سعودی عرب کو عظیم مملکت بنانے میں سعودی عوام اپنی قیادت کے شانہ بشانہ


امیر محمد خان
=================
کل جمعہ 23 ستمبر کو سعودی عرب کے ساڑھے تین کروڑ سے زائدمرد ، خواتین، بچے اور یہاں موجود لاکھوں پر مشتمل برسرروزگار مختلف ممالک کے عوام نہائت جوش و خروش سے سعودی عرب کا 92 واں قومی دن منا رہے ہیں ا س سلسلے میں سعودی حکومت، عوام اور غیرملکی یہاں گزشتہ ایک ہفتہ سے نہائت جوش خروش اور محبت کے ساتھ تفریحی پروگرام منعقد کررہے ہیں، سعودی عرب کی ہر مارکیٹ، انسانی ضروریات کے ہر چیز یہاں تک کاریں، ادارے اس قومی دن پر رعائتی نرخوں پر دے رہے ہیں سعودی عوام ہر یہاں آباد ہر شخص کی خوشی قابل دید ہے۔ سعودی عرب کا قومی دن 1932 میں شاہ عبدالعزیز کے ذریعہ نجد اور حجاز کی مملکتوں کے اتحاد کی یادمیں یاد منایا جاتا ہے۔۔ اسے شاہ عبداللہ نے 2005 میں قومی تعطیل کا درجہ دیا تھا ہر سال، 23 ستمبر سعودی شہریوں کے لیے ایک موقع ہوتا ہے کہ وہ قوم پر اپنے فخر کا اظہار کریں، اپنے ثقافتی ورثے کا جشن منائیں اور مستقبل کی طرف دیکھیں۔سعودی عوام اپنی دلعزیز حکومت کے ساتھ ملکر قومی دن کو لوک رقص، گانوں اور روایتی تہواروں کے ساتھ مناتی ہے۔ سڑکوں اور عمارتوں کو سعودی پرچموں سے سجایا گیا ہے۔عوام کے اندر اس جوش و خروش پیدا کرنے کا محور اگر یہ کہا جائے تو غلط ہوگا کہ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور نوجوان قیادت ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ہیں۔ اس قیادت کی بدولت سعودی عرب دن دونی ارت چوگنی ترقی کی طرف گامزن ہے۔ سعودی عرب کی مملکت کو عرب اور اسلامی ممالک میں نمایاں مقام حاصل تھا۔ سعودی عرب خلیج عرب کے سب سے بڑے ممالک میں سے ایک ہے اور یہ بے شمار مواقع کی موجودگی کی وجہ سے ممتاز ہے۔ اس کے نتیجے میں، سعودی حکومت نے شہریوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے اور سعودی معاشرے کو اعلیٰ ترین سطحوں تک پہنچانے کے لیے نمایاں کوششیں کی ہیں۔سعودی مملکت نے تمام شعبوں میں نمایاں پیش رفت کی ہے، خاص طور پر جب سے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ویژن 2030 قائم کیا، جس کا مقصد سعودی عرب کو ترقی دینا اور اسے تمام شعبوں میں پہلے ممالک میں شامل کرنا ہے۔حکومت، معیشت، کو ترقی دینے، عوام کو بہترین سہولیات پہنچانے، عوام اور حکومت کو دنیا کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کو سعودی قیادت نے کوئی اہم شعبہ ایسا نہیں چھوڑا جہاں ترقی کی طرف اپنے وطن کو نہ کیا ہوا۔ سیاحت میں سعودی کامیابیاں اور تعلیم میں سعودی کامیابیاں شامل ہیں۔ وژن 2030 کے لیے سعودی عرب کیلئے سعودی عرب حکمرانوں نے پھر پور کوشش کرتے ہوئے اسے کامیابیوں سے ہمکنار کرنے کیلئے محنت کی جسکی نگرانی از خود ولی عہد شہزادہ محمد سلمان بن عبدالعزیز کررہے ہیں، دنیا میں قدرتی آفت کروناء کے حوالے سے مملکت سعودی عرب نے کورونا وبائی مرض پر کاروباری ردعمل کی قیادت کی، جس نے اس کو کنٹرول کرنے اور اس کے پھیلاؤ کو محدود کرنے میں نمایاں اثر ڈالا۔ مملکت سعودی عرب 190 سے زیادہ ممالک میں سائبر سیکیورٹی میں دوسرے نمبر پر ہے اور سعودی فوج طاقت کے لحاظ سے عرب دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے اور عالمی فوجوں میں 17 ویں نمبر پر ہے۔ معیشت کے لحاظ سے مملکت سعودی عرب دنیا میں 29ویں نمبر پر ہے، سعودی حکومت کی مملکت کے اندر اور باہر دونوں طرف معیشت میں مضبوط دلچسپی کی وجہ سے اعلی مقام حاصل کررہا ہے۔ تعلیمی سطح کے لحاظ سے مملکت سعودی عرب دنیا میں 23ویں نمبر پر ہے، تعلیم کی سطح کو بلند کرنے کے لیے سخت حکمت عملیوں پر انحصار کرنے والی زبردست کوششوں کی بدولت ؎ کامیابیوں سے ہمکنار ہے سعودی عرب اور یورپ کے درمیان
تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے سعودی عرب نے یورپی کونسل میں شرکت کی۔ یہ سعودی عرب کی بہترین کامیابیوں میں سے ایک ہے۔
