رپورٹ: احسن نذیر اکمل دوبٸی
…………………………
عربی اور اردو زبان کے ممتاز شاعر ادیب اور دانشور زبیر فاروق نے کہا ہے کہ گلف اردو کونسل دیار غیر میں اردو کی حقیقی معنوں میں سفیر ہے۔گلف اور خلیجی ممالک میں اعلیٰ پائے کا ادب تخلیق ہو رہا ہے،یہاں مقیم شعرا و ادبا ء کی اردو کے فروغ کے لیے کی جانے واکی کوششیں لائق تحسین وستائش ہیں۔ وہ گزشتہ روز ستائیس ستمبر ۲۲۰۲ بروز جمعۃ المبارک کو سعودی عرب کی عید الوطنی کے پر مسرت موقع پر گلف اردو کونسل سعودی عرب مغربی جدہ ذیلی کمیٹی کے زیر اہتمام ایک آن لائن عالمی مشاعرہ میں اپنے صدارتی خطبہ میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔ ا نہوں نے کہا کہ میں کم دوستوں کے اسما سے واقف ہوں مگر سبھی احباب نے ہی آج کے مشاعرہ میں بہت معیاری کلام پیش کیا ہے ان کے کلام کا معیار بہت اعلی قسم کا تھا، انہوں نے سعودی عرب کے عید الوطنی کے موقع پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے پاکستان اور انڈیا میں اپنے گزرے ہوئے وقت اور ادبی محافل میں شرکت کے دوران اپنی یادوں کو شرکا ء مشاعرہ کے سامنے پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اردو ایک ایسی زبان ہے ہے جو تمام مذاہب تمام ملکوں اور تہذیبوں کو یکجان کیے ہوئے ہے، اردو ادب میں جو کا م ہو رہا ہے وہ کسی طور پر بھی عالمی ادب کے معیار سے کم نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ آج کی محفل بہت یادگار ہے،انہوں نے ڈاکٹر افروز عالم، سمیرا عزیزکو خوب صورت محفل کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی محنت سے ایک یادگار محفل دیکھنے اور سننے کو ملی ہے۔
ستائیس ستمبر ۲۲۰۲ بروز جمعۃ المبارک کو سعودی عرب کی عید الوطنی کے پر مسرت موقع پر گلف اردو کونسل سعودی عرب مغربی جدہ ذیلی کمیٹی کے زیر اہتمام ایک آن لائن عالمی مشاعرہ منعقد کیا گیاجس کی میزبان شاعرہ صحافی اور بزنس وومن محترمہ سمیرا عزیز تھیں۔ محفل مشاعرہ کا وقت سعودی عرب کے مقامی وقت کے مطابق اڑھائی بجے دوپہر مقرر تھا مگر نماز کی ادائیگی اور تکنیکی امور کی انجام دہی کے بعد چند منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔ محفل مشاعرہ کی صدارت اردو اور عربی کے ممتاز شاعر و ادیب متحدہ عرب امارات کے مقامی شہری محترم جناب ڈاکٹر زبیر فاروق تھے جو سو سے زائد کتب کے مصنف ہیں۔ تقریب کی مہمان خصوصی محترمہ میمونہ علی چوگلے کویت تھیں۔ نظامت کے فرائض ممتاز شاعرہ و ادیبہ ماہر تعلیم محترمہ سمیعہ ناز ملک دوبئی نے بحسن و خوبی انجام دیے۔
مہمان خصوصی محترمہ میمونہ علی چوگلے کویت نے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب میں سعودی عرب کے قومی دن پر مبارک بادد پیش کی اور ڈاکٹر افروز عالم،سمیرا عزیز اور گلف اردو کونسل کی انتظامیہ کی ادبی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ اردو کوگلف اور خلیجی ممالک میں پروان چڑھانے میں ان شخصیات کا بہت اہم کام ہے۔ اس کام کو جتنی داد و تحسین کی نگاہ سے دیکھا جائے کم ہے۔ آج کے اس تیز رفتار معاشرہ میں ہر کوئی مصروف ہے مگر اس کے با وجود بھی اردو کی شمع روشن رکھنے والی شخصیات مبارک باد کی مستحق ہیں، ان کا کہنا تھا کہ اردو زبان سرعت کے ساتھ پوری دنیا میں پھیل رہی ہے۔
