انتخاب عالم اور بشن سنگھ بیدی کی محبتوں کا جہاں آبا د ر ہے محبتوں کی کو ئی سر حد نہیں ہو تی کو ئی مذہب نہیں ہو تا ہمارے بچے بھی محبت اور پیار کے اس سفر کو جاری رکھیں گے

مسرور احمد مسرور
===================

پاکستان اور بھارت کے نامور کھلاڑی اور کپتان انتخاب عالم اور بشن سنگھ بیدی کی دوستی پچاس برس کے عرصے پر محیط ہے، دونوں کی دوستی میں پیار اور محبت کے عناصر نے دوستی کو مضبوطی سے جوڑ رکھا ہے۔ اب سے نوسال پہلے یعنی 2013 میں کلکتہ کے شہر میں دونوں کی آخری بار ملاقات ہوئی، اس ملاقات میں کھانے پینے کیساتھ ساتھ خوش گپیوں اور لطیفے بازی کا ایک ایسا ماحول رہا جسے دونوں دوست بھول نہیں سکتے اور دونوں کی دوستی کا یہ سلسلہ ٹیلیفون اور واٹس ایپ کے ذریعے جڑا رہا۔ دونوں ایک دوسرے سے بالمشافہ ملنے کی شدید دلی خواہش رکھتے تھے لیکن ایسے حالات پیدا نہ ہوسکے کہ دونوں دوستوں کی ملاقات ممکن ہوسکتی، لیکن محبت سچی ہو تو خواہش ضرور پوری ہوتی ہے اور ایسا ہی ہوا کہ پچھلے دنوں کرتارپور جو گرونانک کے حوالے سے سکھوں کیلئے مقدس مقام مانا جاتا ہے، وہاں اپنے وقت کے اسپین باؤلنگ کے بادشاہ بشن سنگھ بیدی کی آمد ہوتی ہے، جہاں حاضری دینے کیلئے نومبر 2019 سے شدید خواہش رکھتے تھے جب کرتارپور کی سرحد کھولی گئی تھی۔

