کراچی واٹر بورڈ- کے الیکٹرک کے نقش قدم پر ۔۔۔! کیا انتظام پرائیویٹ ہاتھوں میں دینے کا حتمی فیصلہ ہوگیا ؟

کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے بڑھتے ہوئے مسائل اور تیزی سے خراب ہوتی ہوئی ساکھ اہم ادارے کو نجکاری کی طرف بڑھا رہی ہے ۔ سرکاری حلقوں میں سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا اسے بھی کے الیکٹرک کی طرح کسی پرائیویٹ کمپنی کے ہاتھ بیچ دیا جائے گا یا اس کے اہم انتظامی امور اور ریکوری کے معاملات کو پرائیویٹ ہاتھوں میں دے دیا جائے گا کیوں کہ اس اہم ادارے کے مستقبل کے حوالے سے سرکاری حکام مایوسی کا شکار نظر آتے ہیں اور اس ادارے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے نجی شعبے کو اگے لانے کی باتیں ہو رہی ہیں اس لئے ملازمین بھی یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا حکومت اب کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ


جیسے اہم ادارے کو اپنے لئے بہت سمجھنے لگی ہے اور جلد یا بدیر اسے سفید ہاتھی قرار دے کر بیچ دیا جائے گا ؟
اس بات سے کسی کو اختلاف نہیں کہ آنے والا دور پانی پر لڑائیوں کا دور ثابت ہوگا کیونکہ دنیا بھر میں پینے کے پانی کا بحران سنگین ہوتا جا رہا ہے مختلف ملکوں اور شہروں میں لوگ مہنگا پانی خرید کر دینے پر مجبور ہیں تو پھر غریب کہا جائے گا اور آپ کا کیا بنے گا ؟
بدقسمتی سے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو بہتر بنانے کی بجائے اسے کرپشن کا گڑھ بنا دیا گیا ہے ۔


اعلیٰ سرکاری افسران کہتے ہیں کہ شہر کی آبادی پانچ ہزار افراد روزانہ کے حساب سے بڑھ رہی ہے لیکن یہاں پینے کا پانی پہلے ہی کم ہے اور مزید آبادی کے لیے پانی فراہم کرنا مزید مشکل ہوتا جا رہا ہے ۔سارے شہر کو واٹر بورڈ نہ تو بلا ناغہ پانی فراہم کر سکتا ہے نہ ہی تمام علاقوں میں پائپ لائن کے ذریعے پانی پہنچانا ممکن ہے۔ اس لیے شہر میں راشننگ یا ناغہ سسٹم اور واٹر ٹینکر سروس کا سہارا لینا پڑتا ہے یہ ایک مجبوری بھی ہے اور ان علاقوں کے لوگوں کے لیے سہولت یہاں پائی پلانٹ کے ذریعے پانی نہیں پہنچ سکتا ۔


دوسری طرف کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے اندر کالی بھیڑوں کی بہتات ہے اس ادارے میں ہونے والی زیادہ تر بھرتیوں کو سیاسی رنگ دیا گیا اس لیے وہ کام کرنے سے قاصر ہیں اور جو لوگ بڑی محنت اور دیانتداری سے کام کر رہے ہیں وہ مجموعی طور پر ادارے کی بدنامی سے پریشان ہیں ۔
کراچی میں واٹر مافیا کی وجہ سے آنے والے دن بہتری کے بجائے ابتری کی طرف جا رہے ہیں سمندری پانی کو قابل استعمال بنانے کے اقدامات پر زور دیا جا رہا ہے لیکن وہ پانی سستا نہیں مہنگا پڑے گا ۔ مہنگا پانی اس شہر میں کتنے لوگ افورڈ کر سکتے ہیں ؟
====================================


