لاہور پریس کلب کے حلقہ ادب وصحافت کا ہفتہ وار اجلاس ۔-وائس چانسلر جی سی یونیورسٹی ڈاکٹر اصغر زیدی کو وفاقی جامعات کے لیے قائم تلاش کمیٹی سے فارغ کردیا گیا- ملک بھر کے گوردواروں اور مندروں کی تزہین و آرائش اور تعمیراتی کاموں پر زیادہ سے زیادہ رقم خرچ کرنے کی منظوری


لاہور ( جنرل رپورٹر  )لاہور پریس کلب کے حلقہ ادب وصحافت کا ہفتہ وار اجلاس لائبریری ہال میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت سینئر صحافی، افسانہ و خاکہ نگار تمثیلہ چشتی نے کی جبکہ سیکرٹری حلقہ شہزاد فراموش نے اپنا مضمون ” چھجو اور اس کا چوبارہ” تنقید کے لیے پیش کیا۔ مضمون میں سولہویں صدی کے کردار چھجو اور ان سے متعلق تاریخی حقائق اور واقعات بیان کیے گئے اور بتایا گیا کہ کس طرح یہ کردار اچانک غائب ہو گیا اور میوہسپتال میں اسکی سمادھ کے آثار اب بھی موجود ہیں۔مضمون نگار کے مطابق مشہور ضرب المثل “جیہا سُکھ چھجو دے چوبارے اوہ نا بلخ نا بخارے” چھجو کی فیاضی، دریا دلی اور مہمان نوازی کے باعث آج بھی ریفرنس کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ صدرنشین تمثیلہ چشتی نے مضمون کی تعریف کرتے ہوئے بتایا کہ نسبت روڈ پر میرا بچپن گزرا ہے اور جس جگہ کی صاحب مضمون نے نشاندہی کی ہے ،ایک زمانے میں انارکلی بازار جانے کے لیے اس راستے کا استعمال ہمارا معمول تھا لیکن کبھی علم ہی نہ ہو سکا کہ اس جگہ تاریخ کا بہت بڑا کردار رہتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اب بھی ذہنی طور پر اس جگہ کو تلاش کر رہی ہوں جہاں چھجو جیسا تاریخی کردار رہتا رہا۔ سینئر صحافی محترم تاثیر مصطفٰی نے کہا کہ اس مضمون کو اگر معلومات سے بھرپور تحقیقی مقالہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔ میں سمجھتا ہوں کہ حلقہ کے اجلاس میں اس تحقیقی مقالہ کو تنقید کے لیے پیش کرکے سیکرٹری شہزاد فراموش نے نئی روایت کو جنم دیا ہے جس پر وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ سینٹر سپورٹس رپورٹر رفیق خان نے کہا کہ مضمون میں تحقیق کا عنصر غالب ہے جو قابل تعریف ہے۔ سینئر صحافی محترم انوار قمر نے کہا مضمون میں حضرت میاں میر اور میاں اسماعیل کے دور کا ذکر ہے ، میرے خیال میں ان دونوں ادوار میں لگ بھگ ڈیڑھ سو سال کا فرق ہے۔ صاحب مضمون اس کو ذرا دیکھ لیں۔ اس کے علاوہ مضمون میں چھجو کے معجزوں کا ذکر کیا گیا ہے حالاں کہ معجزہ انبیاء کا وصف ہے۔ بہتر ہے اسے کرامات لکھا جائے۔ انہوں نے لفظ سمادھ پر بھی اعتراض کیا کہ سمادھی درست لفظ ہے۔ جس پر سینئر صحافی خاور بیگ نے بتایا کہ سمادھی کا لفظ ہندو استعمال کرتے ہیں سکھ مذہب میں آخری آرمگاہ کو سمادھ ہی کہا جاتا ہے۔ خاور بیگ نے مضمون کو ریسرچ پر مبنی انفارمیشن سے بھرپور قرار دیا اور کہا کہ لاہور میں رہنے والوں کو اس تاریخی کردار بارے علم نہیں۔ میری اپنی پیدائش لاہور کی ہے لیکن میرے لیے بھی اس میں بہت سی نئی انفارمیشن ہیں۔ محترم ندیم شیخ نے کہا کہ تاریخی کردار چھجو کو جس عمدگی سے صاحب مضمون نے پیش کیا وہ لائق تحسین ہے، مضمون سن کر مجھے یوں محسوس ہورہا تھا کہ جیسے میں اندرون لاہور کی گلیوں میں پھر رہا ہوں۔ سینئر صحافی محترم دین محمد درد نے کہا کہ مجھے ابتدا میں تحریر افسانے کی مانند محسوس ہوئی لیکن جیسے جیسے تاریخ کے اوراق کھلتے گئے میں چونکا۔ مجھے یہ ریسرچ پیپر معلوم ہوا جس میں چھجو کا کردار ہمیں انسان دوستی کی علامت کے طور پر دکھائی دیتا ہے۔ چھجو کا کردار خطے پر بیرونی حملہ آوروں کے ظلم و جبر کے دور میں اپنے لوگوں کے لیے ہمدردی اور محبت کرنے والے انسان کے طور پر نظر آتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ چھجو کا کردار تاریخ کو کھنگالتے ہوئے پیش کیا گیا۔ مضمون پر عمران شیخ، تنویر احمد، توفیق الرحمان سیفی،خواجہ آفتاب حسن اور دیگر نے بھی رائے کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک عمدہ تحریر قرار دیا۔ صاحب صدارت نے گفتگو کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ اچھی تحریر اپنے قاری کو تحقیق کی طرف لے کر جاتی ہے اور شہزاد فراموش صاحب نے آج جو مضمون تنقید کے لیے پیش کیا اس کے بعد تاریخ کے کئی در وا ہوئے ہیں۔ اجلاس کے آخر میں ندیم شیخ اور خاور بیگ نے گائیکی کا مظاہرہ کیا، شرکاء نے عمدہ گائیکی پر دونوں کو خوب داد دی۔
================================
لاہور ( جنرل رپورٹر )وائس چانسلر جی سی یونیورسٹی ڈاکٹر اصغر زیدی کو وفاقی جامعات کے لیے قائم تلاش کمیٹی سے فارغ کردیا گیا،تفصیلات کے مطابق عمران خان کو گورنمنٹ کالج یونیورسٹی بلا کر خطاب کرانے پر وائس چانسلر ڈاکٹر اصغر زیدی کو فارغ کیا گیا ہے۔ایچ ای سی کے نوٹیفیکیشن کے مطابق نے اصغر زیدی کو سرچ کمیٹی کے عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفیکشن جاری کر دیا جبکہ گورنر بلیغ الرحمن نے بھی گذشتہ روز تقریب کو سیاسی اجتماع قرار دے کر نوٹس لیا تھا،واضح رہے پروفیسر اصغر زیدی قائداعظم یونیورسٹی، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی وائس چانسلر سرچ کمیٹی ، ایچ ای سی علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی سرچ کمیٹی میں بھی شامل تھے ،نوٹیفکیشن کے مطابق ڈاکٹر اصغرکی جگہ ڈاکٹر شعیب میر وفاقی جامعات کے لیے قائم تلاش کمیٹی کے رکن مقرر کیےگئے ہیں۔دوسری جانب مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے مطالبہ کیا تھا کہ عمران خان کو جلسےکی اجازت دینے پر گورنمنٹ کالج ( جی سی) یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ تعلیمی ادارے کو سیاسی نفرت پھیلانے کے لیے استعمال کرنا ایک ایسا جرم ہے جس کی سزا ضرور ملنی چاہیے۔
=========================================

لاہور ( جنرل رپورٹر )متروکہ وقف املاک بورڈ کے ممبران نے ملک بھر کے گوردواروں اور مندروں کی تزہین و آرائش اور تعمیراتی کاموں پر زیادہ سے زیادہ رقم خرچ کرنے کی منظوری دے دی اور ٹرسٹ بورڈ کے ملازمین کی ویلفیر کے لئے بھر پور اقدامات , ہاوس بلڈنگ ایڈوانس کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے چار سو ملازمین تک کرنے کی منظوری چیرمین بورڈ کے زیر صدارت منعقدہ بورڈ ممبران کے 348 ویں اجلاس میں دی گئی , ممبران نے ننکانہ صاحب , حسن ابدال ,کرتارپور اور لاہور کے گوردوارہ ڈیرہ صاحب سمیت دیگر گوردواروں میں ڈویلپمنٹ کے کاموں کی بھی منظوری دی مزید ہندو اور سکھ مذہب کے بچوں کی تعلیم کے لئے اسکالر شپ کی تعداد 25 سے بڑھا کر 50 کرنے کی سفارش کی گئی اور ٹرسٹ بورڈ کی پراپرٹی پر بننے والے تعلیمی اداروں میں ہندو اور سکھ مذہب کے بچوں کو خصوصی کو ٹہ دیا جائے گا , سندھ اور کے پی کے کے سیلاب زدہ متاثرین کی امداد کے لئے بھی ملازمین کی تنخواحوں میں سے معقول حصہ دیا جا رہا ہے , چیرمین بورڈ کاکہنا ہے کہ بورڈ ملازمین کی ترقی سمیت اس کی آمدن میں اضافہ اور انتظامی امور میں بہتری لانے کے لئے بھر پور اقدامات کئے جا رہے ہیں ,اور ناجائز قابضین و نا جائز تجاوزات بنانے والوں کے خلاف بھی قانونی کاروائی کی جا رہی ہے۔
=====================================