تعلیم مملکت سعودی عرب کی ترجیحات میں سے ایک ہے، اور یہ ایک ایسا شعبہ ہے جس میں مملکت کی کوششیں ہمیشہ مرکوز رہتی ہیں۔
سعودی عرب کی مملکت اپنے طلباء کی دستی مہارتوں کو فروغ دینے اور انہیں عملی طور پر تربیت دینے میں کامیاب رہی، جس نے طلباء کی بیداری پر نمایاں اثر ڈالا۔تعلیم کے حوالے سے نئے جدید نظام، جیسے الیکٹرانک نظام، کو سعودی تعلیمی نظام میں ضم کر دیا گیا ہے، جس سے طالب علم زیادہ پر لطف انداز میں مطالعہ اور مواد جمع کر سکتے ہیں۔ اس الیکٹرانک سسٹم کے ذریعے، والدین اپنے بچوں کی تعلیمی پیشرفت کو بھی ٹریک کر سکتے ہیں اور اساتذہ اور طلباء کے اہل خانہ سے بات چیت کر سکتے ہیں۔کنگ سعود یونیورسٹی کو بین الاقوامی سطح پر بہت پذیرائی ملی ہے، اور یہ سعودی عرب کی قدیم ترین یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے، جو شاندار تعلیمی نصاب سے زیادہ پڑھاتی ہے۔ اسے دنیا کی ٹاپ 300 یونیورسٹیوں میں شامل کیا گیا۔ مملکت سعودی عرب نے یونیورسٹیوں اور اسکولوں کے لیے نصاب اور مطالعاتی مواد تیار کرنے کا منصوبہ بھی وضع کیا ہے۔ مذہبی رویے اور اقدار، مثبت سوچ کی مہارت، کام کی مہارت، اور فرق کا احترام سبھی کو مختلف مراحل میں تعلیمی نصاب میں شامل کیا گیا ہے۔ مملکت سعودی عرب نے بچپن یا کنڈرگارٹن میں فاؤنڈیشن اسٹیج تیار کرنے پر کام کرنا نہیں بھولا، اور اس مرحلے کے اساتذہ کے لیے تربیتی کورسز منعقد کیے گئے تاکہ وہ بچوں کے ساتھ برتاؤ کے صحیح طریقے پر رہنمائی کرسکیں، اور کنڈرگارٹن کا نصاب تیار کیا گیا۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے ہدایت کی کہ تعلیمی سہولیات کی ترقی اور تعلیم کے شعبے پر توجہ دینے کے لیے تین ارب سعودی ریال جاری کیے جائیں۔ ویژن 2030 کے آغاز کے بعد سے اپنے اسٹریٹجک اہداف کے حصول کے لیے سخت محنت کر رہی ہے مملکت کی آمدنی میں اضافہ، جو کہ مملکت سعودی عرب کی سب سے اہم کامیابی ہے، جب تک کہ آمدنی 243 ارب سعودی ریال تک نہ پہنچ جائے۔ سعودی عرب میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو 13.8 بلین ڈالر تک بڑھانا۔ ہاؤسنگ پروگراموں سے 210,000 سعودی خاندان مستفید ہوئے، جو وژن 2030 کے اہداف میں سے ایک تھا۔عوامی سہولیت کیلئے سعودی عرب میں دس نئے ہسپتالوں کا قیام – لیبر مارکیٹ میں 220,000 گریجویٹس کا داخلہ، ویژن 2030 میں سعودی عرب کی اہم ترین کامیابیوں میں سے ایک تھی۔ دنیا کے سب سے بڑے ہوٹل کی تعمیر، جو ابھی منصوبہ بندی کے مراحل میں ہے۔ ہوٹل کو اسلامی طرز پر ڈیزائن کیا جائے گا اور اس میں کچھ نوادرات رکھے جائیں گے۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے ہدایت کی کہ حجاج کرام اور عمرہ زائرین کی زیادہ سے زیادہ تعداد کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے دونوں مقدس مساجد کو وسعت دی جائے۔ انہوں نے حجاج کرام کو سہولتیں فراہم کرنے کے لیے حرم کے قریب سہولیات کی تعمیر کی بھی ہدایت کی۔ان حداف میں سعودی عرب آنے والوں کی تعداد کو سالانہ 10 ملین تک بڑھانا مملکت کے ویژن 2030 کے اہداف میں سے ایک ہے، جسے سعودی حکومت حاصل کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔جدہ کے قلب میں 2030 تک مملکت کی سرمایہ کاری کو 75 ملین سعودی ریال تک بڑھانے کے لیے ایک پروجیکٹ شروع کرنا، کیونکہ یہ سعودی عرب کی اہم ترین کامیابیوں میں سے ایک ہے۔غرض سعودی عرب کے حوالے اگریہ کہاجائے تو غلط نہ ہوگا کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے خادم الحرمین الشریف شاہ سلمان کی قیادت میں سعودی عرب کو بڑے ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کیلئے از حد تک محنت کی انکے ان احداف میں سعودی عوام، حکومتی مشینری انکے شانہ بشانہ ہے۔
=================================