واٹر بورڈ، ایم ڈی کی جگہ سی ای او کیلئے صلاح الدین کا نام فائنل
04 اگست ، 2022

کراچی(اسٹاف رپورٹر…طاہر عزیز) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں ایم ڈی کی جگہ سی ای او(چیف ایگزیکٹوآفیسر) کےلئے صلاح الدین اور ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر ٹیکنیکل سروسز کے بجائے سی او او(چیف آپریٹنگ آفیسر) پر اسداللہ خان کے نام فائنل کر لئے گئے اس سلسلے میں بدھ کو اہم اجلاس نیو سندھ سیکر ٹریٹ میں منعقد ہوا جس کی صدارت واٹر بورڈ کے چیئرمین وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نےکی ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی ٰ وہاب سمیت دیگر ممبران نےشرکت کی اجلاس کے دوران دیگر ایجنڈے کے ساتھ شارٹ لسٹ کئے جانیوالے امیداروں کے انٹرویو کئے گئے ان میں سابق ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اللہ خان،کے ڈبلیو ایس ایس آئی پی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر صلاح الدین،ڈی ایم ڈی ٹیکنیکل سروسز واٹر بورڈ ایوب شیخ، شکیل قریشی،عبدالرحمن شیخ اور دیگر پرائیویٹ اور سرکاری اداروں کے امیدوار شامل تھے مصدقہ ذرائع کے مطابق بورڈ اجلاس میں صلاح الدین کو سی ای او اور سی او او کیلئے اسداللہ خان کے ناموں کو فائنل کر لیا ہے جو نام فائنل کئے گئے ہیں انہیں منظوری کے لئے سندھ کابینہ کو بھیج دیا جائے گا کیونکہ کسی بھی ادارے کے چیف ایگزیکٹو کی تقرری کے لئے کابینہ سے منظوری ضروری ہےذرائع کے مطابق یہ عمل آئندہ ہفتہ دس دن میں مکمل کر لیا جائیگاانٹر ویوز دینے والوں میں میں ملک کے دیگر صوبوں کے امیدوار بھی شامل تھے تاہمذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی شہر اور واٹر بورڈکے سے واقفیت رکھنے والوں کو ترجیح دی گئی ہے واضح رہے ورلڈ بنک نے کراچی میں پانی اور سیوریج کے منصوبوں لئے خطیر رقم مختص کی ہےواٹر بورڈ میں اصلاحات بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے جس میں انتظامی عہدوں سمیت ادارے کے دیگر شعبوں میں ردو بدل کیا جائے گا۔
https://e.jang.com.pk/detail/200104
========================================
یونائیٹڈ ورکرز یونین
(کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ)
(پریس ریلیز)
واٹر بورڈ میں ریفرنڈم کا التواءکسی صورت قبول نہیں۔ ڈائریکٹر جنرل لیبر و رجسٹرار ٹریڈ یونینز سندھ سے یونائیٹڈ ورکرز یونین کے جنرل سیکریٹری اکرام خان کی ملاقات میں اظہار خیال۔ ریفرنڈم کے انعقاد کیلئے لیٹر جمع کروادیا۔ حکومت سندھ ریفرنڈم کا التواءنہیں چاہتی۔ واٹر بورڈ انتظامیہ کی درخواست پر غور کیا جارہا ہے۔
کراچی ( )کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ یونائیٹڈ ورکرز یونین کے چیئرمین جوزف صنم، صدر پنھل مگسی، جنرل سیکریٹری اکرام خان، ناظم خان، چن زیب اور دیگر نے کہا ہے کہ واٹر بورڈ کے ریفرنڈم سے فرار اختیار کرنے کیلئے کل کے دشمن آج دوست بن گئے ہیں۔ DPC II میں ذات کا سامنا کرنے پر حکومتی یونین اور سابق سی بی اے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے پر اتر آئے ہیں۔ ملازمین کو پروموشن دلوانے، پرکشش تعیناتیاں دینے کیلئے سبز باغ دکھاکر ملازمین کو بلیک میل کرکے حکومتی یونین اپنی حمایت حاصل کرنے کی ناکام کوشش کررہی ہے۔ سیاسی یتیم تو ان کے ساتھ جاسکتے ہیں لیکن غیرت مند، بااصول، دیانت دار ملازمین کبھی اپنے پلیٹ فارم کو تبدیل نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ممکنہ شکست سے بچنے کیلئے تمام حربے استعمال کرنے کے بعد اب حکومت کا سہارا لیا جارہا ہے۔ خراب موسم اور خرابی صورتحال کا بہانہ بناکر ریفرنڈم کا التواءکسی صورت قبول نہیں ہے۔ اس سلسلے میں قانونی کارروائی کو مکمل کرنے کیلئے تحریری خط آج یونائیٹڈ ورکرز یونین کے جنرل سیکریٹری اکرام خان نے ڈائریکٹر جنرل لیبر و رجسٹرار آف ٹریڈ یونینز سندھ سے ان کے دفتر میں ملاقات کرکے ان کے حوالے کیا اور ریفرنڈم کے التواءکی خبروں سے ملازمین میں پائی جانے والی تشویش سے انہیں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یونائیٹڈ ورکرز یونین ریفرنڈم کے التواءپر بھرپور احتجاج کرے گی اور کام چھوڑ ہڑتال بھی کی جاسکتی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل لیبر نے کہا کہ حکومت سندھ ریفرنڈم کا التواءنہیں چاہتی البتہ واٹر بورڈ انتظامیہ کے تحریر کردہ خطوط کا قانونی جائزہ لے کر کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ اکرام خان نے فیصلے میں تمام یونینز کو اعتماد میں لینے کی درخواست کی ہے۔
جاری کردہ
شعبہ نشرواشاعت
============================================