گلف اردو کونسل کے روح رواں ممتاز شاعر اور ادیب جناب ڈاکٹر افروز عالم نے حروف سپاس پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم شعراء و ادباء بلا تخصیص اردو کی آبیاری کے لیے ہر وقت موجود ہیں اور ہر وقت کوشاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم سب اردو کے نام پر اکٹھے ہیں، گلف اردو کونسل گلف کے تمام ممالک کے دوستوں کا ایک ادبی گلدستہ ہے جس کی خوشبو سے ہر جگہ خوشبو پھیلی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم گلف اورخلیجی ممالک میں اردو کی کی محبت میں ایک بستی قائم کرنے کی کوشش میں کامیاب ہیں جبکہ گلف اردو کونسل محبتوں کی امین ہے ان کا کہنا تھا کہ آج کی یہ خوب صورت تقریب کا سہرا محترمہ سمیرا عزیز کے سر ہے، اور ان کے خلوص اور شدید دلچسپی کا نتیجہ ہے کہ اتنے خوبصورت پروگرام میں شرکت کا موقع ملاہے۔
اس سے قبل سعودی عرب جدہ کی ذیلی کمیٹی کی روح رواں محترمہ سمیرا عزیز نے اسقبالیہ خطبہ میں سعودی عرب کے قومی دن کے موقع پر تمام شرکاء اور عالم اسلام کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سعودی عرب میں اردو زبان وادب کے فروغ کے لیے دن رات کوشاں ہیں، اس سلسلہ میں مذید کاوشوں سے اسے پھلنے پھولنے کے لیئے اپنے حصے کا کام کرنا ہوگا۔ تمام شعراء ادباء جو گلف اور خلیجی ممالک میں مقیم ہیں ان کی اردو کے لیے کی جانے والی خدمات بے مثال ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج سے کچھ عرصہ پیشتر سعودی عرب کے شہری صرف سعودی عرب کی قومی زبان یعنی عربی کو ترجیح دیتے تھے لیکن جب اردو شعرا اور تنظیموں کی محنت سے ادبی تقریبات کا انعقاد ہونا شروع ہوا تو صورت حال یکسر تبدیل ہونے لگی۔ الحمدللہ اب سعودی شہری نہ صرف اردو سمجھتے ہیں بلکہ بولتے بھی ہیں اور اس کا ایک واضح ثبوت یہ ہے کہ اب سعودی عرب میں مختلف مقامات پردو تین زبانوں میں لگائے جانے والے مختلف سائن بورڈز جن پر مختلف ہدایات درج ہوتی ہیں میں ایک زبان اردو بھی شامل ہو چکی ہے۔ سعودی عرب میں مقیم مختلف ممالک جن میں پاکستان بھارت بنگلہ دیش اوردیگر ممالک جہاں اردو سمجھی اور بولی جاتی ہے کہ فروغ کے لئے دن رات کام کر رہے ہیں۔ ہم نے پہلے آن لائن مشاعرے منعقد کئے تھے جن سے اردو زبان کے فروغ میں بڑی مدد ملی۔ بہت جلد ہم سعودی عرب میں ایک باقاعدہ بہت بڑی محفل مشاعرہ منعقد کرنے جا رہے ہیں جس کی تفصیلات کا اعلان بعد میں کیا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب امت مسلمہ کا نہ صرف قبلہ ہے بلکہ امت مسلمہ کا امام ہونے کا بھی شرف اسی کو حاصل ہے۔ یہاں کے لوگ اور یہاں کا شاہی خاندان پاکستان بھارت اور دیگر اسلامی ممالک سے یکساں محبت کرتا ہے۔ انہوں نے نے تمام شرکاء کو سعودی عرب کے دن کی مبارکباد پیش کی.
