کراچی پبلک اور مونٹیسوری پری پرائمری کیخلاف ڈائریکٹوریٹ ا سکولز کی کارروائی- سندھ : تعلیمی اداروں میں طلبہ کو سزا دینے سے متعلق سخت نوٹس


کراچی پبلک اور مونٹیسوری پری پرائمری کیخلاف ڈائریکٹوریٹ ا سکولز کی کارروائی
04 اکتوبر ، 2022
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ڈائریکٹوریٹ جنرل پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز سندھ کی معائنہ کمیٹی نے پیر کو والدین کی جانب سے ملنے والی شکایات پر مونٹیسوری کمپلیکس اسکول گلستان جوہر بلاک 14 کراچی کا دورہ کیا ۔دورہ کے دوران کمیٹی کے علم میں یہ آیا کہ اسکول سالانہ فیس کی مد میں 5000روپے، رجسٹریشن فیس کی مد میں1500روپے وصول کرنے کے ساتھ ساتھ ماہانہ فیس منظور شدہ فیس سے زائد اور داخلہ فیس کی مد میں بھی زائد فیس وصول کر رہا ہے۔اسکول میں کتابوں اور کاپیوں کی فروخت کے سلسلے میں بھی طلبہ سے رقم وصول کی جا رہی تھیں۔ جبکہ رول13کے تحت دس فیصد فری شپ

اور اسکالر شپ پر بھی عملدرآمد نہیں کیا جا رہا تھا۔جسپر کمیٹی کی جانب سے کی گئی سفارش پر کاروائی کرتے ہوئے اسکول سے 7 یوم کے اندر تحریری وضاحت طلب کی ہے اور اسکول کو ہدایت کاری کی ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر وصول کی گئی فیس طلبہ کو واپس کرے یا ان کی آنے والی ماہانہ فیس میں ایڈجسٹ کرے۔کمیٹی نے مونٹیسوری کمپلیکس پری پرائمری گلستان جوہر کے دوسرے کیمپس کا بھی دورہ کیا جو کہ غیر رجسٹرڈ پایا گیا

۔ جس پر اسکول انتظامیہ سے وضاحت طلب کی گئی ہے جس کے بعد رولز کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔کمیٹی نے صادقین گرامر اسکول گلستان جوہر کراچی کا دورہ بھی کیا ۔
https://e.jang.com.pk/detail/255143%22
==================================================

سندھ : تعلیمی اداروں میں طلبہ کو سزا دینے سے متعلق سخت نوٹس
سید محمد عسکری
===================
ڈائریکٹوریٹ پرائویٹ انسٹی ٹیوشن کی ایڈشنل ڈائریکٹر پروفیسر رفیعہ ملاح نے نجی تعلیمی اداروں میں طلبہ کو جسمانی سزا کے دینے کا سخت نوٹس لے لیا۔

ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹی ٹیوشن کی ایڈشنل ڈائریکٹر پروفیسر رفیعہ ملاح نے تمام نجی اسکولوں کو مراسلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ فارم ‘B’ (رجسٹریشن سرٹیفکیٹ) کی شرط ‘4(h)’ کے تحت طلبہ کو کسی بھی صورت میں جسمانی سزا نہ دی جائے۔

انہوں نے مراسلے میں بتایا ہے کہ اس حوالے سے محکمہ اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ۔ حکومت سندھ نے مذکورہ ایکٹ کے تحت قواعد بنائے ہیں، تمام ادارے پابند ہیں کہ ان قواعد پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے۔

انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسی بھی اسکول میں اس نوعیت کا کوئی بھی واقعہ پیش آیا تو سندھ پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز (ریگولیشن اینڈ کنٹرول) آرڈیننس 2001، ترمیمی ایکٹ 2003 کے سیکشن-8 (رجسٹریشن کے سرٹیفکیٹ کی منسوخی/ معطلی) کے تحت سخت کارروائی کرنے کی مجاز ہوگی۔

سندھ کابینہ، تعلیمی اداروں میں بچے کو سزا سے بچانے کیلئے بل پیش

واضح رہے کہ تعلیمی اداروں میں طلبہ پر جسمانی تشدد کے قابل تشویش واقعات کثرت سے پیش آرہے ہیں جس کے پیش نظر گزشتہ برس حکومت سندھ نے ’سندھ پروہبیشن آف کارپورل پنشمنٹ ایکٹ 2016ء‘ بل پیش کیا گیا تھا۔