دوسری طرف پاکستان کرکٹ کے لیجنڈ انتخاب عالم جو اپنے دوست بشن سنگھ بیدی سے ملنے کی تڑپ رکھتے تھے، اپنے دوست سے ملنے کرتارپور پہنچے اور دونوں کی ملاقات کا جذباتی منظر بیان کرنے کیلئے الفاظ نہیں سمجھ آرہے تھے۔ دونوں بار بار گلے ملکر رو رہے تھے اور ہنس بھی رہے تھے اور بعد میں گا بھی رہے تھے، ان کے یہ آنسو محبت کے اور خوشی کے آنسو تھے، اس ملاقات کے موقع پر وہاں موجود تمام لوگوں کی آنکھیں نم ہو چکی تھیں، خاص کر بشن سنگھ بیدی کی پتنی انجو بہت جذباتی اور خوش نظر آرہی تھیں۔ انہیں دونوں دوستوں کا حسین ملاپ یہ بات کہنے پر مجبور کر رہا تھا، دونوں کی خوبصورت دوستی کا بھرم آخر وقت تک قائم رہے، دونوں ملتے رہیں اور بار بار ملتے رہیں۔
بشن سنگھ بیدی کی عمر اس وقت 76 برس ہے اور انتخاب عالم اسی سال کے ہو چکے ہیں لیکن بشن سنگھ بیدی کو پچھلے چند سالوں میں خرابیئ صحت کے ایسے مسائل درپیش رہے کہ وہ بالکل ٹوٹ چکے ہیں، ان میں وہ قوت اور ہمت نہیں، وہ پہلے کووڈ کا شکار ہوئے جس کے بعد ان کی صحت کافی ڈاؤن ہو گئی اس کے بعد ان کے دل کی سرجری ہوئی، پھر انہیں برین سرجری کے مشکل مرحلے سے بھی گزرنا پڑا۔ صحت یاب ہونے کے بعد وہ کرتارپور آکر گرونانک کے استھان حاضری دینا چاہتے تھے اور اپنے دوست انتخاب عالم سے ملاقات کی شدید خواہش رکھتے تھے۔ بیماری کے مختلف مراحل سے گزرنے کے بعد ایک ایسا موقع بھی آیا کہ وہ اپنے دوست احباب کو پہچان نہیں پاتے تھے لیکن کرتارپور میں انتخاب عالم اور ان کیساتھ سابق کرکٹر شفقت رانا کو اچھی طرح پہنچان گئے اور ملکر خوب باتیں کیں، خوب روئے، خوب ہنسے، خوب لطیفے سنائے۔
1971 میں یہ دوست ریسٹ آف ورلڈ ٹور کے سلسلے میں آسٹریلیا میں تھے تو وہاں انتخاب عالم نے کوئی گانا گایا ہوگا جس کی فرمائش بیدی کی پتنی انجو نے کر دی اور اس طرح انتخاب عالم کو پچاس سال پہلے گایا ہوا گانا سنانا پڑا اور ماحول بڑا غمگین سا ہوگیا۔ انتخاب عالم کا تعلق ہوشیارپور سے ہے اور انہیں 2000 میں پنجاب کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کا موقع بھی میسر آیا تھا۔
کرتارپور میں دونوں دوستوں اور ان کیساتھ موجود لوگوں نے ایک ساتھ ملکر لنگر بھی کھایا۔
انتخاب عالم اور بشن سنگھ بیدی کی جذباتی ملاقات کو دیکھ کر وہاں موجود سیکورٹی فورس (BSF) اور پاکستان رینجرز کے نوجوان بھی یہ سب دیکھ کر اپنے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکے۔
بشن سنگھ بیدی خرابیئ صحت کی وجہ سے اب زیادہ سفر کرنے کے قابل نہیں ہیں، دونوں دوستوں نے اس بات کا عہد کیا کہ ہمارے بعد ہمارے بچے بھی محبت اور پیار کے اس سفر کو جاری رکھیں گے۔ یہ محبتوں کا سفر ہے جس کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، جس میں کوئی مذہب رکاوٹ کا سبب نہیں بنتا۔
انتخاب عالم کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں اپنے دوست بیدی کو وہیل چیئر پر آتا دیکھ کر میرا دل بجھ سا گیا اور دل میں ان کی مکمل صحت یابی کیلئے خوب دعا کی۔
بشن سنگھ بیدی ایک عظیم کرکٹر ہونے کیساتھ ساتھ ایک مہا انسان بھی ہے اور انسانیت کا جذبہ اس میں کوٹ کوٹ کر بھرا تھا۔ مجھے اسی کی دہائی یاد آگئی جب بشن سنگھ بیدی پاکستان کرکٹ کھیلنے آئے تھے اور کراچی میں موجود تھے، ان دنوں پاکستان کے ایک صوبے صوبہ سرحد جو آج کل کے پی کہلاتا ہے، ویسے تو یہ بھی پاکستانیوں کا صوبہ ہے لیکن بہادر پٹھانوں کا صوبہ مانا جاتا ہے، وہاں سے ایک فیملی کراچی اپنے دس سال کے بچے کو علاج کیلئے آئی ہوئی تھی، بیمار بچے کو خون کی بہت ضرورت تھی، اخبار میں بھی اشتہار دیا گیا، جس پر بشن سنگھ بیدی نے فوری طور پر ہسپتال کا رُخ کیا اور کہا کہ جتنا خون لے سکتے ہو لے لو، اس طرح انہوں نے بچے کو خون کا عطیہ دیا۔ وہ پٹھان فیملی بشن سنگھ بیدی کا شکریہ ادا کرتے نہیں تھک رہی تھی۔
بچے کو بشن سنگھ بیدی کی طرف سے خون دینے کی یہ اسٹوری میں نے روزنامہ حریت کے اسپورٹس میگزین میں شائع کروائی تھی۔