محفل مشاعرہ کا آغاز اللہ کریم کے بابرکت نام اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہوا۔ نعت
رسولٍ مقبو ل صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیش کرنے کی سعادت محترمہ عذرا علیم نے حاصل کی۔اس سے پہلے شرکاء محفل نے سعودی عرب کے قومی دن کے موقع پر نہ صرف مبارکباد پیش کی بلکہ جناب ڈاکٹر افروز عالم،سمیرا عزیز اور گلف اردو کونسل کی انتظامیہ کا شکریہ بھی ادا کیا جنہوں نے انہیں مل بیٹھنے کا سنہری موقع فراہم کیا۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ گلف اردو کونسل کی کاوشیں اظہر من الشمس ہیں۔ ڈاکٹر افروز عالم بلاتخصیص ملک و ملت احباب اور تمام تنظیموں کے ساتھ صرف اور صرف اردو کے فروغ اور آبیاری کے لئے دن رات کوشاں ہیں۔شرکاءِ محفل نے محترمہ سمیعہ ناز ملک کو خوبصورت نظامت پر مبارک باد دی اور خراج تحسین پیش کیا۔
محفل مشاعرہ میں محترمہ عذرا علیم منصور قاسمی انیس احمد شبیر منور، ا فسر بارہ بنکوی،سہیل اقبال،سمیرا عزیز۔ احسن نذیر اکمل، ز وار زائر حسین، اشفاق دیشمکھ، حسن مظفر حسین نایاب، فیاض وردگ،ندیم ماہر سر، سعید نظر، میمونہ علی چوگلے کویت، اسلم قمر، ڈاکٹر افروز عالم اور زبیر فاروق نے اپنا کلام پیش کیا۔آخر میں ناظم مشاعرہ سمیعہ ناز ملک نے گلف اردو کونسل کل کی طرف سے پروگرام کے باقاعدہ اختتام کا اعلان کرتے ہوئے تمام معزز احباب کو خوبصورت اور معیاری کلام پیش کرنے پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ سابقہ روایات کی طرح آج کا مشاعرہ بھی انتہائی کامیاب رہا ہے یہاں تمام شعراء نے شرکت سے اس علمی ادبی محفل کو چار چاند لگا دیے، انہوں نے کہا کہ ان شاء اللہ تمام شعراء ادباء اسی طرح اردو کی کی خدمت میں دامے درمے قدمے سخنے اپنے اپنے حصے کا کام کرتے رہیں گے اور اردو زبان کو دنیا کی بہترین زبان میں نہ صرف شامل کروائیں گے بلکہ پوری دنیا میں اردو کی ایک ایسی بستی قائم کریں گے جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ذیل میں قارئین کرام کے ذوق کے لیے محفل مشاعرہ میں پڑھے گئے کلام سے اقتباسات پیش کئے جارہے ہیں۔
۔۔
ڈاکٹر زبیر فاروق العرشی
(صدر مشاعرہ)۔دوبئی
عزت نہ پا سکو گے بزرگوں کے نام سے
جانیں گے لوگ تم کو تمہارے ہی کام سے
۔۔
تیرا پتا دیتی ہیں ہوائیں
تیرے بدن کی خوشبو بولے
ہونٹ سلے تھے سب لوگوں کے
میری آنکھ کے آنسو بولے
جنگل جھومیں صحرا مہکیں
ایک عرب جب اردو بولے
۔۔
ڈاکٹر افروز عالم سعودی عرب
کیا عجب لطف مجھے صبر کے پھل میں آئے
جیسے نزہت کوئی رک رک کے محل میں آئے
روح کو تازگی دے جائے ہے شبنم کی طرح
جب بھی وہ شعلہ نما میری بغل میں آئے
جبر کی حد سے نکلنے کی طلب میں کچھ لوگ
دیکھتے دیکھتے سب دام اجل میں آئے
۔۔
فیاض وردگ کویت
سلسلہ در سلسلہ ہے، درد کی زنجیر کا
کس سے پوچھوں کیا ہے منشا کاتبِ تقدیر کا میں نے اپنے دل کا خوں فیاض کر ڈالا مگر
ختم ہوتا ہی نہیں ہے کھیل یہ تقدیر کا
۔۔۔۔۔
حکیم اسلم قمر۔الھفوف
بات نکلی تو فضاؤں میں بکھر جائے گی
ہے یہ بہتر کے ہر بات کو تولا جائے
اس سے پہلے کہ کسی اور کے ہم عیب گنیں
اپنے اندر کا ہی انسان ٹٹولا جائے
۔۔
میمونہ علی چوگلے کویت
میں مزدور
بناتا ہوں گھر
جھیل کر موسم کی مار
ٹھٹھرتی سردیوں اور تپتی دوپہروں میں
ڈالی ہیں ان گنت گھر پر چھتیں
سجائے ہیں ان کے آنگن
اور۔۔۔۔۔۔۔
سجائے ہیں میں نے بھی کچھ سپنے
پکی ہو جھونپری اپنی راج محل جیسی!!
