رھے ھیں وہ اپنے شہر سیالکوٹ میں ایک جدید سہولیات سے مزین انٹرنیشنل لیول کا اسٹیڈیم بنائیں اور ھر فٹ بال انڈسٹری کا مالک اپنا الگ الگ فٹ بال کلب بنائے اور کھلاڑیوں کو ھائر کرے اور سال بھر سیالکوٹ میں فٹ بال میچز کا انعقاد کیا جائے اس سے فٹ بال کے کھلاڑیوں کو روزگار ملے گا عوام کو سستی تفریح حکومت کو ٹیکس کی مد میں کروڑوں کی آمدن بھی اور فٹبال کو فروغ بھی ملے گا
=================================