جسٹس ہیلپ لائن
(پریس ریلیز )
سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر کینجھر جھیل میں حفاظتی انتظامات کے جائزے کیلئے جسٹس ہیلپ لائن کی لیگل ٹیم کا ٹھٹھہ کا دورہ۔ جیٹی کی تعمیر، سیاحوں کیلئے ریسٹ روم، ہٹس، بوٹس کی نمبرنگ۔ ریسکیو عملے کی کارکردگی۔ لائف جیکٹس وغیرہ کی فراہمی کے امور کا جائزہ لیا اور وزارت سیاحت کے آفیسر مخدوم گلزار نے بریفنگ دی۔ جسٹس ہیلپ لائن کے صدر ندیم شیخ ایڈووکیٹ، ایڈمنسٹریٹر ڈسٹرکٹ کونسل ٹھٹھہ لیگل تیم کے ہمراہ تھے۔

سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر کینجھر جھیل میں کراچی کے ایک ہی خاندان کے 12 افراد کے کشتی میں زائد سواریوں کے باعث جاں بحق ہونے کے بعد جسٹس ہیلپ لائن کی آئینی درخواست پر کینجھر جھیل میں حفاظتی انتظامات قائم کرکے 45 روز میں رپورٹ مرتب کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالتی احکامات پر حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے جسٹس ہیلپ لائن کی لیگل ٹیم نے ٹھٹھہ کا دورہ کیا۔ جسٹس ہیلپ لائن کے صدر ندیم شیخ ایڈووکیٹ، سلیم مائیکل ایڈووکیٹ، حارث امین بھٹی، عبدالغفار آرائیں، سید ذوالفقار شاہ، کیپٹن شبیر جدون، ریحان قاضی، محمد واجد، مزمل شاہ پر مشتمل ٹیم نے ایڈمنسٹریٹر ڈسٹرکٹ کونسل ٹھٹھہ آفاق سعید، لوکل گورنمنٹ یونین ٹھٹھہ یونٹ کے صدر غفار راجو کے ہمراہ کینجھر جھیل کا دورہ کیا۔ وہاں وزارت سیاحت کے آفیسر مخدوم گلزار نے حفاظتی انتظامات کے سلسلے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ بوٹس پر کی گئی نمبرنگ کا جائزہ، عام عوام کیلئے بنائی گئی جیٹی دیکھی۔ کشتیوں میں لائف جیکٹس کی فراہمی کا جائزہ لیا۔ ریسٹ ہاﺅسز اور ہٹس کا بھی معائنہ کیا۔ آنے والے سیاحوں کو کھانے پینے کی اشیاءکی فراہمی کیلئے قائم کردہ نوری ریسٹورنٹ کے کھانے، چائے وغیرہ کے معیار کا بھی جائزہ لیا اور جھیل کا فزیکل جائزہ لینے کیلئے کشتی میں سوار ہوکر سفر بھی کیا گیا۔ اس موقع پر ایڈمنسٹریٹر ڈسٹرکٹ کونسل ٹھٹھہ نے سیاحوں کیلئے سہولتوں کی فراہمی کیلئے اپنے مکمل تعاون کا بھی یقین دلایا جبکہ وہاں موجود سیاحوں نے نوری جام تماچی کے مزار کی سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر بندش کے خاتمے کی درخواست بھی کی۔ ندیم شیخ ایڈووکیٹ نے وزارت سیاحت، ڈسٹرکٹ کونسل کے افسران کو یقین دلایا کہ وہ سہولتوں کی فراہمی سے مطمئن ہوگئے ہیں۔ سیاحوں کو سہولتوں کی فراہمی اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ اس سلسلے میں انہوں نے رپورٹ کی تیاری کیلئے اپنی سفارشات مرتب کیں اور وزارت سیاحت ڈسٹرکٹ کونسل ٹھٹھہ کو بھی اپنی رپورٹ بناکر ارسال کرنے کی ہدایت دی۔ اس موقع پر انہوں نے سول اسپتال کا بھی دورہ کیا اور برسات کی وجہ سے ڈائریا، گیسٹرو جیسی بیماریوں کے بڑھنے پر تشویش کا اظہار کیا اور مزید سہولتیں بڑھانے پر زور دیا۔
جاری کردہ
شعبہ نشرواشاعت
========================================