ساری عمر پھونکا ہے چولہا بیوی نے
سڑک کے چوراہے پر
کھری رہی ہے برسوں سے
ایک بالٹی پانی کے لیئے میونسپیلٹی کے نلکوں پر!!
گھنٹوں چلے ہیں دھول بھری گلیوں میں
میرے ننھے منے بچے
اور
سوئے ہیں چیتھڑوں کے پالنے میں
یا کبھی سیمنٹ کی بوریوں پر کھلے آسمان کے نیچے!
۔۔
سعید نظر۔ کویت
تم دھوپ کو مہمان میرے گھر کا بنا کر
جو شام سہانی تھی میرے گھر سے اٹھا لائے
دیکھا نہ گیا ہم سے مسافر کا تڑپنا
ہم سایہ کچھ اشجار تناور سے اٹھا لائے
سمیرا عزیز۔جدہ
تمام شہر کو بینائی بانٹنے والے
نہیں ہیں اب یہاں اچھائی بانٹنے والے مخالفت پر اتر آئے ہیں کیوں خدا جانے
ہمارے زخموں کی گہرائی بانٹنے والے۔
۔۔
ظفر محمو۔دریاض
صبرجھولی میں ڈال دے مولا
اب غموں سے نکال دے مولا
میرے کاغذ پہ کچھ لکیریں ہیں
ان کو لفظوں میں ڈھال دے مولا
۔۔
مظفر حسین نایاب دوحہ قطر
السعودیہ کے یوم الوطنی کی مناسبت سے قطعہ تاریخ پیش جس کا یوم تاسیس 23 ستمبر 1932 عیسوی ہے، جدید سعودی عربیہ کا نام اسی مناسبت سے موسوم کیا گیا ہے، قطعہ کے آخری مصرع سے علم الاعداد/علم الابجد/حساب الجمّل کے حوالے سے 1932 عیسوی کی تاریخ برآمد ہوتی ہے۔
یوم الوطنی یوم العید، یوم الوطنی عیدِ سعید
عید الوطنی یوم العید عید الوطنی عید سعید
روزہ کلمہ حج و زکاۃ، ہر شہری پابندِ صلاۃ
مشعل بس قرآنِ مجید حب الوطنی کی یہ کلید
گلشن و گلبن سرِ بازار صحرا میں ہے گل و گلزار
ارض الوطنی فردوسی قلب الوطنی ھی لنا دار روح الوطنی روح القوم، حب الوطنی لائقِ دید
یوم الوطنی یوم العید، کل الاصحاب غناء نشید
۔۔
بنت الحسن جدہ
جو ہر اک کے سامنے جھک گیااسے تاجدار بنا دیا
جو کسی کے آگے نہ جھک سکا اسے نذرِ دار بنا دیا
ہوء مہربان جو وہ نظر تو گلوں سے خارعزیز تر
وہ نظر چمن سے جو پھر گئیء تو گلوں کو خار بنا دیا۔
۔۔
منصور قاسمی ریاض
کہیں آوارگی نے مجھ کو ٹھہرنے نہ دیا
گھر میں رہنے نہ دیا دشت میں مرنے نہ دیا
لوگ آتے ہیں دیواروں کو کھرچ دیتے ہیں
خانہ دل میں ہرکسی کو اترنے نہ دیا
۔
پہلے آنکھوں سے میری ماضی نکال
پھر میں دیکھوں گا کیلنڈر کی طرف
۔۔۔
انیس احمد
