انٹرنیشنل کانفرنس آن ایجوکیشن کے کامیاب انعقاد کے بعد وائس چانسلر میٹروپولیٹن یونیورسٹی کراچی پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ سجاد کی نیوز ویب سائٹ جیوے پاکستان ڈاٹ کام سے خصوصی بات چیت ۔ ملاقات محمد وحید جنگ

انٹرنیشنل کانفرنس آن ایجوکیشن کے کامیاب انعقاد کے بعد وائس چانسلر میٹروپولیٹن یونیورسٹی کراچی پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ سجاد کی نیوز ویب سائٹ جیوے پاکستان ڈاٹ کام سے خصوصی بات چیت ۔ ملاقات محمد وحید جنگ۔
تفصیلات کے مطابق سیکنڈ انٹرنیشنل کانفرنس آن ایجوکیشن HIBA conference 2022 کے کامیاب انعقاد کے بعد پاکستان کی سرکردہ نیوز ویب سائٹ جیوے پاکستان ڈاٹ کام کے ایگزیکٹو ایڈیٹر محمد وحید جنگ سے بات چیت کرتے ہوئے

ممتاز ماہر تعلیم اور وائس چانسلر میٹروپولیٹن یونیورسٹی کراچی محترمہ پروفیسر ڈاکٹر شاہد سجاد نے بتایا کہ بنیادی طور پر یہ ایک بین الاقوامی تعلیمی کانفرنس تھی جس کا انعقاد میٹروپولیٹن یونیورسٹی کراچی نے اپنے پارٹنرز انٹاریو لرننگ سینٹر کینیڈا اور ریسرچ سوسائٹی سارا کے اشتراک سے کیا ایس ایچ سوسائٹی سارا کا کام ڈاکٹر معروف دیکھتے ہیں جبکہ ڈاکٹر ہاشمی انٹاریو لرننگ سینٹر کے نگران ہیں ۔کانفرنس کا بنیادی مقصد ایجوکیشن ریسرچ کو فروغ دینا


اور تعلیم سے متعلقہ مسائل کو اجاگر کرنا تھا کانفرنس میں پاکستان کے مختلف شہروں سمیت دنیا کے مختلف ملکوں جن میں کینیڈا امریکہ برطانیہ بحرین نمایاں ہیں وہاں سے ماہرین تعلیم نے نمائندگی کی ۔


انہوں نے بتایا کہ ہمارے محدود وسائل ضرور ہیں لیکن ہم ایک مقصد کے لیے کام کر رہے ہیں ہماری یونیورسٹی ابھی پروان چڑھ رہی ہے ہم نے اس کانفرنس کو پروموٹ کیا ہماری کوشش ہے کہ ریسرچ کے بارے میں بات کریں کہ کیسے ہم اسے پرموٹ کر سکتے ہیں تاکہ اپنی ایجوکیشن کو بہتر بنایا جا سکے ۔
کرونا کی وجہ سے تعلیم کا جونقصان ہوا اور گھروں پر بیٹھے بچوں کو واضع رہے کہ آن لائن تعلیم نہیں دے سکے


اور انہیں ایسے ہی پرموٹ کر دیا گیا اب یونیورسٹی لیول پر ان بچوں کے تعلیمی و تربیتی مسائل سامنے آرہے ہیں ۔ایک گیپ ہے جو پیدا ہوا ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری یونیورسٹی جونیئر لیکچرز اسسٹنٹ پروفیسرز کی ٹریننگ کا نیا پروگرام لے کر آ رہی ہے ہائر ایجوکیشن کمیشن بہت اچھا کام کر رہا ہے اس کا تعاون بھی حاصل ہے ۔


اپنے کیرئیر کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ ماہر تعلیم کے طور پر میرے کیرئیر کا آغاز تو کراچی یونیورسٹی سے ہوا وہاں ہم نے اسپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ بنایا جو اسپیشل بچوں کو پڑھانے والے اساتذہ کی ٹریننگ کرتا ہے اس کے علاوہ میں نے اردو یونیورسٹی میں خدمات انجام دیں اور پرائیویٹ سیکٹر میں گرین وچ یونیورسٹی سے وابستہ رہیں پھر دادا بھائی انسٹیٹیوٹ کے ساتھ بھی کام کیا میں نے


کراچی یونیورسٹی سے چھٹی لے کر اس دوران کا رپوریٹ سیکٹر کے لئے بھی کام کیا وہ اندازہ ہوا کہ یہ ایک الگ دنیا ہے اور ہمیں اپنے سٹوڈنٹ کو اس طرح تیار کرنا چاہیے کہ وہ آگے بڑھ کر کارپوریٹ سیکٹر نے اپنی جگہ بنا سکیں ہماری کوشش ہے کہ طلبہ میں وہ کونسی مہارت پیدا کی جائے اس کے ذریعے انہیں انڈسٹری میں آسانی سے جاب مل سکے میرے خیال میں نصاب پر کچھ نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے


انٹرنشپ کے اسٹرکچر کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔اس حوالے سے مختلف تجاویز ہیں اور اس کانفرنس میں کافی مفید باتیں سامنے آئی ہیں۔

=========================