مذکورہ قانون کے تحت تعلیمی اداروں اور مدارس میں بچوں کو سزا دینا، جسمانی، ذہنی و جذباتی نقصان پہنچانا جرم ہوگا۔

قانون کے تحت بچوں کو جنسی استحصال کرنے کے خلاف بھی سخت سزا دی جاسکتی ہے۔
https://jang.com.pk/news/1143440?_ga=2.170994976.1687869720.1664087307-1626058160.1644523881
===========================================
غیراخلاقی ایپلی کیشنز کے ذریعے نوجوان سائبر بے راہ روی کا شکار، بلیک میل بھی ہونے لگے

کراچی( ثاقب صغیر/اسٹاف رپورٹر ) پاکستان میں مختلف غیر اخلاقی ایپلی کیشنز کے ذریعے نوجوان سائبر بے راہ روی کیساتھ بلیک میل بھی ہونے لگے، ایپس اور گیمز کے ذریعے بچے بھی سائبر ہراسانی کا شکار ہو رہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستان میں اس وقت متعدد ایسی ایپلیکیشنز کام کر رہی ہیں جن میں لڑکے اور لڑکیاں چیٹ chat کرتے ہیں،یہ منظم گروہ ہے جو ایپلی کیشنز کے ذریعے نوجوانوں کو بلیک میل کر کے ان سے پیسے وصول کرتا ہے،مذکورہ ایپلیکیشنز میں پہلے گروپ کی صورت میں چیٹ ہوتی ہے،لڑکیوں کے اکائونٹس بنائے جاتے ہیں جو نوجوانوں کا اعتماد حاصل کرتی ہیں اور پھر پرائیوٹ نمبر شئیر کر کے نوجوانوں کیساتھ فحش تصاویر اور ویڈیوز شئیر کی جاتی ہیں اور اسکے بدلے ان سے تحائف اور اسٹار کوائن وصول کئیے جاتے ہیں اور ایزی پیسہ کے ذریعے بھی رقم کا مطالبہ کیا جاتا ہے،اسی طرح پرائیویٹ نمبر کے ذریعے لڑکوں کو کسی جگہ ملنے کے لئیے بلایا جاتا ہے اور وہاں یہ گروہ ان سے فراڈ کر کے ساری رقم لوٹ لیتا ہے۔نوجوانوں کی تصاویر اور ویڈیوز اسٹور کر لی جاتی ہیں اور پھر انھیں بلیک میل کر کے بھی رقم کا تقاضا کیا جاتا ہے،بعض اوقات متاثرہ فرد کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ اسکی ویڈیو بن رہی ہے اور اسی لاعلمی میں وہ بعد میں بلیک میلنگ کا شکار ہوتا ہے۔یہ مکروہ دھندہ اس قدر پھیل چکا ہے کہ ایزی منی easy money کے فراڈ میں عزت دار گھرانوں کی بچیاں بھی اس فراڈ کا شکار ہو رہی ہیں۔دوسری جانب بچوں کیلئے بنائی گئی ایپس اور ویڈیو گیمز کے ذریعے بھی بچوں کو بلیک میل کیا جاتا ہے۔والدین یہ سمجھتے ہیں کہ انکا بچہ گیم کھیل رہا ہے لیکن اس گیم میں چیٹ کا پورا فیچر ہوتا ہے،بچوں سے انکی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز منگوائی جاتی ہیں اور انھیں گیم کوائن یا گفٹ بھیجے جاتے ہیں،والدین سمجھتے ہیں کہ بچہ اسٹڈی کر رہا ہے یا گیم کھیل رہا ہے لیکن اسکی آڑ میں وہ بگڑ رہا ہے اور چائلڈ پورنو گرافی کا شکار ہو رہا ہے۔ایف آئی اے کی جانب سے والدین اور بچوں کو آگاہی دینے کے لئے اب تک کوئی بڑی مہم شروع نہیں کی جاسکی ہے۔سائبر ماہرین کا کہنا ہے کہ جسطرح والدین بچوں کی اسٹڈی پر نظر رکھتے ہیں اسی طرح انکی ان ایکٹیویٹیز پر بھی نظر رکھنے کی ضروت ہے۔
https://e.jang.com.pk/detail/255054%22
==============================================