جامشورو لیاقت یونیورسٹی آف مڈیکل اینڈ ہیلتھ سائینسز کے وائیس چانسلر کی ھدایت پر روزانہ کے بنیاد پر سیلاب متاثرین کے میڈیکل رلیف کئیمپی جاری ساری ہیں ضلع جامشورو کی یوسی منظورآباد میں سیلاب مثارین کے لئیے مڈیکل رلیف کیمپ کا انعقاد کیا گیا

جامشورو لیاقت یونیورسٹی آف مڈیکل اینڈ ہیلتھ سائینسز کے وائیس چانسلر کی ھدایت پر روزانہ کے بنیاد پر سیلاب متاثرین کے میڈیکل رلیف کئیمپی جاری ساری ہیں ضلع جامشورو کی یوسی منظورآباد میں سیلاب مثارین کے لئیے مڈیکل رلیف کیمپ کا انعقاد کیا گیا جس میں لمس کے مڈیکل ٹیم نے 1000 ہزار سے زائد سیلاب متاثرین کو ادوایات فراھم کئے مزید تفصیلات کے مطابق

جامشورو لیاقت یونیورسٹی آف مڈیکل اینڈ ہیلتھ سائینسز کے وائیس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اکرام الدین اجن کی ہدایت پر لمس کی دو الگ الگ ٹیموں نے ضلع جامشورو میں دو الگ الگ کئیمپی لگائی گئین جس میں لمس کے مھارین پروفیسرز ، ڈاکٹرز اور پیرامڈیکل کی پر مستعمل ٹیموں نے ضلع جامشورو کے سیلاب متاثرین کو طبی سھولتیں فراہم کئیں


اس موقع پر لیاقت یونیورسٹی آف مڈیکل اینڈ ہیلتھ سائینسز کے وائیس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اکرام الدین اجن نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئیے کھا کہ ضلع جامشورو میں 1000 سے زائد سیلاب متاثرین کو دیکھا گیا جس میں سینئر پروفیسر ڈاکٹرز بچون کے مھاریں جلد کے مھارین خواتین کے امراض کی مھارین میڈسن کے مھارین پر مستعمل ٹیموں میں سیلاب متاثرین چیک کر اور ادوایات فرام کئیں لمس کے وائیس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اکرام الدین اجن نے مڈیا کو بریفینگ دیتے ہوئے کھا کہ سیلاب متاثرین کے لئے ابھی سندھ کے مختلف ضلعوں میں لمس کے طرف سے 30 سے زائد مڈیکل رلیف کیمپئ لگائی گئیں جس میں ضلع مٹیاری ، ضلع جامشورو, ضلع دادو اور ضلع قمبر میں مڈیکل رلیف کئیمپئ لگائیں گئیں جس موبائیل سروس بھی مختلف جھگوں میں سیلاب متاثرین کو ادوایات فراھم کئیں


جس میں 25 ہزار سے زائد سیلاب متاثرین کو چیک کر کہ ادوایات فراہم کی گئیں اس موقع پر مزید وائیس چانسلر کا کھنا تھا کہ سیلاب کے متاثریں میں زیادہ سے زیادہ ملیریا بخار نزلہ جلد کے بیماری بچوں میں گیسٹرو جیسے بیماریوں نے جنم لئے گئے ہیں جس کو لمس کے مہاریں سینئر پروفیسر ڈاکٹروں نے چیک اب کر ادویات فراہم کی ہیں مزید وائیس جانلسر کا کھنا تھا کہ سیلاب متاثرین بھائیوں کے ہر وقت ساتھ ہین

امداد علی خشک
انچارج لمس مڈیا سیل جامشورو
====================================