اے محبت تیری جستجو میں یہاں
کوئی پاگل تو کوئی دیوانہ ہوا۔
۔
شبیر منور۔دوبئی
جنّت سی کہکشاں میرے سرکار کے یہاں
ہے خلد کی صبا میرے سرکار کے یہاں
کتنی ہے مُقدّس زمین تیری سعودی
رنجا ہوئے ہیں پاء میرے سرکار کے یہاں
افسر بارہ بنکوی
ہم اپنی سمت سے کیوں خوش گمان بیٹھے ہیں
ہمارے پاس تو اہل زبان بیٹھے ہیں
تمہارے حسن کا رعب و جلال دیکھ کے ہم
زبان رکھتے ہوئے بے زبان بیٹھے ہیں
۔۔
سہیل اقبال۔ ریاض
درختوں کی حفاظت کر رہی ہیں
یہ چڑیا جو تلاوت کر رہی ہیں
زلف برہم کی طرف تھی نہ کسی تل کی طرف
میری نظریں تھی فقط اپنی ہی منزل کی طرف
۔۔۔۔۔
احسن نذیر اکمل۔دوبئی
سخن شناس جو بیدار ہو گیا ہوتا
لو، پھر تو شعر گر سردار ہو گیا ہوتا
تو شاہزاد نہ ہوتا تو پھر میرے صاحب
کبھی کا میری طرح خوار ہو گیا ہوتا
ماں کے مرنے پہ بھی قائم ہے دعاؤں کا حصار
سوکھ جائے بھی جو دریا تو نمی رہتی ہے
عذرا علیم۔ مسقط
انسانی تمدن لیئے ادوار بہت ہیں
تعمیر و ترقی کے بھی شہکار بہت ہیں
اصلاح سفر میں کوئی منزل نہیں آساں
یاں گل ہیں فقط نام کے پر خار بہت ہیں
ایسے ہی رقابت میں جھلستے نہیں ناتے
۔۔۔
زوار حسین زائر۔قطر
کیا بتلاؤں کیسے ہوں میں اپنے یاروں بیچ
چاروں جانب دیواریں ہیں میں بھی یاروں بیچ
ایسے تعلق جوڑ لیا ہے اس نے میرے ساتھ جیسے کوئی آن گرا ہو خود انگاروں بیچ
۔۔۔
اشفاق دیشمکھ۔قطر
نہیں ہے،کار میرے پاس تو بیکار کہتی ہے
فقط شاپنگ کرآؤں تو، مجھے دلدار کہتی ہے
میں گھر کے کام کرتا ہوں بڑی ایمانداری سے
نہ جانے کیوں میری بیگم مجھے سرکار کہتی ہے
۔۔
سمیعہ ناز ملک۔دوبئی
حادثے میں کہیں بے موت نہ مارے جائیں
عشق زادے ہیں تو پھر دار پہ وارے جائیں
اتنی آساں بھی نہیں قیس کی تقلید یہاں
عشق میں پاؤں زیادہ نہ پسارے جائیں
ہر وفادارِ محبت کو یہ اعزاز ملے
جتنےعاشق ہیں بیاباں میں اتارے جائیں
۔۔۔
طفیل احمد۔مسقط
حقیقت میں نہیں لیکن خیالوں میں تو ہوتا ہے
میری انگلی تیرے گیسو تو اکثر ساتھ رہتے ہیں
تعلق ختم ہو کر بھی تو کچھ کجھ باقی رہتا ہے
تیری یادیں میرے آنسو تو اکثر ساتھ رہتے ہیں
۔۔۔
============================